میر تقی میر
سوز دروں سے آخر بھسمنت دل کو پایا
سوز دروں سے آخر بھسمنت دل کو پایا اس آگ نے بھڑک کر دربست گھر جلایا جی دے کے لیتے ایسے معشوق بے بدل کو…
سمندر کا میں کیوں احساں سہوں گا
سمندر کا میں کیوں احساں سہوں گا نہیں کیا سیل اشک اس پر بہوں گا نہ تو آوے نہ جاوے بے قراری یوں ہی اک…
سختیاں کھینچیں سو کھینچیں پھر بھی جو اٹھ کر چلے
سختیاں کھینچیں سو کھینچیں پھر بھی جو اٹھ کر چلے چلتے اس کوچے سے ہم پر سینکڑوں پتھر چلے مارگیری سے زمانے کی نہ دل…
سال میں ابر بہاری تجھ سے اک باری ہے فیض
سال میں ابر بہاری تجھ سے اک باری ہے فیض چشم نم دیدہ سے عاشق کی سدا جاری ہے فیض
زخم جھیلے داغ بھی کھائے بہت
زخم جھیلے داغ بھی کھائے بہت دل لگا کر ہم تو پچھتائے بہت جب نہ تب جاگہ سے تم جایا کیے ہم تو اپنی اور…
روزانہ ملوں یار سے یا شب ہو ملاقات
روزانہ ملوں یار سے یا شب ہو ملاقات کیا فکر کروں میں کہ کسو ڈھب ہو ملاقات نے بخت کی یاری ہے نہ کچھ جذب…
رنگارنگ چمن میں اب کے موسم گل میں آئے گل
رنگارنگ چمن میں اب کے موسم گل میں آئے گل ہم تو اس بن داغ ہی تھے سو اور بھی جل کر کھائے گل ہار…
رکھا گنہ وفا کا تقصیر کیا نکالی
رکھا گنہ وفا کا تقصیر کیا نکالی مارا خراب کر کر تعزیر کیا نکالی رہتی ہے چت چڑھی ہی دن رات تیری صورت صفحے پہ…
راہیں رکے پر اس سے ملاقات ہو تو ہو
راہیں رکے پر اس سے ملاقات ہو تو ہو خاموش ان لبوں سے کوئی بات ہو تو ہو رنج و عنا کہ دشمن جان عزیز…
دیوانگی کی ہے وہی زور آوری ہنوز
دیوانگی کی ہے وہی زور آوری ہنوز ہر دم نئی ہے میری گریباں دری ہنوز سر سے گیا ہے سایۂ لطف اس کا دیر سے…
دیر و حرم سے گذرے اب دل ہے گھر ہمارا
دیر و حرم سے گذرے اب دل ہے گھر ہمارا ہے ختم اس آبلے پر سیر و سفر ہمارا پلکوں سے تیری ہم کو کیا…
دو چار روز آگے چھاتی گئی تھی کوٹی
دو چار روز آگے چھاتی گئی تھی کوٹی ہجراں کا غم تھا تہ میں سختی سے جان ٹوٹی کلیاں جھڑی ہیں کچی بکھرے ہیں پھول…
دل میں بھرا زبسکہ خیال شراب تھا میر تقی میر
دل میں بھرا زبسکہ خیال شراب تھا مانند آئینے کے مرے گھر میں آب تھا موجیں کرے ہے بحر جہاں میں ابھی تو تو جانے…
دل کے تیں آتش ہجراں سے بچایا نہ گیا
دل کے تیں آتش ہجراں سے بچایا نہ گیا گھر جلا سامنے پر ہم سے بجھایا نہ گیا دل میں رہ دل میں کہ معمار…
دل کا مطالعہ کر اے آگہ حقائق
دل کا مطالعہ کر اے آگہ حقائق ہیں فن عشق کے بھی مشکل بہت دقائق چھاتی جلوں کے آگے کھنچتا ہے بیشتر دل ایک آشنا…
دل رات دن رہے ہے سینے میں عشق ملتا
دل رات دن رہے ہے سینے میں عشق ملتا ہرچند چاہتا ہوں پر جی نہیں سنبھلتا اب تو بدن میں سارے اک پھنک رہی ہے…
دل جان جگر آہ جلائے کیا کیا
دل جان جگر آہ جلائے کیا کیا درد و غم و آزار کھنچائے کیا کیا ان آنکھوں نے کی ہے ترک مردم داری دیکھیں تو…
دعوے کو یار آگے معیوب کر چکے ہیں
دعوے کو یار آگے معیوب کر چکے ہیں اس ریختے کو ورنہ ہم خوب کر چکے ہیں مرنے سے تم ہمارے خاطر نچنت رکھیو اس…
دامن وسیع تھا تو کاہے کو چشم تر سا
دامن وسیع تھا تو کاہے کو چشم تر سا رحمت خدا کی تجھ کو اے ابر زور برسا شاید کباب کر کر کھایا کبوتر ان…