فرحت عباس شاه
اک حسنِ بے پناہ کے قائل ہوئے تو تھے
اک حسنِ بے پناہ کے قائل ہوئے تو تھے کچھ دیر ہم بھی آپ پہ مائل ہوئے تو تھے یاد آ رہا ہے عشق میں…
اُفق اُفق سر مارے شام
اُفق اُفق سر مارے شام رو رو وقت گزارے شام آج بہت گہری ہے زردی سمجھی آج اشارے شام کس کی خاطر مر مر جائے…
اسی سے جان گیا میں کہ بخت ڈھلنے لگے
اسی سے جان گیا میں کہ بخت ڈھلنے لگے میں تھک کے چھاؤں میں بیٹھا تو پیڑ چلنے لگے میں دے رہا تھا سہارے تو…
استفسار
استفسار سائیاں درد محبتوں والے روگ ہوئے ہیں لیکن پھر بھی دل تاریک گپھا ہے اب تک جب تک آتش بھڑک نہیں اٹھتی شعلے سے…
اس گھٹا ٹوپ خلا سے پہلے
اس گھٹا ٹوپ خلا سے پہلے کون رہتا تھا خدا سے پہلے وہ مرے ساتھ ہی چل پڑتا ہے باغ میں بادِ صبا سے پہلے…
اس کا دکھ سب کا دکھ کیوں نہیں
اس کا دکھ سب کا دکھ کیوں نہیں ایک خلش پھر بھی اس کے دل میں باقی رہی سرابی کا دکھ اس کا دکھ کیوں…
اس دل میں کوئی آس کوئی یاد نہیں ہے
اس دل میں کوئی آس کوئی یاد نہیں ہے یہ شہر جو آباد تھا آباد نہیں ہے شیریں کوئی آئے بھی تو دھوکے میں نہ…
آزاد غزل
آزاد غزل یوں تری یاد گزر جاتی ہے جیسے آنکھ سے بارش گزرے صبح کی شوخ ہنسی کے پیچھے رات کے رونے کی آواز سنو…
ادھورا مکالمہ
ادھورا مکالمہ ادھورے خواب ادھورا ملال لکھا گیا ہر اک سزا کو مکمل بحال لکھا گیا کسی نے پوچھا کہ آخر ہمی سے تم بھی…
اداس رہتے ہو، دکھتے بھی ہو سبب کیا ہے
اداس رہتے ہو، دکھتے بھی ہو سبب کیا ہے اسے نکال دیا زندگی سے اب کیا ہے کبھی جو کھل کے کہو داستاں تو بات…
اچانک ہی اچانک سب ادائیں بیت جاتی ہیں
اچانک ہی اچانک سب ادائیں بیت جاتی ہیں محبت بیت جاتی ہے، وفائیں بیت جاتی ہیں اگرچہ آنکھ سے دل تک بہت برسات رہتی ہے…
آتے جاتے ہوئے پڑتا رہے نقشِ کفِ پا
آتے جاتے ہوئے پڑتا رہے نقشِ کفِ پا دل مرا شہرِ محمدؐ کی زمیں ہو جائے فرحت عباس شاہ
اپنے ہتھیں چا دِل بھولے
اپنے ہتھیں چا دِل بھولے اَگ تے دھپ دے بوہے کھولے لوکی چُلہا ویکھن آئے مٹّی، دُھوڑ، سُواہ تے کولے سینے وِچ دل تڑپے بھیڑا…
اپنے انجام کی تمنا ہے
اپنے انجام کی تمنا ہے غم کو کہرام کی تمنا ہے یہ بھی کتنا عجیب ہے فرحت دل کو آرام کی تمنا ہے مجھ کو…
آپ مت کہئیے مری آہ کے نم کو کچھ بھی
آپ مت کہئیے مری آہ کے نم کو کچھ بھی کچھ بھی ہو سکتا ہے اکھڑے ہوئے دم کو کچھ بھی ہے دعا ہو نہ…
ابھی رات لیٹی ہے ہر طرف
ابھی رات لیٹی ہے ہر طرف کوئی رتجگہ کوئی رتجگہ بڑی دھوپ ہے مری آنکھ میں مرے گام گام پہ، پاؤں جلتے ہیں نیند کے…
یوں اچانک تمہارا مل جانا
یوں اچانک تمہارا مل جانا میری خواہش تھی حادثہ کب تھا ہم جسے ڈھونڈ لائے دل میں سے وہ کوئی اور تھا خدا کب تھا…
