میر تقی میر
کام کیا تھا جیب و دامن سے مجھے پیش از جنوں
کام کیا تھا جیب و دامن سے مجھے پیش از جنوں سینہ چاکی اپنی میں بیٹھا کیا کرتا تھا رات جن دنوں کھینچا تھا سر…
قتل گہ میں دست بوس اس کا کریں فی الفور لوگ
قتل گہ میں دست بوس اس کا کریں فی الفور لوگ ہم کھڑے تلواریں کھاویں نقش ماریں اور لوگ کج روی ہم عاشقوں سے اس…
فصل خزاں میں سیر جو کی ہم نے جائے گل
فصل خزاں میں سیر جو کی ہم نے جائے گل چھانی چمن کی خاک نہ تھا نقش پائے گل اللہ رے عندلیب کی آواز دل…
غریب شہر خوباں ہوں مرا کچھ حال مت پوچھو
غریب شہر خوباں ہوں مرا کچھ حال مت پوچھو ہوا جی زلف و کاکل کے لیے جنجال مت پوچھو دل صد پارہ کو پیوند کرتا…
عشق نے خوار و ذلیل کیا ہم سر کو بکھیرے پھرتے ہیں
عشق نے خوار و ذلیل کیا ہم سر کو بکھیرے پھرتے ہیں سوز و درد و داغ و الم سب جی کو گھیرے پھرتے ہیں…
عشق کی رہ نہ چل خبر ہے شرط
عشق کی رہ نہ چل خبر ہے شرط اول گام ترک سر ہے شرط دعوی عشق یوں نہیں صادق زردی رنگ و چشم تر ہے…
عشق اگر ہے مرد میداں مرد کوئی عرصے میں لائے
عشق اگر ہے مرد میداں مرد کوئی عرصے میں لائے یکسر ان نا مردوں کو جو ایک ہی تک تک پا میں اٹھائے کار عدالت…
عاشق ہو تو اپنے تئیں دیوانہ سب میں جاتے رہو
عاشق ہو تو اپنے تئیں دیوانہ سب میں جاتے رہو چکر مارو جیسے بگولا خاک اڑاتے آتے رہو دوستی جس کو لوگ کہیں ہیں جان…
طپش سے رات کی جوں توں کے جی سنبھالا ہے
طپش سے رات کی جوں توں کے جی سنبھالا ہے نہیں ہے دل کوئی دشمن بغل میں پالا ہے حنا سے یار کا پنجہ نہیں…
صد ہزار افسوس آ کر خالی پائی جائے گل
صد ہزار افسوس آ کر خالی پائی جائے گل ہے خزاں میں دل سے لب تک ہائے گل اے وائے گل بے نصیبی سے ہوئے…
صاف غلطاں خوں میں ہے نخچیر یار
صاف غلطاں خوں میں ہے نخچیر یار لے گیا رنگ اس کے دل سے تیر یار کوتہی کی میرے طول عمر نے جور میں تو…
شہروں ملکوں میں جو یہ میرؔ کہاتا ہے میاں
شہروں ملکوں میں جو یہ میرؔ کہاتا ہے میاں دیدنی ہے پہ بہت کم نظر آتا ہے میاں عالم آئینہ ہے جس کا وہ مصور…
شب اگر دل خواہ اپنے بے قراری کیجیے
شب اگر دل خواہ اپنے بے قراری کیجیے لے زمیں سے تا فلک فریاد و زاری کیجیے ایک دن ہو تو کریں احوال گیری دل…
سیر کے قابل ہے دل صد پارہ اس نخچیر کا میر تقی میر
سیر کے قابل ہے دل صد پارہ اس نخچیر کا جس کے ہر ٹکڑے میں ہو پیوست پیکاں تیر کا سب کھلا باغ جہاں الا…
سنا ہے حال ترے کشتگاں بچاروں کا
سنا ہے حال ترے کشتگاں بچاروں کا ہوا نہ گور گڑھا ان ستم کے ماروں کا ہزار رنگ کھلے گل چمن کے ہیں شاہد کہ…
سر دور فلک بھی دیکھوں اپنے روبرو ٹوٹا
سر دور فلک بھی دیکھوں اپنے روبرو ٹوٹا کہ سنگ محتسب سے پائے خم دست سبو ٹوٹا کہاں آتے میسر تجھ سے مجھ کو خود…
