کلیم عاجز
مری شاعری میں نہ رقص جام نہ مے کی رنگ
مری شاعری میں نہ رقص جام نہ مے کی رنگ فشانیاں وہی دکھ بھروں کی حکایتیں وہی دل جلوں کی کہانیاں یہ جو آہ و…
وہ ستم نہ ڈھائے تو کیا کرے اسے کیا خبر کہ
وہ ستم نہ ڈھائے تو کیا کرے اسے کیا خبر کہ وفا ہے کیا تو اسی کو پیار کرے ہے کیوں یہ کلیم تجھ کو…
تجھے سنگ دل یہ پتہ ہے کیا کہ دکھے دلوں کی
تجھے سنگ دل یہ پتہ ہے کیا کہ دکھے دلوں کی صدا ہے کیا کبھی چوٹ تو نے بھی کھائی ہے کبھی تیرا دل بھی…
سنوارے جا رہے ہیں ہم الجھتی جاتی ہیں زلفیں
سنوارے جا رہے ہیں ہم الجھتی جاتی ہیں زلفیں تم اپنے ذمہ لو اب یہ بکھیڑا ہم نہیں لیں گے کلیم عاجز
مرا حال پوچھ کے ہم نشیں مرے سوز دل کو ہوا نہ
مرا حال پوچھ کے ہم نشیں مرے سوز دل کو ہوا نہ دے بس یہی دعا میں کروں ہوں اب کہ یہ غم کسی کو…
مری مستی کے افسانے رہیں گے
مری مستی کے افسانے رہیں گے جہاں گردش میں پیمانے رہیں گے نکالے جائیں گے اہل محبت اب اس محفل میں بیگانے رہیں گے یہی…
یہ آنسو بے سبب جاری نہیں ہے
یہ آنسو بے سبب جاری نہیں ہے مجھے رونے کی بیماری نہیں ہے نہ پوچھو زخم ہائے دل کا عالم چمن میں ایسی گل کاری…
بیاں جب کلیم اپنی حالت کرے ہے
بیاں جب کلیم اپنی حالت کرے ہے غزل کیا پڑھے ہے قیامت کرے ہے بھلا آدمی تھا پہ نادان نکلا سنا ہے کسی سے محبت…
شانے کا بہت خون جگر جائے ہے پیارے
شانے کا بہت خون جگر جائے ہے پیارے تب زلف کہیں تا بہ کمر جائے ہے پیارے جس دن کوئی غم مجھ پہ گزر جائے…
میری غزل کو میری جاں فقط غزل نہ سمجھ_
میری غزل کو میری جاں فقط غزل نہ سمجھ اک آئنہ ہے جو ہر دم ترے مقابل ہے کلیم عاجز
یہ سمندر ہے کنارے ہی کنارے جاؤ
یہ سمندر ہے کنارے ہی کنارے جاؤ عشق ہر شخص کے بس کا نہیں پیارے جاؤ یوں تو مقتل میں تماشائی بہت آتے ہیں آؤ…
بیکسی ہے اور دل ناشاد ہے
بیکسی ہے اور دل ناشاد ہے اب انہیں دونوں سے گھر آباد ہے اب انہیں کی فکر میں صیاد ہے جن کے نغموں سے چمن…
سینے کے زخم پاؤں کے چھالے کہاں گئے
سینے کے زخم پاؤں کے چھالے کہاں گئے اے حسن تیرے چاہنے والے کہاں گئے شانوں کو چھین چھین کے پھینکا گیا کہاں آئینے توڑ…
مری صبح غم بلا سے کبھی شام تک نہ پہنچے
مری صبح غم بلا سے کبھی شام تک نہ پہنچے مجھے ڈر یہ ہے برائی ترے نام تک نہ پہنچے مرے پاس کیا وہ آتے…
یوں تو مقتل میں تماشائی بہت آتے ہیں
یوں تو مقتل میں تماشائی بہت آتے ہیں آؤ اس وقت کہ جس وقت پکارے جاؤ کلیم عاجز
توڑیئے مصلحت وقت کی دیواروں کو
توڑیئے مصلحت وقت کی دیواروں کو راہ جس وقت طبیعت کی روانی مانگے کلیم عاجز
