فقیرانہ آئے صدا کر چلے

فقیرانہ آئے صدا کر چلے کہ میاں خوش رہو ہم دعا کر چلے جو تجھ بن نہ جینے کو کہتے تھے ہم سو اس عہد…

ادامه مطلب

غیروں سے وے اشارے ہم سے چھپا چھپا کر

غیروں سے وے اشارے ہم سے چھپا چھپا کر پھر دیکھنا ادھر کو آنکھیں ملا ملا کر ہر گام سد رہ تھی بتخانے کی محبت…

ادامه مطلب

غصے میں ناخنوں نے مرے کی ہے کیا تلاش

غصے میں ناخنوں نے مرے کی ہے کیا تلاش تلوار کا سا گھاؤ ہے جبہے کا ہر خراش صحبت میں اس کی کیونکے رہے مرد…

ادامه مطلب

عشق و جنوں کی کیا اب تدبیر ہے مناسب

عشق و جنوں کی کیا اب تدبیر ہے مناسب زنجیر ہے مناسب شمشیر ہے مناسب دوری شعلہ خویاں آخر جلا رکھے گی صحبت جو ایسی…

ادامه مطلب

عشق کیے پچھتائے ہم تو دل نہ کسو سے لگانا تھا

عشق کیے پچھتائے ہم تو دل نہ کسو سے لگانا تھا جیدھر ہو وہ مہ نکلا اس راہ نہ ہم کو جانا تھا غیریت کی…

ادامه مطلب

عشق کرنے کو جگر چاہیے آسان نہیں

عشق کرنے کو جگر چاہیے آسان نہیں سب کو دعویٰ ہے ولے ایک میں یہ جان نہیں غارت دیں میں نگہ خصمی ایماں میں ادا…

ادامه مطلب

عجب صحبت ہے کیونکر صبح اپنی شام کریے اب

عجب صحبت ہے کیونکر صبح اپنی شام کریے اب جہاں ٹک آن بیٹھے ہم کہا آرام کریے اب ہزاروں خواہش مردہ نے سر دل سے…

ادامه مطلب

طوفان میرے رونے سے آخر کو ہو رہا

طوفان میرے رونے سے آخر کو ہو رہا یوناں کی طرح بستی یہ سب میں ڈبو رہا بہتوں نے چاہا کہیے پہ کوئی نہ کہہ…

ادامه مطلب

طاعت میں جواں ہوتے تو کرتے تقصیر

طاعت میں جواں ہوتے تو کرتے تقصیر وہ سر میں نشہ نہیں ہوئے ہیں اب پیر اب کی روزوں میں یہ سنا ہے ہم نے…

ادامه مطلب

صبر کیا جاتا نہیں ہم سے رہ کے جدا نہ ستاؤ تم

صبر کیا جاتا نہیں ہم سے رہ کے جدا نہ ستاؤ تم پاؤں کا رکھنا گرچہ ادھر کو عار سے ہے پر آؤ تم جس…

ادامه مطلب

شوق ہے تو ہے اس کا گھر نزدیک

شوق ہے تو ہے اس کا گھر نزدیک دوری رہ ہے راہ بر نزدیک آہ کرنے میں دم کو سادھے رہ کہتے ہیں دل سے…

ادامه مطلب

شرط یہ ابر میں ہم میں ہے کہ روویں گے کل

شرط یہ ابر میں ہم میں ہے کہ روویں گے کل صبح گہ اٹھتے ہی عالم کو ڈبوویں گے کل آج آوارہ ہو اے بال…

ادامه مطلب

سینے کا سوز بہت بھڑکا جلا تن مارا

سینے کا سوز بہت بھڑکا جلا تن مارا جامہ زیبوں نے غضب آگ پہ دامن مارا صورت اس کی مری کھینچی تھی گلے لگتے ہوئے…

ادامه مطلب

سو گالی ایک چشمک اتنا سلوک تو ہے میر تقی میر

سو گالی ایک چشمک اتنا سلوک تو ہے اوباش خانہ جنگ اس خوش چشم بد زباں کا یا روئے یا رلایا اپنی تو یوں ہی…

ادامه مطلب

سمجھے تھے میرؔ ہم کہ یہ ناسور کم ہوا

سمجھے تھے میرؔ ہم کہ یہ ناسور کم ہوا پھر ان دنوں میں دیدۂ خونبار نم ہوا آئے برنگ ابر عرق ناک تم ادھر حیران…

ادامه مطلب

سحر گوش گل میں کہا میں نے جا کر

سحر گوش گل میں کہا میں نے جا کر کھلے بند مرغ چمن سے ملا کر لگا کہنے فرصت ہے یاں یک تبسم سو وہ…

ادامه مطلب

ساتھ ہو اک بے کسی کے عالم ہستی کے بیچ

ساتھ ہو اک بے کسی کے عالم ہستی کے بیچ باز خواہ خوں ہے میرا گو اسی بستی کے بیچ عرش پر ہے ہم نمد…

