فرحت عباس شاه
تختِ سلیمان
تختِ سلیمان مری ذات میں کوئی اشکِ خانہ بدوش ہے کبھی روح سے مرے جسم تک کبھی دل سے چشمِ فگار تک کبھی غم سے…
پیشتر اس کے
پیشتر اس کے پیشتر اس کے کہ آنسو مر جائیں اور بارش جل جائے اور بادل ٹوٹ جائیں اور ٹوٹ کر بکھر جائیں اور پیشتر…
پی نہ ملن کو آئے سانول
پی نہ ملن کو آئے سانول من پنچھی کرلائے سانول دل محتاط طبیعت والا بن پریتم پچھتائے سانول تیری آس پہ بیٹھے بیٹھے برکھا بیت…
پنجرا بردار
پنجرا بردار میں تمھارا مقروض نہیں ہوں اور نہ تمھارا پابند ہوں محبت کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ انسان قید ہو کر رہ جائے…
پربت پربت اڑے پھرے ہے من پنچھی بے چین
پربت پربت اڑے پھرے ہے من پنچھی بے چین جانے کہاں کہاں سے جائیں سانوریا کے نین آؤ کہیں چھپ کر روتے ہیں ورنہ نگری…
پاگل من بیمار
پاگل من بیمار دل کے روگ ہزار وے سائیں دل کے روگ ہزار کوئی آر نہ پار وے سائیں کوئی آر نہ پار پل بھر…
بے نسب بے نشاں رات اور راستے
بے نسب بے نشاں رات اور راستے دور تک درمیاں رات اور راستے رتجگوں اور مسافت کی صورت مرا لے گئے امتحاں رات اور راستے…
بے غرض تو در و دیوار بھی رہ سکتے ہیں
بے غرض تو در و دیوار بھی رہ سکتے ہیں ہم ہو سناک زمانوں کی غلامی میں گھرے ہیں کب سے جب سے ایمان پہ…
بے حس موسم ساون کا
بے حس موسم ساون کا میں روؤں تو ہنستا ہے میرے دل کی ویرانی سارے شہر میں پھیلی ہے دور تلک آبادی ہے دور تلک…
بے اصولی
بے اصولی دیار زمز و کنایہ میں اس طرح تو نہ تھا کہ داستان کھلے راستوں میں لے کے پھریں کہیں رکھیں کوئی گم گشتہ…
بھری برسات اور موسم اکیلا
بھری برسات اور موسم اکیلا ہمیں تو کھا گیا یہ غم اکیلا بھٹکتا پھر رہا ہے دل ہمارا کہیں صحراؤں میں برہم اکیلا وہ چنچل…
بھاگ دوڑ
بھاگ دوڑ کس قدر چھید ہیں وعدوں میں یہاں مصلحت بات کی بس بات میں ہے دشمنی حسن گنوا بیٹھی ہے چاہتیں عیب ہوئیں ترچھی…
بس تمہیں یاد رکھا ہے دل نے
بس تمہیں یاد رکھا ہے دل نے اس قدر لفظ کسے یاد رہیں زندگی، زخم، سہارا اورتم تم،وفا،خواب،پریشانی، فراق یاد،مجبوری،تمنااورتم بھوک، فٹ پاتھ،سڑک، کچےرستے اس…
بخششِ غم کا فاصلہ ہے بہت
بخششِ غم کا فاصلہ ہے بہت تیرے اس کَم کا فاصلہ ہے بہت بھیگتا جا رہا ہے ہر منظر آنکھ کے نم کا فاصلہ ہے…
بٹے ہوئے لوگوں کا کیا ہے
بٹے ہوئے لوگوں کا کیا ہے بٹے ہوئے لوگوں کا کیا ہے آدھے کہیں اور آدھے کہیں پر آدھے دکھ اور آدھی خوشیاں ہنستے ہنستے…
بازاروں کی بات نہ کر
بازاروں کی بات نہ کر گھبرائے گھبرائے ہیں جنگل بھی ڈر کا مارا شہر کے پاس نہیں آتا جنگل بھی اب شہروں سے خوفزدہ ہو…
بات بھی محبت کی
