لطف ہے کیا انواع ستم جو اس کے کوئی بیان کرے

لطف ہے کیا انواع ستم جو اس کے کوئی بیان کرے گوش زد اک دن ہوویں کہیں تو بے لطفی سے زبان کرے ہم تو…

ادامه مطلب

گئے قیدی ہو ہم آواز جب صیاد آ لوٹا

گئے قیدی ہو ہم آواز جب صیاد آ لوٹا یہ ویراں آشیانے دیکھنے کو ایک میں چھوٹا مرا رنگ اڑ گیا جس وقت سنگ محتسب…

ادامه مطلب

گو میرؔ کہ احوال نہایت ہے سقیم

گو میرؔ کہ احوال نہایت ہے سقیم کہتے ہیں اسے شافی و کافی و حکیم وہ غیر کرم بندے کے حق میں نہ کرے یہ…

ادامه مطلب

گل کیا جسے کہیں کہ گلے کا تو ہار کر

گل کیا جسے کہیں کہ گلے کا تو ہار کر ہم پھینک دیں اسے ترے منھ پر نثار کر آغوشیں جیسے موجیں الٰہی کشادہ ہیں…

ادامه مطلب

گردن کش زمانہ تو تیرا اسیر ہے

گردن کش زمانہ تو تیرا اسیر ہے سلطان عصر تیری گلی کا فقیر ہے چشمک کرے ہے میری طرف کو نگاہ کر وہ طفل شوخ…

ادامه مطلب

گذر جان سے اور ڈر کچھ نہیں

گذر جان سے اور ڈر کچھ نہیں رہ عشق میں پھر خطر کچھ نہیں ہے اب کام دل جس پہ موقوف تو وہ نالہ کہ…

ادامه مطلب

کیسے نحس دنوں میں یارب میں نے اس سے محبت کی

کیسے نحس دنوں میں یارب میں نے اس سے محبت کی دھوم رہی ہے سر پر میرے رنج و عتاب و کلفت کی میں تو…

ادامه مطلب

کیا موافق ہو دوا عشق کے بیمار کے ساتھ

کیا موافق ہو دوا عشق کے بیمار کے ساتھ جی ہی جاتے نظر آئے ہیں اس آزار کے ساتھ رات مجلس میں تری ہم بھی…

ادامه مطلب

کیا کیا بیٹھے بگڑ بگڑ تم پر ہم تم سے بنائے گئے

کیا کیا بیٹھے بگڑ بگڑ تم پر ہم تم سے بنائے گئے چپکے باتیں اٹھائے گئے سر گاڑے ووہیں آئے گئے اٹھے نقاب جہان سے…

ادامه مطلب

کیا کہیں پایا نہیں جاتا ہے کچھ تم کیا ہو میاں

کیا کہیں پایا نہیں جاتا ہے کچھ تم کیا ہو میاں کھو گئے دنیا سے تم ہو اور اب دنیا ہو میاں مت حنائی پاؤں…

ادامه مطلب

کیا کچھ ہم سے ضد ہے تم کو بات ہماری اڑا دو ہو

کیا کچھ ہم سے ضد ہے تم کو بات ہماری اڑا دو ہو لگ پڑتے ہیں ہم تم سے تو تم اوروں کو لگا دو…

ادامه مطلب

کیا زمانہ تھا کہ تھے دلدار کے یاروں میں ہم

کیا زمانہ تھا کہ تھے دلدار کے یاروں میں ہم شہرۂ عالم تھے اس کے ناز برداروں میں ہم اجڑی اجڑی بستی میں دنیا کی…

ادامه مطلب

کیا پیام و سلام ہے موقوف

کیا پیام و سلام ہے موقوف رسم ظاہر تمام ہے موقوف حیرت حسن یار سے چپ ہیں سب سے حرف و کلام ہے موقوف روز…

ادامه مطلب

کون کہتا ہے منھ کو کھولو تم

کون کہتا ہے منھ کو کھولو تم کاشکے پردے ہی میں بولو تم حکم آب رواں رکھے ہے حسن بہتے دریا میں ہاتھ دھولو تم…

ادامه مطلب

کھوویں ہیں نیند میری مصیبت بیانیاں

کھوویں ہیں نیند میری مصیبت بیانیاں تم بھی تو ایک رات سنو یہ کہانیاں کیا آگ دے کے طور کو کی ترک سرکشی اس شعلے…

ادامه مطلب

کہتا ہے کون میرؔ کہ بے اختیار رو

کہتا ہے کون میرؔ کہ بے اختیار رو ایسا تو رو کہ رونے پہ تیرے ہنسی نہ ہو پایا گیا وہ گوہر نایاب سہل کب…

ادامه مطلب

کل میں کہا وہ طور کا شعلہ کہاں گرا

کل میں کہا وہ طور کا شعلہ کہاں گرا دل نے جگر کی اور اشارت کی یاں گرا منظر خراب ہونے کو ہے چشم تر…

