پروین شاکر
حرف تازہ نئی خوشبو میں لکھا چاہتا ہے
حرف تازہ نئی خوشبو میں لکھا چاہتا ہے باب اک اور محبت کا کھلاچاہتا ہے ایک لمحے کی توجہ نہیں حاصل اس کی اور یہ…
گلاب ہاتھ میں ہو آنکھ میں ستارہ ہو
گلاب ہاتھ میں ہو آنکھ میں ستارہ ہو کوئی وجود محبت کا استعارہ ہو کبھی کبھار اسے دیکھ لیں کہیں مل لیں یہ کب کہا…
کھلے گی اس نظر پہ چشم تر آہستہ آہستہ
کھلے گی اس نظر پہ چشم تر آہستہ آہستہ کیا جاتا ہے پانی میں سفر آہستہ آہستہ کوئی زنجیر پھر واپس وہیں پر لے کے…
جلا دیا شجر جاں کہ سبز بخت نہ تھا
جلا دیا شجر جاں کہ سبز بخت نہ تھا کسی بھی رت میں ہرا ہو یہ وہ درخت نہ تھا وہ خواب دیکھا تھا شہزادیوں…
دکھ نوشتہ ہے تو آندھی کو لکھا آہستہ
دکھ نوشتہ ہے تو آندھی کو لکھا آہستہ اے خدا اب کے چلے زرد ہوا آہستہ آہستہ خواب جل جائیں مری چشم تمنا بجھ جائے…
آواز کے ہم راہ سراپا بھی تو دیکھوں
آواز کے ہم راہ سراپا بھی تو دیکھوں اے جان سخن میں تیرا چہرہ بھی تو دیکھوں دستک تو کچھ ایسی ہے کہ دل چھونے…
کفِ آئینہ سے انتخاب
کفِ آئینہ سے انتخاب پت جھڑ سے گلہ ہے نہ شکایت ہوا سے ہے پھولوں کو کچھ عجیب محبت ہوا سے ہے سرشارئ شگفتگی گل…
دل میں آئی رات
دل میں آئی رات چھوٹی سی اک بات اب کے پروائی لائی کیا سوغات پھولوں بھرا رستہ اور کسی کا ساتھ اس نے تھام لیا…
تمھاری سالگرہ پر
تمھاری سالگرہ پر یہ چاند اور یہ ابر رواں گزرتا رہے جمال شام تہہ آسماں گزرتا رہے بھرا رہے تیری خوشبو سے تیرا صحن چمن…
اپنی رسوائی، تیرے نام کا چرچا دیکھوں
اپنی رسوائی، تیرے نام کا چرچا دیکھوں اک ذرا شعر کہوں اور میں کیا کیا دیکھوں نیند آ جائے تو کیا محفلیں برپا دیکھوں آنکھ…
مقدّر
مقدّر میں وہ لڑکی ہوں جس کو پہلی رات کوئی گھونگھٹ اُٹھا کے یہ کہہ دے ۔۔ میرا سب کچھ ترا ہے ، دل کے…
خوشبو بتا رہی ہے کہ وہ راستے میں ہے
خوشبو بتا رہی ہے کہ وہ راستے میں ہے موجِ ہوا کے ہاتھ میں اس کا سراغ ہے
تخت ہے اور کہانی ہے وہی
تخت ہے اور کہانی ہے وہی اور سازش بھی پرانی ہے وہی قاضی شہر نے قبلہ بدلہ لیکن خطبے میں روانی ہے وہی خیمہ کش…
