دوستاں حسن و خوبی ہے کیا چیز

دوستاں حسن و خوبی ہے کیا چیز ٹھہری ہے جان سی بھی شے کیا چیز

ادامه مطلب

دن کو نہیں ہے چین نہ ہے خواب شب مجھے

دن کو نہیں ہے چین نہ ہے خواب شب مجھے مرنا پڑا ضرور ترے غم میں اب مجھے ہنگامہ میری نعش پہ تیری گلی میں…

ادامه مطلب

دل گیا رسوا ہوئے آخر کو سودا ہو گیا

دل گیا رسوا ہوئے آخر کو سودا ہو گیا اس دو روزہ زیست میں ہم پر بھی کیا کیا ہو گیا

ادامه مطلب

دل کی بات کہی نہیں جاتی چپکے رہنا ٹھانا ہے

دل کی بات کہی نہیں جاتی چپکے رہنا ٹھانا ہے حال اگر ہے ایسا ہی تو جی سے جانا جانا ہے اس کی نگاہ تیز…

ادامه مطلب

دل عجب شہر تھا خیالوں کا

دل عجب شہر تھا خیالوں کا لوٹا مارا ہے حسن والوں کا جی کو جنجال دل کو ہے الجھاؤ یار کے حلقہ حلقہ بالوں کا…

ادامه مطلب

دل خون ہوا ضبط ہی کرتے کرتے

دل خون ہوا ضبط ہی کرتے کرتے ہم ہو ہی چکے دکھوں کو بھرتے بھرتے اے مایۂ زندگی ستم ہے نہ اگر بھر آنکھ تجھے…

ادامه مطلب

دل پہنچا ہلاکی کو نپٹ کھینچ کسالا

دل پہنچا ہلاکی کو نپٹ کھینچ کسالا لے یار مرے سلمہ اللہ تعالیٰ کچھ میں نہیں اس دل کی پریشانی کا باعث برہم ہی مرے…

ادامه مطلب

دزدیدہ نگہ کرنا پھر آنکھ ملانا بھی

دزدیدہ نگہ کرنا پھر آنکھ ملانا بھی اس لوٹتے دامن کو پاس آ کے اٹھانا بھی پامالی عاشق کو منظور رکھے جانا پھر چال کڈھب…

ادامه مطلب

داڑھی سفید شیخ کی تو مت نظر میں کر

داڑھی سفید شیخ کی تو مت نظر میں کر بگلا شکار ہووے تو لگتے ہیں ہاتھ پر اے ابر خشک مغز سمندر کا منھ نہ…

ادامه مطلب

قصہ تمام میرؔ کا شب کو سنا کیا

قصہ تمام میرؔ کا شب کو سنا کیا بے درد سر بھی صبح تلک سر دھنا کیا مل چشم سے نگہ نے دھتورا دیا مجھے…

ادامه مطلب

اب ترک کر لباس توکل ہی کر رہے

اب ترک کر لباس توکل ہی کر رہے جب سے کلاہ سر پہ رکھی در بہ در رہے اس دشت سے غبار ہمارا نہ ٹک…

ادامه مطلب

خاطر کرے ہے جمع وہ ہر بار ایک طرح

خاطر کرے ہے جمع وہ ہر بار ایک طرح کرتا ہے چرخ مجھ سے نئے یار ایک طرح میں اور قیس و کوہکن اب جو…

ادامه مطلب

حال زخم جگر سے ہے درہم

حال زخم جگر سے ہے درہم کاش رہتے کسو طرف مر ہم دلبروں کو جو بر میں کھینچا ٹک اس ادا سے بہت ہوئے برہم…

ادامه مطلب

چمن کو یاد کر مرغ قفس فریاد کرتا ہے

چمن کو یاد کر مرغ قفس فریاد کرتا ہے کوئی ایسا ستم دنیا میں اے صیاد کرتا ہے ہوا خانہ خراب آنکھوں کا اشکوں سے…

ادامه مطلب

چشم رہتی ہے اب پرآب بہت

چشم رہتی ہے اب پرآب بہت دل کو میرے ہے اضطراب بہت دیکھیے رفتہ رفتہ کیا ہووے تاب دل کم ہے پیچ و تاب بہت…

ادامه مطلب

چاک پر چاک ہوا جوں جوں سلایا ہم نے

چاک پر چاک ہوا جوں جوں سلایا ہم نے اس گریباں ہی سے اب ہاتھ اٹھایا ہم نے حسرت لطف عزیزان چمن جی میں رہی…

ادامه مطلب

جوں جوں ساقی تو جام بھرتا ہے

جوں جوں ساقی تو جام بھرتا ہے میری توبہ کا جان ڈرتا ہے سیر کر عاشقوں کی جانبازی کوئی سسکتا ہے کوئی مرتا ہے میرؔ…