سب سرگذشت سن چکے اب چپکے ہو رہو
سب سرگذشت سن چکے اب چپکے ہو رہو آخر ہوئی کہانی مری تم بھی سو رہو جوش محیط عشق میں کیا جی سے گفتگو اس…
زمانے نے دشمن کیا یار کو
زمانے نے دشمن کیا یار کو سلایا مرے خوں میں تلوار کو کھلی رہتی ہے چشم آئینہ ساں کہاں خواب مشتاق دیدار کو مجھے عشق…
روزوں میں رہ سکیں گے ہم بے شراب کیونکر
روزوں میں رہ سکیں گے ہم بے شراب کیونکر گذرے گا اتقا میں عہد شباب کیونکر تھوڑے سے پانی میں بھی چل نکلے ہے اپھرتا…
رہا پھول سا یار نزہت سے اب تک
رہا پھول سا یار نزہت سے اب تک نہ ایسا کھلا گل نزاکت سے اب تک لبالب ہے وہ حسن معنی سے سارا نہ دیکھا…
رکھتا ہے ہم سے وعدہ ملنے کا یار ہر شب
رکھتا ہے ہم سے وعدہ ملنے کا یار ہر شب سو جاتے ہیں ولیکن بخت کنار ہر شب مدت ہوئی کہ اب تو ہم سے…
رستے سے چاک دل کے ہو آگاہ
رستے سے چاک دل کے ہو آگاہ یار تک پھر تو کس قدر ہے راہ رہتی ہے خلق آہ شب سے تنگ وے نہیں سنتے…
ڈھونڈا نہ پایئے جو اس وقت میں سو زر ہے
ڈھونڈا نہ پایئے جو اس وقت میں سو زر ہے پھر چاہ جس کی مطلق ہے ہی نہیں ہنر ہے ہر دم قدم کو اپنے…
دیکھ نہ ہر دم اے عاشق قاتل کی تیغ جفا کی طرف
دیکھ نہ ہر دم اے عاشق قاتل کی تیغ جفا کی طرف کوئی نظر کر عبرت آگیں اس کے نازو ادا کی طرف چار طرف…
دور گردوں سے ہوئی کچھ اور میخانے کی طرح
دور گردوں سے ہوئی کچھ اور میخانے کی طرح بھر نہ آویں کیونکے آنکھیں میری پیمانے کی طرح آ نکلتا ہے کبھو ہنستا تو ہے…
دم بہ دم اس ڈھب سے رونا دیر کر آیا ہمیں
دم بہ دم اس ڈھب سے رونا دیر کر آیا ہمیں کیا لہو اپنا پیا تب یہ ہنر آیا ہمیں گرچہ عالم جلوہ گاہ یار…
دل کے گئے بیکس کہلائے ایسا کہاں ہمدم ہے اب
دل کے گئے بیکس کہلائے ایسا کہاں ہمدم ہے اب کون ایسے محروم غمیں کا ہم راز و محرم ہے اب سینہ زنی سے غم…
دل کو لکھوں ہوں آہ وہ کیا مدعا لکھوں
دل کو لکھوں ہوں آہ وہ کیا مدعا لکھوں دیوانے کو جو خط لکھوں بتلاؤ کیا لکھوں کیا کیا لقب ہیں شوق کے عالم میں…
دل شتاب اس بزم عشرت سے اٹھایا چاہیے
دل شتاب اس بزم عشرت سے اٹھایا چاہیے ایک دن تہ کر بساط ناز جایا چاہیے یہ قیامت اور جی پر کل گئی پائیز میں…
دل جو اپنا ہوا تھا زخمی چور
دل جو اپنا ہوا تھا زخمی چور ضبط گریہ سے پڑ گئے ناسور صبح اس سرد مہر کے آگے قرص خورشید ہو گیا کافور ہم…
دل بہم پہنچا بدن میں تب سے سارا تن جلا میر تقی میر
دل بہم پہنچا بدن میں تب سے سارا تن جلا آ پڑی یہ ایسی چنگاری کہ پیراہن جلا سرکشی ہی ہے جو دکھلاتی ہے اس…
درد و اندوہ میں ٹھہرا جو رہا میں ہی ہوں
درد و اندوہ میں ٹھہرا جو رہا میں ہی ہوں رنگ رو جس کے کبھو منھ نہ چڑھا میں ہی ہوں جس پہ کرتے ہو…
خوش قداں جب سوار ہوتے ہیں