ایک شعر
ایک شعر ہمیں خبر ہے ، ہوا کا مزاج رکھتے ہو مگر یہ کیا ، کہ ذرا دیر کو رُکے بھی نہیں
موسم کی دُعا
موسم کی دُعا پھر ڈسنے لگی ہیں سانپ راتیں برساتی ہیں آگ پھر ہوائیں پھیلا دے کسی شکستہ تن پر بادل کی طرح سے اپنی…
خوشی کی بات ہے یا دکھ کا منظر دیکھ سکتی ہوں
خوشی کی بات ہے یا دکھ کا منظر دیکھ سکتی ہوں تیری آواز کا چہرہ میں چھو کر دیکھ سکتی ہوں ابھی تیرے لبوں پہ…
تاروں کے لیے بہت کڑی تھی
تاروں کے لیے بہت کڑی تھی یہ رخصت ماہ کی گھڑی تھی ہر دل پہ ہزار نیل نکلے دنیا کسے پھول کی چھڑی تھی واں…
اپنی تنہائی میرے نام پہ آباد کرے
اپنی تنہائی میرے نام پہ آباد کرے کون ہو گا جو مجھے اس طرح یاد کرے دل عجب شہرکہ جس پہ بھی کھلا در اس…
گمان
گمان میں کچی نیند میں ہوں اور اپنے نیم خوابیدہ تنفس میں اترتی چاندنی کی چاپ سنتی ہوں گماں ہے آج بھی شاید میرے ماتھے…
حرف تازہ نئی خوشبو میں لکھا چاہتا ہے
حرف تازہ نئی خوشبو میں لکھا چاہتا ہے باب اک اور محبت کا کھلا چاہتا ہے ایک لمحے کی توجہ نہیں حاصل اس کی اور…
پیش کش
پیش کش اتنے اچھے موسم میں روٹھنا نہیں اچھا ہار جیت کی باتیں کل پہ ہم اٹھا رکھیں آج دوستی کر لیں !
لو ! میں آنکھیں بند کیے لیتی ہوں ، اب تم رخصت ہو
لو ! میں آنکھیں بند کیے لیتی ہوں ، اب تم رخصت ہو دل تو جانے کیا کہتا ہے ، لیکن دل کا کہنا کیا…
پیار
پیار ابرِ بہار نے پھول کا چہرا اپنے بنفشی ہاتھ میں لے کر ایسے چوما پھول کے سارے دکھ خوشبو بن کر بہہ نکلے ہیں
لو چراغوں کی کل شب اضافی رہی
لو چراغوں کی کل شب اضافی رہی روشنی تیرے چہرے کی کافی رہی اپنے انجام تک آ گئی زندگی یہ کہانی مگر اختلافی رہی ہے…
چلنے کا حوصلہ نہیں ، رکنا محال کر دیا
چلنے کا حوصلہ نہیں ، رکنا محال کر دیا عشق کے اس سفر نے تو مجھ کو نڈھال کر دیا اے میری گل زمیں تجھے…
پکنک
پکنک سکھیاں میری کُھلے سمندر بیچ کھڑی ہنستی ہیں اور میں سب سے دور ، الگ ساحل پر بیٹھی آتی جاتی لہروں کو گنتی ہوں…
دوست
دوست اس اکیلی چٹان نے سمندر کے ہمراہ تنہائی کا زہر اتنا پیا ہے کہ اس کا سنہری بدن نیلا پڑنے لگا ہے !