ادامه مطلب

جو کوئی اس بے وفا سے دل لگاتا ہے بہت

جو کوئی اس بے وفا سے دل لگاتا ہے بہت وہ ستمگر اس ستم کش کو ستاتا ہے بہت اس کے سونے سے بدن سے…

ادامه مطلب

جھمکے دکھا کے طور کو جن نے جلا دیا

جھمکے دکھا کے طور کو جن نے جلا دیا آئی قیامت ان نے جو پردہ اٹھا دیا اس فتنے کو جگا کے پشیماں ہوئی نسیم…

ادامه مطلب

جل گیا دل مگر ایسے جوں بلا نکلے ہے

جل گیا دل مگر ایسے جوں بلا نکلے ہے جیسے لوں چلتی مرے منھ سے ہوا نکلے ہے لخت دل قطرۂ خوں ٹکڑے جگر ہو…

ادامه مطلب

جب نسیم سحر ادھر جا ہے

جب نسیم سحر ادھر جا ہے ایک سنّاہٹا گذر جا ہے کیا اس آئینہ رو سے کہیے ہائے وہ زباں کر کے پھر مکر جا…

ادامه مطلب

جب جنوں سے ہمیں توسل تھا میر تقی میر

جب جنوں سے ہمیں توسل تھا اپنی زنجیر پا ہی کا غل تھا بسترا تھا چمن میں جوں بلبل نالہ سرمایۂ توکل تھا یک نگہ…

ادامه مطلب

جان چلی جاتی ہے ہماری اس کی اور نظر کے ساتھ

جان چلی جاتی ہے ہماری اس کی اور نظر کے ساتھ یعنی چشم شوق لگی رہتی ہے شگاف در کے ساتھ شاہد عادل عشق کے…

ادامه مطلب

تیغ لے کر کیوں تو عاشق پر گیا

تیغ لے کر کیوں تو عاشق پر گیا زیر لب جب کچھ کہا وہ مر گیا تڑپے زیر تیغ ہم بے ڈول آہ دامن پاک…

ادامه مطلب

تیر جو اس کمان سے نکلا

تیر جو اس کمان سے نکلا جگر مرغ جان سے نکلا نکلی تھی تیغ بے دریغ اس کی میں ہی اک امتحان سے نکلا گو…

ادامه مطلب

تلوار غرق خوں ہے آنکھیں گلابیاں ہیں

تلوار غرق خوں ہے آنکھیں گلابیاں ہیں دیکھیں تو تیری کب تک یہ بد شرابیاں ہیں جب لے نقاب منھ پر تب دید کر کہ…

ادامه مطلب

ترک لباس سے میرے اسے کیا وہ رفتہ رعنائی کا

ترک لباس سے میرے اسے کیا وہ رفتہ رعنائی کا جامے کا دامن پاؤں میں الجھا ہاتھ آنچل اکلائی کا پاس سے اٹھ چلتا ہے…

ادامه مطلب

تجا ہے حیرت عشقی سے گفتگو کو ہم

تجا ہے حیرت عشقی سے گفتگو کو ہم خموش دیکھتے رہتے ہیں اس کے رو کو ہم اگرچہ وصل ہے پر ہیں طلب میں سرگرداں…

ادامه مطلب

پیس مارا دل غموں نے کوٹ کر

پیس مارا دل غموں نے کوٹ کر کیا اجاڑا اس نگر کو لوٹ کر ابر سے آشوب ایسا کب اٹھا خوب روئے دیدۂ تر پھوٹ…

ادامه مطلب

پھرتا ہے زندگی کے لیے آہ خوار کیا

پھرتا ہے زندگی کے لیے آہ خوار کیا اس وہم کی نمود کا ہے اعتبار کیا کیا جانیں ہم اسیر قفس زاد اے نسیم گل…

ادامه مطلب

پتا پتا بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے

پتا پتا بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے جانے نہ جانے گل ہی نہ جانے باغ تو سارا جانے ہے لگنے نہ دے بس ہو…

ادامه مطلب

بے لطف یار ہم کو کچھ آسرا نہیں ہے

بے لطف یار ہم کو کچھ آسرا نہیں ہے سو کوئی دن جو ہے تو پھر سالہا نہیں ہے سن عشق جو اطبا کرتے ہیں…

ادامه مطلب

بھلا ہو گا کچھ اک احوال اس سے یا برا ہو گا

بھلا ہو گا کچھ اک احوال اس سے یا برا ہو گا مآل اپنا ترے غم میں خدا جانے کہ کیا ہو گا تفحص فائدہ…

ادامه مطلب

بند قبا کو خوباں جس وقت وا کریں گے

بند قبا کو خوباں جس وقت وا کریں گے خمیازہ کش جو ہوں گے ملنے کے کیا کریں گے رونا یہی ہے مجھ کو تیری…

