میر تقی میر
رات گذرے ہے مجھے نزع میں روتے روتے
رات گذرے ہے مجھے نزع میں روتے روتے آنکھیں پھر جائیں گی اب صبح کے ہوتے ہوتے کھول کر آنکھ اڑا دید جہاں کا غافل…
دیکھے گا جو تجھ رو کو سو حیران رہے گا میر تقی میر
دیکھے گا جو تجھ رو کو سو حیران رہے گا وابستہ ترے مو کا پریشان رہے گا وعدہ تو کیا اس سے دم صبح کا…
دیدۂ گریاں ہمارا نہر ہے
دیدۂ گریاں ہمارا نہر ہے دل خرابہ جیسے دلی شہر ہے آندھی آئی ہو گیا عالم سیاہ شور نالوں کا بلائے دہر ہے دل جو…
دن نہیں رات نہیں صبح نہیں شام نہیں
دن نہیں رات نہیں صبح نہیں شام نہیں وقت ملنے کا مگر داخل ایام نہیں مثل عنقا مجھے تم دور سے سن لو ورنہ ننگ…
دل لگی کے تئیں جگر ہے شرط
دل لگی کے تئیں جگر ہے شرط بے خبر مت رہو خبر ہے شرط عشق کے دو گواہ لا یعنی زردی رنگ و چشم تر…
دل کی بیماری سے طاقت طاق ہے
دل کی بیماری سے طاقت طاق ہے زندگانی اب تو کرنا شاق ہے دم شماری سی ہے رنج قلب سے اب حساب زندگی بیباق ہے…
دل عجب چرچے کی جاگہ تھی سو ویرانہ ہوا
دل عجب چرچے کی جاگہ تھی سو ویرانہ ہوا جوش غم سے جی جو بولایا سو دیوانہ ہوا بزم عشرت پر جہاں کی گوش وا…
دل خوں ہوا ہمارا ٹکڑے ہوئے جگر کے
دل خوں ہوا ہمارا ٹکڑے ہوئے جگر کے دیکھا نہ تم نے ایدھر صرفے سے اک نظر کے چشمے کہیں ہیں جوشاں جوئیں کہیں ہیں…
دل تاب ٹک بھی لاتا تو کہنے میں کچھ آتا
دل تاب ٹک بھی لاتا تو کہنے میں کچھ آتا اس تشنہ کام نے تو پانی بھی پھر نہ مانگا
دست و پا مارے وقت بسمل تک
دست و پا مارے وقت بسمل تک ہاتھ پہنچا نہ پائے قاتل تک کعبہ پہنچا تو کیا ہوا اے شیخ سعی کر ٹک پہنچ کسی…
داغ فراق سے کیا پوچھو ہو آگ لگائی سینے میں
داغ فراق سے کیا پوچھو ہو آگ لگائی سینے میں چھاتی سے وہ مہ نہ لگا ٹک آ کر اس بھی مہینے میں چاک ہوا…
خوب ہے اے ابر اک شب آؤ باہم رویئے
خوب ہے اے ابر اک شب آؤ باہم رویئے پر نہ اتنا بھی کہ ڈوبے شہر کم کم رویئے وقت خوش دیکھا نہ اک دم…
اب تک تو نبھی اچھی اب دیکھیے پیری ہے
اب تک تو نبھی اچھی اب دیکھیے پیری ہے سب لوگوں میں ہیں لاگیں یاں محض فقیری ہے کیا دھیر بندھے اس کی جو عشق…
خاک ہو کر اڑیں ہیں یار ہنوز
خاک ہو کر اڑیں ہیں یار ہنوز دل کا بیٹھا نہیں غبار ہنوز نہ جگر میں ہے خوں نہ دل میں خوں در پئے خوں…
حال کہنے کی کسے تاب اس آزار کے بیچ
حال کہنے کی کسے تاب اس آزار کے بیچ حال رہتا ہی نہیں عشق کے بیمار کے بیچ آرزومند ہے خورشید میسر ہے کہاں کہ…
چمن میں جا کے جو میں گرم وصف یار ہوا
چمن میں جا کے جو میں گرم وصف یار ہوا گل اشتیاق سے میرے گلے کا ہار ہوا تمھارے ترکش مژگاں کی کیا کروں تعریف…
چرخ پر اپنا مدار دیکھیے کب تک رہے
