ٹوٹ کر کتنوں کو مجروح یہ کر سکتا ہے

ٹوٹ کر کتنوں کو مجروح یہ کر سکتا ہے سنگ تو نے ابھی دیکھا نہیں شیشے کا جگر کرامت علی کرامت

ادامه مطلب

غم فراق کو سینے سے لگ کے سونے دو

غم فراق کو سینے سے لگ کے سونے دو شب طویل کی ہوگی سحر کبھی نہ کبھی کرامت علی کرامت

ادامه مطلب

منزل پہ بھی پہنچ کے میسر نہیں سکوں

منزل پہ بھی پہنچ کے میسر نہیں سکوں مجبور اس قدر ہیں شعور سفر سے ہم کرامت علی کرامت

ادامه مطلب

چبھ رہا تھا دل میں ہر دم کر رہا تھا بے قرار

چبھ رہا تھا دل میں ہر دم کر رہا تھا بے قرار اک اذیت ناک پہلو جو مری راحت میں تھا کرامت علی کرامت

ادامه مطلب

وہ میری فہم کا لیتا ہے امتحاں شاید

وہ میری فہم کا لیتا ہے امتحاں شاید کہ ہر سوال سے پہلے جواب مانگے ہے کرامت علی کرامت

ادامه مطلب

ہمیشہ آگ کے دریا میں عشق کیوں اترے

ہمیشہ آگ کے دریا میں عشق کیوں اترے کبھی تو حسن کو غرق عذاب ہونا تھا کرامت علی کرامت

ادامه مطلب