وقار خان
نذرِ غالب
نذرِ غالب ہم ترے ہوتے تو اپنوں کی طرح پیش آتا بس ترے ہونے کا احسان اُٹھا رکھتے تھے وہ بھی کیا یاد کرے گا…
اَسرارِ کائنات ہیں میرے
اَسرارِ کائنات ہیں میرے بیان میں کتنے ہی آسمان ہیں‘ اِس آسمان میں اے بزدلانِ جنگ! کرو اب تو کوئی وار اک تیر بھی نہیں…
چھوڑ کر جب سے وہ چلی گئی
چھوڑ کر جب سے وہ چلی گئی ہے زندگی مجھ سے روٹھ سی گئی ہے پیار بھی تو خدا کی صورت ہے صورتِ رب پہ…
شوقِ حُسن و ادا، دل لگی
شوقِ حُسن و ادا، دل لگی معذرت ساقیا! معذرت‘ مے کشی معذرت میرا احساس عاری ہے جذبات سے چشمِ نَم، سوزِ دل، بے بسی‘ معذرت…
گواہی
گواہی میں محبت کے ستاروں سے نکلتا ہوا نور حق و نا حق کے لبادوں میں چھپا ایک شعور میرے ہی دم سے ہوا مسجد…
ہم جی رہے ہیں عالمِ صد
ہم جی رہے ہیں عالمِ صد خوفناک میں رُسوا کیا گیا ہمیں بزمِ تپاک میں ہائے فریبِ وصل ترے انتظار میں گزری حیاتِ خضر دما…
یہاں پہ کون کبھی مفت
یہاں پہ کون کبھی مفت تیری تھاں پہ گیا جو تیرے پاس گیا کھیل کر وہ جاں پہ گیا تری زمین نے تجھ کو نہ…
جی جلاتے گزر جائیں گے
جی جلاتے گزر جائیں گے روز و شب ایک دن خود بھی مر جائیں گے روز و شب روز و شب زندگی کی ہوس اور…
ضائع ہونے کے مراحل سے
ضائع ہونے کے مراحل سے گزارا بھی گیا مار کر زندہ کیا‘ زندہ کو مارا بھی گیا پیار پر فخر کیا، فخر پہ مِلنی تھی…
مَاسِوا خاک‘ کچھ نہیں
مَاسِوا خاک‘ کچھ نہیں ملتا پوری دنیا کی خاک چھانی ہے دیکھ شیطانِ وصل دور ہی رہ نیتِ ہجر میں نے باندھی ہے خوف کیوں…
ہم نے فراقِ یار میں اک
ہم نے فراقِ یار میں اک عمر کاٹ دی یہ کیسی رہگزار میں اک عمر کاٹ دی اتنا تھا اختیار کہ ہم سانس لے سکیں…
اشک آنکھوں میں چھپائے
اشک آنکھوں میں چھپائے تو نہیں جاتے ہیں اپنی مرضی سے بہائے تو نہیں جاتے ہیں ہائے وہ لوگ جو راہوں میں بچھڑ جاتے ہیں…
چھوڑ کر جب وہ بے وفا گیا
چھوڑ کر جب وہ بے وفا گیا تھا دل مرا ڈوبتا چلا گیا تھا میں کنارے تلک پہنچ جاتا مجھ کو واپس بُلا لیا گیا…
صرف اپنی ہی کیوں سناتا
صرف اپنی ہی کیوں سناتا ہے میرا دکھ کیوں نہیں بتاتا ہے وہ خدا جو کہ خود ہے لامحدود مجھ پہ پابندیاں لگاتا ہے اے…
مانتا ہوں کہ رہگزر میں
مانتا ہوں کہ رہگزر میں ہوں تیری جانب مگر سفر میں ہوں ہر طرف بے بسی نمایاں ہے ایسا لگتا ہے اپنے گھر میں ہوں…
ہاتھ سے چھوٹ میرے پیالے
ہاتھ سے چھوٹ میرے پیالے گئے لب لبوں میں جبھی تھے ڈالے گئے اس زمیں کی طرف ہی کیوں بھیجا؟ آسمانوں سے جب نکالے گئے…
اک وہ ہیں کہ جو خوابِ
اک وہ ہیں کہ جو خوابِ سفر دیکھ رہے ہیں اک ہم ہیں کہ بس ٹوٹتے پَر دیکھ رہے ہیں اَفلاک نشینوں سے کہو جتنا…