چرخ پر اپنا مدار دیکھیے کب تک رہے ایسی طرح روزگار دیکھیے کب تک رہے سہرے کہاں تک پڑیں آنسوؤں کے چہرے پر گریہ گلے…
چاک کر سینہ دل میں پھینک دیا
چاک کر سینہ دل میں پھینک دیا کھینچے ایذا ہمیشہ کس کی بلا تم کو جیتا رکھے خدا اے بتاں مر گئے ہم تو کرتے…
جی اپنا میں نے تیرے لیے خوار ہو دیا
جی اپنا میں نے تیرے لیے خوار ہو دیا آخر کو جستجو نے تری مجھ کو کھو دیا بے طاقتی سکوں نہیں رکھتی ہے ہم…
جو کہو تم سو ہے بجا صاحب
جو کہو تم سو ہے بجا صاحب ہم برے ہی سہی بھلا صاحب سادہ ذہنی میں نکتہ چیں تھے تم اب تو ہیں حرف آشنا…
جھمک سے اس کے بدن میں ہر ایک جا ہے شوخ
جھمک سے اس کے بدن میں ہر ایک جا ہے شوخ برنگ برق سراپا وہ خود نما ہے شوخ پڑے ہے سینکڑوں جا راہ چلنے…
جلا از بس تمھارے طور سے اے جامہ زیباں ہوں
جلا از بس تمھارے طور سے اے جامہ زیباں ہوں بھروسا کیا ہے میرا میں چراغ زیر داماں ہوں سر حرف و سخن کس کو…
جدا جو پہلو سے وہ دلبر یگانہ ہوا
جدا جو پہلو سے وہ دلبر یگانہ ہوا طپش کی یاں تئیں دل نے کہ درد شانہ ہوا جہاں کو فتنے سے خالی کبھو نہیں…
جب رونے بیٹھتا ہوں تب کیا کسر رہے ہے
جب رونے بیٹھتا ہوں تب کیا کسر رہے ہے رومال دو دو دن تک جوں ابرتر رہے ہے آہ سحر کی میری برچھی کے وسوسے…
جانا ادھر سے میرؔ ہے ویسا ادھر کے تیں
جانا ادھر سے میرؔ ہے ویسا ادھر کے تیں بیماریوں میں جیسے بدلتے ہیں گھر کے تیں کب ناخنوں سے چہرہ نچے اس صفا سے…
ٹپہ بازی سے چرخ گرداں کی
ٹپہ بازی سے چرخ گرداں کی سر ہمارے ہیں گوئے میداں کی جی گیا اس کے تیر کے ہمراہ تھی تواضع ضرور مہماں کی ہیں…
تو گلے ملتا نہیں ہم سے تو کیسی خرمی
تو گلے ملتا نہیں ہم سے تو کیسی خرمی عید آئی یاں ہمارے بر میں جامہ ماتمی جی بھرا رہتا ہے اب آٹھوں پہر مانند…
تمام روز جو کل میں پیے شراب پھرا
تمام روز جو کل میں پیے شراب پھرا بسان جام لیے دیدۂ پر آب پھرا اثر بن آہ کے وہ منھ ادھر نہ ہوتا تھا…
تری ابرو و تیغ تیز تو ہم دم ہیں یہ دونوں
تری ابرو و تیغ تیز تو ہم دم ہیں یہ دونوں ہوئے ہیں دل جگر بھی سامنے رستم ہیں یہ دونوں نہ کچھ کاغذ میں…
تجاہل تغافل تساہل کیا
تجاہل تغافل تساہل کیا ہوا کام مشکل توکل کیا نہیں تاب لاتا دل زار اب بہت ہم نے صبر و تحمل کیا زمین غزل مِلک…
ت خانے سے دل اپنے اٹھائے نہ گئے
ت خانے سے دل اپنے اٹھائے نہ گئے کعبے کی طرف مزاج لائے نہ گئے طور مسجد کو برہمن کیا جانے یاں مدت عمر میں…
پھرا میں صورت احوال ہر یک کو دکھاتا یاں
پھرا میں صورت احوال ہر یک کو دکھاتا یاں مروت قحط ہے آنکھیں نہیں کوئی ملاتا یاں خرابہ دلی کا دہ چند بہتر لکھنؤ سے…
پردہ نہ اٹھاؤ بے حجابی نہ کرو
پردہ نہ اٹھاؤ بے حجابی نہ کرو ہووے گی قیامت اک شتابی نہ کرو عالم عالم بسے ہے خلق عالم برباد نہ دو ابھی خرابی…
