میرزا اسد الله غالب – اردو غزلیات
دیکھنا قسمت کہ آپ اپنے پہ رشک آ جائے ہے
دیکھنا قسمت کہ آپ اپنے پہ رشک آ جائے ہے دیکھنا قسمت کہ آپ اپنے پہ رشک آ جائے ہے میں اسے دیکھوں، بھلا کب…
دھوتا ہوں جب میں پینے کو اس سیم تن کے پاوں
دھوتا ہوں جب میں پینے کو اس سیم تن کے پاوں دھوتا ہوں جب میں پینے کو اس سیم تن کے پاوں رکھتا ہے ضد…
دائم پڑا ہُوا ترے در پر نہیں ہُوں میں
دائم پڑا ہُوا ترے در پر نہیں ہُوں میں دائم پڑا ہُوا ترے در پر نہیں ہُوں میں خاک ایسی زندگی پہ کہ پتھر نہیں…
حسن غمزے کی کشاکش سے چھٹا میرے بعد
حسن غمزے کی کشاکش سے چھٹا میرے بعد حسن غمزے کی کشاکش سے چھٹا میرے بعد بارے آرام سے ہیں اہلِ جفا میرے بعد منصبِ…
جہاں تیرا نقشِ قدم دیکھتے ہیں
جہاں تیرا نقشِ قدم دیکھتے ہیں جہاں تیرا نقشِ قدم دیکھتے ہیں خیاباں خیاباں اِرم دیکھتے ہیں دل آشفتگاں خالِ کنجِ دہن کے سویدا میں…
تم اپنے شکوے کی باتیں نہ کھود کھود کے پوچھو
تم اپنے شکوے کی باتیں نہ کھود کھود کے پوچھو تم اپنے شکوے کی باتیں نہ کھود کھود کے [1] پوچھو حذر کرو مرے دل…
پھر کچھ اک دل کو بیقراری ہے
پھر کچھ اک دل کو بیقراری ہے پھر کچھ اک دل کو بیقراری ہے سینہ جویائے زخمِ کاری ہے پھِر جگر کھودنے لگا ناخن آمدِ…
بہارِ رنگِ خونِ دل [1] ہے ساماں اشک باری کا
بہارِ رنگِ خونِ دل [1] ہے ساماں اشک باری کا جنونِ برق نشتر ہے رگِ ابرِ بہاری کا برائے حلِّ مشکل ہوں ز پا افتادۂ…
برشکالِ گریۂ عاشق ہے دیکھا چاہیے
برشکالِ گریۂ عاشق ہے دیکھا چاہیے برشکالِ گریۂ عاشق ہے [1] دیکھا چاہیے کھِل گئی مانندِ گُل سَو جا سے دیوارِ چمن اُلفتِ گل سے…
آہ کو چاہیے اِک عُمر اثر ہونے تک
آہ کو چاہیے اِک عُمر اثر ہونے تک آہ کو چاہیے اِک عُمر اثر ہونے تک [1] کون جیتا ہے تری زُلف کے سر ہونے…
اسدؔ ہم وہ جنوں جولاں گدائے بے سر و پا ہیں
اسدؔ ہم وہ جنوں جولاں گدائے بے سر و پا ہیں اسدؔ ہم وہ جنوں جولاں گدائے بے سر و پا ہیں کہ ہے سر…
آ کہ مری جان کو قرار نہیں ہے
آ کہ مری جان کو قرار نہیں ہے آ کہ مری جان کو قرار نہیں ہے طاقتِ بیدادِ انتظار نہیں ہے دیتے ہیں جنّت حیاتِ…
یک ذرہ زمیں نہیں بے کار باغ کا
یک ذرہ زمیں نہیں بے کار باغ کا یک ذرہ زمیں نہیں بے کار باغ کا یاں جاده بھی فتیلہ ہے لالے کے داغ کا…
واں پہنچ کر جو غش آتا پئے ہم ہے ہم کو
واں پہنچ کر جو غش آتا پئے ہم ہے ہم کو واں پہنچ کر جو غش آتا پئے ہم ہے ہم کو صد رہ آہنگِ…
ہو گئی ہے غیر کی شیریں بیانی کارگر
ہو گئی ہے غیر کی شیریں بیانی کارگر عشق کا اس کو گماں ہم بے زبانوں پر نہیں
ہر قدم دورئِ منزل ہے نمایاں مجھ سے
ہر قدم دورئِ منزل ہے نمایاں مجھ سے ہر قدم دورئِ منزل ہے نمایاں مجھ سے میری رفتار سے بھاگے ہے، بیاباں مجھ سے درسِ…
نہ گل نغمہ ہوں نہ پردہ ساز
نہ گل نغمہ ہوں نہ پردہ ساز نہ گل نغمہ ہوں نہ پردہ ساز میں ہوں اپنی شکست کی آواز تو اور آرائشِ خمِ کاکل…