تشکر
تشکر دشتِ غربت میں جس پیڑ نے میرے تنہا مسافر کی خاطر گھنی چھاؤں پھیلائی ہے اُس کی شادابیوں کے لیے میری سب انگلیاں ۔۔۔…
کچھ تو ہوا بھی سرد تھی، کچھ تھا تیرا خیال بھی
کچھ تو ہوا بھی سرد تھی، کچھ تھا تیرا خیال بھی دل میں خوشی کے ساتھ ساتھ ہوتا رہا ملال بھی بات وہ آدھی رات…
چپ رہتا ہے وہ اور آنکھیں بولتی رہتی ہیں
چپ رہتا ہے وہ اور آنکھیں بولتی رہتی ہیں اور کیا کیا بھید نظر کے کھولتی رہتی ہیں وہ ہاتھ میرے اندر کیا موسم ڈھونڈتا…
بھولا نہیں دل عتاب اس کے
بھولا نہیں دل عتاب اس کے احسان ہیں بے حساب اس کے آنکھوں کی ہے ایک ہی تمنا دیکھا کریں روز خواب اس کے ایسا…
فاصلے
فاصلے پہلے خط روز لکھا کرتے تھے دوسرے تیسرے ، تم فون بھی کر لیتے تھے اور اب یہ ، کہ تمھاری خبریں صرف اخبار…
پسِ جاں
پسِ جاں چاند کیا چھپ گیا ہے گھنے بادلوں کے کنارے روپہلے ہوئے جا رہے ہیں ! پروین شاکر
قریہء جاں میں کوئی پُھول کِھلانے آئے
قریہء جاں میں کوئی پُھول کِھلانے آئے وہ مرے دل پہ نیا زخم لگانے آئے میرے ویران دریچوں میں بھی خوشبو جاگے وہ مرے گھر…
جیسے مشام جاں میں سمائی ہوئی ہے رات
جیسے مشام جاں میں سمائی ہوئی ہے رات خوشبو میں آج کس کی نہائی ہوئی ہے رات سرگوشیوں میں بات کریں ابر و باد و…
بہت رویا وہ ہم کو یاد کرکے
بہت رویا وہ ہم کو یاد کرکے ہماری زندگی برباد کرکے پلٹ کر پھر یہیں آجایئں گے ہم وہ دیکھے تو ہمیں آزاد کرکے رہائی…
میں اس سے کہاں ملی تھی
میں اس سے کہاں ملی تھی بس خواب ہی خواب دیکھتی تھی سایہ تھا کوئی کنار دریا اور شام کی ڈوبتی گھڑی تھی کہرے میں…
ظلم کی طرح اذیت میں ہے جس طرح حیات
ظلم کی طرح اذیت میں ہے جس طرح حیات ایسا لگتا ہے کہ اب حشر ہے کچھ دیر کی بات روز اک دوست کے مرنے…
جز طلب اس سے کیا نہیں ملتا
جز طلب اس سے کیا نہیں ملتا وہ جو مجھ سے ذرا نہیں ملتا جان لینا تھا اس سے مل کے ہمیں بخت سے تو…
بس اتنا یاد ہے
بس اتنا یاد ہے دعا تو جانے کون سی تھی ذہن میں نہیں بس اتنا یاد ہے کہ دو ہتھیلیاں ملی ہوئی تھیں جن میں…
واہمہ
واہمہ تمھارا کہنا ہے تم مجھے بے پناہ شدت سے چاہتے ہو تمھاری چاہت وصال کی آخری حدوں تک مرے فقط میرے نام ہوگی مجھے…
سلا رہا تھا نہ بیدار کر سکا تھا مجھے
سلا رہا تھا نہ بیدار کر سکا تھا مجھے وہ جیسے خواب میں محسوس کر رہا تھا مجھے یہی تھا چاند اور اس کو گواہ…
جب ساز کی لے بدل گئی تھی
جب ساز کی لے بدل گئی تھی وہ رقص کی کون سی گھڑی تھی اب یاد نہیں کہ زندگی میں میں آخری بار کب ہنسی…
ایک ہی ہاتھ میں سب کچھ سمٹ آیا شاید
ایک ہی ہاتھ میں سب کچھ سمٹ آیا شاید بادشاہٹ کا زمانہ پلٹ آیا شاید دل کو دنیا کی ضرورت ہی نہیں پڑنے دی تیرے…
میرے ویران دریچوں میں بھی خوشبو جاگے
میرے ویران دریچوں میں بھی خوشبو جاگے وہ مرے گھر کے در و بام سجانے آئے اسی کُوچے میں کئی اس کے شناسا بھی تو…
صحرا کی طرح تپی ہوئی برف
صحرا کی طرح تپی ہوئی برف کیا آگ سے ہے بنی ہوئی برف پتھر کی سیاہ رو سڑک پر شیشے کی طرح بچھی ہوئی برف…
جان پہچان
جان پہچان شور مچاتی موجِ آب ساحل سے ٹکرا کے جب واپس لوٹی تو پاؤں کے نیچے جمی ہوئی چمکیلی سنہری ریت اچانک سرک گئی…