مجید امجد
تنگ پگڈنڈی سرِ کُہسار بل کھاتی ہوئی
تنگ پگڈنڈی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سرِ کُہسار بل کھاتی ہوئی نیچے، دونوں سمت، گہرے غار، منہ کھولے ہوئے آگے ، ڈھلوانوں کے پاراک موڑ اور اس جگہ اِک فرشتے…
اگر میں خدا اس زمانے کا ہوتا
اگر میں خدا اس زمانے کا ہوتا تو عنواں کچھ اور اس فسانے کا ہوتا عجب لطف دنیا میں آنے کا ہوتا مگر ہائے ظالم…
بیس برس سے کھڑے تھے جو اس گاتی نہر کے دوار
بیس برس سے کھڑے تھے جو اس گاتی نہر کے دوار جھومتے کھیتوں کی سرحد پر، بانکے پہرے دار گھنے، سہانے، چھائوں چھڑکتے، بُور لدے…
اس اپنی کرن کو آتی ہوئی صُبحوں کے حوالے کرنا ہے
اس اپنی کرن کو آتی ہوئی صُبحوں کے حوالے کرنا ہے کانٹوں سے اُلجھ کر جینا ہے پھولوں سے لپٹ کر مرنا ہے شاید وہ…
اب یہ مسافت کیسے طے ہو اے دل تو ہی بتا
اب یہ مسافت کیسے طے ہو اے دل تو ہی بتا کٹتی عمر اور گھٹتے فاصلے پھر بھی وہی صحرا شیشے کی دیوار زمانہ، آمنے…
بنے یہ زہر ہی وجہِ شفا، جو تو چاہے
بنے یہ زہر ہی وجہِ شفا، جو تو چاہے خرید لوں یہ نکلی دوا، جو تو چاہے تجھے تو ہے کیوں میں نے اس طرح…
جو دن کبھی نہیں بیتا وہ دن کب آئے گا
جو دن کبھی نہیں بیتا وہ دن کب آئے گا انہی دنوں میں اس اِک دن کو کون دیکھے گا اس ایک دن کو جو…
کاش میں تیرے بن گوش کا بُندا ہوتا
کاش میں تیرے بن گوش کا بُندا ہوتا رات کو بے خبری میں جو مچل جاتا میں تو ترے کان سے چپ چاپ نکل جاتا…
ڈاکخانے کے ٹکٹ گھر پر خریداروں کی بھیڑ
ڈاکخانے کے ٹکٹ گھر پر خریداروں کی بھیڑ ایک چوبی طاقچے پر کچھ دواتیں، ایک قلم یہ قلم میں نے اُٹھایا اور خط لکھنے لگا:…
دل سے ہر گزری بات گزری ہے
دل سے ہر گزری بات گزری ہے کس قیامت کی رات گزری ہے چاندنی، نیم وا دریچہ، سکوت آنکھوں آنکھوں میں رات گزری ہے ہائے…
روش روش پہ ہیں نکہت فشاں گُلاب کے پھول
روش روش پہ ہیں نکہت فشاں گُلاب کے پھول حسیں گلاب کے پھول، ارغواں گُلاب کے پھول اُفق اُفق پہ زمانوں کی دُھند سے اُبھرے…
جنونِ عشق کی رسمِ عجیب کیا کہنا
جنونِ عشق کی رسمِ عجیب کیا کہنا میں اُن سے دور وہ میرے قریب کیا کہنا یہ تیرگیء مسلسل میں اک وقفہء نور یہ زندگی…
گلوں کی سیج ہے کیا، مخملیں بچھونا کیا
گلوں کی سیج ہے کیا، مخملیں بچھونا کیا نہ مل کہ خاک میں گر خاک ہوں تو سونا کیا فقیر ہیں، دو فقیرانہ ساز رکھتے…
یہ دُنیا اک بے ربط سی ایک زنجیر
یہ دُنیا اک بے ربط سی ایک زنجیر یہ دُنیا یہ اک نامکمل تصویر یہ دُنیا نہیں میرے خوابوں کی تعبیر میں جب دیکھتا ہوں…
میں نے اس کو دیکھا ہے
میں نے اس کو دیکھا ہے اُجلی اُجلی سڑکوں پر اک گرد بھری حیرانی میں پھیلتی پھیلتی بھیڑ کے اندھے اوندھے کٹوروں کی طغیانی میں…