میر تقی میر
طائر دل کی طپش سینے میں جانو تم بسمل کا رقص
طائر دل کی طپش سینے میں جانو تم بسمل کا رقص ان ہی رنگوں ہوتا ہے اس صید طرفہ دل کا رقص
صبر و طاقت کو کڑھوں یا خوش دلی کا غم کروں
صبر و طاقت کو کڑھوں یا خوش دلی کا غم کروں اس میں حیراں ہوں بہت کس کس کا میں ماتم کروں موسم حیرت ہے…
شیخ حرم سے لڑکے چلا ہوں اب کعبے میں نہ آؤں گا
شیخ حرم سے لڑکے چلا ہوں اب کعبے میں نہ آؤں گا تا بت خانہ ہر قدم اوپر سجدہ کرتا جاؤں گا بہر پرستش پیش…
شعر کچھ میں نے کہے بالوں کی اس کے یاد میں
شعر کچھ میں نے کہے بالوں کی اس کے یاد میں سو غزل پڑھتے پھرے ہیں لوگ فیض آباد میں سرخ آنکھیں خشم سے کیں…
شاید اس سادہ نے رکھا ہے خط
شاید اس سادہ نے رکھا ہے خط کہ ہمیں متصل لکھا ہے خط شوق سے بات بڑھ گئی تھی بہت دفتر اس کو لکھیں ہیں…
سوز دروں سے آخر بھسمنت دل کو پایا
سوز دروں سے آخر بھسمنت دل کو پایا اس آگ نے بھڑک کر دربست گھر جلایا جی دے کے لیتے ایسے معشوق بے بدل کو…
سمندر کا میں کیوں احساں سہوں گا
سمندر کا میں کیوں احساں سہوں گا نہیں کیا سیل اشک اس پر بہوں گا نہ تو آوے نہ جاوے بے قراری یوں ہی اک…
سختیاں کھینچیں سو کھینچیں پھر بھی جو اٹھ کر چلے
سختیاں کھینچیں سو کھینچیں پھر بھی جو اٹھ کر چلے چلتے اس کوچے سے ہم پر سینکڑوں پتھر چلے مارگیری سے زمانے کی نہ دل…
سال میں ابر بہاری تجھ سے اک باری ہے فیض
سال میں ابر بہاری تجھ سے اک باری ہے فیض چشم نم دیدہ سے عاشق کی سدا جاری ہے فیض
زخم جھیلے داغ بھی کھائے بہت
زخم جھیلے داغ بھی کھائے بہت دل لگا کر ہم تو پچھتائے بہت جب نہ تب جاگہ سے تم جایا کیے ہم تو اپنی اور…
روزانہ ملوں یار سے یا شب ہو ملاقات
روزانہ ملوں یار سے یا شب ہو ملاقات کیا فکر کروں میں کہ کسو ڈھب ہو ملاقات نے بخت کی یاری ہے نہ کچھ جذب…
رنگارنگ چمن میں اب کے موسم گل میں آئے گل
رنگارنگ چمن میں اب کے موسم گل میں آئے گل ہم تو اس بن داغ ہی تھے سو اور بھی جل کر کھائے گل ہار…
رکھا گنہ وفا کا تقصیر کیا نکالی
رکھا گنہ وفا کا تقصیر کیا نکالی مارا خراب کر کر تعزیر کیا نکالی رہتی ہے چت چڑھی ہی دن رات تیری صورت صفحے پہ…
راہیں رکے پر اس سے ملاقات ہو تو ہو
راہیں رکے پر اس سے ملاقات ہو تو ہو خاموش ان لبوں سے کوئی بات ہو تو ہو رنج و عنا کہ دشمن جان عزیز…
دیوانگی کی ہے وہی زور آوری ہنوز
دیوانگی کی ہے وہی زور آوری ہنوز ہر دم نئی ہے میری گریباں دری ہنوز سر سے گیا ہے سایۂ لطف اس کا دیر سے…
دیر و حرم سے گذرے اب دل ہے گھر ہمارا
دیر و حرم سے گذرے اب دل ہے گھر ہمارا ہے ختم اس آبلے پر سیر و سفر ہمارا پلکوں سے تیری ہم کو کیا…
دو چار روز آگے چھاتی گئی تھی کوٹی
