میرزا اسد الله غالب – اردو غزلیات
چہار شنبہ آخرِ ماہِ صفر
چہار شنبہ آخرِ ماہِ صفر ہے چار شنبہ آخرِ ماہِ صَفَر چلو رکھ دیں چمن میں بھر کے مئے مُشک بُو کی ناند جو آئے،…
جب تک دہانِ زخم نہ پیدا کرے کوئی
جب تک دہانِ زخم نہ پیدا کرے کوئی جب تک دہانِ زخم نہ پیدا کرے کوئی مشکل کہ تجھ سے راہِ سخن وا کرے کوئی…
تا ہم کو شکایت کی بھی باقی نہ رہے جا
تا ہم کو شکایت کی بھی باقی نہ رہے جا تا ہم کو شکایت کی بھی باقی نہ رہے جا سن لیتے ہیں گو ذکر…
بے گانۂ وفا ہے ہوائے چمن ہنوز
بے گانۂ وفا ہے ہوائے چمن ہنوز بے گانۂ وفا ہے ہوائے چمن ہنوز وہ سبزہ سنگ پر نہ اُگا، کوہکن ہنوز فارغ مجھے نہ…
بسکہ ہیں بدمستِ بشکن بشکنِ میخانہ ہم
بسکہ ہیں بدمستِ بشکن بشکنِ میخانہ ہم بسکہ ہیں بدمستِ بشکن بشکنِ میخانہ ہم موئے شیشہ کو سمجھتے ہیں خطِ پیمانہ ہم غم نہیں ہوتا…
آئینہ دیکھ، اپنا سا منہ لے کے ره گئے
آئینہ دیکھ، اپنا سا منہ لے کے ره گئے آئینہ دیکھ، اپنا سا منہ لے کے ره گئے صاحب کو دل نہ دینے پہ کتنا…
اگ رہا ہے در و دیوار سے سبزه غالبؔ
اگ رہا ہے در و دیوار سے سبزه غالبؔ اگ رہا ہے در و دیوار سے سبزه غالبؔ ہم بیاباں میں ہیں اور گھر میں…
آتشبازی ہے جیسے شغلِ اطفال
آتشبازی ہے جیسے شغلِ اطفال آتشبازی ہے جیسے شغلِ اطفال ہے سوزِ جگر کا بھی اسی طور کا حال تھا مُوجدِ عشق بھی قیامت کوئی…
وہ آ کے، خواب میں، تسکینِ اضطراب تو دے
وہ آ کے، خواب میں، تسکینِ اضطراب تو دے وہ آ کے، خواب میں، تسکینِ اضطراب تو دے ولے مجھے تپشِ دل، مجالِ خواب تو…
ہے خَلقِ حسد قماش لڑنے کے لیے
ہے خَلقِ حسد قماش لڑنے کے لیے ہے خَلقِ حسد قماش لڑنے کے لیے وحشت کدۂ تلاش لڑنے کے لیے یعنی ہر بار صُورتِ کاغذِ…
ہم نشیں تارے ہیں، اور چاند شہاب الدیں خاں
ہم نشیں تارے ہیں، اور چاند شہاب الدیں خاں ہم نشیں تارے ہیں، اور چاند شہاب الدیں خاں بزمِ شادی ہے فلک، کاہکشاں ہے سہرا…
ہاں! اے نفسِ بادِ سحر شعلہ فشاں ہو
ہاں! اے نفسِ بادِ سحر شعلہ فشاں ہو ہاں! اے نفسِ بادِ سحر شعلہ فشاں ہو اے دجلۂ خوں! چشمِ ملائک سے رواں ہو اے…
نہ گل نغمہ ہوں نہ پردۂ ساز
نہ گل نغمہ ہوں نہ پردۂ ساز میں ہوں اپنی شکست کی آواز تو اور آرائشِ خمِ کاکل میں اور اندیشہ ہائے دور دراز [2]…
میں اور بزمِ مے سے یوں تشنہ کام آوں
میں اور بزمِ مے سے یوں تشنہ کام آوں میں اور بزمِ مے سے یوں تشنہ کام آوں گر میں نے کی تھی توبہ، ساقی…
ملتی ہے خُوئے یار سے نار التہاب میں
ملتی ہے خُوئے یار سے نار التہاب میں ملتی ہے خُوئے یار سے نار التہاب میں کافر ہوں گر نہ ملتی ہو راحت عذاب میں…
مثنوی در صفتِ انبہ
مثنوی در صفتِ انبہ ہاں، دلِ درد مندِ زمزمہ ساز کیوں نہ کھولے درِ خزینۂ راز خامے کا صفحے پر رواں ہونا شاخِ گل کا…
گئے وہ دن کہ نا دانستہ غیروں کی وفا داری
گئے وہ دن کہ نا دانستہ غیروں کی وفا داری گئے وہ دن کہ نا دانستہ غیروں کی وفا داری کیا کرتے تھے تم تقریر،…
