میر تقی میر
مدت ہجر میں کیا کریے بیاں یار کے پاس
مدت ہجر میں کیا کریے بیاں یار کے پاس حال پرسی بھی نہ کی آن کے بیمار کے پاس حق یہ ہے خواہش دل ہے…
مجھ کو قفس میں سنبل و ریحاں کی کیا خبر
مجھ کو قفس میں سنبل و ریحاں کی کیا خبر کہہ اے نسیم صبح گلستاں کی کیا خبر رہتا ہے ایک نشہ انھیں جن کو…
مت پوچھو کچھ اپنی باتیں کہیے تو تم کو ندامت ہو
مت پوچھو کچھ اپنی باتیں کہیے تو تم کو ندامت ہو قد قامت یہ کچھ ہے تمھارا لیکن قہر قیامت ہو ربط اخلاص اے دیدہ…
لو یار ستمگر نے لڑائی کی ہے
لو یار ستمگر نے لڑائی کی ہے اک ہی تلوار میں صفائی کی ہے اس کوچے کی راہ نعش میری جاوے واں میرؔ بہت میں…
لائق نہیں تمھیں کہ ہمیں ناسزا کہو
لائق نہیں تمھیں کہ ہمیں ناسزا کہو پر ہے یہی ہمارے کیے کی سزا کہو چپکے رہے بھی چین نہیں تب کہے ہے یوں لب…
گوش ہر یک کا اسی کی اور ہے
گوش ہر یک کا اسی کی اور ہے کیا قیامت کا قیامت شور ہے پوچھنا اس ناتواں کا خوب تھا پر نہ پوچھا ان نے…
گل گشت کی ہوس تھی سو تو بگیر آئے
گل گشت کی ہوس تھی سو تو بگیر آئے آئے جو ہم چمن میں ہو کر اسیر آئے فرصت میں یک نفس کی کیا درد…
گرم ہیں شور سے تجھ حسن کے بازار کئی
گرم ہیں شور سے تجھ حسن کے بازار کئی رشک سے جلتے ہیں یوسف کے خریدار کئی کب تلک داغ دکھاوے گی اسیری مجھ کو…
گر روزگار ہے یہی ہجران یار میں
گر روزگار ہے یہی ہجران یار میں تو کیا رہیں گے جیتے ہم اس روزگار میں کچھ ڈر نہیں جو داغ جنوں ہو گئے سیاہ…
کیسے ناز و تبختر سے ہم اپنے یار کو دیکھا ہے
کیسے ناز و تبختر سے ہم اپنے یار کو دیکھا ہے نوگل جیسے جلوہ کرے اس رشک بہار کو دیکھا ہے چال زمانے کی ہے…
کیا میں بھی پریشانی خاطر سے قریں تھا میر تقی میر
کیا میں بھی پریشانی خاطر سے قریں تھا آنکھیں تو کہیں تھیں دل غم دیدہ کہیں تھا کس رات نظر کی ہے سوے چشمک انجم…
کیا کیا جہاں اثر تھا سو اب واں عیاں نہیں
کیا کیا جہاں اثر تھا سو اب واں عیاں نہیں جن کے نشاں تھے فیلوں پر ان کا نشاں نہیں دفتر بنے کہانی بنی مثنوی…
کیا کہیے ادا بتوں سے کیا ہوتی ہے
کیا کہیے ادا بتوں سے کیا ہوتی ہے جو دل زدگاں پہ یہ جفا ہوتی ہے یہ کیا کہ سجود میں نہ دیکھا بگڑے اک…
کیا کریں تدبیر دل مقدور سے باہر ہے اب
کیا کریں تدبیر دل مقدور سے باہر ہے اب ناامید اس زندگانی کرنے سے اکثر ہے اب جن دنوں ہم کافروں سے ربط تھا وے…
کیا ظلم کیا تعدی کیا جور کیا جفائیں
کیا ظلم کیا تعدی کیا جور کیا جفائیں اس چرخ نے کیاں ہیں ہم سے بہت ادائیں دیکھا کہاں وہ نسخہ اک روگ میں بساہا…
کیا تن نازک ہے جاں کو بھی حسد جس تن پہ ہے
کیا تن نازک ہے جاں کو بھی حسد جس تن پہ ہے کیا بدن کا رنگ ہے تہ جس کی پیراہن پہ ہے گرد جب…
کوئی فقیر یہ اے کاشکے دعا کرتا
