میر تقی میر
چمکنا برق کا کرتا ہے کار تیغ ہجراں میں
چمکنا برق کا کرتا ہے کار تیغ ہجراں میں برسنا مینھ کا داخل ہے اس بن تیر باراں میں بھرے رہتے ہیں سارے پھول ہی…
چاہیے یوں تھا بگڑی صحبت آپھی آ کے بناتے تم
چاہیے یوں تھا بگڑی صحبت آپھی آ کے بناتے تم رحلت کرنے سے آگے مجھ کو دیکھتے آتے جاتے تم چلتے کہا تھا جاؤ سفر…
جی مارا بیتابی دل نے اب کچھ اچھا ڈھنگ نہیں
جی مارا بیتابی دل نے اب کچھ اچھا ڈھنگ نہیں رنگ طپیدن کی شوخی سے منھ پر میرے رنگ نہیں وہ جو خرام ناز کرے…
جو یہ دل ہے تو کیا سر انجام ہو گا
جو یہ دل ہے تو کیا سر انجام ہو گا تہ خاک بھی خاک آرام ہو گا مرا جی تو آنکھوں میں آیا یہ سنتے…
جو جنون و عشق کی تدبیر ہے
جو جنون و عشق کی تدبیر ہے سو نہ یاں شمشیر نے زنجیر ہے وصف اس کا باغ میں کرنا نہ تھا گل ہمارا اب…
جنگل میں چشم کس سے بستی کی رہبری کی
جنگل میں چشم کس سے بستی کی رہبری کی صاحب ہی نے ہمارے یہ بندہ پروری کی شب سن کے شور میرا کچھ کی نہ…
جس کا خوباں خیال لیتے ہیں
جس کا خوباں خیال لیتے ہیں دل کلیجا نکال لیتے ہیں کیا نظر گاہ ہے کہ شرم سے گل سر گریباں میں ڈال لیتے ہیں…
جب کہ پہلو سے یار اٹھتا ہے
جب کہ پہلو سے یار اٹھتا ہے درد بے اختیار اٹھتا ہے اب تلک بھی مزار مجنوں سے ناتواں اک غبار اٹھتا ہے ہے بگولا…
جائے ہے جی نجات کے غم میں
جائے ہے جی نجات کے غم میں ایسی جنت گئی جہنم میں نزع میں میرے ایک دم ٹھہرو دم ابھی ہیں ہزار اک دم میں…
جاذبہ میرا تھا کامل سو بندے کے وہ گھر آیا
جاذبہ میرا تھا کامل سو بندے کے وہ گھر آیا شکر خدا کا کریے کہاں تک عہد فراق بسر آیا بجلی سا وہ چمک گیا…
تیری گلی سے جب ہم عزم سفر کریں گے
تیری گلی سے جب ہم عزم سفر کریں گے ہر ہر قدم کے اوپر پتھر جگر کریں گے آزردہ خاطروں سے کیا فائدہ سخن کا…
تھا شوق مجھے طالب دیدار ہوا میں
تھا شوق مجھے طالب دیدار ہوا میں سو آئینہ سا صورت دیوار ہوا میں جب دور گیا قافلہ تب چشم ہوئی باز کیا پوچھتے ہو…
تڑپے ہے غم زدہ دل لاوے گا تاب کیونکر
تڑپے ہے غم زدہ دل لاوے گا تاب کیونکر خوں بستہ ہیں گی آنکھیں آوے گی خواب کیونکر پر ناتواں ہوں مجھ پر بھاری ہے…
تد اس بہشتی رو سے یہ خلطہ بہم کیا
تد اس بہشتی رو سے یہ خلطہ بہم کیا جد برسوں ہم نے سورۂ یوسفؑ کو دم کیا چہرے کو نوچ نوچ لیا چھاتی کوٹ…
تابوت پر بھی میرے نہ آیا وہ بے نقاب
تابوت پر بھی میرے نہ آیا وہ بے نقاب میں اٹھ گیا ولے نہ اٹھا بیچ سے حجاب اس آفتاب حسن کے جلوے کی کس…
پوشیدہ کیا رہے ہے قدرت نمائی دل
پوشیدہ کیا رہے ہے قدرت نمائی دل دیکھی نہ بے ستوں میں زور آزمائی دل ہے تیرہ یہ بیاباں گرد و غبار سے سب دے…
پلکیں پھری ہیں کھنچی بھویں ہیں ترچھی تیکھی نگاہیں ہیں
