میر تقی میر
ہم بیکسوں کا کون ہے ہجراں میں غم شریک
ہم بیکسوں کا کون ہے ہجراں میں غم شریک تنہائی ایک ہے سو ہے اس کے ستم شریک دم رک کے ووہیں کہیو اگر مر…
ہر چند صرف غم ہیں لے دل جگر سے جاں تک
ہر چند صرف غم ہیں لے دل جگر سے جاں تک لیکن کبھو شکایت آئی نہیں زباں تک کیا کوئی اس کے رنگوں گل باغ…
نئی طرزوں سے میخانے میں رنگ مے جھلکتا تھا
نئی طرزوں سے میخانے میں رنگ مے جھلکتا تھا گلابی روتی تھی واں جام ہنس ہنس کر چھلکتا تھا ترے اس خاک اڑانے کی دھمک…
نہ کر شوق کشتوں سے جانے کی باتیں
نہ کر شوق کشتوں سے جانے کی باتیں نہیں آتیں کیا تجھ کو آنے کی باتیں سماجت جو کی بوس لب پر تو بولا نہیں…
نہ آ دام میں مرغ فریاد کیجو
نہ آ دام میں مرغ فریاد کیجو ٹک اک خاطر خواب صیاد کیجو یہ تہمت بڑی ہے کہ مر گئی ہے شیریں تحمل ٹک اے…
نسیم مصر کب آئی سواد شہر کنعاں کو
نسیم مصر کب آئی سواد شہر کنعاں کو کہ بھر جھولی نہ یاں سے لے گئی گل ہائے حرماں کو زبان نوحہ گر ہوں میں…
ناز و ادا کے ساتھ وہ دلبر شکیل ہے
ناز و ادا کے ساتھ وہ دلبر شکیل ہے تصویر چیں کی روبرو اس کے ذلیل ہے ہم خاک منھ کو مل کے نہ جوں…
میں جو نظر سے اس کی گیا تو وہ سرگرم کار اپنا
میں جو نظر سے اس کی گیا تو وہ سرگرم کار اپنا کہنے لگا چپکا سا ہو کر ہائے دریغ شکار اپنا کیا یاری کر…
میرؔ اس سے ملے کہ جو ملا بھی نہ کبھو
میرؔ اس سے ملے کہ جو ملا بھی نہ کبھو جی یوں ہی گیا وہ آ پھرا بھی نہ کبھو چپ جس کے لیے لگ…
منھ تکا ہی کرے ہے جس تس کا میر تقی میر
منھ تکا ہی کرے ہے جس تس کا حیرتی ہے یہ آئینہ کس کا شام سے کچھ بجھا سا رہتا ہوں دل ہوا ہے چراغ…
مل اہل بصیرت سے کچھ وے ہی دکھا دیں گے
مل اہل بصیرت سے کچھ وے ہی دکھا دیں گے لے خاک کی کوئی چٹکی اکسیر بنا دیں گے پانی کی سی بوندیں تھیں سب…
مستی نہ کر اے میرؔ اگر ہے ادراک
مستی نہ کر اے میرؔ اگر ہے ادراک دامان بلند ابر نمط رکھ تو پاک ہے عاریتی جامۂ ہستی تیرا ہشیار کہ اس پر نہ…
مر گیا میں پہ مرے باقی ہیں آثار ہنوز
مر گیا میں پہ مرے باقی ہیں آثار ہنوز تر ہیں سب سرکے لہو سے در و دیوار ہنوز دل بھی پر داغ چمن ہے…
محشر میں اگر یہ آتشیں دم ہوگا
محشر میں اگر یہ آتشیں دم ہوگا ہنگامہ سب اک لپٹ میں برہم ہوگا تکلیف بہشت کاش مجھ کو نہ کریں ورنہ وہ باغ بھی…
مجنوں و کوہکن کو آزار ایسے ہی تھے
مجنوں و کوہکن کو آزار ایسے ہی تھے یہ جان سے گئے سب بیمار ایسے ہی تھے شمس و قمر کے دیکھے جی اس میں…
مانند شمع مجلس شب اشکبار پایا میر تقی میر
مانند شمع مجلس شب اشکبار پایا القصہ میرؔ کو ہم بے اختیار پایا احوال خوش انھوں کا ہم بزم ہیں جو تیرے افسوس ہے کہ…
لڑ کے پھر آئے ڈر گئے شاید