بات بھی محبت کی رات کا سمندر ہے رات بھی محبت کی بات کا اجالا ہے بات بھی محبت کی گھات کی ضرورت ہے گھات…
ایک میزان کائنات میں ہے
ایک میزان کائنات میں ہے بات کوئی تو اس کی بات میں ہے سلسلہ وار وار کرتا ہے ہجر مصروف واردات میں ہے روز روشن…
ایک دن چاند سے بچھڑنا ہے
ایک دن چاند سے بچھڑنا ہے ایک دن چاند سے بچھڑنا ہے آنکھ، تقدیر، اور تعلق جو جانے کس دوسرے کے بس میں ہیں سانپ…
ایک ادھورا سپنا
ایک ادھورا سپنا آؤ مل کے پورے چاند کو چھو آتے ہیں کبھی نہ کبھی تو پورا ہو گا ایک ادھورا سپنا جیون ہو گا…
ایسا لگتا ہے مجھے
ایسا لگتا ہے مجھے اس کے اشکوں پہ بھی اک زخم ہے اور دل پر بھی ایسا لگتا ہے وہ برسات میں مرجھائی ہے ایسا…
اے دل رائیگاں اداس اداس
اے دل رائیگاں اداس اداس پھر رہے ہو کہاں اداس اداس چاند اک عمر سے سفر میں ہے آسماں آسماں اداس اداس جب بھی دیکھا…
اور نہیں تو اس کو بھی بدنام کروں
اور نہیں تو اس کو بھی بدنام کروں لوگو آخر میں بھی کچھ تو کام کروں توڑ دوں یا اس پاگل دل کو رام کروں…
آہن
آہن زندگی گھبرا نہیں پونچھ ماتھے سے پسینہ حوصلہ رکھ وقت کی کاریگری میں آ نہیں ہاتھ سے ٹکرا گئی ہے گر کوئی زنجیر بے…
آنکھوں کو سمجھاؤ ورنہ
آنکھوں کو سمجھاؤ ورنہ راہیں اور الجھ جائیں گی فرحت عباس شاہ (کتاب – اک بار کہو تم میرے ہو)
آنسوؤں نے دیکھ لی ہے رہ گزر
آنسوؤں نے دیکھ لی ہے رہ گزر جانے اب کب تک رہے جاری سفر ہم تو پہلے ہی بہت تھے مضمحل آگئی پھر اک نئے…
ان گنت بے حساب آن بسے
ان گنت بے حساب آن بسے آنکھ اجڑی تو خواب آن بسے دل عجب شہر ہے محبت کا ہر گلی میں سراب آن بسے اس…
آگہی
آگہی صحرا آنکھیں آخر دریاؤں میں رہنا سیکھ گئی ہیں پیاس بھی باقی اور سیراب بھی حد سے زیادہ دل بھی اب تو گھبراہٹ کی…
اگر اسامہ مجاہد ہوتا!
اگر اسامہ مجاہد ہوتا! مجاہد مظلوموں کے لیے لڑنے والا ہوتا ہے مظلوموں کو آگ میں جھونک کر چھپ نہیں جاتا اگر اسامہ مجاہد ہوتا!…
اک صدی بعد دل سنبھلتا ہے
اک صدی بعد دل سنبھلتا ہے پھر کہیں جا کے غم بدلتا ہے بجھ گیا ہے تمہاری یاد کا چاند اک دیا سا کہیں پہ…
اک بارونق شہر سے خالی واپس آ کر
اک بارونق شہر سے خالی واپس آ کر میں نے اپنا شہر بسایا تنہائی میں فرحت عباس شاہ (کتاب – شام کے بعد – اول)
اعتبار مت کرنا
اعتبار مت کرنا اعتبار مت کرنا چاند کی اداسی کا منزلوں کی قربت کا درد کی جدائی کا بے کلی کی فرقت کا چاہتوں میں…
آسمانوں کے تلے
آسمانوں کے تلے اوپر تکتے ہوئے دعائیں سکھاتے ہو دعا بے بسی کا اعتراف اختیار کا منطقی انجام دعائیں سکھاتے ہو اور پوری بھی نہیں…
اس نے سکھ پر لگائی پابندی