ادامه مطلب

برقع میں کیا چھپیں وے ہوویں جنھوں کی یہ تاب

برقع میں کیا چھپیں وے ہوویں جنھوں کی یہ تاب رخسار تیرے پیارے ہیں آفتاب مہتاب اٹکل ہمیں کو ان نے آخر ہدف بنایا ہرچند…

ادامه مطلب

باندھے کمر سحرگہ آیا ہے میرے کیں پر

باندھے کمر سحرگہ آیا ہے میرے کیں پر جو حادثہ فلک سے نازل ہوا زمیں پر اقرار میں کہاں ہے انکار کی سی خوبی ہوتا…

ادامه مطلب

آئینہ سا جو کوئی یاں آشنا صورت ہے اب

آئینہ سا جو کوئی یاں آشنا صورت ہے اب بے مروت اس زمانے میں ہمہ حیرت ہے اب کیا کوئی یاری کسو سے کر کے…

ادامه مطلب

ایک آدھ دن سنو گے سنّا کے رہ گئے ہم

ایک آدھ دن سنو گے سنّا کے رہ گئے ہم کانپا کرے ہے جی سو ٹھہرا کے رہ گئے ہم واشد ہوئی سو اپنی پژمردگی…

ادامه مطلب

اے نکیلے یہ تھی کہاں کی ادا

اے نکیلے یہ تھی کہاں کی ادا کھب گئی جی میں تیری بانکی ادا جادو کرتے ہیں اک نگاہ کے بیچ ہائے رے چشم دلبراں…

ادامه مطلب

اے بوئے گل سمجھ کے مہکیو پون کے بیچ

اے بوئے گل سمجھ کے مہکیو پون کے بیچ زخمی پڑے ہیں مرغ ہزاروں چمن کے بیچ بہ بھی گیا میں اندر ہی اندر گداز…

ادامه مطلب

آنے کے وقت تم تو کہیں کے کہیں رہے

آنے کے وقت تم تو کہیں کے کہیں رہے اب آئے تم تو فائدہ ہم ہی نہیں رہے

ادامه مطلب

اندوہ و غم کے جوش سے دل رک کے خوں ہوا

اندوہ و غم کے جوش سے دل رک کے خوں ہوا اب کے مجھے بہار سے آگے جنوں ہوا اچھا نہیں ہے رفتن رنگیں بھی…

ادامه مطلب

اللہ رے غرور و ناز تیرا

اللہ رے غرور و ناز تیرا مطلق نہیں ہم سے ساز تیرا ہم سے کہ تجھی کو جانتے ہیں جاتا نہیں احتراز تیرا مل جن…

ادامه مطلب

اک مرتبہ دل پہ اضطرابی آئی

اک مرتبہ دل پہ اضطرابی آئی یعنی کہ اجل میری شتابی آئی بکھرا جاتا ہے ناتوانی سے جی عاشق نہ ہوئے کہ اک خرابی آئی

ادامه مطلب

اس مغل زا سے نہ تھی ہر بات کی تکرار خوب

اس مغل زا سے نہ تھی ہر بات کی تکرار خوب بدزبانی بھی کی ان نے تو کہا بسیار خوب لگ نہیں پڑتے ہیں لے…

ادامه مطلب

اس کا خرام دیکھ کے جایا نہ جائے گا

اس کا خرام دیکھ کے جایا نہ جائے گا اے کبک پھر بحال بھی آیا نہ جائے گا ہم کشتگان عشق ہیں ابرو و چشم…

ادامه مطلب

اس بستر افسردہ کے گل خوشبو ہیں مرجھائے ہنوز

اس بستر افسردہ کے گل خوشبو ہیں مرجھائے ہنوز اس نکہت سے موسم گل میں پھول نہیں یاں آئے ہنوز اس زلف و کاکل کو…

ادامه مطلب

ادھر آ کر شکار افگن ہمارا

ادھر آ کر شکار افگن ہمارا مشبک کر گیا ہے تن ہمارا گریباں سے رہا کوتہ تو پھر ہے ہمارے ہاتھ میں دامن ہمارا گئے…

ادامه مطلب

آج کل سے کچھ نہ طوفاں زا ہے چشم گریہ ناک

آج کل سے کچھ نہ طوفاں زا ہے چشم گریہ ناک موجزن برسوں سے ہے دریا ہے چشم گریہ ناک یوں نہ روؤ تو نہ…

ادامه مطلب

آتا ہے دل میں حال بد اپنا بھلا کہوں

آتا ہے دل میں حال بد اپنا بھلا کہوں پھر آپھی آپ سوچ کے کہتا ہوں کیا کہوں پروانہ پھر نہ شمع کی خاطر جلا…

ادامه مطلب