کرامت علی کرامت
ٹوٹ کر کتنوں کو مجروح یہ کر سکتا ہے
ٹوٹ کر کتنوں کو مجروح یہ کر سکتا ہے سنگ تو نے ابھی دیکھا نہیں شیشے کا جگر کرامت علی کرامت
غم فراق کو سینے سے لگ کے سونے دو
غم فراق کو سینے سے لگ کے سونے دو شب طویل کی ہوگی سحر کبھی نہ کبھی کرامت علی کرامت
منزل پہ بھی پہنچ کے میسر نہیں سکوں
منزل پہ بھی پہنچ کے میسر نہیں سکوں مجبور اس قدر ہیں شعور سفر سے ہم کرامت علی کرامت
چبھ رہا تھا دل میں ہر دم کر رہا تھا بے قرار
چبھ رہا تھا دل میں ہر دم کر رہا تھا بے قرار اک اذیت ناک پہلو جو مری راحت میں تھا کرامت علی کرامت
وہ میری فہم کا لیتا ہے امتحاں شاید
وہ میری فہم کا لیتا ہے امتحاں شاید کہ ہر سوال سے پہلے جواب مانگے ہے کرامت علی کرامت
ہمیشہ آگ کے دریا میں عشق کیوں اترے
ہمیشہ آگ کے دریا میں عشق کیوں اترے کبھی تو حسن کو غرق عذاب ہونا تھا کرامت علی کرامت
اطلاعیه برای شاعران و نویسندگان
پایگاه اینترنتی شعرستان از همکاری همه شاعران و نویسندگان آماتور و حرفه ای از سراسر جهان استقبال میکند و مشارکت فعال آنها را خیر مقدم میگوید. شما میتوانید اشعار، مطالب معلوماتی و مقالات خویش را از طریق ایمیل و یا فرم تماس ارسال نماید. مطالب ارسالی در اولین فرصت مناسب منتشر خواهند شد