غم دل ہی غم دوراں غم جانانہ بنتا ہے
غم دل ہی غم دوراں غم جانانہ بنتا ہے یہی غم شعر بنتا ہے یہی افسانہ بنتا ہے اسی سے گرمیٔ دار و رسن ہے…
ملتے ہیں سب کسی نہ کسی مدعا کے ساتھ
ملتے ہیں سب کسی نہ کسی مدعا کے ساتھ ارمان ہی رہا کہ کوئی بے سبب ملے کلیم عاجز
اب انسانوں کی بستی کا یہ عالم ہے کہ مت پوچھو
اب انسانوں کی بستی کا یہ عالم ہے کہ مت پوچھو لگے ہے آگ اک گھر میں تو ہم سایہ ہوا دے ہے کلیم عاجز
جس دن کوئی غم مجھ پہ گزر جائے ہے پیارے
جس دن کوئی غم مجھ پہ گزر جائے ہے پیارے چہرہ ترا اس روز نکھر جائے ہے پیارے کلیم عاجز
قبا ایک دن چاک اس کی بھی ہوگی
قبا ایک دن چاک اس کی بھی ہوگی جنوں کب کسی کی رعایت کرے ہے کلیم عاجز
منہ فقیروں سے نہ پھیرا چاہئے
منہ فقیروں سے نہ پھیرا چاہئے یہ تو پوچھا چاہئے کیا چاہئے چاہ کا معیار اونچا چاہئے جو نہ چاہیں ان کو چاہا چاہئے کون…
یوں ہی نہیں مشہور زمانہ مرا قاتل
یوں ہی نہیں مشہور زمانہ مرا قاتل اس شخص کو اس فن میں مہارت بھی بہت تھی کلیم عاجز
جو مجھے برباد کر کے شاد ہے
جو مجھے برباد کر کے شاد ہے اس ستم گر کو مبارک باد ہے کلیم عاجز
کرے ہے عداوت بھی وہ اس ادا سے_
کرے ہے عداوت بھی وہ اس ادا سے لگے ہے کہ جیسے محبت کرے ہے کلیم عاجز
ہم دل کو لگا کر بھی کھٹکتے ہیں دلوں میں
ہم دل کو لگا کر بھی کھٹکتے ہیں دلوں میں تو دل کو دکھا کر بھی دل آرام ہے پیارے کلیم عاجز
یہی بیکسی تھی تمام شب اسی بیکسی میں سحر ہوئی
یہی بیکسی تھی تمام شب اسی بیکسی میں سحر ہوئی نہ کبھی چمن میں گزر ہوا نہ کبھی گلوں میں بسر ہوئی یہ پکار سارے…
چمن میں کیوں چلوں کانٹوں سے بچ کر
چمن میں کیوں چلوں کانٹوں سے بچ کر یہ آئین وفاداری نہیں ہے کلیم عاجز
کون عاجز صلۂ تشنہ دہانی مانگے
کون عاجز صلۂ تشنہ دہانی مانگے یہ جہاں آگ اسے دیتا ہے جو پانی مانگے دل بھی گردن بھی ہتھیلی پہ لئے پھرتا ہوں جانے…
نہ جانے روٹھ کے بیٹھا ہے دل کا چین کہاں_
نہ جانے روٹھ کے بیٹھا ہے دل کا چین کہاں ملے تو اس کو ہمارا کوئی سلام کہے کلیم عاجز
ادا ہمیں نے سکھائی نظر ہمیں نے دی
ادا ہمیں نے سکھائی نظر ہمیں نے دی ہمیں سے آنکھ چراؤ ہو یار دیکھو تو کلیم عاجز
جو اکڑ کے شان سے جائے ہے پیار سے یہ بتائے جا
جو اکڑ کے شان سے جائے ہے پیار سے یہ بتائے جا کہ بلندیوں کی ہے آرزو تو دلوں میں پہلے سمائے جا کلیم عاجز
کوئی بزم ہو کوئی انجمن یہ شعار اپنا قدیم ہے
کوئی بزم ہو کوئی انجمن یہ شعار اپنا قدیم ہے جہاں روشنی کی کمی ملی وہیں اک چراغ جلا دیا کلیم عاجز
