میرزا اسد الله غالب – اردو غزلیات
وه آ کے، خواب میں، تسکینِ اضطراب تو دے
وه آ کے، خواب میں، تسکینِ اضطراب تو دے وه آ کے، خواب میں، تسکینِ اضطراب تو دے ولے مجھے تپشِ دل، مجالِ خواب تو…
ہے بس کہ ہر اک ان کے اشارے میں نشاں اور
ہے بس کہ ہر اک ان کے اشارے میں نشاں اور ہے بس کہ ہر اک ان کے اشارے میں نشاں اور کرتے ہیں مَحبّت…
ہم بے خودیِ عشق میں کر لیتے ہیں سجدے
ہم بے خودیِ عشق میں کر لیتے ہیں سجدے ہم بے خودیِ عشق میں کر لیتے ہیں سجدے یہ ہم سے نہ پوچھو کہ کہاں…
ہائے ہائے
ہائے ہائے کلکتہ کا جو ذکر کیا تُو نے ہم نشیں! اِک تِیر میرے سینے میں مارا کہ ہائے ہائے وہ سبزہ زار ہائے مُطرّا…
نمائش پردہ دارِ طرز بیدادِ تغافل ہے
نمائش پردہ دارِ طرز بیدادِ تغافل ہے نمائش پردہ دارِ طرز بیدادِ تغافل ہے تسلّی جانِ بلبل کے لیے خندیدنِ گل ہے نمودِ عالَمِ اسباب…
میں ہوں مشتاقِ جفا، مجھ پہ جفا اور سہی
میں ہوں مشتاقِ جفا، مجھ پہ جفا اور سہی میں ہوں مشتاقِ جفا، مجھ پہ جفا اور سہی تم ہو بیداد سے خوش، اس سے…
معزولیِ تپش ہوئی افرازِ انتظار
معزولیِ تپش ہوئی افرازِ انتظار معزولیِ تپش ہوئی افرازِ انتظار چشمِ کشودہ حلقۂ بیرونِ در ہے آج
مت مردُمکِ دیدہ میں سمجھو یہ نگاہیں
مت مردُمکِ دیدہ میں سمجھو یہ نگاہیں ہیں جمع سُویدائے دلِ چشم میں آہیں
گئی وه بات کہ ہو گفتگو تو کیوں کر ہو
گئی وه بات کہ ہو گفتگو تو کیوں کر ہو گئی وه بات کہ ہو گفتگو تو کیوں کر ہو کہے سے کچھ نہ ہوا،…
گر نہ ‘اندوهِ شبِ فرقت ‘بیاں ہو جائے گا
گر نہ ‘اندوهِ شبِ فرقت ‘بیاں ہو جائے گا گر نہ ‘اندوهِ شبِ فرقت ‘بیاں ہو جائے گا بے تکلف، داغِ مہ مُہرِ دہاں ہوجائے…
کہوں جو حال تو کہتے ہو _مدعا کہیے _
کہوں جو حال تو کہتے ہو “مدعا کہیے ” کہوں جو حال تو کہتے ہو “مدعا کہیے ” تمہیں کہو کہ جو تم یوں کہو…
کب وہ سنتا ہے کہانی میری
کب وہ سنتا ہے کہانی میری کب وہ سنتا ہے کہانی میری اور پھر وہ بھی زبانی میری خلشِ غمزۂ خوں ریز نہ پوچھ دیکھ…
غم کھانے میں بودا دلِ ناکام بہت ہے
غم کھانے میں بودا دلِ ناکام بہت ہے غم کھانے میں بودا دلِ ناکام بہت ہے یہ رنج کہ کم ہے مئے گلفام، بہت ہے…
عجز و نیاز سے تو وه آیا نہ راه پر
عجز و نیاز سے تو وه آیا نہ راه پر عجز و نیاز سے تو وه آیا نہ راه پر دامن کو اس کے آج…
صد جلوہ رو بہ رو ہے جو مژگاں اٹھائیے
صد جلوہ رو بہ رو ہے جو مژگاں اٹھائیے صد جلوہ رو بہ رو ہے جو مژگاں اٹھائیے طاقت کہاں کہ دید کا احساں اٹھائیے…
شب کہ ذوقِ گفتگو سے تیرے، دل بے تاب تھا
شب کہ ذوقِ گفتگو سے تیرے، دل بے تاب تھا شب کہ ذوقِ گفتگو سے تیرے، دل بے تاب تھا شوخیِ وحشت سے افسانہ فسونِ…
ستایش گر ہے زاہد، اس قدر جس باغِ رضواں کا
ستایش گر ہے زاہد، اس قدر جس باغِ رضواں کا وہ اک گلدستہ ہے ہم بیخودوں کے طاقِ نسیاں کا بیاں کیا کیجیے بیدادِ کاوش…
رقعے کا جواب کیوں نہ بھیجا تم نے
رقعے کا جواب کیوں نہ بھیجا تم نے رقعے کا جواب کیوں نہ بھیجا تم نے ثاقب! حرکت یہ کی ہے بے جا تم نے…
دود کو آج اس کے ماتم میں سیہ پوشی ہوئی
دود کو آج اس کے ماتم میں سیہ پوشی ہوئی [1] دود کو آج اس کے ماتم میں سیہ پوشی ہوئی وہ دلِ سوزاں کہ…
