جگر خوں کیا چشم نم کر گیا

جگر خوں کیا چشم نم کر گیا گیا دل سو ہم پر ستم کر گیا ان آنکھوں کو نرگس لکھا تھا کہیں مرے ہاتھ دونوں…

ادامه مطلب

جب ہم کلام ہم سے ہوتا ہے پان کھا کر

جب ہم کلام ہم سے ہوتا ہے پان کھا کر کس رنگ سے کرے ہے باتیں چبا چبا کر تھی جملہ تن لطافت عالم میں…

ادامه مطلب

جب جل گئے تب ان نے کینے کی ادا کی ہے

جب جل گئے تب ان نے کینے کی ادا کی ہے چال ایسی چلا جس پر تلوار چلا کی ہے خلقت مگر الفت سے ہے…

ادامه مطلب

جان اپنا جو ہم نے مارا تھا

جان اپنا جو ہم نے مارا تھا کچھ ہمارا اسی میں وارا تھا کون لیتا تھا نام مجنوں کا جب کہ عہد جنوں ہمارا تھا…

ادامه مطلب

تیغ کی نوبت کب پہنچے ہے اپنے جی کی غارت میں

تیغ کی نوبت کب پہنچے ہے اپنے جی کی غارت میں عاشق زار کو مار رکھے ہے ایک ابرو کی اشارت میں گذرے گر دل…

ادامه مطلب

تھکے چارہ جوئی سے اب کیا کریں

تھکے چارہ جوئی سے اب کیا کریں کہو تم سو دل کا مداوا کریں گلستاں میں ہم غنچہ ہیں دیر سے کہاں ہم کو پروا…

ادامه مطلب

تکلیف باغ کن نے کی تجھ خوش دہاں کے تیں

تکلیف باغ کن نے کی تجھ خوش دہاں کے تیں دیتا ہے آگ رنگ ترا گلستاں کے تیں تنکا بھی اب رہا نہیں شرمندگی ہے…

ادامه مطلب

تدبیر غم دل کی بستی میں نہ ٹھہرائی

تدبیر غم دل کی بستی میں نہ ٹھہرائی جنگل میں نکل آئے کچھ واں بھی نہ بن آئی خواہش ہو جسے دل کی دل دوں…

ادامه مطلب

تاروں کی جیسے دیکھیں ہیں آنکھیں لڑانیاں

تاروں کی جیسے دیکھیں ہیں آنکھیں لڑانیاں اس بے نشاں کی ایسی ہیں چندیں نشانیاں پیری ہے اب تو کہیے سو کیا کہیے ہم نشیں…

ادامه مطلب

پیری میں کیا جوانی کے موسم کو رویئے

پیری میں کیا جوانی کے موسم کو رویئے اب صبح ہونے آئی ہے اک دم تو سویئے رخسار اس کے ہائے رے جب دیکھتے ہیں…

ادامه مطلب

پھر شب نہ لطف تھا نہ وہ مجلس میں نور تھا

پھر شب نہ لطف تھا نہ وہ مجلس میں نور تھا اس روئے دل فروز کا سب میں ظہور تھا کیا کیا عزیز خلع بدن…

ادامه مطلب

پائے خطاب کیا کیا دیکھے عتاب کیا کیا

پائے خطاب کیا کیا دیکھے عتاب کیا کیا دل کو لگا کے ہم نے کھینچے عذاب کیا کیا کاٹے ہیں خاک اڑا کر جوں گردباد…

ادامه مطلب

بے کسان عشق تھے ہم غم میں کھپ سارے گئے

بے کسان عشق تھے ہم غم میں کھپ سارے گئے باز خواہ خوں نہ تھا مارے گئے مارے گئے بار کل تک ناتوانوں کو نہ…

ادامه مطلب

بہرفردوس ہو آدم کو الم کاہے کو

بہرفردوس ہو آدم کو الم کاہے کو وقف اولاد ہے وہ باغ تو غم کاہے کو کہتے ہیں آوے گا ایدھر وہ قیامت رفتار چلتے…

ادامه مطلب

بن میں چمن میں جی نہیں لگتا یارو کیدھر جاویں ہم

بن میں چمن میں جی نہیں لگتا یارو کیدھر جاویں ہم راہ خرابے سے نکلی نہ گھر کی بستی میں کیوں کر جاویں ہم کیسی…

ادامه مطلب

برقع اٹھا تھا رخ سے مرے بدگمان کا

برقع اٹھا تھا رخ سے مرے بدگمان کا دیکھا تو اور رنگ ہے سارے جہان کا مت مانیو کہ ہو گا یہ بے درد اہل…

ادامه مطلب

بالیں پہ میری آوے گا تو گھر سے جب تلک

بالیں پہ میری آوے گا تو گھر سے جب تلک کر جاؤں گا سفر ہی میں دنیا سے تب تلک اتنا دن اور دل سے…