بے یار شہر دل کا ویران ہو رہا ہے
بے یار شہر دل کا ویران ہو رہا ہے دکھلائی دے جہاں تک میدان ہو رہا ہے اس منزل جہاں کے باشندے رفتنی ہیں ہر…
بو کہ ہو سوئے باغ نکلے ہے
بو کہ ہو سوئے باغ نکلے ہے باؤ سے اک دماغ نکلے ہے ہے جو اندھیر شہر میں خورشید دن کو لے کر چراغ نکلے…
بندھا رات آنسو کا کچھ تار سا
بندھا رات آنسو کا کچھ تار سا ہوا ابر رحمت گنہگار سا کوئی سادہ ہی اس کو سادہ کہے لگے ہے ہمیں تو وہ عیار…
بزم میں جو ترا ظہور نہیں
بزم میں جو ترا ظہور نہیں شمع روشن کے منھ پہ نور نہیں کتنی باتیں بنا کے لاؤں ایک یاد رہتی ترے حضور نہیں خوب…
باہم ہوئی ہے ترک ملاقات کیا سبب
باہم ہوئی ہے ترک ملاقات کیا سبب اب کم بہت ہے ہم پہ عنایات کیا سبب ہم تو تمھارے حسن کی حیرت سے ہیں خموش…
بات کہتے جی کا جانا ہو گیا
بات کہتے جی کا جانا ہو گیا مرنا عاشق کا بہانہ ہو گیا جائے بودن تو نہ تھی دنیائے دوں اتفاقاً اپنا آنا ہو گیا…
ایک ہی گل کا صرف کیا ہے میں نے سراپا جیسے شمع
ایک ہی گل کا صرف کیا ہے میں نے سراپا جیسے شمع تلووں تک وہ داغ گیا ہے سب مجھ کو کھا جیسے شمع
آیا تھا خانقہ میں وہ نور دیدگاں کا
آیا تھا خانقہ میں وہ نور دیدگاں کا تہ کر گیا مصلیٰ عزلت گزیدگاں کا آخر کو خاک ہونا درپیش ہے سبھوں کو ٹک دیکھ…
اے تجھ بغیر لالہ و باغ و بہار حیف
اے تجھ بغیر لالہ و باغ و بہار حیف گل سے چمن بھرے ہوں نہ ہو تو ہزار حیف
آہ جس وقت سر اٹھاتی ہے
آہ جس وقت سر اٹھاتی ہے عرش پر برچھیاں چلاتی ہے ناز بردار لب ہے جاں جب سے تیرے خط کی خبر کو پاتی ہے…
اندیشۂ مرگ سے ہے سینہ سب ریش
اندیشۂ مرگ سے ہے سینہ سب ریش ٹکڑے ہے جگر جیسے لباس درویش ہاتھوں سے جو آج ہوسکے کر لیجے پھر کل تو ہمیں ہے…
اللہ کو زاہد جو طلب کرتے ہیں
اللہ کو زاہد جو طلب کرتے ہیں ظاہر تقویٰ کو کس سبب کرتے ہیں دکھلانے کو لوگوں کے دنوں کی ہے صلوٰۃ پیش انجم نماز…
اکثر کی بے دماغی ہر دم کی سرگرانی
اکثر کی بے دماغی ہر دم کی سرگرانی اب کب گئی اٹھائی ہے زور ناتوانی تم دل کو دیتے ہو تو بے دل سمجھ کے…
اسرار دل کے کہتے ہیں پیر و جوان میں
اسرار دل کے کہتے ہیں پیر و جوان میں مطلق نہیں ہے بند ہماری زبان میں رنگینی زمانہ سے خاطر نہ جمع رکھ سو رنگ…
اس کا خیال آوے ہے عیار کی روش
اس کا خیال آوے ہے عیار کی روش کچھ اس کی ہم نے پائی نہ رفتار کی روش کیا چال ہے گی زہر بھری روزگار…
اس بے گنہ کے قتل میں اب دیر مت کرو
اس بے گنہ کے قتل میں اب دیر مت کرو جو کچھ کہ تم سے ہوسکے تقصیر مت کرو ایفائے عہد قتل تو تم کر…
ادھر آتا بھی وہ سوار اے کاش
ادھر آتا بھی وہ سوار اے کاش اس کا ہو جاتا دل شکار اے کاش زیر دیوار خانہ باغ اس کے ہم کو جا ملتی…