میر تقی میر
نہ نکلا دوسرا ویسا جہاں میں
نہ نکلا دوسرا ویسا جہاں میں وہی اک جنس ہے اس کارواں میں کیا منھ بند سب کا بات کہتے بلا کچھ سحر ہے اس…
نہ ٹک واشد ہوئی جب سے لگا دل
نہ ٹک واشد ہوئی جب سے لگا دل الٰہی غنچہ ہے پژمردہ یا دل نہ اس سے یاں تئیں آیا گیا حیف رہے ہم جب…
نظر میں طور رکھ اس کم نما کا
نظر میں طور رکھ اس کم نما کا بھروسا کیا ہے عمر بے وفا کا گلوں کے پیرہن ہیں چاک سارے کھلا تھا کیا کہیں…
نالہ جب گرم کار ہوتا ہے
نالہ جب گرم کار ہوتا ہے دل کلیجے کے پار ہوتا ہے مار رہتا ہے اس کو آخرکار عشق کو جس سے پیار ہوتا ہے…
میں کیا کہوں جگر میں لہو میرے کم ہے کچھ
میں کیا کہوں جگر میں لہو میرے کم ہے کچھ کچھ تو الم ہے دل کی جگہ اور غم ہے کچھ پوشیدہ تو نہیں ہے…
میری پرسش پہ تری طبع اگر آوے گی
میری پرسش پہ تری طبع اگر آوے گی صورت حال تجھے آپھی نظر آوے گی محو اس کا نہیں ایسا کہ جو چیتے گا شتاب…
مہر کی تجھ سے توقع تھی ستمگر نکلا
مہر کی تجھ سے توقع تھی ستمگر نکلا موم سمجھے تھے ترے دل کو سو پتھر نکلا داغ ہوں رشک محبت سے کہ اتنا بیتاب…
ملنا دلخواہ اب خیال اپنا ہے
ملنا دلخواہ اب خیال اپنا ہے جی تن میں رہا ہے سو وبال اپنا ہے آزار بہت کھینچے ہیں اس بن دل نے ہجراں ہی…
مرتے ہیں ہم تو اس صنم خود نما کے ساتھ
مرتے ہیں ہم تو اس صنم خود نما کے ساتھ جیتے ہیں وے ہی لوگ جو تھے کچھ خدا کے ساتھ دیکھیں تو کار بستہ…
مدت سے تو دلوں کی ملاقات بھی گئی
مدت سے تو دلوں کی ملاقات بھی گئی ظاہر کا پاس تھا سو مدارات بھی گئی کتنے دنوں میں آئی تھی اس کی شب وصال…
مجھ کو مارا بھلا کیا تو نیں
مجھ کو مارا بھلا کیا تو نیں پر وفا کا برا کیا تو نیں حسرتیں اس کی سر پٹکتی ہیں مرگ فرہاد کیا کیا تو…
مت آنکھ ہمیں دیکھ کے یوں مار دیا کر
مت آنکھ ہمیں دیکھ کے یوں مار دیا کر غمزے ہیں بلا ان کو نہ سنکار دیا کر آئینے کی مشہور پریشاں نظری ہے تو…
لگوائے پتھرے اور برا بھی کہا کیے
لگوائے پتھرے اور برا بھی کہا کیے تم نے حقوق دوستی کے سب ادا کیے کھینچا تھا آہ شعلہ فشاں نے جگر سے سر برسوں…
لاکھوں فلک کی آنکھیں سب مند گئیں ادھر سے
لاکھوں فلک کی آنکھیں سب مند گئیں ادھر سے نکلے نہ ناامیدی کیونکر مری نظر سے برسے ہے عشق یاں تو دیوار اور در سے…
گو کہ بت خانے جا رہا ہوں میں
گو کہ بت خانے جا رہا ہوں میں بہ خدا با خدا رہا ہوں میں سب گئے دل دماغ تاب و تواں میں رہا ہوں…
گل نے بہت کہا کہ چمن سے نہ جائیے
گل نے بہت کہا کہ چمن سے نہ جائیے گلگشت کو جو آئیے آنکھوں پہ آئیے میں بے دماغ کر کے تغافل چلا گیا وہ…
گرم مجھ سوختہ کے پاس سے جانا کیا تھا
گرم مجھ سوختہ کے پاس سے جانا کیا تھا آگ لینے مگر آئے تھے یہ آنا کیا تھا برسوں یک بوسۂ لب مانگتے جاتے ہیں…