دعوۂ عشقِ بتاں سے بہ گلستاں گل و صبح
دعوۂ عشقِ بتاں سے بہ گلستاں گل و صبح دعوۂ عشقِ بتاں سے بہ گلستاں گل و صبح ہیں رقیبانہ بہم دست و گریباں گل…
حیراں ہوں، دل کو روؤں کہ پیٹوں جگر کو مَیں
حیراں ہوں، دل کو روؤں کہ پیٹوں جگر کو مَیں حیراں ہوں، دل کو روؤں کہ پیٹوں جگر کو مَیں مقدور ہو تو ساتھ رکھوں…
چرخ تک دھوم ہے، کس دھوم سے آیا سہرا
چرخ تک دھوم ہے، کس دھوم سے آیا سہرا چرخ تک دھوم ہے، کس دھوم سے آیا سہرا چاند کا دائرہ لے، زہرہ نے گایا…
جس دن سے کہ ہم خستہ گرفتارِ بلا ہیں
جس دن سے کہ ہم خستہ گرفتارِ بلا ہیں جس دن سے کہ ہم خستہ گرفتارِ بلا ہیں کپڑوں میں جوئیں بخئے کے ٹانکوں سے…
پئے نذرِ کرم تحفہ ہے شرمِ نا رسائی کا
پئے نذرِ کرم تحفہ ہے شرمِ نا رسائی کا پئے نذرِ کرم تحفہ ہے شرمِ نا رسائی کا بہ خوں غلطیدہ صد رنگ، دعویٰ پارسائی…
بھیجی ہے جو مجھ کو شاہِ جَمِ جاہ نے دال
بھیجی ہے جو مجھ کو شاہِ جَمِ جاہ نے دال بھیجی ہے جو مجھ کو شاہِ جَمِ جاہ نے دال ہے لُطف و عنایات شہنشاہِ…
بسکہ حیرت سے زپا افتادہ زنہار ہے
بسکہ حیرت سے زپا افتادہ زنہار ہے بسکہ حیرت سے زپا افتادہ زنہار ہے ناخنِ انگشت تبخالِ لبِ بیمار ہے زلف سے شب درمیاں دادن…
ایلین براؤن
ایلین براؤن ملاذِ کشور و لشکر، پناہِ شہر و سپاہ جنابِ عالی ایلن برون والا جاہ بلند رتبہ وہ حاکم وہ سرفراز امیر کہ باج…
افسوس کہ دنداں [1] کا کیا رزق فلک نے
افسوس کہ دنداں [1] کا کیا رزق فلک نے جن لوگوں کی تھی درخورِ عقدِ گہر انگشت کافی ہے نشانی تِری، [2] چھلّے کا نہ…
آپ نے مَسَّنی الضُّرُّ کہا ہے تو سہی
آپ نے مَسَّنی الضُّرُّ کہا ہے تو سہی آپ نے مَسَّنی الضُّرُّ کہا ہے تو سہی یہ بھی اے حضرتِ ایّوب! گِلا ہے تو سہی…
وه بات چاہتے ہو کہ جو بات چاہیے
وه بات چاہتے ہو کہ جو بات چاہیے وه بات چاہتے ہو کہ جو بات چاہیے صاحب کے ہم نشیں کو کرامات چاہیے مسجد کے…
ہے بزمِ بتاں میں سخن آزرده لبوں سے
ہے بزمِ بتاں میں سخن آزرده لبوں سے ہے بزمِ بتاں میں سخن آزرده لبوں سے تنگ آئے ہیں ہم ایسے خوشامد طلبوں سے ہے…
ہم بے خودئ عشق میں کر لیتے ہیں سجدے
ہم بے خودئ عشق میں کر لیتے ہیں سجدے ہم بے خودئ عشق میں کر لیتے ہیں سجدے یہ ہم سے نہ پوچھو کہ کہاں…
نوّاب یوسف علی خاں
نوّاب یوسف علی خاں مرحبا سالِ فرّخی آئیں عیدِ شوّال و ماہِ فروردیں شب و روز افتخارِ لیل و نہار مہ و سال اشرفِ شہور…
نِکوہِش ہے سزا فریادئِ بیدادِ دِلبر کی
نِکوہِش ہے سزا فریادئِ بیدادِ دِلبر کی نِکوہِش ہے سزا فریادئِ بیدادِ دِلبر کی مبادا خندہ دنداں نما ہو صبح محشر کی رگِ لیلیٰ کو…
میکلوڈ صاحب کی خدمت میں
میکلوڈ صاحب کی خدمت میں کرتا ہے چرخ روز بصد گونہ احترام فرماں روائے کشورِ پنجاب کو سلام حق گو و حق پرست و حق…
معزولئ تپش ہوئی افرازِ انتظار
معزولئ تپش ہوئی افرازِ انتظار معزولئ تپش ہوئی افرازِ انتظار چشمِ کشوده حلقۂ بیرونِ در ہے آج
لو ہم مریضِ عشق کے بیماردار ہیں
لو ہم مریضِ عشق کے بیماردار ہیں لو ہم مریضِ عشق کے بیماردار ہیں اچھاّ اگر نہ ہو تو مسیحا کا کیا علاج!
