ہم کو معلوم نہ تھا پہلے یہ آئین جہاں

ہم کو معلوم نہ تھا پہلے یہ آئین جہاں اس کو دیتے ہیں سزا جس کی خطا کچھ بھی نہیں کلیم عاجز

ادامه مطلب

تلخیاں اس میں بہت کچھ ہیں مزا کچھ بھی نہیں

تلخیاں اس میں بہت کچھ ہیں مزا کچھ بھی نہیں زندگی درد محبت کے سوا کچھ بھی نہیں شمع خاموش بھی رہتے ہوئے خاموش کہاں…

ادامه مطلب

دھڑکتا جاتا ہے دل مسکرانے والوں کا

دھڑکتا جاتا ہے دل مسکرانے والوں کا اٹھا نہیں ہے ابھی اعتبار نالوں کا یہ مختصر سی ہے روداد صبح مے خانہ زمیں پہ ڈھیر…

ادامه مطلب

لپٹ لپٹ کے گلے مل رہے تھے خنجر سے

لپٹ لپٹ کے گلے مل رہے تھے خنجر سے بڑے غضب کا کلیجہ تھا مرنے والوں کا کلیم عاجز

ادامه مطلب

وقت کے در پر بھی ہے بہت کچھ وقت کے در سے آگے

وقت کے در پر بھی ہے بہت کچھ وقت کے در سے آگے بھی شام و سحر کے ساتھ بھی چلئے شام و سحر سے…

ادامه مطلب

تری بے رخی پہ ظالم مرا جی یہ چاہتا ہے

تری بے رخی پہ ظالم مرا جی یہ چاہتا ہے کہ وفا کا میرے لب پر کبھی نام تک نہ پہنچے کلیم عاجز

ادامه مطلب

زندگی مائل فریاد و فغاں آج بھی ہے

زندگی مائل فریاد و فغاں آج بھی ہے کل بھی تھا سینے پہ اک سنگ گراں آج بھی ہے دل افسردہ کو پہلو میں لئے…

ادامه مطلب

مجھے اس کا کوئی گلہ نہیں کہ بہار نے مجھے کیا

مجھے اس کا کوئی گلہ نہیں کہ بہار نے مجھے کیا دیا تری آرزو تو نکال دی ترا حوصلہ تو بڑھا دیا گو ستم نے…

ادامه مطلب

ہم کو تو خیر پہنچنا تھا جہاں تک پہنچے

ہم کو تو خیر پہنچنا تھا جہاں تک پہنچے جو ہمیں روک رہے تھے وہ کہاں تک پہنچے فصل گل تک رہے یا دور خزاں…

ادامه مطلب

بے رخی بھی ناز بھی انداز بھی

بے رخی بھی ناز بھی انداز بھی چاہئے لیکن نہ اتنا چاہئے کلیم عاجز

ادامه مطلب

سنے گا کون میری چاک دامانی کا افسانہ_

سنے گا کون میری چاک دامانی کا افسانہ یہاں سب اپنے اپنے پیرہن کی بات کرتے ہیں کلیم عاجز

ادامه مطلب

مجھ کو رہنے دو مرے درد کی لذت میں خموش

مجھ کو رہنے دو مرے درد کی لذت میں خموش یہ وہ افسانہ نہیں ہے جو زباں تک پہنچے کلیم عاجز

ادامه مطلب

مری شاعری میں نہ رقص جام نہ مے کی رنگ

مری شاعری میں نہ رقص جام نہ مے کی رنگ فشانیاں وہی دکھ بھروں کی حکایتیں وہی دل جلوں کی کہانیاں یہ جو آہ و…

ادامه مطلب

وہ ستم نہ ڈھائے تو کیا کرے اسے کیا خبر کہ

وہ ستم نہ ڈھائے تو کیا کرے اسے کیا خبر کہ وفا ہے کیا تو اسی کو پیار کرے ہے کیوں یہ کلیم تجھ کو…

ادامه مطلب

تجھے سنگ دل یہ پتہ ہے کیا کہ دکھے دلوں کی

تجھے سنگ دل یہ پتہ ہے کیا کہ دکھے دلوں کی صدا ہے کیا کبھی چوٹ تو نے بھی کھائی ہے کبھی تیرا دل بھی…

ادامه مطلب

سنوارے جا رہے ہیں ہم الجھتی جاتی ہیں زلفیں

سنوارے جا رہے ہیں ہم الجھتی جاتی ہیں زلفیں تم اپنے ذمہ لو اب یہ بکھیڑا ہم نہیں لیں گے کلیم عاجز

