اک حسنِ بے پناہ کے قائل ہوئے تو تھے

اک حسنِ بے پناہ کے قائل ہوئے تو تھے کچھ دیر ہم بھی آپ پہ مائل ہوئے تو تھے یاد آ رہا ہے عشق میں…

ادامه مطلب

اُفق اُفق سر مارے شام

اُفق اُفق سر مارے شام رو رو وقت گزارے شام آج بہت گہری ہے زردی سمجھی آج اشارے شام کس کی خاطر مر مر جائے…

ادامه مطلب

اسی سے جان گیا میں کہ بخت ڈھلنے لگے

اسی سے جان گیا میں کہ بخت ڈھلنے لگے میں تھک کے چھاؤں میں بیٹھا تو پیڑ چلنے لگے میں دے رہا تھا سہارے تو…

ادامه مطلب

استفسار

استفسار سائیاں درد محبتوں والے روگ ہوئے ہیں لیکن پھر بھی دل تاریک گپھا ہے اب تک جب تک آتش بھڑک نہیں اٹھتی شعلے سے…

ادامه مطلب

اس گھٹا ٹوپ خلا سے پہلے

اس گھٹا ٹوپ خلا سے پہلے کون رہتا تھا خدا سے پہلے وہ مرے ساتھ ہی چل پڑتا ہے باغ میں بادِ صبا سے پہلے…

ادامه مطلب

اس کا دکھ سب کا دکھ کیوں نہیں

اس کا دکھ سب کا دکھ کیوں نہیں ایک خلش پھر بھی اس کے دل میں باقی رہی سرابی کا دکھ اس کا دکھ کیوں…

ادامه مطلب

اس دل میں کوئی آس کوئی یاد نہیں ہے

اس دل میں کوئی آس کوئی یاد نہیں ہے یہ شہر جو آباد تھا آباد نہیں ہے شیریں کوئی آئے بھی تو دھوکے میں نہ…

ادامه مطلب

آزاد غزل

آزاد غزل یوں تری یاد گزر جاتی ہے جیسے آنکھ سے بارش گزرے صبح کی شوخ ہنسی کے پیچھے رات کے رونے کی آواز سنو…

ادامه مطلب

ادھورا مکالمہ

ادھورا مکالمہ ادھورے خواب ادھورا ملال لکھا گیا ہر اک سزا کو مکمل بحال لکھا گیا کسی نے پوچھا کہ آخر ہمی سے تم بھی…

ادامه مطلب

اداس رہتے ہو، دکھتے بھی ہو سبب کیا ہے

اداس رہتے ہو، دکھتے بھی ہو سبب کیا ہے اسے نکال دیا زندگی سے اب کیا ہے کبھی جو کھل کے کہو داستاں تو بات…

ادامه مطلب

اچانک ہی اچانک سب ادائیں بیت جاتی ہیں

اچانک ہی اچانک سب ادائیں بیت جاتی ہیں محبت بیت جاتی ہے، وفائیں بیت جاتی ہیں اگرچہ آنکھ سے دل تک بہت برسات رہتی ہے…

ادامه مطلب

آتے جاتے ہوئے پڑتا رہے نقشِ کفِ پا

آتے جاتے ہوئے پڑتا رہے نقشِ کفِ پا دل مرا شہرِ محمدؐ کی زمیں ہو جائے فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

اپنے ہتھیں چا دِل بھولے

اپنے ہتھیں چا دِل بھولے اَگ تے دھپ دے بوہے کھولے لوکی چُلہا ویکھن آئے مٹّی، دُھوڑ، سُواہ تے کولے سینے وِچ دل تڑپے بھیڑا…

ادامه مطلب

اپنے انجام کی تمنا ہے

اپنے انجام کی تمنا ہے غم کو کہرام کی تمنا ہے یہ بھی کتنا عجیب ہے فرحت دل کو آرام کی تمنا ہے مجھ کو…

ادامه مطلب

آپ مت کہئیے مری آہ کے نم کو کچھ بھی

آپ مت کہئیے مری آہ کے نم کو کچھ بھی کچھ بھی ہو سکتا ہے اکھڑے ہوئے دم کو کچھ بھی ہے دعا ہو نہ…

ادامه مطلب

ابھی رات لیٹی ہے ہر طرف

ابھی رات لیٹی ہے ہر طرف کوئی رتجگہ کوئی رتجگہ بڑی دھوپ ہے مری آنکھ میں مرے گام گام پہ، پاؤں جلتے ہیں نیند کے…

ادامه مطلب

یوں اچانک تمہارا مل جانا

یوں اچانک تمہارا مل جانا میری خواہش تھی حادثہ کب تھا ہم جسے ڈھونڈ لائے دل میں سے وہ کوئی اور تھا خدا کب تھا…