نالۂ دل میں شب اندازِ اثر نایاب تھا
نالۂ دل میں شب اندازِ اثر نایاب تھا تھا سپندِ بزمِ وصلِ غیر، گو بیتاب تھا دیکھتے تھے ہم بچشمِ خود وہ طوفانِ بلا آسمانِ…
منظورتھی یہ شکل تجلّی کو نور کی
منظورتھی یہ شکل تجلّی کو نور کی منظورتھی یہ شکل تجلّی کو نور کی قسمت کھلی ترے قد و رخ سے ظہور کی اِک خونچکاں…
مدحِ شاہ
مدحِ شاہ ہاں مہِ نو سنیں ہم اس کا نام جس کو تو جھک کے کر رہا ہے سلام دو دن آیا ہے تو نظر…
لرزتا ہے مرا دل زحمتِ مہرِ درخشاں پر
لرزتا ہے مرا دل زحمتِ مہرِ درخشاں پر لرزتا ہے مرا دل زحمتِ مہرِ درخشاں پر میں ہوں وہ قطرۂ شبنم کہ ہو خارِ بیاباں…
گلہ ہے شوق کو دل میں بھی تنگیِ جا کا
گلہ ہے شوق کو دل میں بھی تنگیِ جا کا گلہ ہے شوق کو دل میں بھی تنگیِ جا کا گہر میں محو ہوا اضطراب…
گر تُجھ کو ہے یقینِ اجابت، دُعا نہ مانگ
گر تُجھ کو ہے یقینِ اجابت، دُعا نہ مانگ گر تُجھ کو ہے یقینِ اجابت، دُعا نہ مانگ یعنی، بغیر یک دلِ بے مُدعا نہ…
کل کے لیے کر آج نہ خسّت شراب میں
کل کے لیے کر آج نہ خسّت شراب میں کل کے لیے کر آج نہ خسّت شراب میں یہ سُوء ظن ہے ساقیِ کوثر کے…
فنا کو عشق ہے بے مقصداں حیرت پرستاراں
فنا کو عشق ہے بے مقصداں حیرت پرستاراں فنا کو عشق ہے بے مقصداں حیرت پرستاراں نہیں رفتارِ عمرِ تیز رو پابندِ مطلب ہا
عشق مجھ کو نہیں وحشت ہی سہی
عشق مجھ کو نہیں وحشت ہی سہی عشق مجھ کو نہیں وحشت ہی سہی میری [1] وحشت تری شہرت ہی سہی قطع کیجے نہ تعلّق…
ضعفِ جنوں کو وقتِ تپش در بھی دور تھا
ضعفِ جنوں کو وقتِ تپش در بھی دور تھا ضعفِ جنوں کو وقتِ تپش در بھی دور تھا اک گھر میں مختصر سا بیاباں ضرور…
شعر
شعر ستم کش مصلحت سے ہوں کہ خوباں تجھ پہ عاشق ہیں تکلف بر طرف! مل جائے گا تجھ سا رقیب آخر ======================لازم تھا کہ…
سراپا رہنِ عشق و ناگزیرِ الفتِ ہستی
سراپا رہنِ عشق و ناگزیرِ الفتِ ہستی سراپا رہنِ عشق و ناگزیرِ الفتِ ہستی عبادت برق کی کرتا ہوں اور افسوس حاصل کا بقدرِ ظرف…
زخم پر چھڑکیں کہاں طفلانِ بے پروا نمک [1]
زخم پر چھڑکیں کہاں طفلانِ بے پروا نمک [1] کیا مزا ہوتا، اگر پتھر میں بھی ہوتا نمک گردِ راہِ یار ہے سامانِ نازِ زخمِ…
ذکر اس پری وش کا، اور پھر بیاں اپنا
ذکر اس پری وش کا، اور پھر بیاں اپنا ذکر اس پری وش کا، اور پھر بیاں اپنا بن گیا رقیب آخر، تھا جو رازداں…
دل میرا سوز نہاں سے بے محابا جل گیا
دل میرا سوز نہاں سے بے محابا جل گیا آتش خاموش کی مانند، گویا جل گیا دل میں ذوقِ وصل و یادِ یار تک باقی…
خوش ہو اَے بخت کہ ہے آج تِرے سر سہرا
خوش ہو اَے بخت کہ ہے آج تِرے سر سہرا [1] خوش ہو اَے بخت کہ ہے آج تِرے سر سہرا باندھ شہزادہ [2] جواں…
حسنِ بے پروا گرفتارِ خود آرائی نہ ہو