پلکیں پھری ہیں کھنچی بھویں ہیں ترچھی تیکھی نگاہیں ہیں اس اوباش کی دیکھو شوخی سادگی سے ہم چاہیں ہیں کیا پہناوا خوش آتا ہے…
بیکار بھی درکار ہیں سرکار میں صاحب
بیکار بھی درکار ہیں سرکار میں صاحب آتے ہیں کھنچے ہم کبھو بیگار میں صاحب محروم نہ رہ جائیں کہیں بعد فنا بھی شبہ، ہے…
بے طاقتی میں تو تو اے میرؔ مر رہے گا
بے طاقتی میں تو تو اے میرؔ مر رہے گا ایسی طپش سے دل کی کوئی جگر رہے گا کیا ہے جو راہ دل کی…
بہت ہی اپنے تئیں ہم تو خوار پاتے ہیں
بہت ہی اپنے تئیں ہم تو خوار پاتے ہیں وہ کوئی اور ہیں جو اعتبار پاتے ہیں تری گلی میں میں رویا تھا دل جلا…
بلبلیں پائیز میں کہتی تھیں ہوتا کاشکے
بلبلیں پائیز میں کہتی تھیں ہوتا کاشکے یک مژہ رنگ فراری اس چمن کا آشنا کو گل و لالہ کہاں سنبل سمن ہم نسترن خاک…
برسوں ہوئے گئے ہوئے اس مہ کو بام سے
برسوں ہوئے گئے ہوئے اس مہ کو بام سے کاہش مجھے جو ہے وہی ہوتی ہے شام سے تڑپے اسیر ہوتے جو ہم یک اٹھا…
باغ گو سبز ہوا اب سر گلزار کہاں
باغ گو سبز ہوا اب سر گلزار کہاں دل کہاں وقت کہاں عمر کہاں یار کہاں تم تو اب آنے کو پھر کہہ چلے ہو…
آئی ہے اس کے کوچے سے ہو کر صبا کچھ اور
آئی ہے اس کے کوچے سے ہو کر صبا کچھ اور کیا سر میں خاک ڈالتی ہے اب ہوا کچھ اور تدبیر دوستوں کی مجھے…
ایسا نہ ہوا کہ ہم نے شادی کی ہو
ایسا نہ ہوا کہ ہم نے شادی کی ہو یا سیر بہار باغ و وادی کی ہو پژمردہ کلی کے رنگ اس گلشن میں غالب…
اے کاش مرے سر پر اک بار وہ آ جاتا
اے کاش مرے سر پر اک بار وہ آ جاتا ٹھہراؤ سا ہو جاتا یوں جی نہ چلا جاتا تب تک ہی تحمل ہے جب…
اودھر تلک ہی چرخ کے مشکل ہے ٹک گذر
اودھر تلک ہی چرخ کے مشکل ہے ٹک گذر اے آہ پھر اثر تو ہے برچھی کی چوٹ پر دھڑکا تھا دل پیند شب سے…
آنکھوں میں جی مرا ہے ادھر یار دیکھنا
آنکھوں میں جی مرا ہے ادھر یار دیکھنا عاشق کا اپنے آخری دیدار دیکھنا کیسا چمن کہ ہم سے اسیروں کو منع ہے چاک قفس…
ان سختیوں میں کس کا میلان خواب پر تھا
ان سختیوں میں کس کا میلان خواب پر تھا بالیں کی جائے ہر شب یاں سنگ زیر سر تھا ان ابرو و مژہ سے کب…
آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا
آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا قافلے میں صبح کے اک شور ہے یعنی غافل ہم چلے سوتا ہے کیا سبز ہوتی ہی نہیں یہ…
آشوب دیکھ چشم تری سر رہے ہیں جوڑ
آشوب دیکھ چشم تری سر رہے ہیں جوڑ پلکوں کی صف سے بھیڑیں گئیں منھ کو موڑ موڑ لاکھوں جتن کیے نہ ہوا ضبط گریہ…
اس کی رہے گی گرمی بازار کب تلک
اس کی رہے گی گرمی بازار کب تلک وہ بیچتا رہے گا خریدار کب تلک عہد و وعید حشر قیامت ہے دیکھیے جیتے رہیں گے…
اس سے گھبرا کے جو کچھ کہنے کو آ جاتا ہوں
اس سے گھبرا کے جو کچھ کہنے کو آ جاتا ہوں دل کی پھر دل میں لیے چپکا چلا جاتا ہوں سعی دشمن کو نہیں…