جو تجھے اور مجھے‘ ایک کر
جو تجھے اور مجھے‘ ایک کر سکا نہیں وہ تِرا خدا نہیں‘ وہ مِرا خدا نہیں زندگی ملی کبھی‘ تو گِلہ کریں گے‘ پر زندگی…
عاشقی کا حصول ہے تری یاد
عاشقی کا حصول ہے تری یاد ہجر کا عرض و طول ہے تری یاد مجھ سے دو چار ہی خطائیں ہوئیں اُن میںسے ایک بھول…
محبتیں ہیں کسی قِسم کی
محبتیں ہیں کسی قِسم کی نہ چاہتیں ہیں مرے نصیب میں لکھی ہوئی اذیّتیں ہیں وہ گاؤں والے تو آئے تھے شہر میں جینے یہاں…
ہم انہیں اپنا بنانے کے
ہم انہیں اپنا بنانے کے جتن کرتے رہے جب کہ وہ ہاتھ چھڑانے کے جتن کرتے رہے اپنی مستی میں ہمیں مست سمجھتے رہے لوگ…
اگر یقین نہیں کربلا کے
اگر یقین نہیں کربلا کے ہونے پر تو پھر یقین ہی کیوں ہے خدا کے ہونے پر مِرے اِمام کے درپَے تھے سارے ’’کاف‘‘ صفت…
چوٹ دشمن پہ بھی پڑتی ہے
چوٹ دشمن پہ بھی پڑتی ہے تو رو پڑتے ہیں خاک لڑ پائیں گے احساس کے مارے ہوئے لوگ کسی گمنام سے دربار پہ جا…
عجیب شے ہے یہ دنیا و دین
عجیب شے ہے یہ دنیا و دین داری بھی خدا کو یاد کیا جاتا ہے مفاد کے وقت یہ میرے شعر ہمیشہ ہوئے نظرانداز بس…
مانا کہ مرے اب وہ طرفدار
مانا کہ مرے اب وہ طرفدار نہیں ہیں یوں بھی تو نہیں ہے کہ وفادار نہیں ہیں اب میں بھی محبت میں گرفتار نہیں ہوں…
میرے اپنوں کو مرے سامنے
میرے اپنوں کو مرے سامنے مارا تُو نے پل صراط ایسا ہی ہے جس سے گزارا تُو نے؟ تیرے سینے پہ اُترتا تو کوئی بات…
ہے میرے صبر کی راہوں کا
ہے میرے صبر کی راہوں کا امتحاں خواہش مرا یقین ہے خواہش، مرا گماں خواہش تمہارے ہجر کی آتش میں جسم جلتا ہے خیالِ وصل…
ایک اچھا ہے ، اک بُرا
ایک اچھا ہے ، اک بُرا ساتھی چاہیے تجھ کو کون سا ساتھی؟ وہ بھی تنہا تھا‘ اس لئے اُس نے آدمی کو بنا لیا…
دل سے اپنے خدا کی نہ کی
دل سے اپنے خدا کی نہ کی بندگی احتراماً ہی تھامے رکھی بندگی میری نظریں نہ انسانیت پر پڑیں میں نے آنکھوں پہ باندھے رکھی…
عیب
عیب یہ ایک لفظ ’’ بُرا‘‘ جو کہ ایک لفظ ہے بس تو کیا برائی ہے، اس لفظ کا قصور ہے کیا تو کیا یہ…
میرے ہونٹوں کا ابھی زہر
میرے ہونٹوں کا ابھی زہر ترے جسم میں ہے تُو اگر بچھڑا تو کیا چین سے رہ پائے گا؟ اے سخن فہم! مرے شعر سے…
وقت ایسا بھی مجھ پہ آئے
وقت ایسا بھی مجھ پہ آئے گا؟ یہ زمانہ مجھے سکھائے گا؟ تجھ کو تو اپنی بھی نہیں پہچان تُو مجھے خاک جان پائے گا…
اے غمِ دل کی دوا‘ دیر نہ
اے غمِ دل کی دوا‘ دیر نہ کر آ مجھے زہر پلا‘ دیر نہ کر تُو بھی اب دیر نہ کر شیریں بدن کر دے…
دیکھ پگلی نہ دل لگا مرے
دیکھ پگلی نہ دل لگا مرے ساتھ اتنی اچھی نہیں وفا مرے ساتھ یار‘ جو مجھ پہ جان وارتے تھے کیا کوئی واقعی مَرا، مرے…