میرے ہی لہو پر گزر اوقات کرو ہو
میرے ہی لہو پر گزر اوقات کرو ہو مجھ سے ہی امیروں کی طرح بات کرو ہو دن ایک ستم ایک ستم رات کرو ہو…
بھلا آدمی تھا پہ نادان نکلا_
بھلا آدمی تھا پہ نادان نکلا سنا ہے کسی سے محبت کرے ہے کلیم عاجز
تمہیں یاد ہی نہ آؤں یہ ہے اور بات ورنہ
تمہیں یاد ہی نہ آؤں یہ ہے اور بات ورنہ میں نہیں ہوں دور اتنا کہ سلام تک نہ پہنچے کلیم عاجز
کوئے قاتل ہے مگر جانے کو جی چاہے ہے
کوئے قاتل ہے مگر جانے کو جی چاہے ہے اب تو کچھ فیصلہ کر جانے کو جی چاہے ہے لوگ اپنے در و دیوار سے…
میرے وہ دوست مجھے داد سخن کیا دیں گے
میرے وہ دوست مجھے داد سخن کیا دیں گے جن کے دل کا کوئی حصہ ذرا ٹوٹا بھی نہیں کلیم عاجز
اٹھتے ہوؤں کو سب نے سہارا دیا کلیم_
اٹھتے ہوؤں کو سب نے سہارا دیا کلیم گرتے ہوئے غریب سنبھالے کہاں گئے کلیم عاجز
چھاؤں وعدوں کی ہے بس دھوکا ہی دھوکا اے دل
چھاؤں وعدوں کی ہے بس دھوکا ہی دھوکا اے دل مت ٹھہر گرچہ ٹھہر جانے کو جی چاہے ہے کلیم عاجز
غم ہے تو کوئی لطف نہیں بستر گل پر
غم ہے تو کوئی لطف نہیں بستر گل پر جی خوش ہے تو کانٹوں پہ بھی آرام بہت ہے کلیم عاجز
ہر چند غم و درد کی قیمت بھی بہت تھی
ہر چند غم و درد کی قیمت بھی بہت تھی لینا ہی پڑا دل کو ضرورت بھی بہت تھی ظالم تھا وہ اور ظلم کی…
بایں قید خموشی بھی غزل خواں ہمہ تن ہم ہیں
بایں قید خموشی بھی غزل خواں ہمہ تن ہم ہیں نہ پابند زباں ہم ہیں نہ مجبور سخن ہم ہیں گلستاں میں شریک صحبت اہل…
کیا ستم ہے کہ وہ ظالم بھی ہے محبوب بھی ہے_
کیا ستم ہے کہ وہ ظالم بھی ہے محبوب بھی ہے یاد کرتے نہ بنے اور بھلائے نہ بنے کلیم عاجز
میرے گھر کو آگ لگا کر ہم سایوں کو ہنسنے دو
میرے گھر کو آگ لگا کر ہم سایوں کو ہنسنے دو شعلے بڑھ کر جا پہنچیں گے میرے گھر سے آگے بھی کلیم عاجز
بڑی طلب تھی بڑا انتظار دیکھو تو
بڑی طلب تھی بڑا انتظار دیکھو تو بہار لائی ہے کیسی بہار دیکھو تو یہ کیا ہوا کہ سلامت نہیں کوئی دامن چمن میں پھول…
دامن پہ کوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغ
دامن پہ کوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغ تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو کلیم عاجز
کیا غم ہے اگر شکوۂ غم عام ہے پیارے
کیا غم ہے اگر شکوۂ غم عام ہے پیارے تو دل کو دکھا تیرا یہی کام ہے پیارے تیرے ہی تبسم کا سحر نام ہے…
ہم کو تو بے سوال ملے بے طلب ملے
ہم کو تو بے سوال ملے بے طلب ملے ہم وہ نہیں ہیں ساقی کہ جب مانگیں تب ملے فریاد ہی میں عہد بہاراں گزر…