ناصری لکھنوی
اس ستم گار نے سیکھا ہے خفا ہو جانا
اس ستم گار نے سیکھا ہے خفا ہو جانا کیا قیامت ہوا نالوں کا رسا ہو جانا نزع میں بڑھ کے کھٹک دل سے یہی…
مدعائے اثر الفت پنہاں نکلا
مدعائے اثر الفت پنہاں نکلا لے کے ہم راہ مرا دل ترا پیکاں نکلا آج کس نے غم دنیا سے رہائی پائی کون کوچے سے…
دل دھڑکنے لگا فریاد کی نوبت آئی
دل دھڑکنے لگا فریاد کی نوبت آئی تم چلے اٹھ کے مری جان قیامت آئی آپ کے ظلم نے دی میری وفا کو شہرت کہ…
دوبارہ زیست کہیں غم میں مبتلا نہ کرے
دوبارہ زیست کہیں غم میں مبتلا نہ کرے وہ ساتھ غیر کے ہوں حشر میں خدا نہ کرے اداس ہوں کہ مرا دل نہیں ہے…
میں تو عاجز ہوں تمہیں پوچھو دل ناکام سے
میں تو عاجز ہوں تمہیں پوچھو دل ناکام سے کیوں تڑپ جاتا ہے سینے میں تمہارے نام سے سب پئیں ساقی رہیں محروم ہم اک…
یاد آتی ہے مجھے جب خوش بیانی آپ کی
یاد آتی ہے مجھے جب خوش بیانی آپ کی کچھ نئے لفظوں میں کہتا ہوں کہانی آپ کی آپ نے پروا نہ کی میں قید…
اطلاعیه برای شاعران و نویسندگان
پایگاه اینترنتی شعرستان از همکاری همه شاعران و نویسندگان آماتور و حرفه ای از سراسر جهان استقبال میکند و مشارکت فعال آنها را خیر مقدم میگوید. شما میتوانید اشعار، مطالب معلوماتی و مقالات خویش را از طریق ایمیل و یا فرم تماس ارسال نماید. مطالب ارسالی در اولین فرصت مناسب منتشر خواهند شد