ادامه مطلب

مرا حال پوچھ کے ہم نشیں مرے سوز دل کو ہوا نہ

مرا حال پوچھ کے ہم نشیں مرے سوز دل کو ہوا نہ دے بس یہی دعا میں کروں ہوں اب کہ یہ غم کسی کو…

ادامه مطلب

مری مستی کے افسانے رہیں گے

مری مستی کے افسانے رہیں گے جہاں گردش میں پیمانے رہیں گے نکالے جائیں گے اہل محبت اب اس محفل میں بیگانے رہیں گے یہی…

ادامه مطلب

یہ آنسو بے سبب جاری نہیں ہے

یہ آنسو بے سبب جاری نہیں ہے مجھے رونے کی بیماری نہیں ہے نہ پوچھو زخم ہائے دل کا عالم چمن میں ایسی گل کاری…

ادامه مطلب

بیاں جب کلیم اپنی حالت کرے ہے

بیاں جب کلیم اپنی حالت کرے ہے غزل کیا پڑھے ہے قیامت کرے ہے بھلا آدمی تھا پہ نادان نکلا سنا ہے کسی سے محبت…

ادامه مطلب

شانے کا بہت خون جگر جائے ہے پیارے

شانے کا بہت خون جگر جائے ہے پیارے تب زلف کہیں تا بہ کمر جائے ہے پیارے جس دن کوئی غم مجھ پہ گزر جائے…

ادامه مطلب

میری غزل کو میری جاں فقط غزل نہ سمجھ_

میری غزل کو میری جاں فقط غزل نہ سمجھ اک آئنہ ہے جو ہر دم ترے مقابل ہے کلیم عاجز

ادامه مطلب

یہ سمندر ہے کنارے ہی کنارے جاؤ

یہ سمندر ہے کنارے ہی کنارے جاؤ عشق ہر شخص کے بس کا نہیں پیارے جاؤ یوں تو مقتل میں تماشائی بہت آتے ہیں آؤ…

ادامه مطلب

بیکسی ہے اور دل ناشاد ہے

بیکسی ہے اور دل ناشاد ہے اب انہیں دونوں سے گھر آباد ہے اب انہیں کی فکر میں صیاد ہے جن کے نغموں سے چمن…

ادامه مطلب

سینے کے زخم پاؤں کے چھالے کہاں گئے

سینے کے زخم پاؤں کے چھالے کہاں گئے اے حسن تیرے چاہنے والے کہاں گئے شانوں کو چھین چھین کے پھینکا گیا کہاں آئینے توڑ…

ادامه مطلب

مری صبح غم بلا سے کبھی شام تک نہ پہنچے

مری صبح غم بلا سے کبھی شام تک نہ پہنچے مجھے ڈر یہ ہے برائی ترے نام تک نہ پہنچے مرے پاس کیا وہ آتے…

ادامه مطلب

یوں تو مقتل میں تماشائی بہت آتے ہیں

یوں تو مقتل میں تماشائی بہت آتے ہیں آؤ اس وقت کہ جس وقت پکارے جاؤ کلیم عاجز

ادامه مطلب

توڑیئے مصلحت وقت کی دیواروں کو

توڑیئے مصلحت وقت کی دیواروں کو راہ جس وقت طبیعت کی روانی مانگے کلیم عاجز

ادامه مطلب

غم دل ہی غم دوراں غم جانانہ بنتا ہے

غم دل ہی غم دوراں غم جانانہ بنتا ہے یہی غم شعر بنتا ہے یہی افسانہ بنتا ہے اسی سے گرمیٔ دار و رسن ہے…

ادامه مطلب

ملتے ہیں سب کسی نہ کسی مدعا کے ساتھ

ملتے ہیں سب کسی نہ کسی مدعا کے ساتھ ارمان ہی رہا کہ کوئی بے سبب ملے کلیم عاجز

ادامه مطلب

اب انسانوں کی بستی کا یہ عالم ہے کہ مت پوچھو

اب انسانوں کی بستی کا یہ عالم ہے کہ مت پوچھو لگے ہے آگ اک گھر میں تو ہم سایہ ہوا دے ہے کلیم عاجز

ادامه مطلب

جس دن کوئی غم مجھ پہ گزر جائے ہے پیارے

جس دن کوئی غم مجھ پہ گزر جائے ہے پیارے چہرہ ترا اس روز نکھر جائے ہے پیارے کلیم عاجز