گر بادیے میں تجھ کو صبا لے کے جائے شوق
گر بادیے میں تجھ کو صبا لے کے جائے شوق مجنوں کو میری اور سے کہیو دعائے شوق وصل و جدائی سے ہے مبرا وہ…
کیسی سعی و کشش کوشش سے کعبے گئے بت خانے سے
کیسی سعی و کشش کوشش سے کعبے گئے بت خانے سے اس گھر میں کوئی بھی نہ تھا شرمندہ ہوئے ہم جانے سے دامن پر…
کیا میرؔ کا مذکور کریں سب ہے جہل
کیا میرؔ کا مذکور کریں سب ہے جہل پایا ہم نے اسے نہایت ہی سہل ایسوں سے نہیں مزاج اپنا مانوس وحشی بے طور بد…
کیا کیا جھمک گئے ہیں رخسار یار دونوں
کیا کیا جھمک گئے ہیں رخسار یار دونوں رہ رہ گئے مہ و خور آئینہ وار دونوں تصویر قیس و لیلیٰ ٹک ہاتھ لے کے…
کیا کہیے اپنے عہد میں جتنے امیر تھے
کیا کہیے اپنے عہد میں جتنے امیر تھے ٹکڑے پہ جان دیتے تھے سارے فقیر تھے دل میں گرہ ہوس رہی پرواز باغ کی موسم…
کیا کروں میں صبر کم کو اور رنج بیش کو
کیا کروں میں صبر کم کو اور رنج بیش کو زہر دیویں کاشکے احباب اس درویش کو کھول آنکھیں صبح سے آگے کہ شیر اللہ…
کیا طرح ہے آشنا گاہے گہے نا آشنا میر تقی میر
کیا طرح ہے آشنا گاہے گہے نا آشنا یا تو بیگانے ہی رہیے ہو جیے یا آشنا پائمال صد جفا ناحق نہ ہو اے عندلیب…
کیا جانیں گے کہ ہم بھی عاشق ہوئے کسو پر
کیا جانیں گے کہ ہم بھی عاشق ہوئے کسو پر غصے سے تیغ اکثر اپنے رہی گلو پر ہر کوئی چاہتا ہے سرمہ کرے نظر…
کون کہتا ہے نہ غیروں پہ تم امداد کرو
کون کہتا ہے نہ غیروں پہ تم امداد کرو ہم فراموش ہوؤں کو بھی کبھو یاد کرو ہیں کہاں مجھ سے وفا پیشہ نہ بیداد…
کہے تو ہم نشیں رنگ تصرف کچھ دکھاؤں میں
کہے تو ہم نشیں رنگ تصرف کچھ دکھاؤں میں الگ بیٹھا حنا بندوں کو آنکھوں میں رچاؤں میں نہیں ہوں بے ادب اتنا کہ گل…
کہتے ہو اتحاد ہے ہم کو
کہتے ہو اتحاد ہے ہم کو ہاں کہو اعتماد ہے ہم کو شوق ہی شوق ہے نہیں معلوم اس سے کیا دل نہاد ہے ہم…
کل ہاتھ جا رہا تھا دل بے قرار پاس
کل ہاتھ جا رہا تھا دل بے قرار پاس گویا کہ جا رہا کسو سوزندہ نار پاس کس جد و کد سے حیف ہے مجھ…
خط میں ہے کیا سماں پسینے پر
خط میں ہے کیا سماں پسینے پر موتی گویا جڑے ہیں مینے پر کوئی ہوتا ہے دل طپش سے برا ایک دم کے لہو نہ…
کس طور ہمیں کوئی فریبندہ لبھا لے
کس طور ہمیں کوئی فریبندہ لبھا لے آخر ہیں تری آنکھوں کے ہم دیکھنے والے سو ظلم اٹھائے تو کبھو دور سے دیکھا ہرگز نہ…
کرتے ہیں جو کہ جی میں ٹھانے ہیں
کرتے ہیں جو کہ جی میں ٹھانے ہیں خوبرو کس کی بات مانے ہیں میں تو خوباں کو جانتا ہی ہوں پر مجھے یہ بھی…
کچھ نہ پوچھو بہک رہے ہیں ہم
کچھ نہ پوچھو بہک رہے ہیں ہم عشق کی مے سے چھک رہے ہیں ہم سوکھ غم سے ہوئے ہیں کانٹا سے پر دلوں میں…