ادامه مطلب

بات شکوے کی ہم نے گاہ نہ کی

بات شکوے کی ہم نے گاہ نہ کی بلکہ دی جان اور آہ نہ کی گل و آئینہ ماہ و خور کن نے چشم اس…

ادامه مطلب

ایسے محروم گئے ہم تو گرفتار چمن

ایسے محروم گئے ہم تو گرفتار چمن کہ موئے قید میں دیوار بہ دیوار چمن سینے پر داغ کا احوال میں پوچھوں ہوں نسیم یہ…

ادامه مطلب

اے میرؔ کہاں دل کو لگایا تونے

اے میرؔ کہاں دل کو لگایا تونے شکل اپنی بگاڑ کر کڑھایا تونے جی میں نہ ترے حال نہ منھ پر کچھ رنگ اپنا یہ…

ادامه مطلب

اے پریشاں ربط دیکھیں کب تلک یہ دور ہے

اے پریشاں ربط دیکھیں کب تلک یہ دور ہے ہر گلی کوچے میں تیرا اک دعا گو اور ہے بال بل کھائے ہوئے پیچوں سے…

ادامه مطلب

آنے کی اپنے کیا کہیں اس گلستاں کی طرح

آنے کی اپنے کیا کہیں اس گلستاں کی طرح ہر گام پر تلف ہوئے آب رواں کی طرح کیا میں ہی چھیڑ چھیڑ کے کھاتا…

ادامه مطلب

اندوہ سے ہوئی نہ رہائی تمام شب

اندوہ سے ہوئی نہ رہائی تمام شب مجھ دل زدہ کو نیند نہ آئی تمام شب جب میں شروع قصہ کیا آنکھیں کھول دیں یعنی…

ادامه مطلب

الٹی ہو گئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا میر تقی میر

الٹی ہو گئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا دیکھا اس بیماری دل نے آخر کام تمام کیا عہد جوانی رو رو کاٹا…

ادامه مطلب

اک شور ہو رہا ہے خوں ریزی میں ہمارے

اک شور ہو رہا ہے خوں ریزی میں ہمارے حیرت سے ہم تو چپ ہیں کچھ تم بھی بولو پیارے زخم اس کے ہاتھ کے…

ادامه مطلب

اس کے ہوتے بزم میں فانوس میں آتی ہے شمع

اس کے ہوتے بزم میں فانوس میں آتی ہے شمع یعنی اس آتش کے پرکالے سے شرماتی ہے شمع ہر زماں جاتی ہے گھٹتی سامنے…

ادامه مطلب

اس قدر آنکھیں چھپاتا ہے تو اے مغرور کیا

اس قدر آنکھیں چھپاتا ہے تو اے مغرور کیا ٹک نظر ایدھر نہیں کہہ اس سے ہے منظور کیا وصل و ہجراں سے نہیں ہے…

ادامه مطلب

اس آستان داغ سے میں زر لیا کیا

اس آستان داغ سے میں زر لیا کیا گل دستہ دستہ جس کو چراغی دیا کیا کیا بعد مرگ یاد کروں گا وفا تجھے سہتا…

ادامه مطلب

ادھر مت کر نگاہ تیز جا بیٹھ

ادھر مت کر نگاہ تیز جا بیٹھ نہ تیر روئے ترکش یوں چلا بیٹھ اثر ہوتا تو کب کا ہو بھی چکتا دعائے صبح سے…

ادامه مطلب

آج کل بے قرار ہیں ہم بھی

آج کل بے قرار ہیں ہم بھی بیٹھ جا چلنے ہار ہیں ہم بھی آن میں کچھ ہیں آن میں کچھ ہیں تحفۂ روزگار ہیں…

ادامه مطلب

اپنے ہوتے تو با عتاب رہا

اپنے ہوتے تو با عتاب رہا بے دماغی سے با خطاب رہا ہو کے بے پردہ ملتفت بھی ہوا ناکسی سے ہمیں حجاب رہا نہ…

ادامه مطلب

اب میرؔ جی تو اچھے زندیق ہی بن بیٹھے

اب میرؔ جی تو اچھے زندیق ہی بن بیٹھے پیشانی پہ دے قشقہ زنار پہن بیٹھے آزردہ دل الفت ہم چپکے ہی بہتر ہیں سب…

ادامه مطلب

اب سمجھ آئی مرتبہ سمجھے

اب سمجھ آئی مرتبہ سمجھے گم کیا خود کے تیں خدا سمجھے اس قدر جی میں ہے دغا اس کے کہ دعا کریے تو دغا…

ادامه مطلب

یوں ناکام رہیں گے کب تک جی میں ہے اک کام کریں

یوں ناکام رہیں گے کب تک جی میں ہے اک کام کریں رسوا ہو کر مارے جاویں اس کو بھی بدنام کریں جن کو خدا…