خوش قداں جب سوار ہوتے ہیں سرو و قمری شکار ہوتے ہیں تیرے بالوں کے وصف میں میرے شعر سب پیچ دار ہوتے ہیں آؤ…
اب رنج و درد و غم کا پہنچا ہے کام جاں تک
اب رنج و درد و غم کا پہنچا ہے کام جاں تک پر حوصلے سے شکوہ آیا نہیں زباں تک آواز کے ہماری تم حزن…
اب اپنے قد راست کو خم دیکھتے ہیں ہائے
اب اپنے قد راست کو خم دیکھتے ہیں ہائے ہستی کے تئیں ہوتے عدم دیکھتے ہیں ہائے سنتے تھے کہ جاتی ہے ترے دیکھنے سے…
حیران اس بھبھوکے پہ سب دوش ہو گئے
حیران اس بھبھوکے پہ سب دوش ہو گئے شمع و چراغ بزم میں خاموش ہو گئے
حال برا ہے تم کو ہم سے اتنی غفلت کیا ہے آج
حال برا ہے تم کو ہم سے اتنی غفلت کیا ہے آج کوئی گھڑی تو پاس رہو یاں پہروں فرصت کیا ہے آج سامنے ہے…
چمکنا برق کا کرتا ہے کار تیغ ہجراں میں
چمکنا برق کا کرتا ہے کار تیغ ہجراں میں برسنا مینھ کا داخل ہے اس بن تیر باراں میں بھرے رہتے ہیں سارے پھول ہی…
چاہیے یوں تھا بگڑی صحبت آپھی آ کے بناتے تم
چاہیے یوں تھا بگڑی صحبت آپھی آ کے بناتے تم رحلت کرنے سے آگے مجھ کو دیکھتے آتے جاتے تم چلتے کہا تھا جاؤ سفر…
جی مارا بیتابی دل نے اب کچھ اچھا ڈھنگ نہیں
جی مارا بیتابی دل نے اب کچھ اچھا ڈھنگ نہیں رنگ طپیدن کی شوخی سے منھ پر میرے رنگ نہیں وہ جو خرام ناز کرے…
جو یہ دل ہے تو کیا سر انجام ہو گا
جو یہ دل ہے تو کیا سر انجام ہو گا تہ خاک بھی خاک آرام ہو گا مرا جی تو آنکھوں میں آیا یہ سنتے…
جو جنون و عشق کی تدبیر ہے
جو جنون و عشق کی تدبیر ہے سو نہ یاں شمشیر نے زنجیر ہے وصف اس کا باغ میں کرنا نہ تھا گل ہمارا اب…
جنگل میں چشم کس سے بستی کی رہبری کی
جنگل میں چشم کس سے بستی کی رہبری کی صاحب ہی نے ہمارے یہ بندہ پروری کی شب سن کے شور میرا کچھ کی نہ…
جس کا خوباں خیال لیتے ہیں
جس کا خوباں خیال لیتے ہیں دل کلیجا نکال لیتے ہیں کیا نظر گاہ ہے کہ شرم سے گل سر گریباں میں ڈال لیتے ہیں…
جب کہ پہلو سے یار اٹھتا ہے
جب کہ پہلو سے یار اٹھتا ہے درد بے اختیار اٹھتا ہے اب تلک بھی مزار مجنوں سے ناتواں اک غبار اٹھتا ہے ہے بگولا…
جائے ہے جی نجات کے غم میں
جائے ہے جی نجات کے غم میں ایسی جنت گئی جہنم میں نزع میں میرے ایک دم ٹھہرو دم ابھی ہیں ہزار اک دم میں…
جاذبہ میرا تھا کامل سو بندے کے وہ گھر آیا
جاذبہ میرا تھا کامل سو بندے کے وہ گھر آیا شکر خدا کا کریے کہاں تک عہد فراق بسر آیا بجلی سا وہ چمک گیا…
تیری گلی سے جب ہم عزم سفر کریں گے
تیری گلی سے جب ہم عزم سفر کریں گے ہر ہر قدم کے اوپر پتھر جگر کریں گے آزردہ خاطروں سے کیا فائدہ سخن کا…
تھا شوق مجھے طالب دیدار ہوا میں
تھا شوق مجھے طالب دیدار ہوا میں سو آئینہ سا صورت دیوار ہوا میں جب دور گیا قافلہ تب چشم ہوئی باز کیا پوچھتے ہو…