ادامه مطلب

یہ نیند کی دیوی بھی عجب دشمنِ جاں ہے

یہ نیند کی دیوی بھی عجب دشمنِ جاں ہے آنکھوں سے سدا دور رہے رات گئے تک پسپا ہوئے تنہائی کی یلغار سے جب بھی…

ادامه مطلب

یہ سمے ہمیشہ کا سامری

یہ سمے ہمیشہ کا سامری یہ سمے ہمیشہ کا سامری مرے گرد و پیش تمام خواب، خلا رہا کہیں تُو نہیں تھی تو اجنبی مجھے…

ادامه مطلب

یہ جو صیاد ہے مرے اندر

یہ جو صیاد ہے مرے اندر یہ تری یاد ہے مرے اندر کون روتا ہے ہچکیوں کے ساتھ کون برباد ہے مرے اندر میں ترا…

ادامه مطلب

یک طرفہ سوالات کے دھارے کی طرح تھا

یک طرفہ سوالات کے دھارے کی طرح تھا اک شخص مسائل کے اشارے کی طرح تھا بچھڑا تو یہ سمجھے کہ وہ شرمیلا کم آمیز…

ادامه مطلب

یا رات اداس نہ کر اتنی یا کر نزدیک سحر

یا رات اداس نہ کر اتنی یا کر نزدیک سحر میرا چشمہ نخلستان سائیں میرا بادل، سبز شجر تو بخت مرا تو تخت مرا تو…

ادامه مطلب

وہ کہتی ہے ہمارے خواب بد قسمت سفر جھوٹا

وہ کہتی ہے ہمارے خواب بد قسمت سفر جھوٹا ہماری خواہشیں تک دربدر بیمار پھر تی ہیں ہماری بدنصیبی اس سے بڑھ کر اور کیا…

ادامه مطلب

وہ تم جو چھوڑ گئے تھے دُکھا ہوا مرا دل

وہ تم جو چھوڑ گئے تھے دُکھا ہوا مرا دل سفر نے ڈھونڈ لیا ہے رہا سہا مرا دل کچھ اس طرح سے کسی تعزیت…

ادامه مطلب

وہ آ کے دو گھڑی کے لیے بات کر گئی

وہ آ کے دو گھڑی کے لیے بات کر گئی جتنے بھی حوصلے تھے مرے مات کر گئی دن درمیاں کہیں بھی سجھائی نہیں دیا…

ادامه مطلب

وطن

وطن ہمیشہ کبھی کبھار رات کھانستی ہے بوڑھا سکوت تلملا اٹھتا ہے پڑوسی چونک جاتے ہیں اور حیران ہوتے ہیں کبھی کبھار چپ گھبرا جاتی…

ادامه مطلب

وجودِ زخمِ تمنا چھِلا تو یاد آیا

وجودِ زخمِ تمنا چھِلا تو یاد آیا وہ برسوں بعد اچانک ملا تو یاد آیا ہیں اور بھی تو بہت بوجھ محملِ جاں پہ پہاڑ سا…

ادامه مطلب

ہوں پڑے لاکھ یہ سب چاند ستارے تیرے

ہوں پڑے لاکھ یہ سب چاند ستارے تیرے چاندنی شب کی طرح روپ ادھارے تیرے یہ الگ بات کہ بولی نہ کوئی آنکھ نہ دل…

ادامه مطلب

ہو گئی غم کی واردات طویل

ہو گئی غم کی واردات طویل ورنہ اتنی نہیں تھی رات طویل بڑھتے جاتے ہیں آخری لمحے کس نے کر دی ہے کائنات طویل رہگزر…

ادامه مطلب

ہمیں بے چین کرتے جا رہے ہیں

ہمیں بے چین کرتے جا رہے ہیں پرندے بین کرتے جا رہے ہیں یہ جادو بھی عجب ہے جو دلوں پر تمہارے نین کرتے جا…

ادامه مطلب

ہمارا سر جو کچھ اونچا نہیں تو خَم بھی نہیں

ہمارا سر جو کچھ اونچا نہیں تو خَم بھی نہیں ہم اپنے آپ میں فرحت کسی سے کم بھی نہیں تمہارے ہوتے ہوئے کونسا ہمیں…

ادامه مطلب

ہم نے تو یہ سمجھا تھا

ہم نے تو یہ سمجھا تھا روز منانے آؤ گے مجھ جیسوں کی لوگوں کو بات سمجھ کب آتی ہے تیری بستی سے فرحت ہم…

ادامه مطلب

ہم سے بے باک چند لوگوں سے

ہم سے بے باک چند لوگوں سے احتراماً گلہ نہیں کرتے فرحت عباس شاہ (کتاب – چاند پر زور نہیں)