دو چار روز آگے چھاتی گئی تھی کوٹی ہجراں کا غم تھا تہ میں سختی سے جان ٹوٹی کلیاں جھڑی ہیں کچی بکھرے ہیں پھول…
دل میں بھرا زبسکہ خیال شراب تھا میر تقی میر
دل میں بھرا زبسکہ خیال شراب تھا مانند آئینے کے مرے گھر میں آب تھا موجیں کرے ہے بحر جہاں میں ابھی تو تو جانے…
دل کے تیں آتش ہجراں سے بچایا نہ گیا
دل کے تیں آتش ہجراں سے بچایا نہ گیا گھر جلا سامنے پر ہم سے بجھایا نہ گیا دل میں رہ دل میں کہ معمار…
دل کا مطالعہ کر اے آگہ حقائق
دل کا مطالعہ کر اے آگہ حقائق ہیں فن عشق کے بھی مشکل بہت دقائق چھاتی جلوں کے آگے کھنچتا ہے بیشتر دل ایک آشنا…
دل رات دن رہے ہے سینے میں عشق ملتا
دل رات دن رہے ہے سینے میں عشق ملتا ہرچند چاہتا ہوں پر جی نہیں سنبھلتا اب تو بدن میں سارے اک پھنک رہی ہے…
دل جان جگر آہ جلائے کیا کیا
دل جان جگر آہ جلائے کیا کیا درد و غم و آزار کھنچائے کیا کیا ان آنکھوں نے کی ہے ترک مردم داری دیکھیں تو…
دعوے کو یار آگے معیوب کر چکے ہیں
دعوے کو یار آگے معیوب کر چکے ہیں اس ریختے کو ورنہ ہم خوب کر چکے ہیں مرنے سے تم ہمارے خاطر نچنت رکھیو اس…
دامن وسیع تھا تو کاہے کو چشم تر سا
دامن وسیع تھا تو کاہے کو چشم تر سا رحمت خدا کی تجھ کو اے ابر زور برسا شاید کباب کر کر کھایا کبوتر ان…
خوبی کا اس کی بسکہ طلبگار ہو گیا
خوبی کا اس کی بسکہ طلبگار ہو گیا گل باغ میں گلے کا مرے ہار ہو گیا کس کو نہیں ہے شوق ترا پر نہ…
اب جو اک حسرت جوانی ہے
اب جو اک حسرت جوانی ہے عمر رفتہ کی یہ نشانی ہے رشک یوسف ہے آہ وقت عزیز عمر اک بار کاروانی ہے گریہ ہر…
خرابی کچھ نہ پوچھو ملکت دل کی عمارت کی
خرابی کچھ نہ پوچھو ملکت دل کی عمارت کی غموں نے آج کل سنیو وہ آبادی ہی غارت کی نگاہ مست سے جب چشم نے…
حذر کہ آہ جگر تفتگاں بلا ہے گرم
حذر کہ آہ جگر تفتگاں بلا ہے گرم ہمیشہ آگ ہی برسے ہے یاں ہوا ہے گرم ہزار حیف کہ درگیر صحبت اس سے نہیں…
چھوڑا جنوں کے دور میں رسم و رہ اسلام کو
چھوڑا جنوں کے دور میں رسم و رہ اسلام کو تہ کر صنم خانے چلا ہوں جامۂ احرام کو مرتا مرو جیتا جیو آؤ کوئی…
چلتے ہو تو چمن کو چلیے کہتے ہیں کہ بہاراں ہے
چلتے ہو تو چمن کو چلیے کہتے ہیں کہ بہاراں ہے پات ہرے ہیں پھول کھلے ہیں کم کم باد و باراں ہے رنگ ہوا…
چاہت کے طرح کش ہو کچھ بھی اثر نہ دیکھا
چاہت کے طرح کش ہو کچھ بھی اثر نہ دیکھا طرحیں بدل گئیں پر ان نے ادھر نہ دیکھا خالی بدن جیوں سے یاں ہو…
جی میں ہے یاد رخ و زلف سیہ فام بہت
جی میں ہے یاد رخ و زلف سیہ فام بہت رونا آتا ہے مجھے ہر سحر و شام بہت دست صیاد تلک بھی نہ میں…
جور کیا کیا جفائیں کیا کیا ہیں
جور کیا کیا جفائیں کیا کیا ہیں عاشقی میں بلائیں کیا کیا ہیں خوب رو ہی فقط نہیں وہ شوخ حسن کیا کیا ادائیں کیا…