ادامه مطلب

زانو پہ سر ہے اکثر مت فکر اس قدر کر

زانو پہ سر ہے اکثر مت فکر اس قدر کر دل کوئی لے گیا ہے تو میرؔ ٹک جگر کر خورشید و ماہ دونوں آخر…

ادامه مطلب

رہنے کا پاس نہیں ایک بھی تار آخرکار

رہنے کا پاس نہیں ایک بھی تار آخرکار ہاتھ سے جائے گا سررشتۂ کار آخرکار لوح تربت پہ مری پہلے یہ لکھیو کہ اسے یار…

ادامه مطلب

رنج کی اس کے جو خبر گذرے

رنج کی اس کے جو خبر گذرے رفتہ وارفتہ اس کا مر گذرے ایک پل بھی نہ اس سے آنسو پنچھے روتے مجھ کو پہر…

ادامه مطلب

رفتن رنگین گل رویاں سے کیا ٹھہراؤ ہو

رفتن رنگین گل رویاں سے کیا ٹھہراؤ ہو ساتھ ان کے چل تماشا کر لے جس کو چاؤ ہو قد جو خم پیری سے ہو…

ادامه مطلب

رات گذرے ہے مجھے نزع میں روتے روتے

رات گذرے ہے مجھے نزع میں روتے روتے آنکھیں پھر جائیں گی اب صبح کے ہوتے ہوتے کھول کر آنکھ اڑا دید جہاں کا غافل…

ادامه مطلب

دیکھے گا جو تجھ رو کو سو حیران رہے گا میر تقی میر

دیکھے گا جو تجھ رو کو سو حیران رہے گا وابستہ ترے مو کا پریشان رہے گا وعدہ تو کیا اس سے دم صبح کا…

ادامه مطلب

دیدۂ گریاں ہمارا نہر ہے

دیدۂ گریاں ہمارا نہر ہے دل خرابہ جیسے دلی شہر ہے آندھی آئی ہو گیا عالم سیاہ شور نالوں کا بلائے دہر ہے دل جو…

ادامه مطلب

دن نہیں رات نہیں صبح نہیں شام نہیں

دن نہیں رات نہیں صبح نہیں شام نہیں وقت ملنے کا مگر داخل ایام نہیں مثل عنقا مجھے تم دور سے سن لو ورنہ ننگ…

ادامه مطلب

دل لگی کے تئیں جگر ہے شرط

دل لگی کے تئیں جگر ہے شرط بے خبر مت رہو خبر ہے شرط عشق کے دو گواہ لا یعنی زردی رنگ و چشم تر…

ادامه مطلب

دل کی بیماری سے طاقت طاق ہے

دل کی بیماری سے طاقت طاق ہے زندگانی اب تو کرنا شاق ہے دم شماری سی ہے رنج قلب سے اب حساب زندگی بیباق ہے…

ادامه مطلب

دل عجب چرچے کی جاگہ تھی سو ویرانہ ہوا

دل عجب چرچے کی جاگہ تھی سو ویرانہ ہوا جوش غم سے جی جو بولایا سو دیوانہ ہوا بزم عشرت پر جہاں کی گوش وا…

ادامه مطلب

دل خوں ہوا ہمارا ٹکڑے ہوئے جگر کے

دل خوں ہوا ہمارا ٹکڑے ہوئے جگر کے دیکھا نہ تم نے ایدھر صرفے سے اک نظر کے چشمے کہیں ہیں جوشاں جوئیں کہیں ہیں…

ادامه مطلب

دل تاب ٹک بھی لاتا تو کہنے میں کچھ آتا

دل تاب ٹک بھی لاتا تو کہنے میں کچھ آتا اس تشنہ کام نے تو پانی بھی پھر نہ مانگا

ادامه مطلب

دست و پا مارے وقت بسمل تک

دست و پا مارے وقت بسمل تک ہاتھ پہنچا نہ پائے قاتل تک کعبہ پہنچا تو کیا ہوا اے شیخ سعی کر ٹک پہنچ کسی…

ادامه مطلب

داغ فراق سے کیا پوچھو ہو آگ لگائی سینے میں

داغ فراق سے کیا پوچھو ہو آگ لگائی سینے میں چھاتی سے وہ مہ نہ لگا ٹک آ کر اس بھی مہینے میں چاک ہوا…

ادامه مطلب

خوب ہے اے ابر اک شب آؤ باہم رویئے

خوب ہے اے ابر اک شب آؤ باہم رویئے پر نہ اتنا بھی کہ ڈوبے شہر کم کم رویئے وقت خوش دیکھا نہ اک دم…

