واصف دہلوی
دیدار سے پہلے ہی کیا حال ہوا دل کا
دیدار سے پہلے ہی کیا حال ہوا دل کا کیا ہوگا جو الٹیں گے وہ رخ سے نقاب آخر واصف دہلوی
بہت اچھا ہوا آنسو نہ نکلے میری آنکھوں سے
بہت اچھا ہوا آنسو نہ نکلے میری آنکھوں سے بپا محفل میں اک تازہ قیامت اور ہو جاتی واصف دہلوی
کتنی گھٹائیں آئیں برس کر گزر گئیں
کتنی گھٹائیں آئیں برس کر گزر گئیں شعلہ ہمارے دل کا بجھایا نہ جا سکا واصف دہلوی
خدا کے سامنے جو سر یقیں کے ساتھ جھک جائے
خدا کے سامنے جو سر یقیں کے ساتھ جھک جائے کسی طاقت کے آگے پھر کبھی وہ خم نہیں ہوتا واصف دہلوی
دامن کے داغ اشک ندامت نے دھو دئیے
دامن کے داغ اشک ندامت نے دھو دئیے لیکن یہ دل کا داغ مٹایا نہ جا سکا واصف دہلوی
بجھتے ہوئے چراغ فروزاں کریں گے ہم
بجھتے ہوئے چراغ فروزاں کریں گے ہم تم آؤگے تو جشن چراغاں کریں گے ہم باقی ہے خاک کوئے محبت کی تشنگی اپنے لہو کو…
کھلنے ہی لگے ان پر اسرار شباب آخر
کھلنے ہی لگے ان پر اسرار شباب آخر آنے ہی لگا ہم سے اب ان کو حجاب آخر تعمیل کتاب اول تاویل کتاب آخر تدبیر…
نہیں معلوم کتنے ہو چکے ہیں امتحاں اب تک
نہیں معلوم کتنے ہو چکے ہیں امتحاں اب تک مگر تیرے وفاداروں کی ہمت ہے جواں اب تک یہ طوفان حوادث اور تلاطم باد و…
کسی کو یاد کر کے ایک دن خلوت میں رویا تھا
کسی کو یاد کر کے ایک دن خلوت میں رویا تھا نہیں معلوم کیوں جب سے ندامت بڑھتی جاتی ہے واصف دہلوی
وہ جن کی لو سے ہزاروں چراغ جلتے تھے
وہ جن کی لو سے ہزاروں چراغ جلتے تھے چراغ باد فنا نے بجھائے ہیں کیا کیا واصف دہلوی
وفور بے خودی میں رکھ دیا سر ان کے قدموں پر
وفور بے خودی میں رکھ دیا سر ان کے قدموں پر وہ کہتے ہی رہے واصف یہ محفل ہے یہ محفل ہے واصف دہلوی