میر تقی میر
دیکھ خورشید تجھ کو اے محبوب
دیکھ خورشید تجھ کو اے محبوب عرق شرم میں گیا ہے ڈوب آئی کنعاں سے باد مصر ولے نہ گئی تا بہ کلبۂ یعقوبؑ بن…
دو سونپ دود دل کو میرا کوئی نشاں ہے
دو سونپ دود دل کو میرا کوئی نشاں ہے ہوں میں چراغ کشتہ باد سحر کہاں ہے بیٹھا جگر سے اپنے کھینچوں ہوں اس کے…
دل یہی ہے جس کو دل کہتے ہیں اس عالم کے بیچ
دل یہی ہے جس کو دل کہتے ہیں اس عالم کے بیچ کاش یہ آفت نہ ہوتی قالب آدم کے بیچ چھاتی کٹتی سنگ ہی…
دل کی کچھ تقصیر نہیں ہے آنکھیں اس سے لگ پڑیاں
دل کی کچھ تقصیر نہیں ہے آنکھیں اس سے لگ پڑیاں مار رکھا سو ان نے مجھ کو کس ظالم سے جا لڑیاں ایک نگہ…
دل فرط اضطراب سے سیماب سا ہوا
دل فرط اضطراب سے سیماب سا ہوا چہرہ تمام زرد زر ناب سا ہوا شاید جگر گداختہ یک لخت ہو گیا کچھ آب دیدہ رات…
دل سنبھالے کہیں میں کل جو چلا جاتا تھا
دل سنبھالے کہیں میں کل جو چلا جاتا تھا ضعف اتنا تھا کہے بات ڈھلا جاتا تھا بے دماغی کا سماں دیکھنے کی کس کو…
دل جو پر بے قرار رہتا ہے
دل جو پر بے قرار رہتا ہے آج کل مجھ کو مار رہتا ہے تیرے بن دیکھے میں مکدر ہوں آنکھوں پر اب غبار رہتا…
دل بھی بھرا رہتا ہے میرا جی بھی رندھا کچھ جاتا ہے
دل بھی بھرا رہتا ہے میرا جی بھی رندھا کچھ جاتا ہے کیا جانوں میں روؤں گا کیسا دریا چڑھتا آتا ہے سچ ہے وہ…
درد ہی خود ہے خود دوا ہے عشق
درد ہی خود ہے خود دوا ہے عشق شیخ کیا جانے تو کہ کیا ہے عشق تو نہ ہووے تو نظم کل اٹھ جائے سچے…
خوش طرح مکاں دل کے ڈھانے میں شتابی کی
خوش طرح مکاں دل کے ڈھانے میں شتابی کی اس عشق و محبت نے کیا خانہ خرابی کی سسکے ہے دل ایدھرکو بہتا ہے جگر…
اب دل خزاں میں رہتا ہے جی کی رکن کے ساتھ
اب دل خزاں میں رہتا ہے جی کی رکن کے ساتھ جانا ہی تھا ہمیں بھی بہار چمن کے ساتھ کب تک خراب شہر میں…
آ ٹک شتاب جاتے ہیں ورنہ جہاں سے ہم
آ ٹک شتاب جاتے ہیں ورنہ جہاں سے ہم کچھ ہو رہے ہیں غم میں ترے نیم جاں سے ہم ہر بات کے جواب میں…
حسن ظاہر بھی ہے ہمارا دلخواہ
حسن ظاہر بھی ہے ہمارا دلخواہ محو صورت بھی ہوں میں معنی آگاہ باغ عالم کو چشم کم سے مت دیکھ کیا کیا ہیں رنگ…
حاکم شہر حسن کے ظالم کیونکے ستم ایجاد نہیں
حاکم شہر حسن کے ظالم کیونکے ستم ایجاد نہیں خون کسو کا کوئی کرے واں داد نہیں فریاد نہیں یاری ہماری یک باری خاطر سے…
چلے ہے باغ کی صبا کیا خاک
چلے ہے باغ کی صبا کیا خاک دل جلا کوئی ہو گیا کیا خاک ہے غبار اس کے خط سے دل میں بہت باہم اب…
چاہتے ہیں یہ بتاں ہم پہ کہ بیداد کریں
چاہتے ہیں یہ بتاں ہم پہ کہ بیداد کریں کس کے ہوں کس سے کہیں کس کنے فریاد کریں ایک دم پر ہے بنا تیری…