لڑ کے پھر آئے ڈر گئے شاید بگڑے تھے کچھ سنور گئے شاید سب پریشاں دلی میں شب گذری بال اس کے بکھر گئے شاید…
لائق نہیں تمھارے مژگان خوش نگاہاں
لائق نہیں تمھارے مژگان خوش نگاہاں مجروح دل کو میرے کانٹوں میں مت گھسیٹو
گلیوں میں اب تلک تو مذکور ہے ہمارا
گلیوں میں اب تلک تو مذکور ہے ہمارا افسانۂ محبت مشہور ہے ہمارا مقصود کو تو دیکھیں کب تک پہنچتے ہیں ہم بالفعل اب ارادہ…
گل قفس تک نسیم لائی ہے
گل قفس تک نسیم لائی ہے بو کہ پھر کر بہار آئی ہے عشق دریا ہے ایک لنگر دار تہ کسو نے بھی اس کی…
گرچہ کب دیکھتے ہو پر دیکھو
گرچہ کب دیکھتے ہو پر دیکھو آرزو ہے کہ تم ادھر دیکھو عشق کیا کیا ہمیں دکھاتا ہے آہ تم بھی تو اک نظر دیکھو…
کئی دن سلوک وداع کا مرے در پئے دل زار تھا
کئی دن سلوک وداع کا مرے در پئے دل زار تھا کبھو درد تھا کبھو داغ تھا کبھو زخم تھا کبھو وار تھا دم صبح…
کیجیے کیا میرؔ صاحب بندگی بے چارگی
کیجیے کیا میرؔ صاحب بندگی بے چارگی کیسی کیسی صحبتیں آنکھوں کے آگے سے گئیں دیکھتے ہی دیکھتے کیا ہو گیا یکبارگی روئے گل پر…
کیا مرے سرورواں کا کوئی مائل ایک ہے
کیا مرے سرورواں کا کوئی مائل ایک ہے ّسینکڑوں ہم خوں گرفتہ ہیں وہ قاتل ایک ہے راہ سب کو ہے خدا سے جان اگر…
کیا کہیے ویسی صورت گاہے نظر نہ آئی
کیا کہیے ویسی صورت گاہے نظر نہ آئی ایسے گئے کہ ان کی پھر کچھ خبر نہ آئی روٹھے جو تھے سو ہم سے روٹھے…
کیا کہیں ہے حال دل درہم بہت
کیا کہیں ہے حال دل درہم بہت کڑھتے ہیں دن رات اس پر ہم بہت رہتا ہے ہجراں میں غم غصے سے کام اور وے…
کیا کام کیا ہم نے دل یوں نہ لگانا تھا
کیا کام کیا ہم نے دل یوں نہ لگانا تھا اس جان کی جوکھوں کو اس وقت نہ جانا تھا تھا جسم کا ترک اولیٰ…
کیا خط لکھوں میں رونے سے فرصت نہیں رہی
کیا خط لکھوں میں رونے سے فرصت نہیں رہی لکھتا ہوں تو پھرے ہے کتابت بہی بہی میدان غم میں قتل ہوئی آرزوئے وصل تھی…
کیا پوچھتے ہو آہ مرے جنگجو کی بات
کیا پوچھتے ہو آہ مرے جنگجو کی بات گویا وفا ہے عہد میں اس کے کبھو کی بات اس باغ میں نہ آئی نظر خرمی…
کوشش اپنی تھی عبث پر کی بہت
کوشش اپنی تھی عبث پر کی بہت کیا کریں ہم چاہتا تھا جی بہت کعبۂ مقصود کو پہنچے نہ ہائے سعی کی اے شیخ ہم…
کہو سو کریے فراق اس کا تو جی کو میرے کھپا گیا ہے
کہو سو کریے فراق اس کا تو جی کو میرے کھپا گیا ہے دروں میں آگ اک لگا گیا ہے بروں کو یکسر جلا گیا…
کہاں تک غیر جاسوسی کے لینے کو لگا آوے
کہاں تک غیر جاسوسی کے لینے کو لگا آوے الٰہی اس بلائے ناگہاں پر بھی بلا آوے رکا جاتا ہے جی اندر ہی اندر آج…
خواہش دل کی کس سے کہیے محرم تو نا پیدا ہے
خواہش دل کی کس سے کہیے محرم تو نا پیدا ہے چپ ہیں کچھ کہہ سکتے نہیں پر جی میں ہمارے کیا کیا ہے ہیں…
کل جوش غم میں آنسو ٹپکے نہ چشم تر سے
