یہ لطف اور پوچھا مجھ سے خطاب کر کر

یہ لطف اور پوچھا مجھ سے خطاب کر کر کاے میرؔ کچھ کہیں ہم تجھ کو عتاب کر کر چھاتی جلی ہے کیسی اڑتی جو…

ادامه مطلب

یعقوبؑ کے نہ کلبۂ احزاں تلک گئے

یعقوبؑ کے نہ کلبۂ احزاں تلک گئے سو کاروان مصر سے کنعاں تلک گئے بارے نسیم ضعف سے کل ہم اسیر بھی سناہٹے میں جی…

ادامه مطلب

یار ہے میرؔ کا مگر گل سا

یار ہے میرؔ کا مگر گل سا کہ سحر نالہ کش ہے بلبل سا یاں کوئی اپنی جان دو دشوار واں وہی ہے سو ہے…

ادامه مطلب

یاد آ گیا تو بہنے لگیں آنکھیں جو کی طرح

یاد آ گیا تو بہنے لگیں آنکھیں جو کی طرح کچھ آ گئی تھی سرو چمن میں کسو کی طرح چسپاں قبا وہ شوخ سدا…

ادامه مطلب

وہ شوخ ہم کو پاؤں تلے ہے ملا کیا

وہ شوخ ہم کو پاؤں تلے ہے ملا کیا اس دل نے کس بلا میں ہمیں مبتلا کیا چھاتی کبھو نہ ٹھنڈی کی لگ کر…

ادامه مطلب

وعدہ وعید پیارے کچھ تو قرار ہووے

وعدہ وعید پیارے کچھ تو قرار ہووے دل کی معاملت ہے کیا کوئی خوار ہووے فتراک سے نہ باندھے دیکھے نہ تو تڑپنا کس آرزو…

ادامه مطلب

ہے وضع کشیدہ کا جو شور اس کے جہاں میں

ہے وضع کشیدہ کا جو شور اس کے جہاں میں نکلی ہے مگر تازہ کوئی شاخ کماں میں ہر طور میں ہم حرف و سخن…

ادامه مطلب

ہے تہ دل بتوں کا کیا معلوم

ہے تہ دل بتوں کا کیا معلوم نکلے پردے سے کیا خدا معلوم یہی جانا کہ کچھ نہ جانا ہائے سو بھی اک عمر میں…

ادامه مطلب

ہوا جو دل خوں خرابی آئی ہر ایک اعضا میں ہے فتور اب

ہوا جو دل خوں خرابی آئی ہر ایک اعضا میں ہے فتور اب حواس گم ہیں دماغ کم ہے رہا سہا بھی گیا شعور اب…

ادامه مطلب

ہماری بات کو اے شمع بزم کریو یاد

ہماری بات کو اے شمع بزم کریو یاد زبان سرخ سرِسبز دیتی ہے برباد ہمیں اسیر تو ہونا ہے اپنا اچھا یاد کشش نہ دام…

ادامه مطلب

ہم کو شہر سے اس مہ کے ہے عزم راہ دروغ دروغ

ہم کو شہر سے اس مہ کے ہے عزم راہ دروغ دروغ یہ حرکت تو ہم نہ کریں گے خانہ سیاہ دروغ دروغ الفت کلفت…

ادامه مطلب

ہم تو مطرب پسرکے جاتے ہیں

ہم تو مطرب پسرکے جاتے ہیں گو رقیباں کچھ اور گاتے ہیں خاک میں لوٹتے تھے کل تجھ بن آج لوہو میں ہم نہاتے ہیں…

ادامه مطلب

ہر لحظہ رلاتا ہے کڑھاتا ہے مجھے

ہر لحظہ رلاتا ہے کڑھاتا ہے مجھے ہر آن ستاتا ہے کھپاتا ہے مجھے کل میں جو کہا رنج سے حاصل میرے بولا ترا آزار…

ادامه مطلب

ہر جا پھرا غبار ہمارا اڑا ہوا

ہر جا پھرا غبار ہمارا اڑا ہوا تیری گلی میں لائی صبا تو بجا ہوا آہ سحر نے دل کی نہ کھولی گرہ کبھی آخر…

ادامه مطلب

نہیں وہ قید الفت میں گرفتاری کو کیا جانے

نہیں وہ قید الفت میں گرفتاری کو کیا جانے تکلف برطرف بے مہر ہے یاری کو کیا جانے وہی اک مندرس نالہ مبارک مرغ گلشن…

ادامه مطلب

نہ خاطر پر الم تیرے نہ دل پر کچھ ستم تیرے

نہ خاطر پر الم تیرے نہ دل پر کچھ ستم تیرے محل رحم ہوویں کس طرح مظلوم ہم تیرے جو ٹک بھی سایہ گستر ہو…

