یاس یگانه چنگیزی
خواب شیریں نہ سہی خواب پریشاں ہی سہی
خواب شیریں نہ سہی خواب پریشاں ہی سہی دل بہلنے کا شب غم کوئی ساماں ہو جائے یاس یگانہ چنگیزی
چلے چلو جہاں لے جائے ولولہ دل کا
چلے چلو جہاں لے جائے ولولہ دل کا دلیل راہ محبت ہے فیصلہ دل کا ہوائے کوچۂ قاتل سے بس نہیں چلتا کشاں کشاں لیے…
وحشت تھی ہم تھے سایۂ دیوار یار تھا
وحشت تھی ہم تھے سایۂ دیوار یار تھا یا یہ کہو کہ سر پہ کوئی جن سوار تھا بگڑا چمن میں کل ترے وحشی کا…
درد ہو تو دوا بھی ممکن ہے
درد ہو تو دوا بھی ممکن ہے وہم کی کیا دوا کرے کوئی یاس یگانہ چنگیزی
دل عجب جلوۂ امید دکھاتا ہے مجھے
دل عجب جلوۂ امید دکھاتا ہے مجھے شام سے یاس سویرا نظر آتا ہے مجھے جلوۂ دار و رسن اپنے نصیبوں میں کہاں کون دنیا…
تمھاری جیت تو جب تھی دلوں میں گھر کرتے
تمھاری جیت تو جب تھی دلوں میں گھر کرتے زباں سے ہار نہ مانیں گے ہارنے والے یاس یگانہ چنگیزی
پہاڑ کاٹنے والے زمیں سے ہار گئے
پہاڑ کاٹنے والے زمیں سے ہار گئے اسی زمین میں دریا سمائے ہیں کیا کیا یاس یگانہ چنگیزی
سلسلہ چھڑ گیا جب یاس کے افسانے کا
سلسلہ چھڑ گیا جب یاس کے افسانے کا شمع گل ہو گئی دل بجھ گیا پروانے کا عشق سے دل کو ملا آئنہ خانے کا…
قیامت ہے شب وعدہ کا اتنا مختصر ہونا
قیامت ہے شب وعدہ کا اتنا مختصر ہونا فلک کا شام سے دست و گریبان سحر ہونا شب تاریک نے پہلو دبایا روز روشن کا…
سلامت رہیں دل میں گھر کرنے والے
سلامت رہیں دل میں گھر کرنے والے اس اجڑے مکاں میں بسر کرنے والے گلے پر چھری کیوں نہیں پھیر دیتے اسیروں کو بے بال…
کروں ایجاد وہ رنگ محبت بزم دنیا میں
کروں ایجاد وہ رنگ محبت بزم دنیا میں طریق رسم قیس اک افسانہ ہو جائے یاس یگانہ چنگیزی
آپ سے آپ عیاں شاہد معنی ہوگا
آپ سے آپ عیاں شاہد معنی ہوگا ایک دن گردش افلاک سے یہ بھی ہوگا آنکھیں بنوایئے پہلے ذرا اے حضرت قیس کیا انہیں آنکھوں…
کارگاہ دنیا کی نیستی بھی ہستی ہے
کارگاہ دنیا کی نیستی بھی ہستی ہے اک طرف اجڑتی ہے ایک سمت بستی ہے بے دلوں کی ہستی کیا جیتے ہیں نہ مرتے ہیں…
اگر اپنی چشم نم پر مجھے اختیار ہوتا
اگر اپنی چشم نم پر مجھے اختیار ہوتا تو بھلا یہ راز الفت کبھی آشکار ہوتا ہے تنک مزاج صیاد کچھ اپنا بس نہیں ہے…
کعبہ نہیں کہ ساری خدائی کو دخل ہو
کعبہ نہیں کہ ساری خدائی کو دخل ہو دل میں سوائے یار کسی کا گزر نہیں یاس یگانہ چنگیزی
آنکھ دکھلانے لگا ہے وہ فسوں ساز مجھے
آنکھ دکھلانے لگا ہے وہ فسوں ساز مجھے کہیں اب خاک نہ چھنوائے یہ انداز مجھے کیسے حیراں تھے تم آئینے میں جب آنکھ لڑی…
مصیبت کا پہاڑ آخر کسی دن کٹ ہی جائے گا
مصیبت کا پہاڑ آخر کسی دن کٹ ہی جائے گا مجھے سر مار کر تیشے سے مر جانا نہیں آتا یاس یگانہ چنگیزی
بیٹھا ہوں پاؤں توڑ کے تدبیر دیکھنا
بیٹھا ہوں پاؤں توڑ کے تدبیر دیکھنا منزل قدم سے لپٹی ہے تقدیر دیکھنا آوازے مجھ پہ کستے ہیں پھر بندگان عشق پڑ جائے پھر…
کیسی کیسی بستیاں دو دن میں ویراں ہو گئیں
کیسی کیسی بستیاں دو دن میں ویراں ہو گئیں دیکھتے ہی دیکھتے گرد پریشاں ہو گئیں شغل مے کب تک یہ ساقی آنکھیں جھک آئیں…
ادب نے دل کے تقاضے اٹھائے ہیں کیا کیا
ادب نے دل کے تقاضے اٹھائے ہیں کیا کیا ہوس نے شوق کے پہلو دبائے ہیں کیا کیا نہ جانے سہو قلم ہے کہ شاہکار…
کیوں کسی سے وفا کرے کوئی
کیوں کسی سے وفا کرے کوئی دل نہ مانے تو کیا کرے کوئی نہ دوا چاہیے مجھے نہ دعا کاش اپنی دوا کرے کوئی مفلسی…
پردۂ ہجر وہی ہستئ موہوم تھی یاس
پردۂ ہجر وہی ہستئ موہوم تھی یاس سچ ہے پہلے نہیں معلوم تھا یہ راز مجھے یاس یگانہ چنگیزی
مجھے دل کی خطا پر یاس شرمانا نہیں آتا
مجھے دل کی خطا پر یاس شرمانا نہیں آتا پرایا جرم اپنے نام لکھوانا نہیں آتا مجھے اے ناخدا آخر کسی کو منہ دکھانا ہے…