ادامه مطلب

یک مژہ اے دم آخر مجھے فرصت دیجے

یک مژہ اے دم آخر مجھے فرصت دیجے چشم بیمار کے دیکھ آنے کی رخصت دیجے نو گرفتار ہوں اس باغ کا رحم اے صیاد…

ادامه مطلب

یارب کوئی ہو عشق کا بیمار نہ ہووے

یارب کوئی ہو عشق کا بیمار نہ ہووے مر جائے ولے اس کو یہ آزار نہ ہووے زنداں میں پھنسے طوق پڑے قید میں مر…

ادامه مطلب

یاد ایام کہ یاں ترک شکیبائی تھا

یاد ایام کہ یاں ترک شکیبائی تھا ہر گلی شہر کی یاں کوچۂ رسوائی تھا اتنی گذری جو ترے ہجر میں سو اس کے سبب…

ادامه مطلب

وہ نوباوۂ گلشن خوبی سب سے رکھے ہے نرالی طرح

وہ نوباوۂ گلشن خوبی سب سے رکھے ہے نرالی طرح شاخ گل سا جائے ہے لہکا ان نے نئی یہ ڈالی طرح مونڈھے چلے ہیں…

ادامه مطلب

وقات لڑکپن کے گئے غفلت میں

وقات لڑکپن کے گئے غفلت میں ایام جوانی کے کٹے عشرت میں پیری میں جز افسوس کیا کیا جائے یک بارہ کمی ہی آگئی طاقت…

ادامه مطلب

ہیں بعد مرے مرگ کے آثار سے اب تک

ہیں بعد مرے مرگ کے آثار سے اب تک سوکھا نہیں لوہو در و دیوار سے اب تک رنگینی عشق اس کے ملے پر ہوئی…

ادامه مطلب

ہے حرف خامہ دل زدہ حسن قبول کا

ہے حرف خامہ دل زدہ حسن قبول کا یعنی خیال سر میں ہے نعت رسولؐ کا رہ پیروی میں اس کی کہ گام نخست میں…

ادامه مطلب

ہوتی ہے گرچہ کہنے سے یارو پرائی بات

ہوتی ہے گرچہ کہنے سے یارو پرائی بات پر ہم سے تو تھمے نہ کبھو منھ پر آئی بات جانے نہ تجھ کو جو یہ…

ادامه مطلب

ہمیں غش آ گیا تھا وہ بدن دیکھ

ہمیں غش آ گیا تھا وہ بدن دیکھ بڑی کلول ٹلی ہے جان پر سے لیا دل اس مخطط رو نے میرا اٹھا لوں میں…

ادامه مطلب

ہم مست ہو بھی دیکھا آخر مزہ نہیں ہے

ہم مست ہو بھی دیکھا آخر مزہ نہیں ہے ہشیاری کے برابر کوئی نشہ نہیں ہے شوق وصال ہی میں جی کھپ گیا ہمارا باآنکہ…

ادامه مطلب

ہم چمن میں گئے تھے وا نہ ہوئے

ہم چمن میں گئے تھے وا نہ ہوئے نکہت گل سے آشنا نہ ہوئے سر کسو سے فرو نہیں آتا حیف بندے ہوئے خدا نہ…

ادامه مطلب

ہم بیکسوں کا کون ہے ہجراں میں غم شریک

ہم بیکسوں کا کون ہے ہجراں میں غم شریک تنہائی ایک ہے سو ہے اس کے ستم شریک دم رک کے ووہیں کہیو اگر مر…

ادامه مطلب

ہر چند صرف غم ہیں لے دل جگر سے جاں تک

ہر چند صرف غم ہیں لے دل جگر سے جاں تک لیکن کبھو شکایت آئی نہیں زباں تک کیا کوئی اس کے رنگوں گل باغ…

ادامه مطلب

نئی طرزوں سے میخانے میں رنگ مے جھلکتا تھا

نئی طرزوں سے میخانے میں رنگ مے جھلکتا تھا گلابی روتی تھی واں جام ہنس ہنس کر چھلکتا تھا ترے اس خاک اڑانے کی دھمک…

ادامه مطلب

نہ کر شوق کشتوں سے جانے کی باتیں

نہ کر شوق کشتوں سے جانے کی باتیں نہیں آتیں کیا تجھ کو آنے کی باتیں سماجت جو کی بوس لب پر تو بولا نہیں…

ادامه مطلب

نہ آ دام میں مرغ فریاد کیجو

نہ آ دام میں مرغ فریاد کیجو ٹک اک خاطر خواب صیاد کیجو یہ تہمت بڑی ہے کہ مر گئی ہے شیریں تحمل ٹک اے…

ادامه مطلب