کل جوش غم میں آنسو ٹپکے نہ چشم تر سے افسوس ہے کہ آ کر یوں مینھ ٹک نہ برسے کیا ہے نمود مردم جو…
کس سے مشابہ کیجے اس کو ماہ میں ویسا نور نہیں
کس سے مشابہ کیجے اس کو ماہ میں ویسا نور نہیں کیوں کر کہیے بہشتی رو ہے اس خوبی سے حور نہیں شعر ہمارے عالم…
کرتے بیاں جو ہوتے خریدار ایک دو
کرتے بیاں جو ہوتے خریدار ایک دو دیکھا کریں ہیں ساتھ ترے یار ایک دو قید حیات قید کوئی سخت ہے کہ روز مر رہتے…
کچھ قدر عافیت کی معلوم کی نہ گھر میں
کچھ قدر عافیت کی معلوم کی نہ گھر میں اب ہجر یار میں ہیں کیا دل زدہ سفر میں ہر لحظہ بے قراری ہر لمحہ…
کب لطف زبانی کچھ اس غنچہ دہن کا تھا
کب لطف زبانی کچھ اس غنچہ دہن کا تھا برسوں ملے پر ہم سے صرفہ ہی سخن کا تھا اسباب مہیا تھے سب مرنے ہی…
کاہے کو کوئی خراب خواری ہوتا
کاہے کو کوئی خراب خواری ہوتا کاہے کو ہمیں یہ جان بھاری ہوتا دلخواہ ملاپ ہوتا تو تو ملتے اے کاشکے عشق اختیاری ہوتا
قصد گر امتحان ہے پیارے
قصد گر امتحان ہے پیارے اب تلک نیم جان ہے پیارے سجدہ کرنے میں سر کٹیں ہیں جہاں سو ترا آستان ہے پیارے گفتگو ریختے…
فرصت نہیں تنک بھی کہیں اضطراب کو
فرصت نہیں تنک بھی کہیں اضطراب کو کیا آفت آ گئی مرے اس دل کی تاب کو میری ہی چشم تر کی کرامات ہے یہ…
غمزے نے اس کے چوری میں دل کی ہنر کیا
غمزے نے اس کے چوری میں دل کی ہنر کیا اس خانماں خراب نے آنکھوں میں گھر کیا رنگ اڑ چلا چمن میں گلوں کا…
عید آئندہ تک رہے گا گلا
عید آئندہ تک رہے گا گلا ہو گئی عید تو گلے نہ ملا ڈوبے لوہو میں دیکھتے سرخار حیف کوئی بھی آبلہ نہ چھلا ابر…
عشق ہمارے خیال پڑا ہے خواب گئی آرام گیا
عشق ہمارے خیال پڑا ہے خواب گئی آرام گیا جی کا جانا ٹھہر رہا ہے صبح گیا یا شام گیا عشق کیا سو دین گیا…
عشق کیا کوئی اختیار کرے
عشق کیا کوئی اختیار کرے وہی جی مارے جس کو پیار کرے غنچہ ہے سر پہ داغ سودا کا دیکھیں کب تک یہ گل بہار…
عشق بلاانگیز مفتن یہ تو کوئی قیامت ہے
عشق بلاانگیز مفتن یہ تو کوئی قیامت ہے جس سے پیار رکھے ہے کچھ یہ اس کے سر پر شامت ہے موسم گل میں توبہ…
عالم عالم عشق و جنوں ہے دنیا دنیا تہمت ہے
عالم عالم عشق و جنوں ہے دنیا دنیا تہمت ہے دریا دریا روتا ہوں میں صحرا صحرا وحشت ہے ہم تو عشق میں ناکس ٹھہرے…
طریق خوب ہے آپس میں آشنائی کا
طریق خوب ہے آپس میں آشنائی کا نہ پیش آوے اگر مرحلہ جدائی کا ہوا ہے کنج قفس ہی کی بے پری میں خوب کہ…
ضبط کرتے کرتے اب جو لب کو میں نے وا کیا
ضبط کرتے کرتے اب جو لب کو میں نے وا کیا سو بھی رہتا ہوں یہ کہتا ہائے دل نے کیا کیا آنکھ پڑتی تھی…
صبح ہے کوئی آہ کر لیجے
صبح ہے کوئی آہ کر لیجے آسماں کو سیاہ کر لیجے چشم گل باغ میں مندی جا ہے جو بنے اک نگاہ کر لیجے ابر…