ادامه مطلب

نکلے ہے جنس حسن کسی کاروان میں

نکلے ہے جنس حسن کسی کاروان میں یہ وہ نہیں متاع کہ ہو ہر دکان میں جاتا ہے اک ہجوم غم عشق جی کے ساتھ…

ادامه مطلب

نچیں جب ہے عاشق اگر دست پائیں

نچیں جب ہے عاشق اگر دست پائیں خدا نُہ نہ دے ان کو جو سر کھجائیں جھمکنے لگا خوں تو جائے سرشک ابھی دیکھیں آنکھیں…

ادامه مطلب

ناچار ہم تو تجھ بن جی مار کر رہیں گے

ناچار ہم تو تجھ بن جی مار کر رہیں گے پر اس روش کو تیری یہ لوگ کیا کہیں گے

ادامه مطلب

میلان دل ہے زلف سیہ فام کی طرف

میلان دل ہے زلف سیہ فام کی طرف جاتا ہے صید آپ سے اس دام کی طرف دل اپنا عدل داور محشر سے جمع ہے…

ادامه مطلب

موئے سہتے سہتے جفا کاریاں

موئے سہتے سہتے جفا کاریاں کوئی ہم سے سیکھے وفاداریاں ہماری تو گذری اسی طور عمر یہی نالہ کرنا یہی زاریاں فرشتہ جہاں کام کرتا…

ادامه مطلب

منعقد کاش مجلس مل ہو

منعقد کاش مجلس مل ہو درمیاں تو ہو سامنے گل ہو گرمیاں متصل رہیں باہم نے تساہل ہو نے تغافل ہو اب دھواں یوں جگر…

ادامه مطلب

مغاں مجھ مست بن پھر خندۂ ساغر نہ ہووے گا

مغاں مجھ مست بن پھر خندۂ ساغر نہ ہووے گا مئے گلگوں کا شیشہ ہچکیاں لے لے کے رووے گا کیا ہے خوں مرا پامال…

ادامه مطلب

مستانہ اگرچہ میں طاعت کو لگا جاتا

مستانہ اگرچہ میں طاعت کو لگا جاتا پر بعد نماز اٹھ کر میخانہ چلا جاتا بازار میں ہو جانا اس مہ کا تماشا تھا یوسفؑ…

ادامه مطلب

مذکور میری سوختگی کا جو چل پڑا

مذکور میری سوختگی کا جو چل پڑا مجلس میں سن سپند یکایک اچھل پڑا پہنچے ہے کوئی اس تن نازک کے لطف کو گل گو…

ادامه مطلب

محرم سے کسو روبرو ہوں کاشکے اب ہم

محرم سے کسو روبرو ہوں کاشکے اب ہم بے وجہ غضب رہنے کا پوچھیں جو سبب ہم تدبیریں کریں اپنے تن زار و زبوں کی…

ادامه مطلب

مثال سایہ محبت میں جال اپنا ہوں

مثال سایہ محبت میں جال اپنا ہوں تمھارے ساتھ گرفتار حال اپنا ہوں سرشک سرخ کو جاتا ہوں جو پیے ہر دم لہو کا پیاسا…

ادامه مطلب

لیتے ہیں سانس یوں ہم جوں تار کھینچتے ہیں

لیتے ہیں سانس یوں ہم جوں تار کھینچتے ہیں اب دل گرفتگی سے آزار کھینچتے ہیں سینہ سپر کیا تھا جن کے لیے بلا کا…

ادامه مطلب

لذت سے نہیں خالی جانوں کا کھپا جانا

لذت سے نہیں خالی جانوں کا کھپا جانا کب خضر و مسیحا نے مرنے کا مزہ جانا ہم جاہ و حشم یاں کا کیا کہیے…

ادامه مطلب

گئے جس دم سے ہم اس تند خو پاس

گئے جس دم سے ہم اس تند خو پاس رہے خنجر ستم ہی کے گلو پاس قیامت ہے نہ اے سرمایۂ جاں نہ ہووے وقت…

ادامه مطلب

گلبرگ سی زباں سے بلبل نے کیا فغاں کی

گلبرگ سی زباں سے بلبل نے کیا فغاں کی سب جیسے اڑ گئی ہے رنگینی گلستاں کی مطلوب گم کیا ہے تب اور بھی پھرے…

ادامه مطلب

گل برگ سے ہیں نازک خوبی پا تو دیکھو

گل برگ سے ہیں نازک خوبی پا تو دیکھو کیا ہے جھمک کفک کی رنگ حنا تو دیکھو ہر بات پر خشونت طرزجفا تو دیکھو…

ادامه مطلب

گرچہ آتے ہیں گل ہزار ہنوز

گرچہ آتے ہیں گل ہزار ہنوز نہ گیا دل سے روئے یار ہنوز بے قراری میں ساری عمر گئی دل کو آتا نہیں قرار ہنوز…

