میر تقی میر
یہ رات ہجر کی یاں تک تو دکھ دکھاتی ہے
یہ رات ہجر کی یاں تک تو دکھ دکھاتی ہے کہ شکل صبح مری سب کو بھول جاتی ہے طپش کے دم ہی تئیں مجھ…
یک عمر دیدہ ہائے ستم دیدہ تر رہے
یک عمر دیدہ ہائے ستم دیدہ تر رہے آخر کو پھوٹ پھوٹ بہے قہر کر رہے ہم نے بھی نذر کی ہے پھریں گے چمن…
یار کا جور و ستم کام ہی کر جاتا ہے
یار کا جور و ستم کام ہی کر جاتا ہے کتنا جی عاشق بیتاب کا مر جاتا ہے جیسے گرداب ہے گردش مری ہر چار…
وے ہم ہیں جن کو کہیے آزار دیدہ مردم
وے ہم ہیں جن کو کہیے آزار دیدہ مردم الفت گزیدہ مردم کلفت کشیدہ مردم ہے حال اپنا درہم تس پر ہے عشق کا غم…
وہ دل نہیں رہا ہے تعب جو اٹھائے گا
وہ دل نہیں رہا ہے تعب جو اٹھائے گا یا لوہو اشک خونی سے منھ پر بہائے گا اب یہ نظر پڑے ہے کہ برگشتہ…
وحشت میں ہوں بلا گر وادی پر اپنی آؤں
وحشت میں ہوں بلا گر وادی پر اپنی آؤں مجنوں کی محنتیں سب میں خاک میں ملاؤں ہنس کر کبھو بلایا تو برسوں تک رلایا…
ہے غزل میرؔ یہ شفائیؔ کی
ہے غزل میرؔ یہ شفائیؔ کی ہم نے بھی طبع آزمائی کی اس کے ایفائے عہد تک نہ جیے عمر نے ہم سے بے وفائی…
ہوئیں رسوائیاں جس کے لیے چھوٹا دیار اپنا
ہوئیں رسوائیاں جس کے لیے چھوٹا دیار اپنا ہوا وہ بے مروت بے وفا ہرگز نہ یار اپنا خدا جانے ہمیں اس بے خودی نے…
ہوتا نہ پائے سرو جو جوئے چمن میں آب
ہوتا نہ پائے سرو جو جوئے چمن میں آب تو کون قمریوں کے چواتا دہن میں آب اس پر لہو کے پیاسے ہیں تیرے لبوں…
ہم ہیں مجروح ماجرا ہے یہ
ہم ہیں مجروح ماجرا ہے یہ وہ نمک چھڑکے ہے مزہ ہے یہ آگ تھے ابتدائے عشق میں ہم اب جو ہیں خاک انتہا ہے…
ہم سے دیکھا کہ محبت نے ادا کیا کیا کی
ہم سے دیکھا کہ محبت نے ادا کیا کیا کی ایک دل قطرۂ خوں تس پہ جفا کیا کیا کی کس کو لاگی کہ نہ…
ہم پہ خشم و خطاب ہے سو ہے
ہم پہ خشم و خطاب ہے سو ہے وہ ہی ناز و عتاب ہے سو ہے گرچہ گھبرا کے لب پہ آئی ولے جان کو…
ہر صبح دم کروں ہوں الحاح با انابت
ہر صبح دم کروں ہوں الحاح با انابت تو بھی مری دعا سے ملتی نہیں اجابت مت لے حساب طاقت اے ضعف مجھ سے ظالم…
ہائے ستم ناچار معیشت کرنی پڑی ہر خار کے ساتھ
ہائے ستم ناچار معیشت کرنی پڑی ہر خار کے ساتھ جان عزیز گئی ہوتی کاش اب کے سال بہار کے ساتھ کس آوارۂ عشق و…
نہ ہو ہرزہ درا اتنا خموشی اے جرس بہتر
نہ ہو ہرزہ درا اتنا خموشی اے جرس بہتر نہیں اس قافلے میں اہل دل ضبط نفس بہتر نہ ہونا ہی بھلا تھا سامنے اس…
نہ پڑھا خط کو یا پڑھا قاصد
نہ پڑھا خط کو یا پڑھا قاصد آخرکار کیا کہا قاصد کوئی پہنچا نہ خط مرا اس تک میرے طالع ہیں نارسا قاصد سر نوشت…
نقاش دیکھ تو میں کیا نقش یار کھینچا