جی کے لگنے کی میرؔ کچھ کہہ بھی
جی کے لگنے کی میرؔ کچھ کہہ بھی ہے وہی بات جس میں ہو تہ بھی حسن اے رشک مہ نہیں رہتا چار دن کی…
جوش رونے کا مجھے آیا ہے اب
جوش رونے کا مجھے آیا ہے اب دیدۂ تر ابر سا چھایا ہے اب ٹیڑھے بانکے سیدھے سب ہو جائیں گے اس کے بالوں نے…
جنس گراں کو تجھ سے جو لوگ چاہتے ہیں
جنس گراں کو تجھ سے جو لوگ چاہتے ہیں وے روگ اپنے جی کو ناحق بساہتے ہیں اس میکدے میں ہم بھی مدت سے ہیں…
جفائیں دیکھ لیاں بیوفائیاں دیکھیں
جفائیں دیکھ لیاں بیوفائیاں دیکھیں بھلا ہوا کہ تری سب برائیاں دیکھیں تری گلی سے سدا اے کشندۂ عالم ہزاروں آتی ہوئی چارپائیاں دیکھیں گیا…
جب سے ہے اس کی ابروئے خمدار درمیاں
جب سے ہے اس کی ابروئے خمدار درمیاں رہتی ہے میرے خلق کے تلوار درمیاں برپا ہوا ہجوم سے اک حشر تازہ واں آیا جہاں…
جاوے جدائی کا یہ آزار گاہ باشد
جاوے جدائی کا یہ آزار گاہ باشد اچھا بھی ہووے دل کا بیمار گاہ باشد امیدوار اس کے ملنے کے جیسے ہیں ہم آ نکلے…
جاتے ہیں لے خرابی کو سیل آسماں تلک
جاتے ہیں لے خرابی کو سیل آسماں تلک طوفاں ہے میرے اشک ندامت سے یاں تلک شاید کہ دیوے رخصت گلشن ہوں بے قرار میرے…
تیرا رخ مخطط قرآن ہے ہمارا
تیرا رخ مخطط قرآن ہے ہمارا بوسہ بھی لیں تو کیا ہے ایمان ہے ہمارا گر ہے یہ بے قراری تو رہ چکا بغل میں…
تھا اندوہ گرہ مدت سے دل میں خوں ہو درد ہوا
تھا اندوہ گرہ مدت سے دل میں خوں ہو درد ہوا چاہ نے بدلے رنگ کئی اب جسم سراسر زرد ہوا وعدہ خلافی اس ظالم…
تجھ کو ہے سوگند خدا کی میری اور نگاہ نہ کر
تجھ کو ہے سوگند خدا کی میری اور نگاہ نہ کر چشم سیاہ ملا کر یوں ہی مجھ کو خانہ سیاہ نہ کر عشق و…
تابہ مقدور انتظار کیا
تابہ مقدور انتظار کیا دل نے اب زور بے قرار کیا دشمنی ہم سے کی زمانے نے کہ جفا کار تجھ سا یار کیا یہ…
پوشاک تنگ پہنے بارے کہاں چلے تم
پوشاک تنگ پہنے بارے کہاں چلے تم ہے آج عید صاحب میرے لگے گلے تم اس نازکی سے گذرے کس کے خیال میں شب مرجھائے…
پلکوں سے ترے شائق ہم سر جو پٹکتے ہیں
پلکوں سے ترے شائق ہم سر جو پٹکتے ہیں ہر دم جگروں میں کچھ کانٹے سے کھٹکتے ہیں میں پھاڑ گریباں کو درویش ہوا آخر…
بیکار مجھ کو مت کہہ میں کارآمدہ ہوں
بیکار مجھ کو مت کہہ میں کارآمدہ ہوں بیگانہ وضع تو ہوں پر آشنا زدہ ہوں میں منھ نہیں لگایا بنت العنب کو گاہے تب…
بے دل ہوئے بے دیں ہوئے بے وقر ہم ات گت ہوئے
بے دل ہوئے بے دیں ہوئے بے وقر ہم ات گت ہوئے بے کس ہوئے بے بس ہوئے بے کل ہوئے بے گت ہوئے ہم…
بھروسا اسیری میں تھا بال و پر پر
بھروسا اسیری میں تھا بال و پر پر سو پر وا ہوئے نہ قفس کے بھی در پر سواران شائستہ کشتے ہیں تیرے نہ تیغ…