ادامه مطلب

ہم جو کبھی کبھار اداس نکل پڑتے

ہم جو کبھی کبھار اداس نکل پڑتے گلی سے گلی کے بیچ ہزاروں تھل پڑتے جانے کیسی گرمی اس کے حسن میں تھی کتنے پتھر…

ادامه مطلب

ہم پرندے ہیں نہ مقتول ہوائیں پھر بھی

ہم پرندے ہیں نہ مقتول ہوائیں پھر بھی آ کسی روز کسی دکھ پہ اکٹھے روئیں فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

ہزار رنگ ہمیں چاند کی کرن میں ملے

ہزار رنگ ہمیں چاند کی کرن میں ملے اور اس کے بعد فقط اک ترے بدن میں ملے خدا وہ وقت نہ لائے کہ اتنی…

ادامه مطلب

ہر جگہ میں نے دیکھا کہ اک سائباں ساتھ ہے

ہر جگہ میں نے دیکھا کہ اک سائباں ساتھ ہے اس سے لگتا یہی ہے کوئی مہرباں ساتھ ہے تو نہ گھبرا کہ جب تک…

ادامه مطلب

ہجر کا زور ہے خاموشی میں

ہجر کا زور ہے خاموشی میں کس قدر شور ہے خاموشی میں گفتگو میں ہے اجالا دن کا رات گھنگھور ہے خاموشی میں یا تو…

ادامه مطلب

نئے ارادوں سے پہلے کی نظم

نئے ارادوں سے پہلے کی نظم ہم کئی بار ہوئے ہیں مایوس اپنے ہی آپ سے مایوس ہوئے کیا عجب خود سے نگاہیں نہ ملا…

ادامه مطلب

نہ کوئی خوف اس میں ہے نہ ڈر ہے

نہ کوئی خوف اس میں ہے نہ ڈر ہے یہ میرے دل کے اندر کا نگر ہے مرے دل میں اترنا چاہتا ہے مری ویرانیوں…

ادامه مطلب

نشان سفر

نشان سفر تجھے تو یہ بھی خبر نہیں ہے کہ ہم نے اپنی غزل کو تیرے سراب پیما لبوں میں اور نظم کو تری، بے…

ادامه مطلب

نا آسودہ

نا آسودہ میں خواب دیکھنا چاہتا ہوں کوئی عجیب اور سہانا خواب جس میں میں اپنے بادشاہ کو کسی صلیب پر ٹانگ دوں او پتھر…

ادامه مطلب

میں نے مشکل میں جب بھی نامؐ لیا

میں نے مشکل میں جب بھی نامؐ لیا آپؐ نے بڑھ کے مجھ کو تھام لیا کس قدر شُبھ گھڑی تھی جب اُسؐ نے اپنے…

ادامه مطلب

میں سوچ سکتا نہیں تھا کسی حسین کے ساتھ

میں سوچ سکتا نہیں تھا کسی حسین کے ساتھ وہ لوٹ آئے گا اور اس قدر یقین کے ساتھ اُجڑ کے جائیں تو سائے کئی…

ادامه مطلب

میں تیری خوشبوئیں پہچانتا ہوں

میں تیری خوشبوئیں پہچانتا ہوں ہوا کے ساتھ میرا رابطہ ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – جدائی راستہ روکے کھڑی ہے)

ادامه مطلب

میں بھلا کب ہوں تو ہی تو ہے بہت

میں بھلا کب ہوں تو ہی تو ہے بہت آج اتنی ہی گفتگو ہے بہت عادتیں اس کی بھی نرالی ہیں دل ہمارا بھی تند…

ادامه مطلب

میری ہر شام بھی اب نام ترے

میری ہر شام بھی اب نام ترے اور مرا نام بھی اب نام ترے میری فرصت بھی تری ہے جاناں میرے سب کام بھی اب…

ادامه مطلب

میرا جیون جیون نہیں رہا

میرا جیون جیون نہیں رہا میری آنکھیں دھندلا گئی ہیں میں نے تمہارے راستوں میں اگی ہوئی امید تکنا چھوڑ دی تھی میرا دل میلا…

ادامه مطلب

موت میرا پیچھا کرتی ہے

موت میرا پیچھا کرتی ہے موت میرا پیچھا کرتی ہے موت ہر زندگی کا پیچھا کرتی ہے بلکہ موت تو موت کا بھی پیچھا کرتی…

ادامه مطلب

منزلوں کے نشان بھول گئے

منزلوں کے نشان بھول گئے چاہتوں میں اڑان بھول گئے اس لیے ہو گئے شکار کہ ہم بستیوں میں مچان بھول گئے عمر بھر ڈھونڈتے…

ادامه مطلب