شاد افیونیوں کا دل غمناک

شاد افیونیوں کا دل غمناک دشت دشت اب کے ہے گل تریاک تین دن گور میں بھی بھاری ہیں یعنی آسودگی نہیں تہ خاک ہاتھ…

ادامه مطلب

سو ظلم کے رہتے ہیں سزاوار ہمیشہ

سو ظلم کے رہتے ہیں سزاوار ہمیشہ ہم بے گنہ اس کے ہیں گنہگار ہمیشہ ایک آن گذر جائے تو کہنے میں کچھ آوے درپیش…

ادامه مطلب

سعی سے اس کی ہوا مائل گریباں چاک پر

سعی سے اس کی ہوا مائل گریباں چاک پر آفریں کر اے جنوں میرے کف چالاک پر کیوں نہ ہوں طرفہ گلیں خوش طرح بعضی…

ادامه مطلب

سحرگہ عید میں دور سبو تھا

سحرگہ عید میں دور سبو تھا پر اپنے جام میں تجھ بن لہو تھا غلط تھا آپ سے غافل گذرنا نہ سمجھے ہم کہ اس…

ادامه مطلب

ساقی کی باغ پر جو کچھ کم نگاہیاں ہیں

ساقی کی باغ پر جو کچھ کم نگاہیاں ہیں مانند جام خالی گل سب جماہیاں ہیں تیغ جفائے خوباں بے آب تھی کہ ہمدم زخم…

ادامه مطلب

زانو پہ قد خم شدہ سر کو لایا

زانو پہ قد خم شدہ سر کو لایا جاے دنداں کو ہم نے خالی پایا آنکھوں کی بصارت میں تفاوت آیا پیری نے عجب سماں…

ادامه مطلب

رہی نگفتہ مرے دل میں داستاں میری

رہی نگفتہ مرے دل میں داستاں میری نہ اس دیار میں سمجھا کوئی زباں میری برنگ صوت جرس تجھ سے دور ہوں تنہا خبر نہیں…

ادامه مطلب

رنجش کی کوئی اس کی روایت نہ سنی

رنجش کی کوئی اس کی روایت نہ سنی بے صرفہ کسو وقت حکایت نہ سنی تھا میرؔ عجب فقیر صابر شاکر ہم نے اس سے…

ادامه مطلب

رکھا کر اشک افشاں چشم فرصت غیر فرصت میں

رکھا کر اشک افشاں چشم فرصت غیر فرصت میں کہ مل جاتا ہے ان جوؤں کا پانی بحر رحمت میں سنبھالے سدھ کہاں سر ہی…

ادامه مطلب

راضی ٹک آپ کو رضا پر رکھیے

راضی ٹک آپ کو رضا پر رکھیے مائل دل کو تنک قضا پر رکھیے بندوں سے تو کچھ کام نہ نکلا اے میرؔ سب کچھ…

ادامه مطلب

دیکھیں تو تیری کب تک یہ کج ادائیاں ہیں

دیکھیں تو تیری کب تک یہ کج ادائیاں ہیں اب ہم نے بھی کسو سے آنکھیں لڑائیاں ہیں ٹک سن کہ سو برس کی ناموس…

ادامه مطلب

دیر کب رہنا ملے ہے یاں نہیں مہلت بہت

دیر کب رہنا ملے ہے یاں نہیں مہلت بہت دے کسے فرصت سپہر دوں ہے کم فرصت بہت کم نہیں دیوانہ ہونا بھی ہمارا دفعتہً…

ادامه مطلب

دہر بھی میر طرفہ مقتل ہے

دہر بھی میر طرفہ مقتل ہے جو ہے سو کوئی دم کو فیصل ہے کثرت غم سے دل لگا رکنے حضرت دل میں آج دنگل…

ادامه مطلب

دل مرا مضطرب نہایت ہے

دل مرا مضطرب نہایت ہے رنج و حرماں کی یہ بدایت ہے منھ ادھر کر کبھو نہ وہ سویا کیا دعا شب کی بے سرایت…

ادامه مطلب

دل کی تہ کی کہی نہیں جاتی کہیے تو جی ماریں ہیں

دل کی تہ کی کہی نہیں جاتی کہیے تو جی ماریں ہیں رک کر پھوٹ بہیں جو آنکھیں رود کی سی دو دھاریں ہیں حرف…

ادامه مطلب

دل عشق کا ہمیشہ حریف نبرد تھا

دل عشق کا ہمیشہ حریف نبرد تھا اب جس جگہ کہ داغ ہے یاں آگے درد تھا اک گرد راہ تھا پئے محمل تمام راہ…

ادامه مطلب

دل دماغ و جگر یہ سب اک بار

دل دماغ و جگر یہ سب اک بار کام آئے فراق میں اے یار کیوں نہ ہو ضعف غالب اعضا پر مر گئے ہیں قشون…

