کیا کچھ ہم سے ضد ہے تم کو بات ہماری اڑا دو ہو

کیا کچھ ہم سے ضد ہے تم کو بات ہماری اڑا دو ہو لگ پڑتے ہیں ہم تم سے تو تم اوروں کو لگا دو…

ادامه مطلب

کیا زمانہ تھا کہ تھے دلدار کے یاروں میں ہم

کیا زمانہ تھا کہ تھے دلدار کے یاروں میں ہم شہرۂ عالم تھے اس کے ناز برداروں میں ہم اجڑی اجڑی بستی میں دنیا کی…

ادامه مطلب

کیا پیام و سلام ہے موقوف

کیا پیام و سلام ہے موقوف رسم ظاہر تمام ہے موقوف حیرت حسن یار سے چپ ہیں سب سے حرف و کلام ہے موقوف روز…

ادامه مطلب

کون کہتا ہے منھ کو کھولو تم

کون کہتا ہے منھ کو کھولو تم کاشکے پردے ہی میں بولو تم حکم آب رواں رکھے ہے حسن بہتے دریا میں ہاتھ دھولو تم…

ادامه مطلب

کھوویں ہیں نیند میری مصیبت بیانیاں

کھوویں ہیں نیند میری مصیبت بیانیاں تم بھی تو ایک رات سنو یہ کہانیاں کیا آگ دے کے طور کو کی ترک سرکشی اس شعلے…

ادامه مطلب

کہتا ہے کون میرؔ کہ بے اختیار رو

کہتا ہے کون میرؔ کہ بے اختیار رو ایسا تو رو کہ رونے پہ تیرے ہنسی نہ ہو پایا گیا وہ گوہر نایاب سہل کب…

ادامه مطلب

کل میں کہا وہ طور کا شعلہ کہاں گرا

کل میں کہا وہ طور کا شعلہ کہاں گرا دل نے جگر کی اور اشارت کی یاں گرا منظر خراب ہونے کو ہے چشم تر…

ادامه مطلب

کل چمن میں گل و سمن دیکھا

کل چمن میں گل و سمن دیکھا آج دیکھا تو باغ بن دیکھا کیا ہے گلشن میں جو قفس میں نہیں عاشقوں کا جلاوطن دیکھا…

ادامه مطلب

کس طور تو نے باغ میں آنکھوں کے تیں ملا

کس طور تو نے باغ میں آنکھوں کے تیں ملا نرگس کا جس سے رنگ شکستہ بھی اڑ چلا

ادامه مطلب

کرتے ہی نہیں ترک بتاں طور جفا کا

کرتے ہی نہیں ترک بتاں طور جفا کا شاید ہمیں دکھلاویں گے دیدار خدا کا ہے ابر کی چادر شفقی جوش سے گل کے میخانے…

ادامه مطلب

کچھ نہ کی ان نے جس کو چاہا ہے

کچھ نہ کی ان نے جس کو چاہا ہے جوں توں اپنا کیا نباہا ہے سدھ خبر اپنے غمزدے کی لے صبح تک رات کو…

ادامه مطلب

کبھو میرؔ اس طرف آ کر جو چھاتی کوٹ جاتا ہے

کبھو میرؔ اس طرف آ کر جو چھاتی کوٹ جاتا ہے خدا شاہد ہے اپنا تو کلیجا ٹوٹ جاتا ہے خرابی دل کی کیا انبوہ…

ادامه مطلب

کب تک بھلا بتاؤ گے یوں صبح و شام روز

کب تک بھلا بتاؤ گے یوں صبح و شام روز آؤ کہیں کہ رہتے ہیں رفتہ تمام روز وہ سرکشی سے گو متوجہ نہ ہو…

ادامه مطلب

قصہ کہیں تو کیا کہیں ملنے کی رات کا

قصہ کہیں تو کیا کہیں ملنے کی رات کا پہروں چواؤ ان نے رکھا بات بات کا جرأت سے گرچہ زرد ہوں پر مانتا ہے…

ادامه مطلب

فرہاد ہاتھ تیشے پہ ٹک رہ کے ڈالتا میر تقی میر

فرہاد ہاتھ تیشے پہ ٹک رہ کے ڈالتا پتھر تلے کا ہاتھ ہی اپنا نکالتا بگڑا اگر وہ شوخ تو سنیو کہ رہ گیا خورشید…

ادامه مطلب

غنچہ ہی وہ دہان ہے گویا

غنچہ ہی وہ دہان ہے گویا ہونٹ پر رنگ پان ہے گویا میرے مردے سے بھی وہ چونکے ہے اب تلک مجھ میں جان ہے…

ادامه مطلب

غزل میرؔ کی کب پڑھائی نہیں

غزل میرؔ کی کب پڑھائی نہیں کہ حالت مجھے غش کی آئی نہیں زباں سے ہماری ہے صیاد خوش ہمیں اب امید رہائی نہیں کتابت…

