فرحت عباس شاه
جدائی کی دو نظمیں
جدائی کی دو نظمیں () تیرے آنے کی امید لکھی ہے ساری دیواروں پر رستہ دیکھ رہی ہیں خالی گلیاں، ٹوٹے دروازے اور گھر تُو…
جب چاہے اجل لے لے مری جان مکمل
جب چاہے اجل لے لے مری جان مکمل سب باندھ کے بیٹھا ہوں میں سامان مکمل وہ چیز بھلے ہو کہ نہ ہو بات علیحدہ…
جان و دل کے معاملات میں ہم
جان و دل کے معاملات میں ہم سخت مومن ہیں اپنی بات میں ہم گھر سے نکلے تھے چاندنی لینے آگئے یونہی واردات میں ہم…
تیری میری آبادی
تیری میری آبادی اک دوجے کے ہاتھوں تھی تم نے بھی آواز نہ دی میں بھی تمہیں نہ روک سکا سپنے کچے پکے تھے خاک…
تو یہ بھی لکھنا
تو یہ بھی لکھنا اُداسیوں کا سبب جو لکھنا تو یہ بھی لکھنا کے چاند، تارے، شہاب آنکھیں بدل گئے ہیں وہ زندہ لمحے جو…
اب کسی کو کیا سنائیں موت کی
اب کسی کو کیا سنائیں موت کی لگ گئیں ہم کو دعائیں موت کی کھیلتی ہے دل کی شریانوں کے ساتھ کتنی دلکش ہیں ادائیں…
آ اور میرے وجود میں اُتر
آ اور میرے وجود میں اُتر اے رات! آ اور مرے گلے لگ جا آ میں تمہاری آنکھیں، تمہارے ہونٹ تمہارے رخسار اور تمہاری پیشانی…
تھیں عجیب رنگ کی ساعتیں جو بسر ہوئیں ترے پیار میں
تھیں عجیب رنگ کی ساعتیں جو بسر ہوئیں ترے پیار میں کبھی بے سہاروں کے ذیل میں کبھی ملزموں کی قطار میں تری چاہتوں سے…
تمہیں خبر نہ ہوئی اور تمہاری گلیوں سے
تمہیں خبر نہ ہوئی اور تمہاری گلیوں سے گزر گئی مری خواہش کفن سجائے ہوئے محاذِ عشق پہ زخموں نے کام آنا تھا تمام عمر…
تمہاری ذات کے ہجے
تمہاری ذات کے ہجے تمہاری ذات کے ہجے ہماری انگلیوں سے ہی نہیں جاتے کسی کا نام لکھنا ہو تمہارا نام لکھتے ہیں کسی کی…
تم، خشک سالی، ساون اور رنگ
تم، خشک سالی، ساون اور رنگ کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ دریاؤں میں بھی پانی نہیں آتا کبھی ایسا بھی لگتا ہے کہ آنکھوں…
تم رہو گے ابھی حجاب میں کیا
تم رہو گے ابھی حجاب میں کیا اچھا لگتا ہوں اضطراب میں کیا ایک صحرا جھلس رہا تھا جہاں دل پہ بیتی ترے سراب میں…
تلخی
تلخی آنکھیں تلخیوں سے بھری ہوئی پیالیاں ہیں دل کوئی دکھا ہوا زخم آتی جاتی ہوئی سانس دل کو چھیل کر گزرتی ہے پیالیاں اور…
تڑپ اٹھے جو کبھی دل تو سر دھڑکتا ہے
تڑپ اٹھے جو کبھی دل تو سر دھڑکتا ہے جلے جو خون تو آنکھیں بھی جلنے لگتی ہیں میں چل تو دوں تری یادوں کے…
تری بھول ہے
تری بھول ہے بڑی دور دور تلک فضاؤں میں دھول ہے مرے بد نصیب سنبھل کے آ تری بھول ہے کہ یہ راستے ترے پاؤں…
تجھے ڈھونڈ ڈھونڈ کے تھک گیا
تجھے ڈھونڈ ڈھونڈ کے تھک گیا تجھے ڈھونڈ ڈھونڈ کے، ڈھونڈ ڈھونڈ کے تھک گیا ہوں لبِ سڑک کوئی قافلہ ترا رازدار نہیں ملا کبھی…
پیپل