گر خامشی سے فائدہ اخفائے حال ہے
گر خامشی سے فائدہ اخفائے حال ہے گر خامشی سے فائدہ اخفائے حال ہے خوش ہوں کہ میری بات سمجھنی محال ہے کس کو سناؤں…
کہوں جو حال تو کہتے ہو مدعا کہیے
کہوں جو حال تو کہتے ہو مدعا کہیے تمہیں کہو کہ جو تم یوں کہو تو کیا کہیے؟ نہ کہیو طعن سے پھر تم کہ…
کبھی نیکی بھی اُس کے جی میں، گر آ جائے ہے، مُجھ سے
کبھی نیکی بھی اُس کے جی میں، گر آ جائے ہے، مُجھ سے کبھی نیکی بھی اُس کے جی میں، گر آ جائے ہے، مُجھ…
غنچۂ ناشگفتہ کو دور سے مت دکھا، کہ یُوں
غنچۂ ناشگفتہ کو دور سے مت دکھا، کہ یُوں غنچۂ ناشگفتہ کو دور سے مت دکھا، کہ یُوں بوسے کو پُوچھتا ہوں مَیں، منہ سے…
عجز و نیاز سے تو وہ آیا نہ راہ پر
عجز و نیاز سے تو وہ آیا نہ راہ پر [1] عجز و نیاز سے تو وہ آیا نہ راہ پر دامن کو اس کے…
شوق، ہر رنگ رقیبِ سروساماں نکلا
شوق، ہر رنگ رقیبِ سروساماں نکلا شوق، ہر رنگ رقیبِ سروساماں نکلا قیس تصویر کے پردے میں بھی عریاں نکلا زخم نے داد نہ دی…
شب زُلف و رُخِ عَرَق فِشاں کا غم تھا
شب زُلف و رُخِ عَرَق فِشاں کا غم تھا شب زُلف و رُخِ عَرَق فِشاں کا غم تھا کیا شرح کروں کہ طُرفہ تَر عالَم…
سب کہاں کچھ لالہ و گل میں نمایاں ہو گئیں
سب کہاں کچھ لالہ و گل میں نمایاں ہو گئیں خاک میں کیا صورتیں ہوں گی کہ پنہاں ہو گئیں! یاد تھیں ہم کو بھی…
رفتارِ عمر قطعِ رہ اضطراب ہے
رفتارِ عمر قطعِ رہ اضطراب ہے رفتارِ عمر قطعِ رہ اضطراب ہے اس سال کے حساب کو برق آفتاب ہے مینائے مے ہے سروِ نشاطِ…
دوست غمخواری میں میری سعی فرمائیں [1] گے کیا
دوست غمخواری میں میری سعی فرمائیں [1] گے کیا زخم کے بھرنے تلک ناخن نہ بڑھ جائیں گے کیا بے نیازی حد سے گزری بندہ…
دل تھا، کہ جو جانِ دردِ تمہید سہی
دل تھا، کہ جو جانِ دردِ تمہید سہی دل تھا، کہ جو جانِ دردِ تمہید سہی بیتابیِ رشک و حسرتِ دید سہی ہم اور فُسُردن…
خُجستہ انجمن طُوئے میرزا جعفر
خُجستہ انجمن طُوئے میرزا جعفر خُجستہ انجمن طُوئے میرزا جعفر کہ جس کے دیکھے سے سب کا ہوا ہے جی محظوظ ہوئی ہے ایسے ہی…
چشمِ خوباں خامشی میں بھی نوا پرداز ہے
چشمِ خوباں خامشی میں بھی نوا پرداز ہے چشمِ خوباں خامشی میں بھی نوا پرداز ہے سرمہ تو کہوے کہ دودِ شعلہ آواز ہے پیکرِ…
جب بہ تقریبِ سفر یار نے محمل باندھا
جب بہ تقریبِ سفر یار نے محمل باندھا جب بہ تقریبِ سفر یار نے محمل باندھا تپشِ شوق نے ہر ذرّے پہ اک دل باندھا…
پئے نذرِ کرم تحفہ ہے ‘شرمِ نا رسائی’ کا
پئے نذرِ کرم تحفہ ہے ‘شرمِ نا رسائی’ کا پئے نذرِ کرم تحفہ ہے ‘شرمِ نا رسائی’ کا بہ خوں غلطیدۂ صد رنگ، دعویٰ پارسائی…
بے اعتدالیوں سے سبُک سب میں ہم ہوئے
بے اعتدالیوں سے سبُک سب میں ہم ہوئے جتنے زیادہ ہو گئے اتنے ہی کم ہوئے پنہاں تھا دام سخت قریب [1] آشیان کے اڑنے…