ادامه مطلب

قبا ایک دن چاک اس کی بھی ہوگی

قبا ایک دن چاک اس کی بھی ہوگی جنوں کب کسی کی رعایت کرے ہے کلیم عاجز

ادامه مطلب

منہ فقیروں سے نہ پھیرا چاہئے

منہ فقیروں سے نہ پھیرا چاہئے یہ تو پوچھا چاہئے کیا چاہئے چاہ کا معیار اونچا چاہئے جو نہ چاہیں ان کو چاہا چاہئے کون…

ادامه مطلب

یوں ہی نہیں مشہور زمانہ مرا قاتل

یوں ہی نہیں مشہور زمانہ مرا قاتل اس شخص کو اس فن میں مہارت بھی بہت تھی کلیم عاجز

ادامه مطلب

جو مجھے برباد کر کے شاد ہے

جو مجھے برباد کر کے شاد ہے اس ستم گر کو مبارک باد ہے کلیم عاجز

ادامه مطلب

کرے ہے عداوت بھی وہ اس ادا سے_

کرے ہے عداوت بھی وہ اس ادا سے لگے ہے کہ جیسے محبت کرے ہے کلیم عاجز

ادامه مطلب

ہم دل کو لگا کر بھی کھٹکتے ہیں دلوں میں

ہم دل کو لگا کر بھی کھٹکتے ہیں دلوں میں تو دل کو دکھا کر بھی دل آرام ہے پیارے کلیم عاجز

ادامه مطلب

یہی بیکسی تھی تمام شب اسی بیکسی میں سحر ہوئی

یہی بیکسی تھی تمام شب اسی بیکسی میں سحر ہوئی نہ کبھی چمن میں گزر ہوا نہ کبھی گلوں میں بسر ہوئی یہ پکار سارے…

ادامه مطلب

چمن میں کیوں چلوں کانٹوں سے بچ کر

چمن میں کیوں چلوں کانٹوں سے بچ کر یہ آئین وفاداری نہیں ہے کلیم عاجز

ادامه مطلب

کون عاجز صلۂ تشنہ دہانی مانگے

کون عاجز صلۂ تشنہ دہانی مانگے یہ جہاں آگ اسے دیتا ہے جو پانی مانگے دل بھی گردن بھی ہتھیلی پہ لئے پھرتا ہوں جانے…

ادامه مطلب

نہ جانے روٹھ کے بیٹھا ہے دل کا چین کہاں_

نہ جانے روٹھ کے بیٹھا ہے دل کا چین کہاں ملے تو اس کو ہمارا کوئی سلام کہے کلیم عاجز

ادامه مطلب

ادا ہمیں نے سکھائی نظر ہمیں نے دی

ادا ہمیں نے سکھائی نظر ہمیں نے دی ہمیں سے آنکھ چراؤ ہو یار دیکھو تو کلیم عاجز

ادامه مطلب

جو اکڑ کے شان سے جائے ہے پیار سے یہ بتائے جا

جو اکڑ کے شان سے جائے ہے پیار سے یہ بتائے جا کہ بلندیوں کی ہے آرزو تو دلوں میں پہلے سمائے جا کلیم عاجز

ادامه مطلب

کوئی بزم ہو کوئی انجمن یہ شعار اپنا قدیم ہے

کوئی بزم ہو کوئی انجمن یہ شعار اپنا قدیم ہے جہاں روشنی کی کمی ملی وہیں اک چراغ جلا دیا کلیم عاجز

ادامه مطلب

میرے ہی لہو پر گزر اوقات کرو ہو

میرے ہی لہو پر گزر اوقات کرو ہو مجھ سے ہی امیروں کی طرح بات کرو ہو دن ایک ستم ایک ستم رات کرو ہو…

ادامه مطلب

بھلا آدمی تھا پہ نادان نکلا_

بھلا آدمی تھا پہ نادان نکلا سنا ہے کسی سے محبت کرے ہے کلیم عاجز

ادامه مطلب

تمہیں یاد ہی نہ آؤں یہ ہے اور بات ورنہ

تمہیں یاد ہی نہ آؤں یہ ہے اور بات ورنہ میں نہیں ہوں دور اتنا کہ سلام تک نہ پہنچے کلیم عاجز

ادامه مطلب

کوئے قاتل ہے مگر جانے کو جی چاہے ہے

کوئے قاتل ہے مگر جانے کو جی چاہے ہے اب تو کچھ فیصلہ کر جانے کو جی چاہے ہے لوگ اپنے در و دیوار سے…

ادامه مطلب

میرے وہ دوست مجھے داد سخن کیا دیں گے

میرے وہ دوست مجھے داد سخن کیا دیں گے جن کے دل کا کوئی حصہ ذرا ٹوٹا بھی نہیں کلیم عاجز

ادامه مطلب