فرحت عباس شاه
ہم تجھے شہر میں یوں ڈھونڈتے ہیں
ہم تجھے شہر میں یوں ڈھونڈتے ہیں جس طرح لوگ سکوں ڈھونڈتے ہیں ہم کی منصور نہیں ہیں لیکن اس کا اندازِ جنوں ڈھونڈتے ہیں…
ہک ہک رات تے شام وے ڈھولا
ہک ہک رات تے شام وے ڈھولا تِیں سوہنے دے نام وے ڈھولا تیرے باجھ اَرام وے ڈھولا ساتھے مُول حرام وے ڈھولا دل ساڈا…
ہر سو اک دشت سا آباد کیا ہے دل نے
ہر سو اک دشت سا آباد کیا ہے دل نے کس قدر دکھ سے تجھے یاد کیا ہے دل نے اس محبت میں کسی اور…
ہجر کی رت پھر گدرائی ہے کمرے میں
ہجر کی رت پھر گدرائی ہے کمرے میں ہر سُو وحشت اُگ آئی ہے کمرے میں خوب گزرتی ہے ہم دو دیوانوں میں اک میں…
ہاں یہ احساس ہوا ہے مجھ کو
ہاں یہ احساس ہوا ہے مجھ کو سرد مہری تو بہت ہے تم میں فرحت عباس شاہ (کتاب – شام کے بعد – دوم)
نہیں ہے آہٹوں میں گر تمہارے نام کی آہٹ
نہیں ہے آہٹوں میں گر تمہارے نام کی آہٹ تو پھر کس کام کی آہٹ، تو پھر کس کام کی آہٹ ہمیشہ رات ہوتے ہی…
نشہ بڑھتا ہے امتحان میں کیا
نشہ بڑھتا ہے امتحان میں کیا جان باقی ہے اب بھی جان میں کیا گھورتے ہو جو یوں تسلسل سے چھید ڈالو گے سائبان میں…
نا قابلِ شکست
نا قابلِ شکست گہری اور مہربان رات کی قسم فاصلے تو بس کمزور دل لوگوں کے لئے ہی خوف اور بے چینی ہوتے ہیں ورنہ…
میں نِیچ، کنیز، گدا ڈھولا
میں نِیچ، کنیز، گدا ڈھولا مری اجڑی مانگ سجا ڈھولا دیوانہ ہے مغرور بہت مِرا شکوہ کرے ہوا ڈھولا مرا دل رستے پر آن پڑے…
میں کہ مٹی تھا بے نشان پڑی
میں کہ مٹی تھا بے نشان پڑی تو نے پھونکا تو مجھ میں جان پڑی بچ کہ نکلو گے کیا شب غم سے راستے میں…
میں جس کی راہ پہ ہوں ہر جگہ پہ ہے موجود
میں جس کی راہ پہ ہوں ہر جگہ پہ ہے موجود میں جس سفر پہ ہوں خود باعثِ سفر ہے مجھے فرحت عباس شاہ (کتاب…
میں تم سے تب بھی محبت کرتا تھا
میں تم سے تب بھی محبت کرتا تھا میں تم سے اُس وقت بھی محبت کرتا تھا جب تنہائی اور محرومی کا احساس خاردار تاروں…
میں اپنے آپ سے آغاز کر کے آپ تلک
میں اپنے آپ سے آغاز کر کے آپ تلک پہنچ تو جاؤں مگر میں کی موت ہے اس میں فرحت عباس شاہ (کتاب – محبت…
میرا وطن ابھی زندہ ہے
میرا وطن ابھی زندہ ہے اب پھر نیا سال آن پہنچا ہے حسب معمول بہت سارے نوکیلے دانتوں والے میرے پاس آئیں گے اور اپنا…
موجود عدم موجود
موجود عدم موجود تم نے تقریباً سبھی کچھ لکھ بھیجا میں نے اس تقریباً میں تمہارے وہ لمحے بھی شامل کر دیے جو اوجھل رہے…
منزل کا یہاں کوئی اشارہ ہی نہیں ہے
منزل کا یہاں کوئی اشارہ ہی نہیں ہے تا حد نظر کوئی ستارہ ہی نہیں ہے لوگوں کو مرا درد گوارا ہی نہیں ہے اس…
مکالماتی غزل