جھوٹے بھی پوچھتے نہیں ٹک حال آن کر
جھوٹے بھی پوچھتے نہیں ٹک حال آن کر انجان اتنے کیوں ہوئے جاتے ہو جان کر وے لوگ تم نے ایک ہی شوخی میں کھو…
جن جن کو تھا یہ عشق کا آزار مر گئے
جن جن کو تھا یہ عشق کا آزار مر گئے اکثر ہمارے ساتھ کے بیمار مر گئے ہوتا نہیں ہے اس لب نو خط پہ…
جس جگہ دور جام ہوتا ہے
جس جگہ دور جام ہوتا ہے واں یہ عاجز مدام ہوتا ہے ہم تو اک حرف کے نہیں ممنون کیسا خط و پیام ہوتا ہے…
جب سے آنکھیں لگی ہیں ہماری نیند نہیں آتی ہے رات
جب سے آنکھیں لگی ہیں ہماری نیند نہیں آتی ہے رات تکتے راہ رہے ہیں دن کو آنکھوں میں جاتی ہے رات سخت ہیں کیا…
جاناں نے ہمیں کبھو نہ جانا افسوس
جاناں نے ہمیں کبھو نہ جانا افسوس جو ہم نے کہا سو وہ نہ مانا افسوس تب آنے میں دیر کی قیامت اب سو آیا…
ٹک لطف سے ملا کر گو پھر کبھو کبھو ہو
ٹک لطف سے ملا کر گو پھر کبھو کبھو ہو سو تب تلک کہ مجھ کو ہجراں سے تیرے خو ہو کیا کیا جوان ہم…
تیرا خرام دیکھے تو جا سے نہ ہل سکے
تیرا خرام دیکھے تو جا سے نہ ہل سکے کیا جی تدرو کا جو ترے آگے چل سکے اس دل جلے کی تاب کے لانے…
تن کو جس جاگہ سے چھیڑوں ہوں وہاں ہے درد درد
تن کو جس جاگہ سے چھیڑوں ہوں وہاں ہے درد درد ہاتھ لگتے دل کے ہو جاتا ہوں کچھ میں زرد زرد اب تو وہ…
تری زلف سیہ کی یاد میں آنسو جھمکتے ہیں
تری زلف سیہ کی یاد میں آنسو جھمکتے ہیں اندھیری رات ہے برسات ہے جگنو چمکتے ہیں
تجھ رہ سے محال ہے اٹھانا مجھ کو
تجھ رہ سے محال ہے اٹھانا مجھ کو پھر جنی کہے کوئی سیانا مجھ کو سر میرا لگا ہے نقش پا سے تیرے سجدے کو…
تا چند وہ ستم کرے ہم درگذر کریں
تا چند وہ ستم کرے ہم درگذر کریں اب جی میں ہے کہ شہر سے اس کے سفر کریں بے رو سے ایسی بات کے…
پھریے کب تک شہر میں اب سوئے صحرا رو کیا
پھریے کب تک شہر میں اب سوئے صحرا رو کیا کام اپنا اس جنوں میں ہم نے بھی یک سو کیا عشق نے کیا کیا…
پڑا ہے فرق خورد و خواب میں اب
پڑا ہے فرق خورد و خواب میں اب رہا ہے کیا دل بے تاب میں اب جنوں میں اب کے نے دامن ہے نے جیب…
بیکسانہ جی گرفتاری سے شیون میں رہا
بیکسانہ جی گرفتاری سے شیون میں رہا اک دل غمخوار رکھتے تھے سو گلشن میں رہا پنجۂ گل کی طرح دیوانگی میں ہاتھ کو گر…
بے اس کے تیرے حق میں کوئی کیا دعا کرے
بے اس کے تیرے حق میں کوئی کیا دعا کرے عاشق کہیں شتاب تو ہووے خدا کرے اے سردمہر کوئی مرے رہ تو گرم ناز…
بہار آئی کھلے گل پھول شاید باغ و صحرا میں
بہار آئی کھلے گل پھول شاید باغ و صحرا میں جھلک سی مارتی ہے کچھ سیاہی داغ سودا میں نفاق مردماں عاجز سے ہے زعم…
بس حرص و ہوا سے میرؔ اب تم بھاگو
بس حرص و ہوا سے میرؔ اب تم بھاگو غفلت کب تک کہے ہمارے لاگو چلنے سے خبر دے ہے سفیدی مو کی ہونے آئی…