مصطفی زیدی
بجھ گئی شمع حرم باب کلیسا نہ کھلا
بجھ گئی شمع حرم باب کلیسا نہ کھلا کھل گئے زخم کے لب تیرا دریچہ نہ کھلا در توبہ سے بگولوں کی طرح گزرے لوگ…
تری تلاش میں ہر رہنما سے باتیں کیں
تری تلاش میں ہر رہنما سے باتیں کیں خلا سے ربط بڑھایا ہوا سے باتیں کیں کبھی ستاروں نے بھیجا ہمیں کوئی پیغام تو مدتوں…
تیرے چہرے کی طرح اور مرے سینے کی طرح
تیرے چہرے کی طرح اور مرے سینے کی طرح میرا ہر شعر دمکتا ہے نگینے کی طرح پھول جاگے ہیں کہیں تیرے بدن کی مانند…
بے نور ہوں کہ شمع سر رہ گزر میں ہوں
بے نور ہوں کہ شمع سر رہ گزر میں ہوں بے رنگ ہوں کہ گردش خون جگر میں ہوں اندھا ہوں یوں کہ کور نگاہوں…
چلے تو کٹ ہی جائے گا سفر آہستہ آہستہ
چلے تو کٹ ہی جائے گا سفر آہستہ آہستہ ہم اس کے پاس جاتے ہیں مگر آہستہ آہستہ ابھی تاروں سے کھیلو چاند کی کرنوں…
درد دل بھی غم دوراں کے برابر سے اٹھا
درد دل بھی غم دوراں کے برابر سے اٹھا آگ صحرا میں لگی اور دھواں گھر سے اٹھا تابش حسن بھی تھی آتش دنیا بھی…
کبھی جھڑکی سے کبھی پیار سے سمجھاتے رہے
کبھی جھڑکی سے کبھی پیار سے سمجھاتے رہے ہم گئی رات پہ دل کو لیے بہلاتے رہے اپنے اخلاق کی شہرت نے عجب دن دکھلائے…
ہر اک نے کہا کیوں تجھے آرام نہ آیا
ہر اک نے کہا کیوں تجھے آرام نہ آیا سنتے رہے ہم لب پہ ترا نام نہ آیا دیوانے کو تکتی ہیں ترے شہر کی…
کسی اور غم میں اتنی خلش نہاں نہیں ہے
کسی اور غم میں اتنی خلش نہاں نہیں ہے غم دل مرے رفیقو غم رائیگاں نہیں ہے کوئی ہم نفس نہیں ہے کوئی رازداں نہیں…
غم دوراں نے بھی سیکھے غم جاناں کے چلن
غم دوراں نے بھی سیکھے غم جاناں کے چلن وہی سوچی ہوئی چالیں وہی بے ساختہ پن وہی اقرار میں انکار کے لاکھوں پہلو وہی…