ادامه مطلب

عشق ہمارا خون کرے ہے جی نہیں رہتا یار بغیر

عشق ہمارا خون کرے ہے جی نہیں رہتا یار بغیر وہ گھر سے نہیں اپنے نکلتا دم بھر بھی تلوار بغیر جان عزیز کی جاں…

ادامه مطلب

عشق کیا ہے اس گل کا یا آفت لائے سرپرہم

عشق کیا ہے اس گل کا یا آفت لائے سرپرہم جھانکتے اس کو ساتھ صبا کے صبح پھریں ہیں گھر گھر ہم روز و شب…

ادامه مطلب

عشق خدائی خراب ہے ایسا جس سے گئے ہیں گھر کے گھر

عشق خدائی خراب ہے ایسا جس سے گئے ہیں گھر کے گھر کعبہ و دیر کے ایوانوں کے گرے پڑے ہیں در کے در حج…

ادامه مطلب

عام حکم شراب کرتا ہوں

عام حکم شراب کرتا ہوں محتسب کو کباب کرتا ہوں ٹک تو رہ اے بنائے ہستی تو تجھ کو کیسا خراب کرتا ہوں بحث کرتا…

ادامه مطلب

طفل مطرب جو میرے ہاتھ آتا

طفل مطرب جو میرے ہاتھ آتا چٹکیوں میں رقیب اڑ جاتا خواب میں بھی رہا تو آنے سے دیکھنے ہی کا تھا یہ سب ناتا…

ادامه مطلب

ضبط کرتا نہیں کنارہ ہنوز

ضبط کرتا نہیں کنارہ ہنوز ہے گریبان پارہ پارہ ہنوز آتش دل نہیں بجھی شاید قطرۂ اشک ہے شرارہ ہنوز خاک میں ہے وہ طفل…

ادامه مطلب

صبر کہاں جو تم کو کہیے لگ کے گلے سے سو جاؤ

صبر کہاں جو تم کو کہیے لگ کے گلے سے سو جاؤ بولو نہ بولو بیٹھو نہ بیٹھو کھڑے کھڑے ٹک ہو جاؤ برسے ہے…

ادامه مطلب

شوریدہ سر رکھا ہے جب سے اس آستاں پر

شوریدہ سر رکھا ہے جب سے اس آستاں پر میرا دماغ تب سے ہے ہفتم آسماں پر گھائل گرا رہا ہے فتراک سے بندھا ہے…

ادامه مطلب

شب گئے تھے باغ میں ہم ظلم کے مارے ہوئے

شب گئے تھے باغ میں ہم ظلم کے مارے ہوئے جان کو اپنی گل مہتاب انگارے ہوئے گور پر میری پس از مدت قدم رنجہ…

ادامه مطلب

سینہ ہے چاک جگر پارہ ہے دل سب خوں ہے

سینہ ہے چاک جگر پارہ ہے دل سب خوں ہے تس پہ یہ جان بلب آمدہ بھی محزوں ہے اس سے آنکھوں کو ملا جی…

ادامه مطلب

سہل ایسا نہ تھا آخر جی سے مرا جانا تھا

سہل ایسا نہ تھا آخر جی سے مرا جانا تھا ٹک رنجہ قدم کر کر مجھ تک اسے آنا تھا کیا مو کی پریشانی کیا…

ادامه مطلب

سن سوز دروں کو اس کے جلیے بھنیے

سن سوز دروں کو اس کے جلیے بھنیے ہر حرف پہ افسوس سے سر کو دھنیے کیا کیا اب سانجھ سے کہے گا تا صبح…

ادامه مطلب

سبھوں کے خط لیے پوشیدہ قاصد آج جاتا ہے

سبھوں کے خط لیے پوشیدہ قاصد آج جاتا ہے چلا ہے یار کے کوچے کو اور مجھ سے چھپاتا ہے تو خاطر جمع رکھ دامن…

ادامه مطلب

سادے جتنے نظر آتے ہیں دیکھو تو عیار ہیں سب

سادے جتنے نظر آتے ہیں دیکھو تو عیار ہیں سب زرد و زار و زبوں جو ہم ہیں چاہت کے بیمار ہیں سب سیل سے…

ادامه مطلب

زار کیا بیمار کیا اس دل نے کیا آزار کیا

زار کیا بیمار کیا اس دل نے کیا آزار کیا داغ سے تن گلزار کیا سب آنکھوں کو خونبار کیا جرم ہے ہم الفت کشتوں…

ادامه مطلب

رہتے ہیں بہت دل کے ہم آزار سے ناخوش

رہتے ہیں بہت دل کے ہم آزار سے ناخوش بستر پہ گرے رہتے ہیں بیمار سے ناخوش جانا جو مقرر ہے مرا دار فنا سے…