ادامه مطلب

کل چمن میں گل و سمن دیکھا

کل چمن میں گل و سمن دیکھا آج دیکھا تو باغ بن دیکھا کیا ہے گلشن میں جو قفس میں نہیں عاشقوں کا جلاوطن دیکھا…

ادامه مطلب

کس طور تو نے باغ میں آنکھوں کے تیں ملا

کس طور تو نے باغ میں آنکھوں کے تیں ملا نرگس کا جس سے رنگ شکستہ بھی اڑ چلا

ادامه مطلب

کرتے ہی نہیں ترک بتاں طور جفا کا

کرتے ہی نہیں ترک بتاں طور جفا کا شاید ہمیں دکھلاویں گے دیدار خدا کا ہے ابر کی چادر شفقی جوش سے گل کے میخانے…

ادامه مطلب

کچھ نہ کی ان نے جس کو چاہا ہے

کچھ نہ کی ان نے جس کو چاہا ہے جوں توں اپنا کیا نباہا ہے سدھ خبر اپنے غمزدے کی لے صبح تک رات کو…

ادامه مطلب

کبھو میرؔ اس طرف آ کر جو چھاتی کوٹ جاتا ہے

کبھو میرؔ اس طرف آ کر جو چھاتی کوٹ جاتا ہے خدا شاہد ہے اپنا تو کلیجا ٹوٹ جاتا ہے خرابی دل کی کیا انبوہ…

ادامه مطلب

کب تک بھلا بتاؤ گے یوں صبح و شام روز

کب تک بھلا بتاؤ گے یوں صبح و شام روز آؤ کہیں کہ رہتے ہیں رفتہ تمام روز وہ سرکشی سے گو متوجہ نہ ہو…

ادامه مطلب

قصہ کہیں تو کیا کہیں ملنے کی رات کا

قصہ کہیں تو کیا کہیں ملنے کی رات کا پہروں چواؤ ان نے رکھا بات بات کا جرأت سے گرچہ زرد ہوں پر مانتا ہے…

ادامه مطلب

فرہاد ہاتھ تیشے پہ ٹک رہ کے ڈالتا میر تقی میر

فرہاد ہاتھ تیشے پہ ٹک رہ کے ڈالتا پتھر تلے کا ہاتھ ہی اپنا نکالتا بگڑا اگر وہ شوخ تو سنیو کہ رہ گیا خورشید…

ادامه مطلب

غنچہ ہی وہ دہان ہے گویا

غنچہ ہی وہ دہان ہے گویا ہونٹ پر رنگ پان ہے گویا میرے مردے سے بھی وہ چونکے ہے اب تلک مجھ میں جان ہے…

ادامه مطلب

غزل میرؔ کی کب پڑھائی نہیں

غزل میرؔ کی کب پڑھائی نہیں کہ حالت مجھے غش کی آئی نہیں زباں سے ہماری ہے صیاد خوش ہمیں اب امید رہائی نہیں کتابت…

ادامه مطلب

عشق ہمارا خون کرے ہے جی نہیں رہتا یار بغیر

عشق ہمارا خون کرے ہے جی نہیں رہتا یار بغیر وہ گھر سے نہیں اپنے نکلتا دم بھر بھی تلوار بغیر جان عزیز کی جاں…

ادامه مطلب

عشق کیا ہے اس گل کا یا آفت لائے سرپرہم

عشق کیا ہے اس گل کا یا آفت لائے سرپرہم جھانکتے اس کو ساتھ صبا کے صبح پھریں ہیں گھر گھر ہم روز و شب…

ادامه مطلب

عشق خدائی خراب ہے ایسا جس سے گئے ہیں گھر کے گھر

عشق خدائی خراب ہے ایسا جس سے گئے ہیں گھر کے گھر کعبہ و دیر کے ایوانوں کے گرے پڑے ہیں در کے در حج…

ادامه مطلب

عام حکم شراب کرتا ہوں

عام حکم شراب کرتا ہوں محتسب کو کباب کرتا ہوں ٹک تو رہ اے بنائے ہستی تو تجھ کو کیسا خراب کرتا ہوں بحث کرتا…

ادامه مطلب

طفل مطرب جو میرے ہاتھ آتا

طفل مطرب جو میرے ہاتھ آتا چٹکیوں میں رقیب اڑ جاتا خواب میں بھی رہا تو آنے سے دیکھنے ہی کا تھا یہ سب ناتا…

ادامه مطلب

ضبط کرتا نہیں کنارہ ہنوز

ضبط کرتا نہیں کنارہ ہنوز ہے گریبان پارہ پارہ ہنوز آتش دل نہیں بجھی شاید قطرۂ اشک ہے شرارہ ہنوز خاک میں ہے وہ طفل…