مکالماتی غزل میں بولا، وصل کی رات کہاں وہ بولی، ایسی بات کہاں میں بولا، چاند کو چھو آؤ وہ بولی، یہ اوقات کہاں میں…
مسافر بھوگ
مسافر بھوگ غمِ دریا لبِ صحرا تنِ تنہا محبت کا مسلسل جوگ مسافر بھوگ پرایا دھن پرایا تن پرایا من پاریا پن پرائے لوگ مسافر…
مری دسترس میں تھی زندگی
مری دسترس میں تھی زندگی میں نے تیری راہ پہ ڈال دی مجھے ہر حسین و جمیل پر ترے خال و خد کا تھا شائبہ…
مرا قافلہ سا چلا تھا خواہشِ وصل کا جو تری طرف
مرا قافلہ سا چلا تھا خواہشِ وصل کا جو تری طرف کبھی راستوں میں بھٹک گئے کبھی جنگلوں میں اُلجھ گئے اسے شک ہوا کہ…
مدتوں بعد مرا سوگ منانے آئے
مدتوں بعد مرا سوگ منانے آئے لوگ بھولا ہوا کچھ یاد دلانے آئے بڑھ گیا دل کے جنازے میں ستاروں کا ہجوم کتنے غم ایک…
محبت مرتی نہیں
محبت مرتی نہیں محبت مرتی نہیں چھپ جاتی ہے یا یہ بھی ہو سکتا ہے جان بوجھ کے گم ہو جاتی ہے مری ہوئی چیزیں…
محبت کائناتی وسعتوں سے بھی
محبت کائناتی وسعتوں سے بھی میں کیا لکھوں؟ محبت کائناتی وسعتوں سے بھی کہیں آگے کی لامحدود وسعت ہے کسی چہرے کو آنکھوں اور خوابوں…
محبت اور موت
محبت اور موت اگر تم محبت ہو تو میں ایک سہما ہوا دکھ ہوں خوفزدہ زخم اور گھبرایا ہوا شاعر مجھے لگتا ہے موت اور…
مجھے عاشقی نے ادھیڑ ڈالا ہے مانگ تک
مجھے عاشقی نے ادھیڑ ڈالا ہے مانگ تک کسی چیرہ دستی کا خوف مجھ کو نہیں رہا کسی اضطراب کے ہاتھ میں ہے مرا لہو…
مجھے برتنوں میں سجا گیا
مجھے برتنوں میں سجا گیا مجھے برتنوں میں سجا گیا مجھے لا کے قریہِ لا مکان سے برتنوں میں سجا گیا تِرا معجزہ مری سلطنت…
مجتبیٰ کہوں یا تجھے مصطفیٰ کہوں
مجتبیٰ کہوں یا تجھے مصطفیٰ کہوں ہے ایک بات چاہے میں صلِّ علیٰ کہوں لفظوں کو حیثیت ملی، عزت، شرف ملا بلغ العُلےٰ کہوں یا…
لوگ ہم کو جو بھی آیا منہ میں سب کہتے رہے
لوگ ہم کو جو بھی آیا منہ میں سب کہتے رہے ہم بہت کمزور تھے سہتے رہے سہتے رہے یاد کی آواز نے کانوں میں…
لگ رہا ہے شہر کے آثار
لگ رہا ہے شہر کے آثار سے آ لگا جنگل در و دیوار سے جن کو عادت ہو گئی صحراؤں کی مطمئن ہوتے نہیں گھر…
لاشیں
لاشیں لاشیں دشمن نہیں ہوا کرتیں ملکہ معزز اور محترم ہوتی ہیں چاہے دشمنوں کی ہی کیوں نہ ہوں فرحت عباس شاہ (کتاب – ہم…
گھڑی بھر میں اجڑنا آگیا ہے
گھڑی بھر میں اجڑنا آگیا ہے ہمیں مل کے بچھڑنا آگیا ہے عجب ہے خیمہ جاں بھی کہ خود ہی طنابوں کو اکھڑنا آگیا ہے…
گمراہی
گمراہی رات ہم یوں تری بے چینی سے گمراہ ہوئے جیسے ٹھکرائے ہوئے لوگ کسی مندر سے جیسے بھٹکے ہوئے راہی کسی آبادی سے جیسے…
گرمی عشق بسر کیا کرتے
گرمی عشق بسر کیا کرتے دھوپ اندر تھی شجر کیا کرتے ان سے بڑھ کر تھا مسلط کوئی غم مرے دل پہ اثر کیا کرتے…