نقاش دیکھ تو میں کیا نقش یار کھینچا اس شوخ کم نما کا نت انتظار کھینچا رسم قلمرو عشق مت پوچھ کچھ کہ ناحق ایکوں…
نالۂ عجز نقص الفت ہے
نالۂ عجز نقص الفت ہے رنج و محنت کمال راحت ہے عشق ہی گریۂ ندامت ہے ورنہ عاشق کو چشم خفت ہے تا دم مرگ…
میں نے جو بیکسانہ مجلس میں جان کھوئی
میں نے جو بیکسانہ مجلس میں جان کھوئی سر پر مرے کھڑی ہو شب شمع زور روئی آتی ہے شمع شب کو آگے ترے یہ…
میرؔ کیوں رہتے ہیں اکثر ان منے
میرؔ کیوں رہتے ہیں اکثر ان منے کر نہیں بنتی کسو سے جو بنے خون ہو کر بہ گیا مدت ہوئی دل جو ڈھونڈو ہو…
موئے ہم جس کی خاطر بے وفا تھا
موئے ہم جس کی خاطر بے وفا تھا نہ جانا ان نے تو یوں بھی کہ کیا تھا معالج کی نہیں تقصیر ہرگز مرض ہی…
ملو ان دنوں ہم سے اک رات جانی
ملو ان دنوں ہم سے اک رات جانی کہاں ہم کہاں تم کہاں پھر جوانی شکایت کروں ہوں تو سونے لگے ہے مری سرگذشت اب…
مطرب سے غزل میرؔ کی کل میں نے پڑھائی
مطرب سے غزل میرؔ کی کل میں نے پڑھائی اللہ رے اثر سب کے تئیں رفتگی آئی اس مطلع جاں سوز نے آ اس کے…
مرے آگے نہ شاعر نام پاویں
مرے آگے نہ شاعر نام پاویں قیامت کو مگر عرصے میں آویں پری سمجھے تجھے وہم و گماں سے کہاں تک اور ہم اب دل…
مدت ہوئی کہ بیچ میں پیغام بھی نہیں
مدت ہوئی کہ بیچ میں پیغام بھی نہیں نامے کا اس کی مہر سے اب نام بھی نہیں ایام ہجر کریے بسر کس امید پر…
مجھے تو نور نظر نے تنک بھی تن نہ دیا
مجھے تو نور نظر نے تنک بھی تن نہ دیا بہار جاتی رہی دیکھنے چمن نہ دیا لباس دیکھ لیے میں نے تیری پوشش کے…
مت سگ یار سے دعوائے مساوات کرو
مت سگ یار سے دعوائے مساوات کرو اس کنے بیٹھنے پاؤ تو مباہات کرو صحبت آخر ہے ہماری نہ کرو پھر افسوس متصل ہوسکے تو…
لے رنگ بے ثباتی یہ گلستاں بنایا
لے رنگ بے ثباتی یہ گلستاں بنایا بلبل نے کیا سمجھ کر یاں آشیاں بنایا اڑتی ہے خاک یارب شام و سحر جہاں میں کس…
لبوں پر ہے ہر لحظہ آہ شرر بار
لبوں پر ہے ہر لحظہ آہ شرر بار جلا ہی پڑا ہے ہمارا تو گھر بار ہوئیں کس ستم دیدہ کے پاس یک جا نگاہیں…
گو ننگ اس کو آوے ہے عاشق کے نام سے
گو ننگ اس کو آوے ہے عاشق کے نام سے ہے میرؔ کام میرے تئیں اپنے کام سے درد صفر ہی خوب پئیں جس میں…
گل گئے بوٹے گئے گلشن ہوئے برہم گئے
گل گئے بوٹے گئے گلشن ہوئے برہم گئے کیسے کیسے ہائے اپنے دیکھتے موسم گئے ہنستے رہتے تھے جو اس گلزار میں شام و سحر…
گر قصد ترک سر ہے کہو شرم مت کرو
گر قصد ترک سر ہے کہو شرم مت کرو کہتے ہیں اپنی ٹوپی سے بھی مشورت کرو اچھی ہے اس کی تیغ تو باندھو گلے…
کیسی وفا و الفت کھاتے عبث ہو قسمیں
کیسی وفا و الفت کھاتے عبث ہو قسمیں مدت ہوئی اٹھا دیں تم نے یہ ساری رسمیں ساون تو اب کے ایسا برسا نہیں جو…