ادامه مطلب

کیونکے نکلا جائے بحر غم سے مجھ بے دل کے پاس

کیونکے نکلا جائے بحر غم سے مجھ بے دل کے پاس آ کے ڈوبی جاتی ہے کشتی مری ساحل کے پاس ہے پریشاں دشت میں…

ادامه مطلب

کیا ہے عشق جب سے میں نے اس ترک سپاہی کا

کیا ہے عشق جب سے میں نے اس ترک سپاہی کا پھروں ہوں چور زخمی اس کی تیغ کم نگاہی کا اگر ہم قطعۂ شب…

ادامه مطلب

کیا مصیبت زدہ دل مائل آزار نہ تھا

کیا مصیبت زدہ دل مائل آزار نہ تھا کون سے درد و ستم کا یہ طرفدار نہ تھا آدم خاکی سے عالم کو جلا ہے…

ادامه مطلب

کیا کہیے کہ خوباں نے اب ہم میں ہے کیا رکھا

کیا کہیے کہ خوباں نے اب ہم میں ہے کیا رکھا ان چشم سیاہوں نے بہتوں کو سلا رکھا جلوہ ہے اسی کا سب گلشن…

ادامه مطلب

کیا کہوں کیا رکھتے تھے تجھ سے ترے بیمار چشم

کیا کہوں کیا رکھتے تھے تجھ سے ترے بیمار چشم تجھ کو بالیں پر نہ دیکھا کھولی سو سو بار چشم ہجر میں پاتا نہیں…

ادامه مطلب

کیا عشق سو پھر مجھے غم رہا

کیا عشق سو پھر مجھے غم رہا مژہ نم رہیں حال درہم رہا ضعیف و قوی دونوں رہتے نہیں نہ یاں زال ٹھہرا نہ رستم…

ادامه مطلب

کیا چال نکالی ہے کہ جو دیکھے سو مر جائے

کیا چال نکالی ہے کہ جو دیکھے سو مر جائے بھیچک کوئی رہ جائے کوئی جی سے گذر جائے تا چند یہ خمیازہ کشی تنگ…

ادامه مطلب

کی سیر ہم نے سینۂ یکسر فگار کی

کی سیر ہم نے سینۂ یکسر فگار کی اس تختے نے بھی اب کے قیامت بہار کی دریائے حسن یار تلاطم کرے کہیں خواہش ہے…

ادامه مطلب

کھینچنا رنج و تعب کا دوستاں عادت کرو

کھینچنا رنج و تعب کا دوستاں عادت کرو تب کسی ناآشنائے مہر سے الفت کرو روٹھ کر منتا نہیں وہ شوخ یوں کیوں نہ کوئی…

ادامه مطلب

کھنچتا ہے اس طرف ہی کو بے اختیار دل

کھنچتا ہے اس طرف ہی کو بے اختیار دل دیوانہ دل بلا زدہ دل بے قرار دل سمجھا بھی تو کہ دل کسے کہتے ہیں…

ادامه مطلب

کم فرصتی گل جو کہیں کوئی نہ مانے

کم فرصتی گل جو کہیں کوئی نہ مانے ایسے گئے ایام بہاراں کہ نہ جانے تھے شہر میں اے رشک پری جتنے سیانے سب ہو…

ادامه مطلب

خوار پھرایا گلیوں گلیوں سر مارے دیواروں سے

خوار پھرایا گلیوں گلیوں سر مارے دیواروں سے کیا کیا ان نے سلوک کیے ہیں شہر کے عزت داروں سے دور اس سے تو اپنے…

ادامه مطلب

کعبے کے در پہ تھے ہم یا دیر میں در آئے

کعبے کے در پہ تھے ہم یا دیر میں در آئے آوارگی تو دیکھو کیدھر سے کیدھر آئے دیوانگی ہے میری اب کے کوئی تماشا…

ادامه مطلب

کروں جو آہ زمین و زمان جل جاوے

کروں جو آہ زمین و زمان جل جاوے سپہر نیلی کا یہ سائبان جل جاوے دی آگ دل کو محبت نے جب سے پھرتا ہوں…

ادامه مطلب

کرتا جنوں جہاں میں بے نام و ننگ آیا

کرتا جنوں جہاں میں بے نام و ننگ آیا اک جمع لڑکوں کا بھی لے لے کے سنگ آیا شب شمع کی بھی جھپکی مجلس…

ادامه مطلب

کچھ بات ہے کہ گل ترے رنگیں دہاں سا ہے

کچھ بات ہے کہ گل ترے رنگیں دہاں سا ہے یا رنگ لالہ شوخ ترے رنگ پاں سا ہے آیا ہے زیر زلف جو رخسار…

ادامه مطلب

کب سے صحبت بگڑ رہی ہے کیونکر کوئی بناوے اب

کب سے صحبت بگڑ رہی ہے کیونکر کوئی بناوے اب ناز و نیاز کا جھگڑا ایسا کس کے کنے لے جاوے اب سوچتّے آتے ہیں…

ادامه مطلب