ادامه مطلب

اب تک تو نبھی اچھی اب دیکھیے پیری ہے

اب تک تو نبھی اچھی اب دیکھیے پیری ہے سب لوگوں میں ہیں لاگیں یاں محض فقیری ہے کیا دھیر بندھے اس کی جو عشق…

ادامه مطلب

خاک ہو کر اڑیں ہیں یار ہنوز

خاک ہو کر اڑیں ہیں یار ہنوز دل کا بیٹھا نہیں غبار ہنوز نہ جگر میں ہے خوں نہ دل میں خوں در پئے خوں…

ادامه مطلب

حال کہنے کی کسے تاب اس آزار کے بیچ

حال کہنے کی کسے تاب اس آزار کے بیچ حال رہتا ہی نہیں عشق کے بیمار کے بیچ آرزومند ہے خورشید میسر ہے کہاں کہ…

ادامه مطلب

چمن میں جا کے جو میں گرم وصف یار ہوا

چمن میں جا کے جو میں گرم وصف یار ہوا گل اشتیاق سے میرے گلے کا ہار ہوا تمھارے ترکش مژگاں کی کیا کروں تعریف…

ادامه مطلب

چرخ پر اپنا مدار دیکھیے کب تک رہے

چرخ پر اپنا مدار دیکھیے کب تک رہے ایسی طرح روزگار دیکھیے کب تک رہے سہرے کہاں تک پڑیں آنسوؤں کے چہرے پر گریہ گلے…

ادامه مطلب

چاک کر سینہ دل میں پھینک دیا

چاک کر سینہ دل میں پھینک دیا کھینچے ایذا ہمیشہ کس کی بلا تم کو جیتا رکھے خدا اے بتاں مر گئے ہم تو کرتے…

ادامه مطلب

جی اپنا میں نے تیرے لیے خوار ہو دیا

جی اپنا میں نے تیرے لیے خوار ہو دیا آخر کو جستجو نے تری مجھ کو کھو دیا بے طاقتی سکوں نہیں رکھتی ہے ہم…

ادامه مطلب

جو کہو تم سو ہے بجا صاحب

جو کہو تم سو ہے بجا صاحب ہم برے ہی سہی بھلا صاحب سادہ ذہنی میں نکتہ چیں تھے تم اب تو ہیں حرف آشنا…

ادامه مطلب

جھمک سے اس کے بدن میں ہر ایک جا ہے شوخ

جھمک سے اس کے بدن میں ہر ایک جا ہے شوخ برنگ برق سراپا وہ خود نما ہے شوخ پڑے ہے سینکڑوں جا راہ چلنے…

ادامه مطلب

جلا از بس تمھارے طور سے اے جامہ زیباں ہوں

جلا از بس تمھارے طور سے اے جامہ زیباں ہوں بھروسا کیا ہے میرا میں چراغ زیر داماں ہوں سر حرف و سخن کس کو…

ادامه مطلب

جدا جو پہلو سے وہ دلبر یگانہ ہوا

جدا جو پہلو سے وہ دلبر یگانہ ہوا طپش کی یاں تئیں دل نے کہ درد شانہ ہوا جہاں کو فتنے سے خالی کبھو نہیں…

ادامه مطلب

جب رونے بیٹھتا ہوں تب کیا کسر رہے ہے

جب رونے بیٹھتا ہوں تب کیا کسر رہے ہے رومال دو دو دن تک جوں ابرتر رہے ہے آہ سحر کی میری برچھی کے وسوسے…

ادامه مطلب

جانا ادھر سے میرؔ ہے ویسا ادھر کے تیں

جانا ادھر سے میرؔ ہے ویسا ادھر کے تیں بیماریوں میں جیسے بدلتے ہیں گھر کے تیں کب ناخنوں سے چہرہ نچے اس صفا سے…

ادامه مطلب

ٹپہ بازی سے چرخ گرداں کی

ٹپہ بازی سے چرخ گرداں کی سر ہمارے ہیں گوئے میداں کی جی گیا اس کے تیر کے ہمراہ تھی تواضع ضرور مہماں کی ہیں…

ادامه مطلب

تو گلے ملتا نہیں ہم سے تو کیسی خرمی

تو گلے ملتا نہیں ہم سے تو کیسی خرمی عید آئی یاں ہمارے بر میں جامہ ماتمی جی بھرا رہتا ہے اب آٹھوں پہر مانند…

ادامه مطلب

تمام روز جو کل میں پیے شراب پھرا

تمام روز جو کل میں پیے شراب پھرا بسان جام لیے دیدۂ پر آب پھرا اثر بن آہ کے وہ منھ ادھر نہ ہوتا تھا…

ادامه مطلب

تری ابرو و تیغ تیز تو ہم دم ہیں یہ دونوں

تری ابرو و تیغ تیز تو ہم دم ہیں یہ دونوں ہوئے ہیں دل جگر بھی سامنے رستم ہیں یہ دونوں نہ کچھ کاغذ میں…

ادامه مطلب