جامۂ مستی عشق اپنا مگر کم گھیر تھا میر تقی میر

جامۂ مستی عشق اپنا مگر کم گھیر تھا دامن تر کا مرے دریا ہی کا سا پھیر تھا دیر میں کعبے گیا میں خانقہ سے…

ادامه مطلب

تیغ کی اپنی صفت لکھتے جو کل وہ آ گیا

تیغ کی اپنی صفت لکھتے جو کل وہ آ گیا ہنس کے اس پرچے کو میرے ہی گلے بندھوا گیا دست و پا گم کرنے…

ادامه مطلب

تھا مستعار حسن سے اس کے جو نور تھا میر تقی میر

تھا مستعار حسن سے اس کے جو نور تھا خورشید میں بھی اس ہی کا ذرہ ظہور تھا ہنگامہ گرم کن جو دل ناصبور تھا…

ادامه مطلب

تظلم کہ کھینچے الم پر الم

تظلم کہ کھینچے الم پر الم ترحم کہ مت کر ستم پر ستم علم بازی آہ جانکاہ ہے رہے ٹوٹتے ہی علم پر علم جو…

ادامه مطلب

ترا اے ناتوانی جو کوئی عالم میں رسوا ہے

ترا اے ناتوانی جو کوئی عالم میں رسوا ہے توانائی کا منھ دیکھا نہیں ان نے کہ کیسا ہے نیاز ناتواں کیا ناز سرو قد…

ادامه مطلب

تابوت مرا دیر اٹھا اس کی گلی سے

تابوت مرا دیر اٹھا اس کی گلی سے اثبات ہوا جرم محبت کا اسی سے تم چھیڑتے ہو بزم میں مجھ کو تو ہنسی سے…

ادامه مطلب

پیری میں بے دنداں ہو بیٹھے پر افسوس یہ ہم کو رہا

پیری میں بے دنداں ہو بیٹھے پر افسوس یہ ہم کو رہا دانت تمھارے منھ میں کے ہیں اس مغرور نے یوں نہ کہا کیا…

ادامه مطلب

پھر اب چلو چمن میں کھلے غنچے رک گئے

پھر اب چلو چمن میں کھلے غنچے رک گئے شاخوں سمیت پھول نہالوں کے جھک گئے چندیں ہزار دیدۂ گل رہ گئے کھلے افسوس ہے…

ادامه مطلب

بیگانہ وضع برسوں اس شہر میں رہا ہوں

بیگانہ وضع برسوں اس شہر میں رہا ہوں بھاگوں ہوں دور سب سے میں کس کا آشنا ہوں پوچھا کیے ہیں مجھ سے گل برگ…

ادامه مطلب

بے کلی بے خودی کچھ آج نہیں

بے کلی بے خودی کچھ آج نہیں ایک مدت سے وہ مزاج نہیں درد اگر یہ ہے تو مجھے بس ہے اب دوا کی کچھ…

ادامه مطلب

بہتوں کو آگے تھا یہی آزار عشق کا

بہتوں کو آگے تھا یہی آزار عشق کا جیتا رہا ہے کوئی بھی بیمار عشق کا بے پردگی بھی چاہ کا ہوتا ہے لازمہ کھلتا…

ادامه مطلب

بلبل نے کل کہا کہ بہت ہم نے کھائے گل

بلبل نے کل کہا کہ بہت ہم نے کھائے گل لیکن ہزار حیف نہ ٹھہری ہوائے گل رعنا جوان شہر کے رہتے ہیں گل بسر…

ادامه مطلب

برنگ بوئے گل اس باغ کے ہم آشنا ہوتے

برنگ بوئے گل اس باغ کے ہم آشنا ہوتے کہ ہمراہ صبا ٹک سیر کرتے پھر ہوا ہوتے سراپا آرزو ہونے نے بندہ کر دیا…

ادامه مطلب

بالقوہ ٹک دکھایئے چشم پر آب کا

بالقوہ ٹک دکھایئے چشم پر آب کا دامن پکڑ کے رویئے یک دم سحاب کا جو کچھ نظر پڑے ہے حقیقت میں کچھ نہیں عالم…

ادامه مطلب

آئے ہیں میرؔ منھ کو بنائے خفا سے آج

آئے ہیں میرؔ منھ کو بنائے خفا سے آج شاید بگڑ گئی ہے کچھ اس بے وفا سے آج وا شد ہوئی نہ دل کو…

ادامه مطلب

ایسی گلی اک شہر اسلام نہیں رکھتا

ایسی گلی اک شہر اسلام نہیں رکھتا جس کوچے میں وہ بت صد بدنام نہیں رکھتا آزار نہ دے اپنے کانوں کے تئیں اے گل…

ادامه مطلب

اے مجھ سے تجھ کو سو ملے تجھ سا نہ پایا ایک میں

اے مجھ سے تجھ کو سو ملے تجھ سا نہ پایا ایک میں سو سو کہیں تو نے مجھے منھ پر نہ لایا ایک میں…