ادامه مطلب

دل جگر دونوں پر جلائے داغ

دل جگر دونوں پر جلائے داغ عشق نے کیا ہمیں دکھائے داغ دل جلے ہم نہیں رہے بیکار زخم کاری اٹھائے کھائے داغ جل گئے…

ادامه مطلب

دشمن ہو جی کا گاہک ہوتا ہے جس کو چاہا

دشمن ہو جی کا گاہک ہوتا ہے جس کو چاہا کی دوستی کہ یارو اک روگ میں بساہا جی ہے جہاں قیامت درد و الم…

ادامه مطلب

داغ ہوں جلتا ہے دل بے طور اب

داغ ہوں جلتا ہے دل بے طور اب دیکھیے کیا گل کھلے ہے اور اب زخم دل غائر ہو پہنچا تا جگر تم لگے کرنے…

ادامه مطلب

خورشید تیرے چہرے کے آگو نہ آسکے

خورشید تیرے چہرے کے آگو نہ آسکے اس کو جگر بھی شرط ہے جو تاب لا سکے ہم گرم رو ہیں راہ فنا کے شرر…

ادامه مطلب

اب تنگ ہوں بہت میں مت اور دشمنی کر

اب تنگ ہوں بہت میں مت اور دشمنی کر لاگو ہو میرے جی کا اتنی ہی دوستی کر جب تک شگاف تھے کچھ اتنا نہ…

ادامه مطلب

خدا جانیے ہووے گی کیا نہایت

خدا جانیے ہووے گی کیا نہایت اجل تو ہے دل کے مرض کی بدایت سخن غم سے آغشتہ خوں ہے ولیکن نہیں لب مرے آشنائے…

ادامه مطلب

حالانکہ کام پہنچ گیا کب کا جاں تلک

حالانکہ کام پہنچ گیا کب کا جاں تلک آتی نہیں ہے تو بھی شکایت زباں تلک اس رشک مہ کے دل میں نہ مطلق کیا…

ادامه مطلب

چھٹتا ہی نہیں ہو جسے آزار محبت

چھٹتا ہی نہیں ہو جسے آزار محبت مایوس ہوں میں بھی کہ ہوں بیمار محبت امکاں نہیں جیتے جی ہو اس قید سے آزاد مر…

ادامه مطلب

چشم سے خوں ہزار نکلے گا

چشم سے خوں ہزار نکلے گا کوئی دل کا بخار نکلے گا اس کی نخچیر گہ سے روح الامیں ہو کے آخر شکار نکلے گا…

ادامه مطلب

چال یہ کیا تھی کہ ایدھر کو گذارا نہ کیا

چال یہ کیا تھی کہ ایدھر کو گذارا نہ کیا دور ہی دور پھرے پاس ہمارا نہ کیا اس کو منظور نہ تھی ہم سے…

ادامه مطلب

جی رشک سے گئے جو ادھر کو صبا چلی

جی رشک سے گئے جو ادھر کو صبا چلی کیا کہیے آج صبح عجب کچھ ہوا چلی کیا رنگ و بو و بادسحر سب ہیں…

ادامه مطلب

جو میں نہ ہوں تو کرو ترک ناز کرنے کو

جو میں نہ ہوں تو کرو ترک ناز کرنے کو کوئی تو چاہیے جی بھی نیاز کرنے کو نہ دیکھو غنچۂ نرگس کی اور کھلتے…

ادامه مطلب

جھوٹ ہر چند نہیں یار کی گفتار کے بیچ

جھوٹ ہر چند نہیں یار کی گفتار کے بیچ دیر لیکن ہے قیامت ابھی دیدار کے بیچ کس کی خوبی کے طلبگار ہیں عزت طلباں…

ادامه مطلب

جمع اس کے نکلے عالم ہو گیا

جمع اس کے نکلے عالم ہو گیا جب تلک ہم جائیں اودھم ہو گیا گو پریشاں ہو گئے گیسوئے یار حال ہی اپنا تو درہم…

ادامه مطلب

جز جرم عشق کوئی بھی ثابت کیا گناہ

جز جرم عشق کوئی بھی ثابت کیا گناہ ناحق ہماری جان لی اچھے ہو واہ واہ اب کیسا چاک چاک ہو دل اس کے ہجر…

ادامه مطلب

جب سے آنکھیں کھلی ہیں اپنی درد و رنج و غم دیکھے

جب سے آنکھیں کھلی ہیں اپنی درد و رنج و غم دیکھے ان ہی دیدۂ نم دیدوں سے کیا کیا ہم نے ستم دیکھے سر…

ادامه مطلب

جانا نہ دل کو تھا تری زلف رسا کے بیچ

جانا نہ دل کو تھا تری زلف رسا کے بیچ دانستہ جا پڑے ہے کوئی بھی بلا کے بیچ فرہاد و قیس جس سے مجھے…

