گلزار
دل میں کچھ یوں سنبھالتا ہوں غم
دل میں کچھ یوں سنبھالتا ہوں غم جیسے زیور سنبھالتا ہے کوئی گلزار
دن کچھ ایسے گزارتا ہے کوئی
دن کچھ ایسے گزارتا ہے کوئی جیسے احساں اتارتا ہے کوئی دل میں کچھ یوں سنبھالتا ہوں غم جیسے زیور سنبھالتا ہے کوئی آئنہ دیکھ…
درد ہلکا ہے سانس بھاری ہے
درد ہلکا ہے سانس بھاری ہے جئے جانے کی رسم جاری ہے آپ کے بعد ہر گھڑی ہم نے آپ کے ساتھ ہی گزاری ہے…
جس کی آنکھوں میں کٹی تھیں صدیاں
جس کی آنکھوں میں کٹی تھیں صدیاں اس نے صدیوں کی جدائی دی ہے گلزار
وہ خط کے پرزے اڑا رہا تھا
وہ خط کے پرزے اڑا رہا تھا ہواؤں کا رخ دکھا رہا تھا بتاؤں کیسے وہ بہتا دریا جب آ رہا تھا تو جا رہا…
تاروں کی روشن فصلیں اور چاند کی ایک درانتی
تاروں کی روشن فصلیں اور چاند کی ایک درانتی تھی ساہو نے گروی رکھ لی تھی میری رات کٹائی کی گلزار
میں نے الفاظ تو بیجوں کی طرح چھانٹ دیئے
میں نے الفاظ تو بیجوں کی طرح چھانٹ دیئے ایسا میٹھا ترا انداز تھا فرمانے کا گلزار
تھ چھوٹیں بھی تو رشتے نہیں چھوڑا کرتے
تھ چھوٹیں بھی تو رشتے نہیں چھوڑا کرتے وقت کی شاخ سے لمحے نہیں توڑا کرتے جس کی آواز میں سلوٹ ہو نگاہوں میں شکن…
لگ کے ساحل سے جو بہتا ہے اسے بہنے دو
لگ کے ساحل سے جو بہتا ہے اسے بہنے دو ایسے دریا کا کبھی رخ نہیں موڑا کرتے گلزار
مجھے اندھیرے میں بے شک بٹھا دیا ہوتا
مجھے اندھیرے میں بے شک بٹھا دیا ہوتا مگر چراغ کی صورت جلا دیا ہوتا گلزار
تنکا تنکا کانٹے توڑے ساری رات کٹائی کی
تنکا تنکا کانٹے توڑے ساری رات کٹائی کی کیوں اتنی لمبی ہوتی ہے چاندنی رات جدائی کی نیند میں کوئی اپنے آپ سے باتیں کرتا…
کتنی لمبی خاموشی سے گزرا ہوں
کتنی لمبی خاموشی سے گزرا ہوں ان سے کتنا کچھ کہنے کی کوشش کی گلزار
ایک پرواز دکھائی دی ہے
ایک پرواز دکھائی دی ہے تیری آواز سنائی دی ہے صرف اک صفحہ پلٹ کر اس نے ساری باتوں کی صفائی دی ہے پھر وہیں…
کتنی لمبی خاموشی سے گزرا ہوں – 1
کتنی لمبی خاموشی سے گزرا ہوں ان سے کتنا کچھ کہنے کی کوشش کی گلزار
ایسا خاموش تو منظر نہ فنا کا ہوتا
ایسا خاموش تو منظر نہ فنا کا ہوتا میری تصویر بھی گرتی تو چھناکا ہوتا یوں بھی اک بار تو ہوتا کہ سمندر بہتا کوئی…
صبر ہر بار اختیار کیا
صبر ہر بار اختیار کیا ہم سے ہوتا نہیں ہزار کیا عادتاً تم نے کر دیئے وعدے عادتاً ہم نے اعتبار کیا ہم نے اکثر…
سانس موسم کی بھی کچھ دیر کو چلنے لگتی
سانس موسم کی بھی کچھ دیر کو چلنے لگتی کوئی جھونکا تری پلکوں کی ہوا کا ہوتا گلزار
زندگی یوں ہوئی بسر تنہا
زندگی یوں ہوئی بسر تنہا قافلہ ساتھ اور سفر تنہا اپنے سائے سے چونک جاتے ہیں عمر گزری ہے اس قدر تنہا رات بھر باتیں…
ذکر ہوتا ہے جہاں بھی مرے افسانے کا
ذکر ہوتا ہے جہاں بھی مرے افسانے کا ایک دروازہ سا کھلتا ہے کتب خانے کا ایک سناٹا دبے پاؤں گیا ہو جیسے دل سے…