کیا میں نے رو کر فشار گریباں
کیا میں نے رو کر فشار گریباں رگ ابر تھا تار تار گریباں کہیں دست چالاک ناخن نہ لاگے کہ سینہ ہے قرب و جوار…
کیا کیا عشق میں رنج اٹھائے دل اپنا سب خون ہوا
کیا کیا عشق میں رنج اٹھائے دل اپنا سب خون ہوا کیسے رکتے تھے خفگی سے آخرکار جنون ہوا تڑپا ہے پہلو میں اب جب…
کیا کہیے خراب ہوتے ہم کیسے پھرے
کیا کہیے خراب ہوتے ہم کیسے پھرے دیکھا یہ بھی کہ سب کی نظروں سے گرے چپ ایسے ہیں گویا کہ نہیں منھ میں زباں…
کیا کریں نیچی نظر کرنے سے غصہ کھائے وہ
کیا کریں نیچی نظر کرنے سے غصہ کھائے وہ اور مجلس میں جو رہیے دیکھ تو شرمائے وہ کس طرح تڑپے ہے کیا کیا جی…
کیا طرح ہے یاں جو آئے ہو تو شرمائے ہوئے
کیا طرح ہے یاں جو آئے ہو تو شرمائے ہوئے بات مخفی کہتے ہو غصے سے جھنجھلائے ہوئے اس مرے نوباوۂ گلزار خوبی کے حضور…
کیا جھمکا فانوس میں اپنا دکھلاتی ہے دور سے شمع
کیا جھمکا فانوس میں اپنا دکھلاتی ہے دور سے شمع وہ منھ ٹک اودھر نہیں کرتا داغ ہے اس کے غرور سے شمع وہ بیٹھا…
کوئی نام اس کا نہ لو جبر ہے
کوئی نام اس کا نہ لو جبر ہے کہ بیتاب دل کی بنا صبر ہے نہ سوز جگر خاک میں بھی گڑا موئے پر پرآتش…
کہی میں ان لبوں کی جاں فزائی
کہی میں ان لبوں کی جاں فزائی یہ بات اک بے خودی میں منھ پر آئی تعارف کیا رہا اہل چمن سے ہوئی اک عمر…
کہتے تو ہیں کہ ہم کو اس کی طلب نہیں کچھ
کہتے تو ہیں کہ ہم کو اس کی طلب نہیں کچھ پر جی اسی کو اپنا ڈھونڈے ہے ڈھب نہیں کچھ اخلاص و ربط اس…
کلی کہتے ہیں اس کا سا دہن ہے
کلی کہتے ہیں اس کا سا دہن ہے سنا کریے کہ یہ بھی اک سخن ہے ٹپکتے درد ہیں آنسو کی جاگہ الٰہی چشم یا…
خم ہوا قد کماں سا پیر ہوئے
خم ہوا قد کماں سا پیر ہوئے سو ہم اس کے نشان تیر ہوئے اب نہ حسرت رہے گی مرنے تک موسم گل میں ہم…
کس کنے جاؤں الٰہی کیا دوا پیدا کروں
کس کنے جاؤں الٰہی کیا دوا پیدا کروں دل تو کچھ دھنسکا ہی جاتا ہے کروں سو کیا کروں لوہو روتا ہوں میں ہر اک…
کرنا شعار خوب ہے عجز و نیاز کو
کرنا شعار خوب ہے عجز و نیاز کو بے وقر جانتے ہیں دل بے گداز کو ہجراں کی سرگذشت مری گفتنی نہیں کیا کہیے تم…
کرتا نہیں قصور ہمارے ہلاک میں
کرتا نہیں قصور ہمارے ہلاک میں یارب یہ آسمان بھی مل جائے خاک میں گرمی نہیں ہے ہم سے وہ اے رشک آفتاب اب آ…
کٹ کر گریں گے راہ میں مشتاق علف سے
کٹ کر گریں گے راہ میں مشتاق علف سے مٹھ بھیڑ اگر ہو گئی اس تیغ بکف سے جاتا ہے کوئی دشت عرب کو جو…
کب تک رہیں گے یارب ہر دم ہم آبدیدہ
کب تک رہیں گے یارب ہر دم ہم آبدیدہ ضائع ہے جیب و دامن جوں جنس آب دیدہ اس حور سے شبوں کا ملنا گیا…