اس نے سکھ پر لگائی پابندی ہم نے دکھ کے کواڑ کھول لیے فرحت عباس شاہ (کتاب – محبت گمشدہ میری)
اس کے جانے کی گھڑی آن پڑی
اس کے جانے کی گھڑی آن پڑی اپنی آنکھوں میں جھڑی آن پڑی رونے والے ترے رخساروں پر کن جواہر کی لڑی آن پڑی کچھ…
اس قدر اچھی طرح جانتا ہے
اس قدر اچھی طرح جانتا ہے وہ مجھے لاکھوں میں پہچانتا ہے در بدر ملتا نہیں کچھ دل کو در بدر خاک ہی بس چھانتا…
اس پل بھی دل پہ تیری تمنا جڑی رہی
اس پل بھی دل پہ تیری تمنا جڑی رہی جب شہر میں ہر ایک کو اپنی پڑی رہی گزرے ہزاروں قافلے راہ قبول سے اک…
آرزو پہن کبھی حلقہِ زنجیر میں آ
آرزو پہن کبھی حلقہِ زنجیر میں آ آ کبھی اپنی بنائی ہوئی تقدیر میں آ کب تلک خواب خیالی پہ یقیں لاتے رہیں حسنِ محسوس…
اُداسی
اُداسی اداسی میں بہت سے اور دکھ بھی گھیر لیتے ہیں اداسی میں کئی بھولی ہوئی باتیں بھی اکثر یاد آتی ہیں اداسی میں نظر…
آخری متاع
آخری متاع بہت سارے نقصانات ہمیشہ سے تمھارے اختیار میں تھے مگر تم نے کبھی انھیں روکنے کی زحمت گوارا نہ کی اب بس میری…
آج ہم وقت کو کس موڑ پہ لے آئے ہیں
آج ہم وقت کو کس موڑ پہ لے آئے ہیں شاید اس بار ریاضت کوئی کام آئی ہے دھوپ اور بے سرو سامانی سے گھبرائے…
اتنی رونق ہی بڑی ہے یارو
اتنی رونق ہی بڑی ہے یارو بے بسی بول پڑی ہے یارو میرے سینے میں اداسی کی طرح دشت میں شام گڑی ہے یارو دل…
اپنے کھوج میں
اپنے کھوج میں کبھی کبھی یوں بھی ہوتا ہے بندہ خود اپنے ہی کھوج میں اتنی دور نکل جاتا ہے جہاں سے اُس کا واپس…
اپنی بوسیدگیِ فکر کی آلائش سے مفر ہم کو نہیں
اپنی بوسیدگیِ فکر کی آلائش سے مفر ہم کو نہیں اس لیے خوف میں پنہاں ہیں وجوہاتِ ستم صبر کی اتنی شکایات کہاں تک سنتے…
آپ جب آئے تو ہم بھول گئے
آپ جب آئے تو ہم بھول گئے ذات کے سارے ہی غم بھول گئے کس نے رکھا دل بے تاب پہ ہاتھ درد اتنا تھا…
ابروئے صبح کا اشارہ چاہئیے
ابروئے صبح کا اشارہ چاہئیے میں مسافر ہوں ستارہ چاہئیے یا محمدؐ اب تو لاٹھی بھی نہیں یا محمدؐ اب سہارا چاہئیے کاش وہ میرے…
یوں سجا غم مری پیشانی پر
یوں سجا غم مری پیشانی پر جس طرح چاند کوئی پانی پر خوف آیا تھا مجھے پہلے پہل اب تو ہنس دیتا ہوں ویرانی پر…
یہ ہنستے مسکراتے دو کنارے
یہ ہنستے مسکراتے دو کنارے کبھی تو ہاتھ میں آتے ہمارے ہمارے حال پر ہنستی ہے دنیا اور اس دنیا پہ روتے ہیں ستارے بھلا…
یہ شہر دھندلے منظر میں مبتلا کیوں ہے
یہ شہر دھندلے منظر میں مبتلا کیوں ہے کھلی ہے آنکھ تو نیندوں کا سلسلہ کیوں ہے کسی کے پاس بھی چہرہ نہیں مگر پھر…
یہ جو صدیوں سے وفا کرتا ہوں
یہ جو صدیوں سے وفا کرتا ہوں میں ترا کون ہوا کرتا ہوں دیکھ کو کوئی بھی رستہ فرحت تیرے آنے کی دعا کرتا ہوں…