کئی عشق آباد دے شاہ اَمڑی
کئی عشق آباد دے شاہ اَمڑی سانوں لا گئے پُٹھّی راہ اَمڑی اِس ہجر اسانوں زِچ کیتا ساڈے گل اِچ پایا پھاہ اَمڑی ہُن روناں…
روئیں روئیں کو قیدی کر کے لے گیا عشق خدا
روئیں روئیں کو قیدی کر کے لے گیا عشق خدا سائیں تیری شہنشہی میں ایسے ہوئے اسیر سورج باندھ کے لاپھینکیں گے تیرے قدموں میں…
کیا جانیے وہ دل سے اتر کیوں نہیں جاتا ؟
کیا جانیے وہ دل سے اتر کیوں نہیں جاتا ؟ گرشام کا بھولاہے تو گھر کیوں نہیں جاتا ؟ ہم کو نہیں معلوم کہ اجڑے…
کوئی لے چلا
کوئی لے چلا کوئی لے چلا، کوئی لے چلا مجھے میری ناف سے باندھ کر کوئی لے چلا مری ناف سے مری روح تک مجھے…
کوئی پیڑ ہو کوئی جانور ہو یا آدمی
کوئی پیڑ ہو کوئی جانور ہو یا آدمی یہ اجل بھی کیا ہے کسی کا ڈر بھی نہیں اسے مرے بادشاہ کہاں ہو اے مرے…
کوشش
کوشش کبھی اپنی خاموشی کو سنو کیونکہ کوئی بھی پس منظر آوازوں سے خالی نہیں ہوتا گو ایسا کرنا بہت مشکل ہے لیکن پھر بھی…
کھو گئے ہو یہ تم کہاں جاناں
کھو گئے ہو یہ تم کہاں جاناں چار سو ہیں اداسیاں جاناں ورنہ اک روز مل ہی جاتے ہم عمر آئی ہے درمیاں جاناں تم…
کنارا
کنارا تیز لہروں پہ تیرا زور نہ تھا بادباں تھے ہواؤں کے بس میں میں تجھے مانگتا رہا لیکن تُو نہیں تھا دعاؤں کے بس…
کشش گنوائی محبت کی پیاس کھو بیٹھے
کشش گنوائی محبت کی پیاس کھو بیٹھے ہوئے قریب تو روحوں کی باس کھو بیٹھے وہ کھیل کھیل میں ہوتا گیا بہت محتاط ہنسی ہنسی…
کسے بھیج بیٹھا ہوں دے کے خط میں تری طرف
کسے بھیج بیٹھا ہوں دے کے خط میں تری طرف یہ ہوا، یہ وقت بھی کب کسی کے ہوئے بھلا یونہی بات بات میں ذکر…
کچھ یاد نہیں
کچھ یاد نہیں ہم دیوانے اس بے حس اور سنگدل وقت کے چُنگل میں یوں محصور ہوئے ہیں کہ کچھ یاد نہیں کب خواہش کا…
کتنی صدیوں سے تمنا ہے
کتنی صدیوں سے تمنا ہے کتنی صدیوں سے تمنا ہے مگر کوئی آغاز نہی ہو پاتا ہر قدم برف کے گھیراؤ میں ہے برف بوڑھی…
کبھی سکوت کبھی سرد آہ میں رہنا
کبھی سکوت کبھی سرد آہ میں رہنا کٹھن بہت ہے یہ چپ چاپ چاہ میں رہنا اسی لیے تو کوئی منزلِ مراد نہیں مقدروں میں…
کب میرا مقسوم ہوا
کب میرا مقسوم ہوا بدلے گی محکوم ہوا شہروں میں آ قید ہوئی جنگل کی معصوم ہوا گھر کے کھلے دریچوں سے آتی ہے موہوم…
قہقہہ
قہقہہ موت اور موت کا رنگ زندگی کی شریانوں میں دوڑتی ہوئی سیاہی بھول بھلیاں بند دروازے فضائیں اور دائرے لمحہ بہ لمحہ قریب آتے…
فیصلے کرنے لگے ہو میرے
فیصلے کرنے لگے ہو میرے تم مرے کون ہوا کرتے ہو اس سے امید لگا بیٹھے ہیں جس کو خود سے کوئی امید نہیں نامرادی…