ادامه مطلب

اے ابر تر تو اور کسی سمت کو برس

اے ابر تر تو اور کسی سمت کو برس اس ملک میں ہماری ہے یہ چشم تر ہی بس حرماں تو دیکھ پھول بکھیرے تھی…

ادامه مطلب

آنکھیں نہیں یاں کھلتیں ایدھر کو نظر بھی ہے

آنکھیں نہیں یاں کھلتیں ایدھر کو نظر بھی ہے سدھ اپنی نہیں ہم کو کچھ تم کو خبر بھی ہے گو شکل ہوائی کی سر…

ادامه مطلب

انجام دل غم کش کوئی عشق میں کیا جانے

انجام دل غم کش کوئی عشق میں کیا جانے کیا جانیے کیا ہو گا آخر کو خدا جانے واں آرسی ہے وہ ہے یاں سنگ…

ادامه مطلب

آگے ہمارے عہد سے وحشت کو جا نہ تھی

آگے ہمارے عہد سے وحشت کو جا نہ تھی دیوانگی کسو کی بھی زنجیر پا نہ تھی بیگانہ سا لگے ہے چمن اب خزاں میں…

ادامه مطلب

اک آدھ دن نکل مت اے ابر ادھر سے ہو کر

اک آدھ دن نکل مت اے ابر ادھر سے ہو کر بیٹھا ہوں میں ابھی ٹک سارا جہاں ڈبو کر اب کل نہیں ہے تجھ…

ادامه مطلب

اس مغرور کو کیا ہوتا ہے حال شکستہ دکھائے سے

اس مغرور کو کیا ہوتا ہے حال شکستہ دکھائے سے جس کو شبہ ہووے نہ ہرگز جی کے ہمارے جائے سے کیسا کیسا ہوکے جدا…

ادامه مطلب

اس شوخ سے ہمیں بھی اب یاری ہو گئی ہے

اس شوخ سے ہمیں بھی اب یاری ہو گئی ہے شرم انکھڑیوں میں جس کی عیاری ہو گئی ہے روتا پھرا ہوں برسوں لوہو چمن…

ادامه مطلب

اس اسیری کے نہ کوئی اے صبا پالے پڑے

اس اسیری کے نہ کوئی اے صبا پالے پڑے اک نظر گل دیکھنے کے بھی ہمیں لالے پڑے حسن کو بھی عشق نے آخر کیا…

ادامه مطلب

احوال نہ پوچھو کچھ ہم ظلم رسیدوں کا

احوال نہ پوچھو کچھ ہم ظلم رسیدوں کا کیا حال محبت کے آزار کشیدوں کا دیوانگی عاشق کی سمجھو نہ لباسی ہے صد پارہ جگر…

ادامه مطلب

آج رکھ آیا کمر میں پیش قبض

آج رکھ آیا کمر میں پیش قبض سو ہی کھینچی مجھ پہ گھر میں پیش قبض

ادامه مطلب

اپنے موئے بھی رنج و بلا ہے ہمسایوں کی جانوں پر

اپنے موئے بھی رنج و بلا ہے ہمسایوں کی جانوں پر کیا کیا سینہ زنی رہتی ہے درد و غم کے فسانوں پر میں تو…

ادامه مطلب

اب نہیں سینے میں میرے جائے داغ

اب نہیں سینے میں میرے جائے داغ سوز دل سے داغ ہے بالائے داغ دل جلا آنکھیں جلیں جی جل گیا عشق نے کیا کیا…

ادامه مطلب

یوں ناکام رہیں گے کب تک جی میں ہے اک کام کریں

یوں ناکام رہیں گے کب تک جی میں ہے اک کام کریں رسوا ہو کر مارے جاویں اس کو بھی بدنام کریں جن کو خدا…

ادامه مطلب

یک مژہ اے دم آخر مجھے فرصت دیجے

یک مژہ اے دم آخر مجھے فرصت دیجے چشم بیمار کے دیکھ آنے کی رخصت دیجے نو گرفتار ہوں اس باغ کا رحم اے صیاد…

ادامه مطلب

یارب کوئی ہو عشق کا بیمار نہ ہووے

یارب کوئی ہو عشق کا بیمار نہ ہووے مر جائے ولے اس کو یہ آزار نہ ہووے زنداں میں پھنسے طوق پڑے قید میں مر…

ادامه مطلب

یاد ایام کہ یاں ترک شکیبائی تھا

یاد ایام کہ یاں ترک شکیبائی تھا ہر گلی شہر کی یاں کوچۂ رسوائی تھا اتنی گذری جو ترے ہجر میں سو اس کے سبب…