بعد ہمارے اس فن کا جو کوئی ماہر ہووے گا
بعد ہمارے اس فن کا جو کوئی ماہر ہووے گا درد آگیں انداز کی باتیں اکثر پڑھ پڑھ رووے گا چشم تماشا وا ہووے تو…
برسوں گذرے ہیں ملے کب تئیں یوں پیار رہے
برسوں گذرے ہیں ملے کب تئیں یوں پیار رہے دور سے دیکھ لیا اس کو تو جی مار رہے وہ مودت کہ جو قلبی ہو…
بارے دنیا میں رہو غم زدہ یا شاد رہو
بارے دنیا میں رہو غم زدہ یا شاد رہو ایسا کچھ کر کے چلو یاں کہ بہت یاد رہو عشق پیچے کی طرح حسن گرفتاری…
آئی نہ کبھو رسم تلطف تم کو
آئی نہ کبھو رسم تلطف تم کو کرتے نہ سنا ہم پہ تاسف تم کو مرتے ہیں ہم اور منھ چھپاتے ہو تم ہم سے…
ایسا ترا رہگذر نہ ہو گا
ایسا ترا رہگذر نہ ہو گا ہر گام پہ جس میں سر نہ ہو گا کیا ان نے نشے میں مجھ کو مارا اتنا بھی…
اے کاش کوئی جا کر کہہ آوے یار سے بھی
اے کاش کوئی جا کر کہہ آوے یار سے بھی یاں کام جا چکا ہے اب اختیار سے بھی تا چند بے دماغی کب تک…
اودھر تلک ہی چرخ کے مشکل ہے ٹک گذر
اودھر تلک ہی چرخ کے مشکل ہے ٹک گذر اے آہ پھر اثر تو ہے برچھی کی چوٹ پر دھڑکا تھا دل پیند شب سے…
آنکھوں میں جی مرا ہے ادھر یار دیکھنا
آنکھوں میں جی مرا ہے ادھر یار دیکھنا عاشق کا اپنے آخری دیدار دیکھنا کیسا چمن کہ ہم سے اسیروں کو منع ہے چاک قفس…
ان سختیوں میں کس کا میلان خواب پر تھا
ان سختیوں میں کس کا میلان خواب پر تھا بالیں کی جائے ہر شب یاں سنگ زیر سر تھا ان ابرو و مژہ سے کب…
آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا
آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا قافلے میں صبح کے اک شور ہے یعنی غافل ہم چلے سوتا ہے کیا سبز ہوتی ہی نہیں یہ…
آشوب دیکھ چشم تری سر رہے ہیں جوڑ
آشوب دیکھ چشم تری سر رہے ہیں جوڑ پلکوں کی صف سے بھیڑیں گئیں منھ کو موڑ موڑ لاکھوں جتن کیے نہ ہوا ضبط گریہ…
اس کی رہے گی گرمی بازار کب تلک
اس کی رہے گی گرمی بازار کب تلک وہ بیچتا رہے گا خریدار کب تلک عہد و وعید حشر قیامت ہے دیکھیے جیتے رہیں گے…
اس سے گھبرا کے جو کچھ کہنے کو آ جاتا ہوں
اس سے گھبرا کے جو کچھ کہنے کو آ جاتا ہوں دل کی پھر دل میں لیے چپکا چلا جاتا ہوں سعی دشمن کو نہیں…
آزار دیکھے کیا کیا ان پلکوں سے اٹک کر
آزار دیکھے کیا کیا ان پلکوں سے اٹک کر جی لے گئے یہ کانٹے دل میں کھٹک کھٹک کر سرو و تدرو دونوں پھر آپ…
اجرت میں نامہ کی ہم دیتے ہیں جاں تلک تو
اجرت میں نامہ کی ہم دیتے ہیں جاں تلک تو اب کار شوق اپنا پہنچا ہے یاں تلک تو آغشتہ میرے خوں سے اے کاش…
اٹھکھیلیوں سے چلتے طفلی میں جان مارے
اٹھکھیلیوں سے چلتے طفلی میں جان مارے نام خدا ہوا ہے اب وہ جوان بارے اپنی نیاز تم سے اب تک بتاں وہی ہے تم…