پیپل تم بھی تو کوئی پیل کے درخت ہو اور میرے دل کی دیوار میں اُگ آئے ہو کئی پھٹی دیوار اور وریدیں اور ان…
پہلے تو نسب لائیں مری جد سے زیادہ
پہلے تو نسب لائیں مری جد سے زیادہ جو خود کو سمجھتے ہیں مرے قد سے زیادہ اونچا بھی ہے ، سچا بھی ھے ،…
پُشت پہ بندھے ہاتھ
پُشت پہ بندھے ہاتھ ہم اکڑی ہوئی گردنوں اور تنے ہوئے سینوں والے کبھی اپنی آنکھوں سے ٹپکتی ہوئی رعونت کم نہیں ہونے دیتے ہم…
پرانے زخم
پرانے زخم نئے زخموں کی نسبت پرانے زخم زیادہ قیمتی ہوتے ہیں اگر محبت میں لگے ہوں نوادرات اور آثار قدیمہ کی طرح تم نے…
بیڈ روم
بیڈ روم بلا جواز رفاقت اور بے تعلق قربت در و دیوار میں چنی ہوئی روح تمہارے ہجر کا بدل نہیں ہو سکتی اور بستر…
بے کنار
بے کنار عشق سمندر ساحل کیسا کوئی آر نہ پار چاروں سمت بھنور اٹھلائیں بن بن درد کے مور لہریں اونچا نیچا کھیلیں کشتی بے…
بے سرو ساماں
بے سرو ساماں بربادی آئے تو مزا بھی آئے ہمارے پاس آخری بربادی سے پہلے تک کے لیے کچھ ہے ہی نہیں تو خوف کیسا…
بے چین مزاجی میں عجب کچھ بھی نہیں تھا
بے چین مزاجی میں عجب کچھ بھی نہیں تھا سوچا تو بچھڑنے کا سبب کچھ بھی نہیں تھا اس بخت میں اب لاکھ زمانہ تجھے…
بول سہیلی کس نے دل بے چین کیا
بول سہیلی کس نے دل بے چین کیا ہجر نے اندر دور کہیں پر بین کیا بول سہیلی کس نے پلکیں لرزائی ہیں اک آنسو…
بھٹی
بھٹی جانے کیا کچھ جلتا ہو گا سینے میں اتنا تلخ دھواں تھا آنکھیں خون ہوئیں فرحت عباس شاہ (کتاب – خیال سور ہے ہو…
بنام عشق وغیرہ وکیل کوئی نہیں
بنام عشق وغیرہ وکیل کوئی نہیں عدالتوں میں کھڑے ہیں اپیل کوئی نہیں سبھی کی آنکھوں میں دل ہے، دعا نہیں کوئی سبھی کے ہونٹوں…
بس اک تمہاری ذات پر مرکوز تھی چاہت مری
بس اک تمہاری ذات پر مرکوز تھی چاہت مری تم جو گئے تو ٹوٹ کے بکھری کئی اطراف میں فرحت عباس شاہ
بچھڑے ہوئے لوگوں کی اک اک بات رلا دیتی ہے
بچھڑے ہوئے لوگوں کی اک اک بات رلا دیتی ہے ہم کو تو ہر جانے والی بات رلا دیتی ہے ویسے تو ہم دل کے…
بالڑے بُڈھڑے
بالڑے بُڈھڑے سانوں تھاں نہ لبھّے کوئی وے اَج سانوں تھاں نہ لبھّے کوئی اسیں کالیاں نیل اخباراں پڑھ پڑھ اکھیوں انھّے ہوگئے ساڈے مُڑوی…
بارشوں کی ترنگ کیا کرتے
بارشوں کی ترنگ کیا کرتے بے وفاؤں کے سنگ کیا کرتے اس لیے خود کو کر دیا آزاد بے سہاروں سے جنگ کیا کرتے وہ…
آئے تھے بہت آگ کے دریا سے گزرنے
آئے تھے بہت آگ کے دریا سے گزرنے اس دن سے کئی شہر کنارے پہ ہیں آباد ہم تیرے لیے خون کے دریا سے گزر…
ایک طویل رات
ایک طویل رات اور ایک طویل دکھ اور ایک طویل خاموشی اور ایک طویل ویرانی اور ایک طویل جدائی ایک ہی بات ہے ایک طویل…
ایک جنگل سے دوسرے جنگل تک