یہ نیند کی دیوی بھی عجب دشمنِ جاں ہے
یہ نیند کی دیوی بھی عجب دشمنِ جاں ہے آنکھوں سے سدا دور رہے رات گئے تک پسپا ہوئے تنہائی کی یلغار سے جب بھی…
یہ سمے ہمیشہ کا سامری
یہ سمے ہمیشہ کا سامری یہ سمے ہمیشہ کا سامری مرے گرد و پیش تمام خواب، خلا رہا کہیں تُو نہیں تھی تو اجنبی مجھے…
یہ جو صیاد ہے مرے اندر
یہ جو صیاد ہے مرے اندر یہ تری یاد ہے مرے اندر کون روتا ہے ہچکیوں کے ساتھ کون برباد ہے مرے اندر میں ترا…
یک طرفہ سوالات کے دھارے کی طرح تھا
یک طرفہ سوالات کے دھارے کی طرح تھا اک شخص مسائل کے اشارے کی طرح تھا بچھڑا تو یہ سمجھے کہ وہ شرمیلا کم آمیز…
یا رات اداس نہ کر اتنی یا کر نزدیک سحر
یا رات اداس نہ کر اتنی یا کر نزدیک سحر میرا چشمہ نخلستان سائیں میرا بادل، سبز شجر تو بخت مرا تو تخت مرا تو…
وہ کہتی ہے ہمارے خواب بد قسمت سفر جھوٹا
وہ کہتی ہے ہمارے خواب بد قسمت سفر جھوٹا ہماری خواہشیں تک دربدر بیمار پھر تی ہیں ہماری بدنصیبی اس سے بڑھ کر اور کیا…
وہ تم جو چھوڑ گئے تھے دُکھا ہوا مرا دل
وہ تم جو چھوڑ گئے تھے دُکھا ہوا مرا دل سفر نے ڈھونڈ لیا ہے رہا سہا مرا دل کچھ اس طرح سے کسی تعزیت…
وہ آ کے دو گھڑی کے لیے بات کر گئی
وہ آ کے دو گھڑی کے لیے بات کر گئی جتنے بھی حوصلے تھے مرے مات کر گئی دن درمیاں کہیں بھی سجھائی نہیں دیا…
وطن
وطن ہمیشہ کبھی کبھار رات کھانستی ہے بوڑھا سکوت تلملا اٹھتا ہے پڑوسی چونک جاتے ہیں اور حیران ہوتے ہیں کبھی کبھار چپ گھبرا جاتی…
وجودِ زخمِ تمنا چھِلا تو یاد آیا
وجودِ زخمِ تمنا چھِلا تو یاد آیا وہ برسوں بعد اچانک ملا تو یاد آیا ہیں اور بھی تو بہت بوجھ محملِ جاں پہ پہاڑ سا…
ہوں پڑے لاکھ یہ سب چاند ستارے تیرے
ہوں پڑے لاکھ یہ سب چاند ستارے تیرے چاندنی شب کی طرح روپ ادھارے تیرے یہ الگ بات کہ بولی نہ کوئی آنکھ نہ دل…
ہو گئی غم کی واردات طویل
ہو گئی غم کی واردات طویل ورنہ اتنی نہیں تھی رات طویل بڑھتے جاتے ہیں آخری لمحے کس نے کر دی ہے کائنات طویل رہگزر…
ہمیں بے چین کرتے جا رہے ہیں
ہمیں بے چین کرتے جا رہے ہیں پرندے بین کرتے جا رہے ہیں یہ جادو بھی عجب ہے جو دلوں پر تمہارے نین کرتے جا…
ہمارا سر جو کچھ اونچا نہیں تو خَم بھی نہیں
ہمارا سر جو کچھ اونچا نہیں تو خَم بھی نہیں ہم اپنے آپ میں فرحت کسی سے کم بھی نہیں تمہارے ہوتے ہوئے کونسا ہمیں…
ہم نے تو یہ سمجھا تھا
ہم نے تو یہ سمجھا تھا روز منانے آؤ گے مجھ جیسوں کی لوگوں کو بات سمجھ کب آتی ہے تیری بستی سے فرحت ہم…
ہم سے بے باک چند لوگوں سے
ہم سے بے باک چند لوگوں سے احتراماً گلہ نہیں کرتے فرحت عباس شاہ (کتاب – چاند پر زور نہیں)
ہم جو کبھی کبھار اداس نکل پڑتے