کوئی فقیر یہ اے کاشکے دعا کرتا کہ مجھ کو اس کی گلی کا خدا گدا کرتا کبھو جو آن کے ہم سے بھی تو…
کھینچتا ہے دلوں کو صحرا کچھ
کھینچتا ہے دلوں کو صحرا کچھ ہے مزاجوں میں اپنے سودا کچھ دل نہیں جمع چشم تر سے اب پھیلتا سا چلا یہ دریا کچھ…
کہتے ہو تم کہ یکسر مجھ میں وفا ہے شاید
کہتے ہو تم کہ یکسر مجھ میں وفا ہے شاید متروک رسم جور و ظلم و جفا ہے شاید کم ناز سے ہے کس کے…
کل لے گئے تھے یار ہمیں بھی چمن کے بیچ
کل لے گئے تھے یار ہمیں بھی چمن کے بیچ اس کی سی بو نہ آئی گل و یاسمن کے بیچ کشتہ ہوں میں تو…
خلاف وعدہ بہت ہوئے ہو کوئی تو وعدہ وفا کرو اب
خلاف وعدہ بہت ہوئے ہو کوئی تو وعدہ وفا کرو اب ملا کے آنکھیں دروغ کہنا کہاں تلک کچھ حیا کرو اب خیال رکھیے نہ…
کس غم میں مجھ کو یارب یہ مبتلا کیا ہے
کس غم میں مجھ کو یارب یہ مبتلا کیا ہے دل ساری رات جیسے کوئی ملا کیا ہے ان چار دن سے ہوں میں افسردہ…
کرکریں ہیں لجّوں لطموں کے دڑیڑے سب کے گوش
کرکریں ہیں لجّوں لطموں کے دڑیڑے سب کے گوش بیکراں دریائے غم کے ہیں بلا جوش و خروش صومعے کو اس ہوائے ابر میں دیتے…
کر رحم ٹک کب تک ستم مجھ پر جفا کار اس قدر
کر رحم ٹک کب تک ستم مجھ پر جفا کار اس قدر یک سینہ خنجر سینکڑوں یک جان و آزار اس قدر بھاگے مری صورت…
کتنے روزوں سے نہ سونے کے ہیں نے کھانے کے
کتنے روزوں سے نہ سونے کے ہیں نے کھانے کے دل جو یہ ہے تو ہم آرام نہیں پانے کے ہائے کس خوبی سے آوارہ…
کب تلک احوال یہ جب کوئی تیرا نام لے
کب تلک احوال یہ جب کوئی تیرا نام لے عاشق بے حال دونوں ہاتھ سے دل تھام لے ناتوانی سے اگر مجھ میں نہیں ہے…
کار دل اس مہ تمام سے ہے
کار دل اس مہ تمام سے ہے کاہش اک روز مجھ کو شام سے ہے تم نہیں فتنہ ساز سچ صاحب شہر پرشور اس غلام…
فصل گل میں اسیر ہوئے تھے من ہی کی رہی من کے بیچ
فصل گل میں اسیر ہوئے تھے من ہی کی رہی من کے بیچ اب یہ ستم تازہ ہے ہم پر قید کیا ہے چمن کے…
فکر ہے ماہ کے جو شہر بدر کرنے کی
فکر ہے ماہ کے جو شہر بدر کرنے کی ہے سزا تجھ پہ یہ گستاخ نظر کرنے کی کہہ حدیث آنے کی اس کے جو…
غفلت میں گئی آہ مری ساری جوانی
غفلت میں گئی آہ مری ساری جوانی اے عمر گذشتہ میں تری قدر نہ جانی تھی آبلۂ دل سے ہمیں تشنگی میں چشم پھوٹا تو…
عشق ہو حیوان کا یا انس ہو انسان کا
عشق ہو حیوان کا یا انس ہو انسان کا لاگ جی کی جس سے ہو دشمن ہے اپنی جان کا عاشق و معشوق کی میں…
عشق میں جی کو صبر و تاب کہاں
عشق میں جی کو صبر و تاب کہاں اس سے آنکھیں لگیں تو خواب کہاں بے کلی دل ہی کی تماشا ہے برق میں ایسے…
عشق سے دل پہ تازہ داغ جلا
عشق سے دل پہ تازہ داغ جلا اس سیہ خانے میں چراغ جلا میرؔ کی گرمی تم سے اچرج ہے کس سے ملتا ہے یہ…
عجب گر تیری صورت کا نہ کوئی یار عاشق ہو