ایک جنگل سے دوسرے جنگل تک شہر چھوڑنے سے کیا ہوتا ہے نہ خوف پیچھا چھوڑتے ہیں اور نہ بدنصیبی نہ یادیں، نہ فریادیں اور…
ایسے میں جب چاند ستارے سو جاتے ہیں
ایسے میں جب چاند ستارے سو جاتے ہیں ہم بھی تیری یاد سہارے سو جاتے ہیں اے دل رات بھی بیت چلی ہے نیند بھی…
اے محبت اے مری راہِ حیات
اے محبت اے مری راہِ حیات اے محبت اے مری راہِ حیات کھینچ لو واپس مجھے ان بے حس و پتھر قبیلہ راستوں سے کھینچ…
اے حسنِ گم تمہیں دیکھے ہوئے زمانہ ہوا
اے حسنِ گم تمہیں دیکھے ہوئے زمانہ ہوا کہاں ہو تم تمہیں دیکھے ہوئے زمانہ ہوا فرحت عباس شاہ (کتاب – تیرے کچھ خواب)
آوارگی
آوارگی شب و روز میں نے سوچا تمہیں دل لکھ بھیجوں کبھی سوچا بے چینی تمہیں یاد تو ہوگا میں کتنا ٹھکرایا ہوا ہوں لیکن…
انگلی کوئی کس طرح اٹھاتا کبھی تم پر
انگلی کوئی کس طرح اٹھاتا کبھی تم پر ہم سینہ سپر منتظرِ وقتِ جدل تھے کہنے کو تو اک عالمِ احساس ہے اندر ممکن ہے…
آنکھ کی بھول بھلیوں میں کہیں
آنکھ کی بھول بھلیوں میں کہیں جس قدر رنگ تھے محصور ہوئے فرحت عباس شاہ (کتاب – جدائی راستہ روکے کھڑی ہے)
اندھے کالے سورج کی پیشانی پر
اندھے کالے سورج کی پیشانی پر تیرا ماتھا جا چمکا ویرانی پر فرحت عباس شاہ (کتاب – اک بار کہو تم میرے ہو)
امریکہ مائی فرینڈ
امریکہ مائی فرینڈ امریکہ! میرے دوست تمہیں معلوم ہے زندگی دن بدن بیک وقت آگ اور برف کی طرف بڑھ رہی ہے آگ سے بنے…
اگرچہ لاکھ جتن سے نکال لایا تھا
اگرچہ لاکھ جتن سے نکال لایا تھا میں اپنا آپ تھکن سے نکال لایا تھا اسے خبر تھی کہ کس طرح روح کھینچتے ہیں وہ…
آکسیجن ہو گھر میں کم شاید
آکسیجن ہو گھر میں کم شاید ڈوب جائے ہمارا دَم شاید اس لیے اس کو کچھ بتاتا نہیں آنکھ ہو جائے اس کی نم شاید…
اک دیوانہ آتے جاتے لوگوں میں
اک دیوانہ آتے جاتے لوگوں میں مدت سے بس اپنے آپ کو ڈھونڈ رہا ہے تمہیں ملوں تو دیر گئے تک تم سے تیری بات…
اک اعتراض ہے مجھ پر زمانے والوں کا
اک اعتراض ہے مجھ پر زمانے والوں کا میں اپنا آپ انہیں سونپ کیوں نہیں دیتا فرحت عباس شاہ (کتاب – محبت گمشدہ میری)
اسے میں نے بھلا ڈالا
اسے میں نے بھلا ڈالا اسے میں نے بھلا ڈالا نئے دن کی توجہ میں نئی ٹھوکر کے صدمے سے نئی خواہش کی چوکھٹ پر…
آسماں جھیل کے پیالے سے مجھے دیکھتا ہے
آسماں جھیل کے پیالے سے مجھے دیکھتا ہے اور کبھی چاند کے ہالے سے مجھے دیکھتا ہے ہر کوئی اپنے طریقے سے مجھے سوچتا ہے…
اس نے پوچھا تم مجھے کتنا یاد کرتے ہو
اس نے پوچھا تم مجھے کتنا یاد کرتے ہو اس نے ایک بار مجھ سے پوچھا کہ بتاؤ مجھے کتنا یاد کرتے ہو میں نے…
اس کی آنکھوں میں کوئی آنسو ہنسا
اس کی آنکھوں میں کوئی آنسو ہنسا رات کے دامن میں اک جگنو ہنسا تیرے رونے سے زمانے رو پڑے ہنس پڑا سارا جہاں جب…