ادامه مطلب

ٹک ٹھہرنے دے تجھے شوخی تو کچھ ٹھہرایئے

ٹک ٹھہرنے دے تجھے شوخی تو کچھ ٹھہرایئے پیکر نازک کو تیرے کیونکے بر میں لایئے ساکن دیر و حرم دونوں تلاشی ہیں ترے تو…

ادامه مطلب

تو وہ نہیں کسو کا تہ دل سے یار ہو

تو وہ نہیں کسو کا تہ دل سے یار ہو یا تجھ کو دل شکستوں سے اخلاص پیار ہو کیا فکر میں ہو اپنی طرحداری…

ادامه مطلب

تم بن چمن کے گل نہیں چڑھتے نظر کبھو

تم بن چمن کے گل نہیں چڑھتے نظر کبھو یہ کیا روش ہے آؤ چلے ٹک ادھر کبھو دریا سی آنکھیں بہتی ہی رہتی تھیں…

ادامه مطلب

تری جستجو یار کی ہے عبث

تری جستجو یار کی ہے عبث یہ کوشش گنہگار کی ہے عبث تو پیدا ہے لیکن ہویدا نہیں یہ تصدیع ہموار کی ہے عبث نہ…

ادامه مطلب

تجھ بن چمن میں جو تھا دل کو ٹٹولتا تھا

تجھ بن چمن میں جو تھا دل کو ٹٹولتا تھا گل منھ نہ کھولتا تھا بلبل نہ بولتا تھا

ادامه مطلب

تاب دل صرف جدائی ہو چکی

تاب دل صرف جدائی ہو چکی یعنی طاقت آزمائی ہو چکی چھوٹتا کب ہے اسیر خوش زباں جیتے جی اپنی رہائی ہو چکی آگے ہو…

ادامه مطلب

پھرتی ہیں اس کی آنکھیں آنکھوں تلے ہمیشہ

پھرتی ہیں اس کی آنکھیں آنکھوں تلے ہمیشہ رہتا ہے آب دیدہ یاں تا گلے ہمیشہ تصدیع ایک دو دن ہووے تو کوئی کھینچے تڑپے…

ادامه مطلب

پڑا تھا شور جیسا ہر طرف اس لا ابالی کا

پڑا تھا شور جیسا ہر طرف اس لا ابالی کا رہا ویسا ہی ہنگامہ مری بھی زار نالی کا رہے بدحال صوفی حال کرتے دیر…

ادامه مطلب

بیتاب ہے دل غم سے نپٹ زار ہے عاشق

بیتاب ہے دل غم سے نپٹ زار ہے عاشق کیا جا کے دو چار اس سے ہو ناچار ہے عاشق وہ دیکھنے کو جاوے تو…

ادامه مطلب

بو کیے کمھلائے جاتے ہو نزاکت ہائے رے

بو کیے کمھلائے جاتے ہو نزاکت ہائے رے ہاتھ لگتے میلے ہوتے ہو لطافت ہائے رے یار بے پروا و مفتر اور میں بے اختیار…

ادامه مطلب

بہار آئی چلو چمن میں ہوا کے اوپر بھی رنگ آیا

بہار آئی چلو چمن میں ہوا کے اوپر بھی رنگ آیا کہاں تلک گل نہ ہووے غنچہ رہا مندے منھ سو تنگ آیا چلے ہیں…

ادامه مطلب

بس اب بن چکے رو و موئے سمن بو

بس اب بن چکے رو و موئے سمن بو گری ہو کے بے ہوش مشاطہ یک سو نہ سمجھا گیا کھیل قدرت کا ہم سے…

ادامه مطلب

بدزباں ہو جیسے خوش اسلوب ہو

بدزباں ہو جیسے خوش اسلوب ہو کیا کہیں جو کچھ کہ ہو تم خوب ہو بے نقابی اس کی ہے ہم پر ستم لایئے منھ…

ادامه مطلب

بات کیا آدمی کی بن آئی

بات کیا آدمی کی بن آئی آسماں سے زمین نپوائی چرخ زن اس کے واسطے ہے مدام ہو گیا دن تمام رات آئی ماہ و…

ادامه مطلب

ایک دل کو ہزار داغ لگا

ایک دل کو ہزار داغ لگا اندرونے میں جیسے باغ لگا اس سے یوں گل نے رنگ پکڑا ہے شمع سے جیسے لیں چراغ لگا…

ادامه مطلب

آیا جو اپنے گھر سے وہ شوخ پان کھا کر

آیا جو اپنے گھر سے وہ شوخ پان کھا کر کی بات ان نے کوئی سو کیا چبا چبا کر شاید کہ منھ پھرا ہے…

ادامه مطلب