گئی وہ بات کہ ہو گفتگو تو کیوں کر ہو
گئی وہ بات کہ ہو گفتگو تو کیوں کر ہو گئی وہ بات کہ ہو گفتگو تو کیوں کر ہو کہے سے کچھ نہ ہوا،…
گر نہ اندوہِ شبِ فرقت بیاں ہو جائے گا
گر نہ اندوہِ شبِ فرقت بیاں ہو جائے گا گر نہ “اندوہِ شبِ فرقت” بیاں ہو جائے گا بے تکلف، داغِ مہ مُہرِ دہاں ہو…
کوه کے ہوں بارِ خاطر گر صدا ہو جائیے
کوه کے ہوں بارِ خاطر گر صدا ہو جائیے کوه کے ہوں بارِ خاطر گر صدا ہو جائیے بے تکلف اے شرارِ جستہ! کیا ہوجائیے…
کب وه سنتا ہے کہانی میری
کب وه سنتا ہے کہانی میری کب وه سنتا ہے کہانی میری اور پھر وه بھی زبانی میری خلشِ غمزہ خوں ریز نہ پوچھ دیکھ…
غمِ دنیا سے گر پائی بھی فرصت سر اٹھانے کی
غمِ دنیا سے گر پائی بھی فرصت سر اٹھانے کی غمِ دنیا سے گر پائی بھی فرصت سر اٹھانے کی فلک کا دیکھنا تقریب تیرے…
عرضِ نیازِ عشق کے قابل نہیں رہا
عرضِ نیازِ عشق کے قابل نہیں رہا عرضِ نیازِ عشق کے قابل نہیں رہا جس دل پہ ناز تھا مجھے وہ دل نہیں رہا جاتا…
شوق، ہر رنگ رقیبِ سر و ساماں نکلا
شوق، ہر رنگ رقیبِ سر و ساماں نکلا قیس تصویر کے پردے میں بھی عریاں نکلا زخم نے داد نہ دی تنگیِ دل کی یارب…
شب کہ وه مجلس فروزِ خلوتِ ناموس تھا
شب کہ وه مجلس فروزِ خلوتِ ناموس تھا شب کہ وه مجلس فروزِ خلوتِ ناموس تھا رشتۂٔ ہر شمع خارِ کِ سوتِ فانوس تھا بت…
سامانِ خور و خواب کہاں سے لاؤں؟
سامانِ خور و خواب کہاں سے لاؤں؟ سامانِ خور و خواب کہاں سے لاؤں؟ آرام کے اسباب کہاں سے لاؤں؟ روزہ مِرا اِیمان ہے غالبؔ!…
رفتارِ عمر قطعِ ره اضطراب ہے
رفتارِ عمر قطعِ ره اضطراب ہے رفتارِ عمر قطعِ ره اضطراب ہے اس سال کے حساب کو برق آفتاب ہے مینائے مے ہے سروِ نشاطِ…
دھوتا ہوں جب میں پینے کو اس سیم تن کے پاؤں
دھوتا ہوں جب میں پینے کو اس سیم تن کے پاؤں دھوتا ہوں جب میں پینے کو اس سیم تن کے پاؤں رکھتا ہے ضد…
درد ہو دل میں تو دوا کیجے
درد ہو دل میں تو دوا کیجے درد ہو دل میں تو دوا کیجے دل ہی جب درد ہو تو کیا کیجے ہم کو فریاد…
حیراں ہوں، دل کو رووں کہ پیٹوں جگر کو مَیں
حیراں ہوں، دل کو رووں کہ پیٹوں جگر کو مَیں حیراں ہوں، دل کو رووں کہ پیٹوں جگر کو مَیں مقدور ہو تو ساتھ رکھوں…