ادامه مطلب

صبر کہاں جو تم کو کہیے لگ کے گلے سے سو جاؤ

صبر کہاں جو تم کو کہیے لگ کے گلے سے سو جاؤ بولو نہ بولو بیٹھو نہ بیٹھو کھڑے کھڑے ٹک ہو جاؤ برسے ہے…

ادامه مطلب

شوریدہ سر رکھا ہے جب سے اس آستاں پر

شوریدہ سر رکھا ہے جب سے اس آستاں پر میرا دماغ تب سے ہے ہفتم آسماں پر گھائل گرا رہا ہے فتراک سے بندھا ہے…

ادامه مطلب

شب گئے تھے باغ میں ہم ظلم کے مارے ہوئے

شب گئے تھے باغ میں ہم ظلم کے مارے ہوئے جان کو اپنی گل مہتاب انگارے ہوئے گور پر میری پس از مدت قدم رنجہ…

ادامه مطلب

سینہ ہے چاک جگر پارہ ہے دل سب خوں ہے

سینہ ہے چاک جگر پارہ ہے دل سب خوں ہے تس پہ یہ جان بلب آمدہ بھی محزوں ہے اس سے آنکھوں کو ملا جی…

ادامه مطلب

سہل ایسا نہ تھا آخر جی سے مرا جانا تھا

سہل ایسا نہ تھا آخر جی سے مرا جانا تھا ٹک رنجہ قدم کر کر مجھ تک اسے آنا تھا کیا مو کی پریشانی کیا…

ادامه مطلب

سن سوز دروں کو اس کے جلیے بھنیے

سن سوز دروں کو اس کے جلیے بھنیے ہر حرف پہ افسوس سے سر کو دھنیے کیا کیا اب سانجھ سے کہے گا تا صبح…

ادامه مطلب

سبھوں کے خط لیے پوشیدہ قاصد آج جاتا ہے

سبھوں کے خط لیے پوشیدہ قاصد آج جاتا ہے چلا ہے یار کے کوچے کو اور مجھ سے چھپاتا ہے تو خاطر جمع رکھ دامن…

ادامه مطلب

سادے جتنے نظر آتے ہیں دیکھو تو عیار ہیں سب

سادے جتنے نظر آتے ہیں دیکھو تو عیار ہیں سب زرد و زار و زبوں جو ہم ہیں چاہت کے بیمار ہیں سب سیل سے…

ادامه مطلب

زار کیا بیمار کیا اس دل نے کیا آزار کیا

زار کیا بیمار کیا اس دل نے کیا آزار کیا داغ سے تن گلزار کیا سب آنکھوں کو خونبار کیا جرم ہے ہم الفت کشتوں…

ادامه مطلب

رہتے ہیں بہت دل کے ہم آزار سے ناخوش

رہتے ہیں بہت دل کے ہم آزار سے ناخوش بستر پہ گرے رہتے ہیں بیمار سے ناخوش جانا جو مقرر ہے مرا دار فنا سے…

ادامه مطلب

رنج کیا کیا ہم نے کھینچے دوستی یاری کے بیچ

رنج کیا کیا ہم نے کھینچے دوستی یاری کے بیچ کیا ہوئی تقصیر اس کی ناز برداری کے بیچ دوش و آغوش و گریباں دامن…

ادامه مطلب

رفتار میں یہ شوخی رحم اے جواں زمیں پر

رفتار میں یہ شوخی رحم اے جواں زمیں پر لاتا ہے تازہ آفت تو ہر زماں زمیں پر آنکھیں لگی رہیں گی برسوں وہیں سبھوں…

ادامه مطلب

رات کو تھا کعبے میں میں بھی شیخ حرم سے لڑائی ہوئی

رات کو تھا کعبے میں میں بھی شیخ حرم سے لڑائی ہوئی سخت کدورت بیچ میں آئی صبح تلک نہ صفائی ہوئی تہمت رکھ مستی…

ادامه مطلب

دیکھتا ہوں دھوپ ہی میں جلنے کے آثار کو

دیکھتا ہوں دھوپ ہی میں جلنے کے آثار کو لے گئی ہیں دور تڑپیں سایۂ دیوار کو باب صحت ہے وگرنہ کون کہتا ہے طبیب…

ادامه مطلب

دوستاں حسن و خوبی ہے کیا چیز

دوستاں حسن و خوبی ہے کیا چیز ٹھہری ہے جان سی بھی شے کیا چیز

ادامه مطلب

دن کو نہیں ہے چین نہ ہے خواب شب مجھے

دن کو نہیں ہے چین نہ ہے خواب شب مجھے مرنا پڑا ضرور ترے غم میں اب مجھے ہنگامہ میری نعش پہ تیری گلی میں…

ادامه مطلب

دل گیا رسوا ہوئے آخر کو سودا ہو گیا

دل گیا رسوا ہوئے آخر کو سودا ہو گیا اس دو روزہ زیست میں ہم پر بھی کیا کیا ہو گیا

ادامه مطلب