صدقے ترے ہوتے ہیں سورج بھی ستارے بھی

صدقے ترے ہوتے ہیں سورج بھی ستارے بھی ہم کس سے کہیں دل ہے سینے میں ہمارے بھی تا صبح گرے آنسو اور آنکھ نہیں…

ادامه مطلب

دوبارہ دل میں کوئی انقلاب ہو نہ سکا

دوبارہ دل میں کوئی انقلاب ہو نہ سکا تمہاری پہلی نظر کا جواب ہو نہ سکا کمال نور زوال حجاب ہو نہ سکا وہ بے…

ادامه مطلب

فراق یار کا خطرہ وصال یار میں ہے

فراق یار کا خطرہ وصال یار میں ہے خزاں کی فکر خزاں میں نہ تھی بہار میں ہے الجھ رہا ہوں کہ دل میرا کس…

ادامه مطلب

اے شمع تجھ پہ رات یہ بھاری ہے جس طرح

اے شمع تجھ پہ رات یہ بھاری ہے جس طرح میں نے تمام عمر گزاری ہے اس طرح دل کے سوا کوئی نہ تھا سرمایہ…

ادامه مطلب

قید میں بھی ہے جنوں دست و گریباں ہم سے

قید میں بھی ہے جنوں دست و گریباں ہم سے آ کے خلوت میں بھی ملتا ہے بیاباں ہم سے قیس سودائے غم گیسوئے لیلیٰ…

ادامه مطلب

اے شمع تجھ پہ رات یہ بھاری ہے جس طرح

اے شمع تجھ پہ رات یہ بھاری ہے جس طرح میں نے تمام عمر گزاری ہے اس طرح ناطق لکھنوی

ادامه مطلب

مر مر کے اگر شام تو رو رو کے سحر کی

مر مر کے اگر شام تو رو رو کے سحر کی یوں زندگی ہم نے تری دوری میں بسر کی ناطق لکھنوی

ادامه مطلب

بے دلوں کی آبرو رہ جائے گی

بے دلوں کی آبرو رہ جائے گی دل نہ ہوگا آرزو رہ جائے گی طاقت دیدار کتنی ہی سہی پھر بھی تیرے روبرو رہ جائے…

ادامه مطلب

کبھی دامان دل پر داغ مایوسی نہیں آیا

کبھی دامان دل پر داغ مایوسی نہیں آیا ادھر وعدہ کیا اس نے ادھر دل کو یقیں آیا محبت آشنا دل مذہب و ملت کو…

ادامه مطلب

اک داغ دل نے مجھ کو دیئے بے شمار داغ

اک داغ دل نے مجھ کو دیئے بے شمار داغ پیدا ہوئے ہزار چراغ اس چراغ سے ناطق لکھنوی

ادامه مطلب

کیا بتاؤں دل کہاں ہے اور کس جا درد ہے

کیا بتاؤں دل کہاں ہے اور کس جا درد ہے میں سراپا دل ہوں دل میرا سراپا درد ہے یہ سمجھ لیں پہلے آپ اے…

ادامه مطلب

آزادیوں کا حق نہ ادا ہم سے ہو سکا

آزادیوں کا حق نہ ادا ہم سے ہو سکا انجام یہ ہوا کہ گرفتار ہو گئے ناطق لکھنوی

ادامه مطلب

کہہ رہا ہے شور دریا سے سمندر کا سکوت

کہہ رہا ہے شور دریا سے سمندر کا سکوت جس کا جتنا ظرف ہے اتنا ہی وہ خاموش ہے ناطق لکھنوی

ادامه مطلب

آنسوؤں سے خون کے اجزا بدلتے جائیں گے

آنسوؤں سے خون کے اجزا بدلتے جائیں گے دل کے سب ارمان آنکھوں سے نکلتے جائیں گے اک قیامت ہے عبارت وعدۂ دیدار کی دن…

ادامه مطلب

نہ قطرہ کم ہے نہ کافی تمام مے خانہ

نہ قطرہ کم ہے نہ کافی تمام مے خانہ جو ظرف جس کا ہے اس کا وہی ہے پیمانہ اثر ہے سب پہ مئے عشق…

ادامه مطلب

تیرے سوا نگاہوں میں اے یار کون ہے

تیرے سوا نگاہوں میں اے یار کون ہے حیراں ہوں میں کہ طالب دیدار کون ہے ہر قطرہ اشک شوق ہے ہر ذرہ چشم شوق…

ادامه مطلب

وقت رخصت چلتے چلتے کہہ گئے

وقت رخصت چلتے چلتے کہہ گئے اب جو ارماں رہ گئے سو رہ گئے جلد باز ارماں ترے دیدار کے خون ہو کر آنسوؤں میں…

ادامه مطلب

دل رہے یا نہ رہے زخم بھرے یا نہ بھرے

دل رہے یا نہ رہے زخم بھرے یا نہ بھرے چارہ سازوں کی خوشامد مجھے منظور نہیں ناطق لکھنوی

ادامه مطلب

میں جو یہ آشیاں بناتا ہوں

میں جو یہ آشیاں بناتا ہوں برق کو میہماں بناتا ہوں عشق کی شرح آج تک نہ ہوئی روز اک داستاں بناتا ہوں کوئی مرکز…

ادامه مطلب

جسے ڈھونڈا اسے پایا اسے تدبیر کہتے ہیں

جسے ڈھونڈا اسے پایا اسے تدبیر کہتے ہیں مگر خود کھو گئے آخر اسے تقدیر کہتے ہیں مسلسل کہتے رہنا درد دل آنکھوں ہی آنکھوں…

ادامه مطلب

دراز اتنا مری قید کا زمانہ تھا

دراز اتنا مری قید کا زمانہ تھا کہ وہ چمن نہ رہا جس میں آشیانہ تھا بہائے اشک جو اس نے یہ اک بہانہ تھا…

ادامه مطلب

خون دل کا جو کچھ اشکوں سے پتہ ملتا ہے

خون دل کا جو کچھ اشکوں سے پتہ ملتا ہے ہم کو جی کھول کے رونے میں مزا ملتا ہے ہم سے اس عشق مجازی…

ادامه مطلب

پرتو نور بھی ہے جوہر تنویر بھی ہے

پرتو نور بھی ہے جوہر تنویر بھی ہے آئنہ بھی ہے مرا دل تری تصویر بھی ہے زہر ہے سب کے لئے زہر محبت لیکن…

ادامه مطلب

دل کو ہوا ہے عشق محبت کے داغ سے

دل کو ہوا ہے عشق محبت کے داغ سے پروانہ لو لگائے ہوئے ہیں چراغ سے دیدار رخ نصیب ہوا دل کے داغ سے سورج…

ادامه مطلب