ادامه مطلب

وہ نوباوۂ گلشن خوبی سب سے رکھے ہے نرالی طرح

وہ نوباوۂ گلشن خوبی سب سے رکھے ہے نرالی طرح شاخ گل سا جائے ہے لہکا ان نے نئی یہ ڈالی طرح مونڈھے چلے ہیں…

ادامه مطلب

وقات لڑکپن کے گئے غفلت میں

وقات لڑکپن کے گئے غفلت میں ایام جوانی کے کٹے عشرت میں پیری میں جز افسوس کیا کیا جائے یک بارہ کمی ہی آگئی طاقت…

ادامه مطلب

ہیں بعد مرے مرگ کے آثار سے اب تک

ہیں بعد مرے مرگ کے آثار سے اب تک سوکھا نہیں لوہو در و دیوار سے اب تک رنگینی عشق اس کے ملے پر ہوئی…

ادامه مطلب

ہے حرف خامہ دل زدہ حسن قبول کا

ہے حرف خامہ دل زدہ حسن قبول کا یعنی خیال سر میں ہے نعت رسولؐ کا رہ پیروی میں اس کی کہ گام نخست میں…

ادامه مطلب

ہوتی ہے گرچہ کہنے سے یارو پرائی بات

ہوتی ہے گرچہ کہنے سے یارو پرائی بات پر ہم سے تو تھمے نہ کبھو منھ پر آئی بات جانے نہ تجھ کو جو یہ…

ادامه مطلب

ہمیں غش آ گیا تھا وہ بدن دیکھ

ہمیں غش آ گیا تھا وہ بدن دیکھ بڑی کلول ٹلی ہے جان پر سے لیا دل اس مخطط رو نے میرا اٹھا لوں میں…

ادامه مطلب

ہم مست ہو بھی دیکھا آخر مزہ نہیں ہے

ہم مست ہو بھی دیکھا آخر مزہ نہیں ہے ہشیاری کے برابر کوئی نشہ نہیں ہے شوق وصال ہی میں جی کھپ گیا ہمارا باآنکہ…

ادامه مطلب

ہم چمن میں گئے تھے وا نہ ہوئے

ہم چمن میں گئے تھے وا نہ ہوئے نکہت گل سے آشنا نہ ہوئے سر کسو سے فرو نہیں آتا حیف بندے ہوئے خدا نہ…

ادامه مطلب

ہم بیکسوں کا کون ہے ہجراں میں غم شریک

ہم بیکسوں کا کون ہے ہجراں میں غم شریک تنہائی ایک ہے سو ہے اس کے ستم شریک دم رک کے ووہیں کہیو اگر مر…

ادامه مطلب

ہر چند صرف غم ہیں لے دل جگر سے جاں تک

ہر چند صرف غم ہیں لے دل جگر سے جاں تک لیکن کبھو شکایت آئی نہیں زباں تک کیا کوئی اس کے رنگوں گل باغ…

ادامه مطلب

نئی طرزوں سے میخانے میں رنگ مے جھلکتا تھا

نئی طرزوں سے میخانے میں رنگ مے جھلکتا تھا گلابی روتی تھی واں جام ہنس ہنس کر چھلکتا تھا ترے اس خاک اڑانے کی دھمک…

ادامه مطلب

نہ کر شوق کشتوں سے جانے کی باتیں

نہ کر شوق کشتوں سے جانے کی باتیں نہیں آتیں کیا تجھ کو آنے کی باتیں سماجت جو کی بوس لب پر تو بولا نہیں…

ادامه مطلب

نہ آ دام میں مرغ فریاد کیجو

نہ آ دام میں مرغ فریاد کیجو ٹک اک خاطر خواب صیاد کیجو یہ تہمت بڑی ہے کہ مر گئی ہے شیریں تحمل ٹک اے…

ادامه مطلب

نسیم مصر کب آئی سواد شہر کنعاں کو

نسیم مصر کب آئی سواد شہر کنعاں کو کہ بھر جھولی نہ یاں سے لے گئی گل ہائے حرماں کو زبان نوحہ گر ہوں میں…

ادامه مطلب

ناز و ادا کے ساتھ وہ دلبر شکیل ہے

ناز و ادا کے ساتھ وہ دلبر شکیل ہے تصویر چیں کی روبرو اس کے ذلیل ہے ہم خاک منھ کو مل کے نہ جوں…

ادامه مطلب

میں جو نظر سے اس کی گیا تو وہ سرگرم کار اپنا

میں جو نظر سے اس کی گیا تو وہ سرگرم کار اپنا کہنے لگا چپکا سا ہو کر ہائے دریغ شکار اپنا کیا یاری کر…

ادامه مطلب

میرؔ اس سے ملے کہ جو ملا بھی نہ کبھو

میرؔ اس سے ملے کہ جو ملا بھی نہ کبھو جی یوں ہی گیا وہ آ پھرا بھی نہ کبھو چپ جس کے لیے لگ…

ادامه مطلب