پروین شاکر
پیار
پیار ابرِ بہار نے پھول کا چہرا اپنے بنفشی ہاتھ میں لے کر ایسے چوما پھول کے سارے دکھ خوشبو بن کر بہہ نکلے ہیں
لو چراغوں کی کل شب اضافی رہی
لو چراغوں کی کل شب اضافی رہی روشنی تیرے چہرے کی کافی رہی اپنے انجام تک آ گئی زندگی یہ کہانی مگر اختلافی رہی ہے…
چلنے کا حوصلہ نہیں ، رکنا محال کر دیا
چلنے کا حوصلہ نہیں ، رکنا محال کر دیا عشق کے اس سفر نے تو مجھ کو نڈھال کر دیا اے میری گل زمیں تجھے…
پکنک
پکنک سکھیاں میری کُھلے سمندر بیچ کھڑی ہنستی ہیں اور میں سب سے دور ، الگ ساحل پر بیٹھی آتی جاتی لہروں کو گنتی ہوں…
دوست
دوست اس اکیلی چٹان نے سمندر کے ہمراہ تنہائی کا زہر اتنا پیا ہے کہ اس کا سنہری بدن نیلا پڑنے لگا ہے !
تشکر
تشکر دشتِ غربت میں جس پیڑ نے میرے تنہا مسافر کی خاطر گھنی چھاؤں پھیلائی ہے اُس کی شادابیوں کے لیے میری سب انگلیاں ۔۔۔…
کچھ تو ہوا بھی سرد تھی، کچھ تھا تیرا خیال بھی
کچھ تو ہوا بھی سرد تھی، کچھ تھا تیرا خیال بھی دل میں خوشی کے ساتھ ساتھ ہوتا رہا ملال بھی بات وہ آدھی رات…
چپ رہتا ہے وہ اور آنکھیں بولتی رہتی ہیں
چپ رہتا ہے وہ اور آنکھیں بولتی رہتی ہیں اور کیا کیا بھید نظر کے کھولتی رہتی ہیں وہ ہاتھ میرے اندر کیا موسم ڈھونڈتا…
بھولا نہیں دل عتاب اس کے
بھولا نہیں دل عتاب اس کے احسان ہیں بے حساب اس کے آنکھوں کی ہے ایک ہی تمنا دیکھا کریں روز خواب اس کے ایسا…
فاصلے
فاصلے پہلے خط روز لکھا کرتے تھے دوسرے تیسرے ، تم فون بھی کر لیتے تھے اور اب یہ ، کہ تمھاری خبریں صرف اخبار…
پسِ جاں
پسِ جاں چاند کیا چھپ گیا ہے گھنے بادلوں کے کنارے روپہلے ہوئے جا رہے ہیں ! پروین شاکر