بسکہ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا
بسکہ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا بسکہ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا آدمی کو بھی میسر نہیں انساں ہونا گریہ چاہے…
آئینہ دیکھ، اپنا سا منہ لے کے رہ گئے
آئینہ دیکھ، اپنا سا منہ لے کے رہ گئے آئینہ دیکھ، اپنا سا منہ لے کے رہ گئے صاحب کو دل نہ دینے پہ کتنا…
اک گرم آہ کی تو ہزاروں کے گھر جلے
اک گرم آہ کی تو ہزاروں کے گھر جلے اک گرم آہ کی تو ہزاروں کے گھر جلے رکھتے ہیں عشق میں یہ اثر ہم…
از آنجا کہ حسرتِ کشِ یار ہیں ہم
از آنجا کہ حسرتِ کشِ یار ہیں ہم از آنجا کہ حسرتِ کشِ یار ہیں ہم رقیبِ تمنّائے دیدار ہیں ہم رسیدن گلِ باغ واماندگی…
وه آ کے، خواب میں، تسکینِ اضطراب تو دے
وه آ کے، خواب میں، تسکینِ اضطراب تو دے وه آ کے، خواب میں، تسکینِ اضطراب تو دے ولے مجھے تپشِ دل، مجالِ خواب تو…
ہے بس کہ ہر اک ان کے اشارے میں نشاں اور
ہے بس کہ ہر اک ان کے اشارے میں نشاں اور ہے بس کہ ہر اک ان کے اشارے میں نشاں اور کرتے ہیں مَحبّت…
ہم بے خودیِ عشق میں کر لیتے ہیں سجدے
ہم بے خودیِ عشق میں کر لیتے ہیں سجدے ہم بے خودیِ عشق میں کر لیتے ہیں سجدے یہ ہم سے نہ پوچھو کہ کہاں…
ہائے ہائے
ہائے ہائے کلکتہ کا جو ذکر کیا تُو نے ہم نشیں! اِک تِیر میرے سینے میں مارا کہ ہائے ہائے وہ سبزہ زار ہائے مُطرّا…
نمائش پردہ دارِ طرز بیدادِ تغافل ہے
نمائش پردہ دارِ طرز بیدادِ تغافل ہے نمائش پردہ دارِ طرز بیدادِ تغافل ہے تسلّی جانِ بلبل کے لیے خندیدنِ گل ہے نمودِ عالَمِ اسباب…
میں ہوں مشتاقِ جفا، مجھ پہ جفا اور سہی
میں ہوں مشتاقِ جفا، مجھ پہ جفا اور سہی میں ہوں مشتاقِ جفا، مجھ پہ جفا اور سہی تم ہو بیداد سے خوش، اس سے…
معزولیِ تپش ہوئی افرازِ انتظار
معزولیِ تپش ہوئی افرازِ انتظار معزولیِ تپش ہوئی افرازِ انتظار چشمِ کشودہ حلقۂ بیرونِ در ہے آج
مت مردُمکِ دیدہ میں سمجھو یہ نگاہیں
مت مردُمکِ دیدہ میں سمجھو یہ نگاہیں ہیں جمع سُویدائے دلِ چشم میں آہیں
گئی وه بات کہ ہو گفتگو تو کیوں کر ہو
گئی وه بات کہ ہو گفتگو تو کیوں کر ہو گئی وه بات کہ ہو گفتگو تو کیوں کر ہو کہے سے کچھ نہ ہوا،…
گر نہ ‘اندوهِ شبِ فرقت ‘بیاں ہو جائے گا
گر نہ ‘اندوهِ شبِ فرقت ‘بیاں ہو جائے گا گر نہ ‘اندوهِ شبِ فرقت ‘بیاں ہو جائے گا بے تکلف، داغِ مہ مُہرِ دہاں ہوجائے…
کہوں جو حال تو کہتے ہو _مدعا کہیے _
کہوں جو حال تو کہتے ہو “مدعا کہیے ” کہوں جو حال تو کہتے ہو “مدعا کہیے ” تمہیں کہو کہ جو تم یوں کہو…
کب وہ سنتا ہے کہانی میری
کب وہ سنتا ہے کہانی میری کب وہ سنتا ہے کہانی میری اور پھر وہ بھی زبانی میری خلشِ غمزۂ خوں ریز نہ پوچھ دیکھ…
غم کھانے میں بودا دلِ ناکام بہت ہے
غم کھانے میں بودا دلِ ناکام بہت ہے غم کھانے میں بودا دلِ ناکام بہت ہے یہ رنج کہ کم ہے مئے گلفام، بہت ہے…