آزار دیکھے کیا کیا ان پلکوں سے اٹک کر
آزار دیکھے کیا کیا ان پلکوں سے اٹک کر جی لے گئے یہ کانٹے دل میں کھٹک کھٹک کر سرو و تدرو دونوں پھر آپ…
اجرت میں نامہ کی ہم دیتے ہیں جاں تلک تو
اجرت میں نامہ کی ہم دیتے ہیں جاں تلک تو اب کار شوق اپنا پہنچا ہے یاں تلک تو آغشتہ میرے خوں سے اے کاش…
اٹھکھیلیوں سے چلتے طفلی میں جان مارے
اٹھکھیلیوں سے چلتے طفلی میں جان مارے نام خدا ہوا ہے اب وہ جوان بارے اپنی نیاز تم سے اب تک بتاں وہی ہے تم…
ابرو سے مہ نو نے کہاں خم مارا
ابرو سے مہ نو نے کہاں خم مارا ہونٹوں سے ترے لعل نے کب دم مارا زلفوں کو تری ہم بھی پریشاں دیکھیں اک جمع…
اب نہیں ہوتی چشم تر افسوس
اب نہیں ہوتی چشم تر افسوس بہ گیا خون ہو جگر افسوس دیدنی ہے یہ خستہ حالی لیک ایدھر اس کی نہیں نظر افسوس عیب…
یہ لطف اور پوچھا مجھ سے خطاب کر کر
یہ لطف اور پوچھا مجھ سے خطاب کر کر کاے میرؔ کچھ کہیں ہم تجھ کو عتاب کر کر چھاتی جلی ہے کیسی اڑتی جو…
یعقوبؑ کے نہ کلبۂ احزاں تلک گئے
یعقوبؑ کے نہ کلبۂ احزاں تلک گئے سو کاروان مصر سے کنعاں تلک گئے بارے نسیم ضعف سے کل ہم اسیر بھی سناہٹے میں جی…
یار ہے میرؔ کا مگر گل سا
یار ہے میرؔ کا مگر گل سا کہ سحر نالہ کش ہے بلبل سا یاں کوئی اپنی جان دو دشوار واں وہی ہے سو ہے…
یاد آ گیا تو بہنے لگیں آنکھیں جو کی طرح
یاد آ گیا تو بہنے لگیں آنکھیں جو کی طرح کچھ آ گئی تھی سرو چمن میں کسو کی طرح چسپاں قبا وہ شوخ سدا…
وہ شوخ ہم کو پاؤں تلے ہے ملا کیا
وہ شوخ ہم کو پاؤں تلے ہے ملا کیا اس دل نے کس بلا میں ہمیں مبتلا کیا چھاتی کبھو نہ ٹھنڈی کی لگ کر…
وعدہ وعید پیارے کچھ تو قرار ہووے
وعدہ وعید پیارے کچھ تو قرار ہووے دل کی معاملت ہے کیا کوئی خوار ہووے فتراک سے نہ باندھے دیکھے نہ تو تڑپنا کس آرزو…
ہے وضع کشیدہ کا جو شور اس کے جہاں میں
ہے وضع کشیدہ کا جو شور اس کے جہاں میں نکلی ہے مگر تازہ کوئی شاخ کماں میں ہر طور میں ہم حرف و سخن…
ہے تہ دل بتوں کا کیا معلوم
ہے تہ دل بتوں کا کیا معلوم نکلے پردے سے کیا خدا معلوم یہی جانا کہ کچھ نہ جانا ہائے سو بھی اک عمر میں…
ہوا جو دل خوں خرابی آئی ہر ایک اعضا میں ہے فتور اب
ہوا جو دل خوں خرابی آئی ہر ایک اعضا میں ہے فتور اب حواس گم ہیں دماغ کم ہے رہا سہا بھی گیا شعور اب…
ہماری بات کو اے شمع بزم کریو یاد
ہماری بات کو اے شمع بزم کریو یاد زبان سرخ سرِسبز دیتی ہے برباد ہمیں اسیر تو ہونا ہے اپنا اچھا یاد کشش نہ دام…
ہم کو شہر سے اس مہ کے ہے عزم راہ دروغ دروغ
ہم کو شہر سے اس مہ کے ہے عزم راہ دروغ دروغ یہ حرکت تو ہم نہ کریں گے خانہ سیاہ دروغ دروغ الفت کلفت…
ہم تو مطرب پسرکے جاتے ہیں
ہم تو مطرب پسرکے جاتے ہیں گو رقیباں کچھ اور گاتے ہیں خاک میں لوٹتے تھے کل تجھ بن آج لوہو میں ہم نہاتے ہیں…