ہم جو کبھی کبھار اداس نکل پڑتے گلی سے گلی کے بیچ ہزاروں تھل پڑتے جانے کیسی گرمی اس کے حسن میں تھی کتنے پتھر…
ہم پرندے ہیں نہ مقتول ہوائیں پھر بھی
ہم پرندے ہیں نہ مقتول ہوائیں پھر بھی آ کسی روز کسی دکھ پہ اکٹھے روئیں فرحت عباس شاہ
ہزار رنگ ہمیں چاند کی کرن میں ملے
ہزار رنگ ہمیں چاند کی کرن میں ملے اور اس کے بعد فقط اک ترے بدن میں ملے خدا وہ وقت نہ لائے کہ اتنی…
ہر جگہ میں نے دیکھا کہ اک سائباں ساتھ ہے
ہر جگہ میں نے دیکھا کہ اک سائباں ساتھ ہے اس سے لگتا یہی ہے کوئی مہرباں ساتھ ہے تو نہ گھبرا کہ جب تک…
ہجر کا زور ہے خاموشی میں
ہجر کا زور ہے خاموشی میں کس قدر شور ہے خاموشی میں گفتگو میں ہے اجالا دن کا رات گھنگھور ہے خاموشی میں یا تو…
نئے ارادوں سے پہلے کی نظم
نئے ارادوں سے پہلے کی نظم ہم کئی بار ہوئے ہیں مایوس اپنے ہی آپ سے مایوس ہوئے کیا عجب خود سے نگاہیں نہ ملا…
نہ کوئی خوف اس میں ہے نہ ڈر ہے
نہ کوئی خوف اس میں ہے نہ ڈر ہے یہ میرے دل کے اندر کا نگر ہے مرے دل میں اترنا چاہتا ہے مری ویرانیوں…
نشان سفر
نشان سفر تجھے تو یہ بھی خبر نہیں ہے کہ ہم نے اپنی غزل کو تیرے سراب پیما لبوں میں اور نظم کو تری، بے…
نا آسودہ
نا آسودہ میں خواب دیکھنا چاہتا ہوں کوئی عجیب اور سہانا خواب جس میں میں اپنے بادشاہ کو کسی صلیب پر ٹانگ دوں او پتھر…
میں نے مشکل میں جب بھی نامؐ لیا
میں نے مشکل میں جب بھی نامؐ لیا آپؐ نے بڑھ کے مجھ کو تھام لیا کس قدر شُبھ گھڑی تھی جب اُسؐ نے اپنے…
میں سوچ سکتا نہیں تھا کسی حسین کے ساتھ
میں سوچ سکتا نہیں تھا کسی حسین کے ساتھ وہ لوٹ آئے گا اور اس قدر یقین کے ساتھ اُجڑ کے جائیں تو سائے کئی…
میں تیری خوشبوئیں پہچانتا ہوں
میں تیری خوشبوئیں پہچانتا ہوں ہوا کے ساتھ میرا رابطہ ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – جدائی راستہ روکے کھڑی ہے)
میں بھلا کب ہوں تو ہی تو ہے بہت
میں بھلا کب ہوں تو ہی تو ہے بہت آج اتنی ہی گفتگو ہے بہت عادتیں اس کی بھی نرالی ہیں دل ہمارا بھی تند…
میری ہر شام بھی اب نام ترے
میری ہر شام بھی اب نام ترے اور مرا نام بھی اب نام ترے میری فرصت بھی تری ہے جاناں میرے سب کام بھی اب…
میرا جیون جیون نہیں رہا
میرا جیون جیون نہیں رہا میری آنکھیں دھندلا گئی ہیں میں نے تمہارے راستوں میں اگی ہوئی امید تکنا چھوڑ دی تھی میرا دل میلا…
موت میرا پیچھا کرتی ہے
موت میرا پیچھا کرتی ہے موت میرا پیچھا کرتی ہے موت ہر زندگی کا پیچھا کرتی ہے بلکہ موت تو موت کا بھی پیچھا کرتی…
منزلوں کے نشان بھول گئے
منزلوں کے نشان بھول گئے چاہتوں میں اڑان بھول گئے اس لیے ہو گئے شکار کہ ہم بستیوں میں مچان بھول گئے عمر بھر ڈھونڈتے…