ادامه مطلب

رنج کیا کیا ہم نے کھینچے دوستی یاری کے بیچ

رنج کیا کیا ہم نے کھینچے دوستی یاری کے بیچ کیا ہوئی تقصیر اس کی ناز برداری کے بیچ دوش و آغوش و گریباں دامن…

ادامه مطلب

رفتار میں یہ شوخی رحم اے جواں زمیں پر

رفتار میں یہ شوخی رحم اے جواں زمیں پر لاتا ہے تازہ آفت تو ہر زماں زمیں پر آنکھیں لگی رہیں گی برسوں وہیں سبھوں…

ادامه مطلب

رات کو تھا کعبے میں میں بھی شیخ حرم سے لڑائی ہوئی

رات کو تھا کعبے میں میں بھی شیخ حرم سے لڑائی ہوئی سخت کدورت بیچ میں آئی صبح تلک نہ صفائی ہوئی تہمت رکھ مستی…

ادامه مطلب

دیکھتا ہوں دھوپ ہی میں جلنے کے آثار کو

دیکھتا ہوں دھوپ ہی میں جلنے کے آثار کو لے گئی ہیں دور تڑپیں سایۂ دیوار کو باب صحت ہے وگرنہ کون کہتا ہے طبیب…

ادامه مطلب

دوستاں حسن و خوبی ہے کیا چیز

دوستاں حسن و خوبی ہے کیا چیز ٹھہری ہے جان سی بھی شے کیا چیز

ادامه مطلب

دن کو نہیں ہے چین نہ ہے خواب شب مجھے

دن کو نہیں ہے چین نہ ہے خواب شب مجھے مرنا پڑا ضرور ترے غم میں اب مجھے ہنگامہ میری نعش پہ تیری گلی میں…

ادامه مطلب

دل گیا رسوا ہوئے آخر کو سودا ہو گیا

دل گیا رسوا ہوئے آخر کو سودا ہو گیا اس دو روزہ زیست میں ہم پر بھی کیا کیا ہو گیا

ادامه مطلب

دل کی بات کہی نہیں جاتی چپکے رہنا ٹھانا ہے

دل کی بات کہی نہیں جاتی چپکے رہنا ٹھانا ہے حال اگر ہے ایسا ہی تو جی سے جانا جانا ہے اس کی نگاہ تیز…

ادامه مطلب

دل عجب شہر تھا خیالوں کا

دل عجب شہر تھا خیالوں کا لوٹا مارا ہے حسن والوں کا جی کو جنجال دل کو ہے الجھاؤ یار کے حلقہ حلقہ بالوں کا…

ادامه مطلب

دل خون ہوا ضبط ہی کرتے کرتے

دل خون ہوا ضبط ہی کرتے کرتے ہم ہو ہی چکے دکھوں کو بھرتے بھرتے اے مایۂ زندگی ستم ہے نہ اگر بھر آنکھ تجھے…

ادامه مطلب

دل پہنچا ہلاکی کو نپٹ کھینچ کسالا

دل پہنچا ہلاکی کو نپٹ کھینچ کسالا لے یار مرے سلمہ اللہ تعالیٰ کچھ میں نہیں اس دل کی پریشانی کا باعث برہم ہی مرے…

ادامه مطلب

دعویٰ ہے یوں ہی اس کا ترے حسن گوش پر

دعویٰ ہے یوں ہی اس کا ترے حسن گوش پر یاں کون تھوکے ہے صدف ہرزہ کوش پر شاید کسو میں اس میں بہت ہو…

ادامه مطلب

دامن عزلت کا اب لیا ہے میں نے

دامن عزلت کا اب لیا ہے میں نے دل مرگ سے آشنا کیا ہے میں نے تھا چشمۂ آب زندگانی نزدیک پر خاک سے اس…

ادامه مطلب

خوب کیا جو اہل کرم کے جود کا کچھ نہ خیال کیا

خوب کیا جو اہل کرم کے جود کا کچھ نہ خیال کیا ہم جو فقیر ہوئے تو ہم نے پہلے ترک سوال کیا روند کے…

ادامه مطلب

اب حال اپنا اس کے ہے دل خواہ

اب حال اپنا اس کے ہے دل خواہ کیا پوچھتے ہو الحمدللہ مر جاؤ کوئی پروا نہیں ہے کتنا ہے مغرور اللہ اللہ پیر مغاں…

ادامه مطلب

خدا کرے مرے دل کو ٹک اک قرار آوے

خدا کرے مرے دل کو ٹک اک قرار آوے کہ زندگی تو کروں جب تلک کہ یار آوے کمانیں اس کی بھووں کی چڑھی ہی…

ادامه مطلب

حرم کو جایئے یا دیر میں بسر کریے

حرم کو جایئے یا دیر میں بسر کریے تری تلاش میں اک دل کدھر کدھر کریے کٹے ہے دیکھیے یوں عمر کب تلک اپنی کہ…

ادامه مطلب