حسنِ بے پروا گرفتارِ خود آرائی نہ ہو حسنِ بے پروا گرفتارِ خود آرائی نہ ہو گر کمیں گاہِ نظر میں دل تماشائی نہ ہو…
جنوں گرم انتظار و نالہ بیتابی کمند آیا
جنوں گرم انتظار و نالہ بیتابی کمند آیا سویدا تا بلب زنجیر سے [1] دودِ سپند آیا مہِ اختر فشاں کی بہرِ استقبال آنکھوں سے…
تم اپنے شکوے کی باتیں نہ کھود کھود کے [1] پوچھو
تم اپنے شکوے کی باتیں نہ کھود کھود کے [1] پوچھو حذر کرو مرے دل سے کہ اس میں آگ دبی ہے دلا یہ درد…
پھر اس انداز سے بہار آئی
پھر اس انداز سے بہار آئی پھر اس انداز سے بہار آئی کہ ہوئے مہر و مہ تماشائی دیکھو اے ساکنانِ خطّۂ خاک اس کو…
بہ نالہ دل بستگی فراہم کر
بہ نالہ دل بستگی فراہم کر بہ نالہ دل بستگی فراہم کر متاعِ خانۂ زنجیر جز صدا، معلوم
بتائیں ہم تمہارے عارض و کاکُل کو کیا سمجھے
بتائیں ہم تمہارے عارض و کاکُل کو کیا سمجھے بتائیں ہم تمہارے عارض و کاکُل کو کیا سمجھے اِسے ہم سانپ سمجھے اور اُسے من…
اے منشیِ خیرہ سر سخن ساز نہ ہو
اے منشیِ خیرہ سر سخن ساز نہ ہو اے منشیِ خیرہ سر سخن ساز نہ ہو عصفور ہے تو مقابلِ باز نہ ہو آواز تیری…
اِس رشتے میں لاکھ تار ہوں، بلکہ سِوا
اِس رشتے میں لاکھ تار ہوں، بلکہ سِوا اِس رشتے میں لاکھ تار ہوں، بلکہ سِوا اِتنے ہی برس شُمار ہوں، بلکہ سِوا ہر سیکڑے…
یاد ہے شادی میں بھی، ہنگامۂ _یارب_، مجھے
یاد ہے شادی میں بھی، ہنگامۂ “یارب”، مجھے یاد ہے شادی میں بھی، ہنگامۂ “یارب”، مجھے سُبحۂ زاہد ہوا ہے، خنده زیرِ لب مجھے ہے…
ہے وصل ہجر عالمِ تمکین و ضبط میں
ہے وصل ہجر عالمِ تمکین و ضبط میں ہے وصل ہجر عالمِ تمکین و ضبط میں معشوقِ شوخ و عاشقِ دیوانہ چاہیے اُس لب سے…
ہندوستان سایۂ گل پائے تخت تھا
ہندوستان سایۂ گل پائے تخت تھا ہندوستان سایۂ گل پائے تخت تھا جاہ و جلال عہدِ وصالِ بتاں نہ پوچھ ہر داغِ تازہ یک دلِ…
ہجومِ نالہ، حیرت عاجزِ عر ضِ یک افغاں ہے
ہجومِ نالہ، حیرت عاجزِ عر ضِ یک افغاں ہے ہجومِ نالہ، حیرت عاجزِ عر ضِ یک افغاں ہے خموشی ریشۂ صد نیستاں سے خس بدنداں…
نہ لیوے گر خسِ جَوہر طراوت سبزہ خط سے
نہ لیوے گر خسِ جَوہر طراوت سبزہ خط سے نہ لیوے گر خسِ جَوہر طراوت سبزہ خط سے لگا دے خانۂ آئینہ میں رُوئے نگار…
نالے دل کھول کے دو چار کروں یا نہ کروں
نالے دل کھول کے دو چار کروں یا نہ کروں نالے دل کھول کے دو چار کروں یا نہ کروں یہ بھی اے چرخِ ستمگار!…
مہرباں ہو کے بلالو مجھے، چاہو جس وقت
مہرباں ہو کے بلالو مجھے، چاہو جس وقت مہرباں ہو کے بلالو مجھے، چاہو جس وقت میں گیا وقت نہیں ہوںکہ پھر آ بھی نہ…
مرثیہ
مرثیہ ہاں! اے نفسِ بادِ سحر شعلہ فشاں ہو اے دجلۂ خوں! چشمِ ملائک سے رواں ہو اے زمزمۂ قُم! لبِ عیسیٰ پہ فغاں ہو…
لبِ عیسیٰ کی جنبش کرتی ہے گہوارہ جنبانی
لبِ عیسیٰ کی جنبش کرتی ہے گہوارہ جنبانی لبِ عیسیٰ کی جنبش کرتی ہے گہوارہ جنبانی قیامت کشتۂٴ لعل بتاں کا خواب سنگیں ہے