زاویہ کوئی مقرر نہیں ہونے پاتا

زاویہ کوئی مقرر نہیں ہونے پاتا دائمی ایک بھی منظر نہیں ہونے پاتا عمر مصروف کوئی لمحہ فرصت ہو عطا میں کبھی خود کو میسر…

ادامه مطلب

آسانیاں ملیں تو رہے ہم سے بے نیاز

آسانیاں ملیں تو رہے ہم سے بے نیاز مشکل مقام آئے تو ہم یاد آ گئے محسن بھوپالی

ادامه مطلب

غلط تھے وعدے مگر میں یقین رکھتا تھا_

غلط تھے وعدے مگر میں یقین رکھتا تھا وہ شخص لہجہ بہت دل نشین رکھتا تھا محسن بھوپالی

ادامه مطلب

اپنا آپ تماشا کر کے دیکھوں گا

اپنا آپ تماشا کر کے دیکھوں گا خود سے خود کو منہا کر کے دیکھوں گا وہ شعلہ ہے یا چشمہ کچھ بھید کھلے پتھر…

ادامه مطلب

کس سے کہئے کہ بہاروں نے ہمیں زخم دئیے

کس سے کہئے کہ بہاروں نے ہمیں زخم دئیے کون مانے گا نہ تھا اپنا گلستاں اپنا محسن بھوپالی

ادامه مطلب

اک چلن رکھتی نہیں گردش دوراں اپنا

اک چلن رکھتی نہیں گردش دوراں اپنا ہے کبھی درد کبھی آپ ہی درماں اپنا بچ کے گرداب سے ڈوبے ہیں قریب ساحل کس قدر…

ادامه مطلب

نظر ملا کے ذرا دیکھ مت جھکا آنکھیں

نظر ملا کے ذرا دیکھ مت جھکا آنکھیں بڑھا رہی ہیں نگاہوں کا حوصلہ آنکھیں جو دل میں عکس ہے آنکھوں سے بھی وہ چھلکے…

ادامه مطلب

بے سبب لوگ بدلتے نہیں مسکن اپنا

بے سبب لوگ بدلتے نہیں مسکن اپنا تم نے جلتے ہوئے دیکھا ہے نشیمن اپنا محسن بھوپالی

ادامه مطلب

نیرنگئ سیاست دوراں تو دیکھئے 

نیرنگئ سیاست دوراں تو دیکھئے  منزل انہیں‌ ملی جو شریک سفر نہ تھے محسن بھوپالی

ادامه مطلب

بے خبر سا تھا مگر سب کی خبر رکھتا تھا

بے خبر سا تھا مگر سب کی خبر رکھتا تھا چاہے جانے کے سبھی عیب و ہنر رکھتا تھا محسن بھوپالی

ادامه مطلب

کیا خبر تھی نہ ملنے کے نئے اسباب کر دیگا

کیا خبر تھی نہ ملنے کے نئے اسباب کر دیگا وہ کر کے خواب کا وعدہ مجھے بے خواب کر دیگا کسی دن دیکھنا وہ…

ادامه مطلب

المدد اے چاک دامانو، قبا خطرے میں ہے

المدد اے چاک دامانو، قبا خطرے میں ہے ڈوبنے والو بچائو ناخدا خطرے میں ہے خون دل دینا ہی ہو گا اے اسیران چمن بوئے…

ادامه مطلب

ابھی کچھ اور بھی گرد و غبار ابھرے گا

ابھی کچھ اور بھی گرد و غبار ابھرے گا پھر اس کے بعد مرا شہ سوار ابھرے گا محسن بھوپالی

ادامه مطلب

ٹھوکریں کھا کے جو سنبھلتے ہیں

ٹھوکریں کھا کے جو سنبھلتے ہیں نظم گیت وہی بدلتے ہیں وہ ترسے ہیں روشنی کے لیے جن کے خوں سے چراغ جلتے ہیں بے…

ادامه مطلب

وعدہ کر کے لوگ بھلا کیوں دیتے ہیں

وعدہ کر کے لوگ بھلا کیوں دیتے ہیں اب کے میں بھی ایسا کر کے دیکھوں گا محسن بھوپالی

ادامه مطلب

تلقین اعتماد وہ فرما رہے ہیں آج

تلقین اعتماد وہ فرما رہے ہیں آج راہ طلب میں خود جو کبھی معتبر نہ تھے نیرنگیئ سیاست دوراں تو دیکھئے منزل انہیں ملی جو…

ادامه مطلب

جو غم شناس ہو ایسی نظر تجھے بھی دے

جو غم شناس ہو ایسی نظر تجھے بھی دے یہ غم دیوار و در تجھے بھی دے سخن گلاب کو کانٹوں میں تولنے والے خدا…

ادامه مطلب

چمن چمن اسی رنگین قبا کو دیکھتے ہیں

چمن چمن اسی رنگین قبا کو دیکھتے ہیں ہر ایک جلوے میں جلوہ نما کو دیکھتے ہیں ہمیں کتاب میں ہے ترا رخ روشن ترے…

ادامه مطلب

پہلو میں دل ہو اور ذہن میں زباں ہو

پہلو میں دل ہو اور ذہن میں زباں ہو میں کیسے مان لوں کہ حقیقت بیاں نہ ہو میرے سکوت لب پر بھی الزام آ…

ادامه مطلب

خون دل نذر خار کرتے ہیں

خون دل نذر خار کرتے ہیں احترام بہار کرتے ہیں دشمن جاں وہی ہیں کیا کہیے جن پہ ہم جاں نثار کرتے ہیں غیر از…

ادامه مطلب

دور گلشن سے آشیاں بندی

دور گلشن سے آشیاں بندی ہم غریب الدیار کرتے ہیں محسن بھوپالی

ادامه مطلب

شعلہ حسن مجسم گریہ شبنم بھی ہے

شعلہ حسن مجسم گریہ شبنم بھی ہے ایک دوعالم بھی تھا اورا یک یہ عالم بھی ہے اہل دل کو شکوہ بے مہری عالم سہی…

ادامه مطلب

غیروں کے ظلم کا جو کبھی تذکرہ ہوا

غیروں کے ظلم کا جو کبھی تذکرہ ہوا اپنوں کے بے شمار کرم یاد آ گئے آسانیاں ملیں تو رہے ہم سے بے نیاز مشکل…

ادامه مطلب