دل نے کام کیے ہیں ضائع دلبر ہے دل خواہ بہت

دل نے کام کیے ہیں ضائع دلبر ہے دل خواہ بہت قدر بہت ہی کم ہے دل کی پر دل میں ہے چاہ بہت راہ…

ادامه مطلب

دل کی طرف کچھ آہ سے دل کا لگاؤ ہے

دل کی طرف کچھ آہ سے دل کا لگاؤ ہے ٹک آپ بھی تو آیئے یاں زور باؤ ہے اٹھتا نہیں ہے ہاتھ ترا تیغ…

ادامه مطلب

دل کا لگانا جی کھوتا ہے اس کو جگر ہے پیارے شرط

دل کا لگانا جی کھوتا ہے اس کو جگر ہے پیارے شرط سو تو بہا تھا خوں ہو آگے پہلے داؤ ہی ہارے شرط

ادامه مطلب

دل رفتۂ جمال ہے اس ذوالجلال کا

دل رفتۂ جمال ہے اس ذوالجلال کا مستجمع جمیع صفات و کمال کا ادراک کو ہے ذات مقدس میں دخل کیا اودھر نہیں گذار گمان…

ادامه مطلب

دل تو افگار ہے جگر ہے ریش

دل تو افگار ہے جگر ہے ریش اک مصیبت ہے میرے تیں درپیش پان تو لیتا جا فقیروں کے برگ سبز است تحفۂ درویش ایک…

ادامه مطلب

دکھ اب فراق کا ہم سے سہا نہیں جاتا

دکھ اب فراق کا ہم سے سہا نہیں جاتا پھر اس پہ ظلم یہ ہے کچھ کہا نہیں جاتا ہوئی ہے اتنی ترے عکس زلف…

ادامه مطلب

در پر سے ترے اب کے جاؤں گا تو جاؤں گا

در پر سے ترے اب کے جاؤں گا تو جاؤں گا یاں پھر اگر آؤں گا سید نہ کہاؤں گا یہ نذر بدی ہے میں…

ادامه مطلب

خوبی کی اپنی جنت کیسی ہی ڈینگیں ہانکے

خوبی کی اپنی جنت کیسی ہی ڈینگیں ہانکے اس کی گلی کا ساکن ہرگز ادھر نہ جھانکے ایک ایک بات اوپر ہیں پیچ و تاب…

ادامه مطلب

اب دشت عشق میں ہیں بتنگ آئے جان سے

اب دشت عشق میں ہیں بتنگ آئے جان سے آنکھیں ہماری لگ رہی ہیں آسمان سے پڑتا ہے پھول برق سے گلزار کی طرف دھڑکے…

ادامه مطلب

خضر رہ عشق میں نہ ڈھونڈ کہ یاں

خضر رہ عشق میں نہ ڈھونڈ کہ یاں راہ کی بات کھوئے دیتی ہے

ادامه مطلب

حصول کام کا دلخواہ یاں ہوا بھی ہے

حصول کام کا دلخواہ یاں ہوا بھی ہے سماجت اتنی بھی سب سے کوئی خدا بھی ہے موئے ہی جاتے ہیں ہم درد عشق سے…

ادامه مطلب

حاصل نہیں دنیا سے بجز دل ریشی

حاصل نہیں دنیا سے بجز دل ریشی رکھتی نہیں اعتبار یاری خویشی توفیق رفیق ہو تو سب کرکے ترک ہے جی میں کہ یک چند…

ادامه مطلب

چشم ہر گل پہ اس کی جا دیکھی

چشم ہر گل پہ اس کی جا دیکھی اسی کی باغ میں ہوا دیکھی

ادامه مطلب

چاہ میں دل پر ظلم و ستم ہے جور و جفا ہے کیا کیا کچھ

چاہ میں دل پر ظلم و ستم ہے جور و جفا ہے کیا کیا کچھ درد و الم ہے کلفت و غم ہے رنج و…

ادامه مطلب

جی رکا رکنے سے پرے کچھ تو

جی رکا رکنے سے پرے کچھ تو آسماں آ گیا ورے کچھ تو جو نہ ہووے نماز کریے نیاز آدمی چاہیے کرے کچھ تو طالع…

ادامه مطلب

جو وہ ہے تو ہے زندگانی سے حظ

جو وہ ہے تو ہے زندگانی سے حظ مزہ عمر کا ہے جوانی سے حظ نہیں وہ تو سب کچھ یہ بے لطف ہے نہ…

ادامه مطلب

جو بحث جی سے وفا میں ہے سو تو حاضر ہے

جو بحث جی سے وفا میں ہے سو تو حاضر ہے پہ فرط شوق سے مجھ کو ملال خاطر ہے وصال ہووے تو قدرت نما…

ادامه مطلب

جمع ہوتے نہیں حواس کہیں

جمع ہوتے نہیں حواس کہیں جائیں یاں سے جو ہم اداس کہیں دل کی دو اشک سے نہ نکلی بھڑاس اوسوں بجھتی نہیں ہے پیاس…

ادامه مطلب

جس خشم سے وہ شوخ چلا آج شب آیا

جس خشم سے وہ شوخ چلا آج شب آیا آیا کبھو یاں دن کو بھی یوں تو غضب آیا اس نرگس مستانہ کو کر یاد…

ادامه مطلب