صدقۂ آلِ عبا فُزْتُ
صدقۂ آلِ عبا فُزْتُ بِرَبِّ الْکَعْبَہ میں جہاں جا کے لڑا‘ فُزْتُ بِرَبِّ الْکَعْبَہ اہلِ شمشیر ابھی منتظرِ فیصلہ تھے بول اُٹھا شیرِ خدا‘ فُزْتُ…
میں خاک زاد! ترے نام پر
میں خاک زاد! ترے نام پر فدا ہو کر فلک نشین چلا تیری خاکِ پا ہو کر کسی کو چین نہیں تاج و تخت کے…
وقت کی دھوپ میں سڑا ہوں
وقت کی دھوپ میں سڑا ہوں میں اپنے قدموں پہ تب کھڑا ہوں میں میری حالت سے صاف لگتا ہے زندگی سے بہت لڑا ہوں…
اے آسمان! ترے اُس طرف
اے آسمان! ترے اُس طرف خدا ہے کیا؟ اُدھر ہی یار ہے میرا‘ ذرا بتا ___ ہے کیا؟ تمہاری آنکھوں میں لالی دکھائی دیتی ہے…
دنیا میں جتنے لوگ ہوئے
دنیا میں جتنے لوگ ہوئے مبتلائے عشق ہر ایک کو ہی کرب کی سُولی چڑھائے عشق جس جس نے تیرے عنبریں پیکر پہ جان دی…
فریبِ شوق تری ذات کو
فریبِ شوق تری ذات کو ثبات کہاں اب اُس کے بعد بھلا اور خواہشات کہاں میں ایک وہم کی پرچھائیں‘ تُو خدائے جہاں مری بساط…
مرا آگے بڑھنے کا شوق
مرا آگے بڑھنے کا شوق بھی‘ مرا حوصلہ بھی فریب تھا مجھے منزلوں کا گمان کیا‘ مرا راستہ بھی فریب تھا ہم اندھیر نگری کے…
وہ میرا یار ہے پر میری
وہ میرا یار ہے پر میری مانتا نہیں ہے وہ درد دیتا ہے پر درد بانٹتا نہیں ہے یا اُس کو میری زباں کی سمجھ…
پل بھر کی وصل رات سے
پل بھر کی وصل رات سے نکلے نہیں ہیں ہم اُن کی نوازشات سے نکلے نہیں ہیں ہم کیونکر بُجھا دیا گیا ہے آفتاب کو…
خطا قبول نہیں ہے تو خود
خطا قبول نہیں ہے تو خود خطا کر دیکھ یا ایک بار برابر میں میرے آ کر دیکھ یہ میرا صبر ہے‘ یہ مجھ پِسے…
کب تلک دھوپ نہیں نکلے گی
کب تلک دھوپ نہیں نکلے گی بینائی کی دھند ظلمت کی زمانے سے ٹلے گی کب تک کیا یونہی وقت ارادوں میں گزر جائے گا…
میں خاندان سے بس ایک ہی
میں خاندان سے بس ایک ہی گلہ ہے مجھے یہ درد بانٹنا ورثے میں کیوں ملا ہے مجھے میں اُس کے پیار کو جھٹلا ہی…
وہ عورت تھی
وہ عورت تھی ________ خلا کی مشکلات اپنی جگہ قائم تھیں اور دنیا اُجڑتی، بھُربھری، بنجر زمینوں کی نشانی تھی ستارے سرخ تھے اور چاند…
بددماغی مری کیا شے ہے‘
بددماغی مری کیا شے ہے‘ ابھی یہ جانو! مجھے اپنانے کی جلدی میں دغا کھا جاؤ گے میں جہنم میں ہوا اور بلایا جو تمہیں…
ذات کا جو سفر کرے تو کرے
ذات کا جو سفر کرے تو کرے اپنے قدموں کو پَر کرے تو کرے میرے الفاظ‘ سب ہی ضائع گئے اب مرا خوں اثر کرے…
کبھی تو نام کبھی انتساب
کبھی تو نام کبھی انتساب دیکھتے ہیں ہم اپنے ہاتھ میں اپنی کتاب دیکھتے ہیں میں نا سمجھ ہوں مجھے صرف اتنا پوچھنا ہے تو…