عجب گر تیری صورت کا نہ کوئی یار عاشق ہو جو صحن خانہ میں تو ہو در و دیوار عاشق ہو تجھے اک بار اگر…
ظالم کہیں تو مل کبھو دارو پیے ہوئے
ظالم کہیں تو مل کبھو دارو پیے ہوئے پھرتے ہیں ہم بھی ہاتھ میں سر کو لیے ہوئے آؤ گے ہوش میں تو ٹک اک…
طاقت تعب کی غم میں تمھارے نہیں ہے اب
طاقت تعب کی غم میں تمھارے نہیں ہے اب گویا کہ جان جسم میں سارے نہیں ہے اب کل کچھ صبا ہوئی تھی گل افشاں…
صبر کیا جاتا نہیں ہم سے ضعف بھی ہے بیتابی ہے
صبر کیا جاتا نہیں ہم سے ضعف بھی ہے بیتابی ہے سہل نہیں ہے جی کا ڈھہنا کیسی خانہ خرابی ہے آگے ایسا نکھرا نکھرا…
شیخ جی آؤ مصلیٰ گرو جام کرو
شیخ جی آؤ مصلیٰ گرو جام کرو جنس تقویٰ کے تئیں صرف مئے خام کرو فرش مستاں کرو سجادۂ بے تہ کے تئیں مے کی…
شرر سے اشک ہیں اب چشم تر میں
شرر سے اشک ہیں اب چشم تر میں لگی ہے آگ اک میرے جگر میں نگین عاشق و معشوق کے رنگ جدا رہتے ہیں ہم…
شاد افیونیوں کا دل غمناک
شاد افیونیوں کا دل غمناک دشت دشت اب کے ہے گل تریاک تین دن گور میں بھی بھاری ہیں یعنی آسودگی نہیں تہ خاک ہاتھ…
سو ظلم کے رہتے ہیں سزاوار ہمیشہ
سو ظلم کے رہتے ہیں سزاوار ہمیشہ ہم بے گنہ اس کے ہیں گنہگار ہمیشہ ایک آن گذر جائے تو کہنے میں کچھ آوے درپیش…
سعی سے اس کی ہوا مائل گریباں چاک پر
سعی سے اس کی ہوا مائل گریباں چاک پر آفریں کر اے جنوں میرے کف چالاک پر کیوں نہ ہوں طرفہ گلیں خوش طرح بعضی…
سحرگہ عید میں دور سبو تھا
سحرگہ عید میں دور سبو تھا پر اپنے جام میں تجھ بن لہو تھا غلط تھا آپ سے غافل گذرنا نہ سمجھے ہم کہ اس…
ساقی کی باغ پر جو کچھ کم نگاہیاں ہیں
ساقی کی باغ پر جو کچھ کم نگاہیاں ہیں مانند جام خالی گل سب جماہیاں ہیں تیغ جفائے خوباں بے آب تھی کہ ہمدم زخم…
زانو پہ قد خم شدہ سر کو لایا
زانو پہ قد خم شدہ سر کو لایا جاے دنداں کو ہم نے خالی پایا آنکھوں کی بصارت میں تفاوت آیا پیری نے عجب سماں…
رہی نگفتہ مرے دل میں داستاں میری
رہی نگفتہ مرے دل میں داستاں میری نہ اس دیار میں سمجھا کوئی زباں میری برنگ صوت جرس تجھ سے دور ہوں تنہا خبر نہیں…
رنجش کی کوئی اس کی روایت نہ سنی
رنجش کی کوئی اس کی روایت نہ سنی بے صرفہ کسو وقت حکایت نہ سنی تھا میرؔ عجب فقیر صابر شاکر ہم نے اس سے…
رکھا کر اشک افشاں چشم فرصت غیر فرصت میں
رکھا کر اشک افشاں چشم فرصت غیر فرصت میں کہ مل جاتا ہے ان جوؤں کا پانی بحر رحمت میں سنبھالے سدھ کہاں سر ہی…
راضی ٹک آپ کو رضا پر رکھیے
راضی ٹک آپ کو رضا پر رکھیے مائل دل کو تنک قضا پر رکھیے بندوں سے تو کچھ کام نہ نکلا اے میرؔ سب کچھ…
دیکھیں تو تیری کب تک یہ کج ادائیاں ہیں
دیکھیں تو تیری کب تک یہ کج ادائیاں ہیں اب ہم نے بھی کسو سے آنکھیں لڑائیاں ہیں ٹک سن کہ سو برس کی ناموس…