کبھو وہ توجہ ادھر کر رہے گا
کبھو وہ توجہ ادھر کر رہے گا ہمیں عشق ہے تو اثر کر رہے گا ہمارا ہے احوال حیرت کی جاگہ جو دیکھے گا وہ…
کب سے آنے کہتے ہیں تشریف نہیں لاتے ہیں ہنوز
کب سے آنے کہتے ہیں تشریف نہیں لاتے ہیں ہنوز آنکھیں مندیں اب جاچکے ہم وے دیکھو تو آتے ہیں ہنوز کہتا ہے برسوں سے…
کاتب کہاں دماغ جو اب شکوہ ٹھانیے
کاتب کہاں دماغ جو اب شکوہ ٹھانیے بس ہے یہ ایک حرف کہ مشتاق جانیے غیروں کا ساتھ موجب صد وہم ہے بتاں اس امر…
فقیرانہ آئے صدا کر چلے
فقیرانہ آئے صدا کر چلے کہ میاں خوش رہو ہم دعا کر چلے جو تجھ بن نہ جینے کو کہتے تھے ہم سو اس عہد…
غیروں سے وے اشارے ہم سے چھپا چھپا کر
غیروں سے وے اشارے ہم سے چھپا چھپا کر پھر دیکھنا ادھر کو آنکھیں ملا ملا کر ہر گام سد رہ تھی بتخانے کی محبت…
غصے میں ناخنوں نے مرے کی ہے کیا تلاش
غصے میں ناخنوں نے مرے کی ہے کیا تلاش تلوار کا سا گھاؤ ہے جبہے کا ہر خراش صحبت میں اس کی کیونکے رہے مرد…
عشق و جنوں کی کیا اب تدبیر ہے مناسب
عشق و جنوں کی کیا اب تدبیر ہے مناسب زنجیر ہے مناسب شمشیر ہے مناسب دوری شعلہ خویاں آخر جلا رکھے گی صحبت جو ایسی…
عشق کیے پچھتائے ہم تو دل نہ کسو سے لگانا تھا
عشق کیے پچھتائے ہم تو دل نہ کسو سے لگانا تھا جیدھر ہو وہ مہ نکلا اس راہ نہ ہم کو جانا تھا غیریت کی…
عشق کرنے کو جگر چاہیے آسان نہیں
عشق کرنے کو جگر چاہیے آسان نہیں سب کو دعویٰ ہے ولے ایک میں یہ جان نہیں غارت دیں میں نگہ خصمی ایماں میں ادا…
عجب صحبت ہے کیونکر صبح اپنی شام کریے اب
عجب صحبت ہے کیونکر صبح اپنی شام کریے اب جہاں ٹک آن بیٹھے ہم کہا آرام کریے اب ہزاروں خواہش مردہ نے سر دل سے…
طوفان میرے رونے سے آخر کو ہو رہا
طوفان میرے رونے سے آخر کو ہو رہا یوناں کی طرح بستی یہ سب میں ڈبو رہا بہتوں نے چاہا کہیے پہ کوئی نہ کہہ…
طاعت میں جواں ہوتے تو کرتے تقصیر
طاعت میں جواں ہوتے تو کرتے تقصیر وہ سر میں نشہ نہیں ہوئے ہیں اب پیر اب کی روزوں میں یہ سنا ہے ہم نے…
صبر کیا جاتا نہیں ہم سے رہ کے جدا نہ ستاؤ تم
صبر کیا جاتا نہیں ہم سے رہ کے جدا نہ ستاؤ تم پاؤں کا رکھنا گرچہ ادھر کو عار سے ہے پر آؤ تم جس…
شوق ہے تو ہے اس کا گھر نزدیک
شوق ہے تو ہے اس کا گھر نزدیک دوری رہ ہے راہ بر نزدیک آہ کرنے میں دم کو سادھے رہ کہتے ہیں دل سے…
شرط یہ ابر میں ہم میں ہے کہ روویں گے کل
شرط یہ ابر میں ہم میں ہے کہ روویں گے کل صبح گہ اٹھتے ہی عالم کو ڈبوویں گے کل آج آوارہ ہو اے بال…
سینے کا سوز بہت بھڑکا جلا تن مارا
سینے کا سوز بہت بھڑکا جلا تن مارا جامہ زیبوں نے غضب آگ پہ دامن مارا صورت اس کی مری کھینچی تھی گلے لگتے ہوئے…