کیوں شہرِ غمِ ہجر بیابان پڑا ہے

کیوں شہرِ غمِ ہجر بیابان پڑا ہے دل عمر سے سینے میں پریشان پڑا ہے اک رستہ ہے آنکھوں میں بہت دیر سے خالی اک…

ادامه مطلب

روزنِ تمنا سے

روزنِ تمنا سے آج مجھے ایک شخص نے راستہ بتایا ہے ایک نے غلط وقت پر سڑک پار کرنے سے روکا ہے بھرے بازار میں…

ادامه مطلب

کیا بتلائیں کیسے کیسے جیون سہنا پڑتا ہے

کیا بتلائیں کیسے کیسے جیون سہنا پڑتا ہے اک اک شے سے ڈر لگتا ہے پھر بھی رہنا پڑتا ہے کاغذ بن کر اڑنا پڑتا…

ادامه مطلب

کوئی ربط ہے کسی درد اور مرے درمیاں

کوئی ربط ہے کسی درد اور مرے درمیاں جو مجھے گھسیٹتا پھر رہا ہے زمین پر میں تو زندگی کی ریاضتوں کا امین ہوں یہ…

ادامه مطلب

کونسی دھول ہے یہ جس میں اٹا ہے جیون

کونسی دھول ہے یہ جس میں اٹا ہے جیون کتنی ویرانی ہے گلیوں میں مری۔۔۔ کتنی بیابانی ہے شہر محدود ہے خاموشی تک لوگ محصور…

ادامه مطلب

کہیں جذبوں کی یورش ہے

کہیں جذبوں کی یورش ہے محبت میں نہ جانے فاصلوں کی ریت کیسی ہے کہیں الفاظ کے انبار ہیں پر لکھ نہیں سکتے کہیں جذبوں…

ادامه مطلب

کہاں ہو تم

کہاں ہو تم کہاں ہو تم تجھے ملنے، تجھے پانے کی خواہش میں نہ جانے ہم نے اپنی زندگی کے کیسے کیسے دن بتائے ہیں…

ادامه مطلب

کمالِ ہجر بھی دیکھا ہے وصل بھی دیکھا

کمالِ ہجر بھی دیکھا ہے وصل بھی دیکھا مجھے لگا ہے کوئی تیسرا بھی عالم ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – محبت گمشدہ میری)

ادامه مطلب

کسی کائنات کا گیند ہے

کسی کائنات کا گیند ہے کسی کائنات کا گیند ہے مرے سر پہ گھوم رہا ہے خبطِ خیال سے ہے پڑی ہوئی اسی کائنات کے…

ادامه مطلب

کربلا کربلا پکارتے ہیں

کربلا کربلا پکارتے ہیں آؤ زخموں سے دل گزارتے ہیں دوستو ماتم حسینؑ سے ہم اپنے سینوں میں غم اتارتے ہیں ہم تو اس بے…

ادامه مطلب

کچھ تو بولو

کچھ تو بولو بولو مولا! کیا ہم ہر اک آتی جاتی سانس کی دھار سے پل پل کٹتی گردن دیکھ کے نام نہاد سکھوں کے…

ادامه مطلب

کتنے صحرا کتنے طوق اور کتنی مہریں

کتنے صحرا کتنے طوق اور کتنی مہریں رونے والی آنکھ تمہاری آنکھوں میں کتنے صحرا باری باری پھیلیں گے چیخنے والے ہونٹ تمہارے ہونٹوں پر…

ادامه مطلب

کبھی جو کوئی پوچھ لے

کبھی جو کوئی پوچھ لے سہیلیو ! کبھی جو کوئی چاہتوں ، محبتوں کے بارے تم سے پوچھ لے ہر ایک پل گواہ ہے کہ…

ادامه مطلب

کاش میں ہوتا رات سہیلی

کاش میں ہوتا رات سہیلی روح کا ہر اک ویراں منظر ہر سنسان کھنڈر اندر کی اک اک بےچینی باہر کا ہر ڈر اپنے گہرے…

ادامه مطلب

قرب کی نا پائیداری سونپ کر

قرب کی نا پائیداری سونپ کر گم ہوا ہم کو اڈاری سونپ کر حوصلے کیا دے رہے ہو اب مجھے عمر بھر کی بے قراری…

ادامه مطلب

فکر پختہ، خیال خام اداس

فکر پختہ، خیال خام اداس کر گیا ہے تمھارا نام اداس شعر، آوارگی و بے چینی ہو گئے میرے سارے کام اداس آج پھر یاد…

ادامه مطلب

غمناک سمندر میں کنارے نہ بچھڑتے

غمناک سمندر میں کنارے نہ بچھڑتے تم بچھڑے تھے یادوں کے سہارے نہ بچھڑتے میں تیری جدائی کا ستم جھیل ہی لیتا اُس رات اگر…

ادامه مطلب

غلط ملط سوچیں

غلط ملط سوچیں غلط ملط سوچیں ساری ساری رات جگائے رکھتی ہیں اور دل دکھاتی رہتی ہیں اور رلانے کی کوشش کرتی ہیں فرحت عباس…

ادامه مطلب

عشق کی کوئی بھی اتھاہ نہیں

عشق کی کوئی بھی اتھاہ نہیں درد بھی آخری پناہ نہیں جن پہ ہم اپنے پاؤں دھرتے ہیں زخم ہوتے ہیں کوئی راہ نہیں تخت…

ادامه مطلب

عزم

عزم رات تاریک سہی رات تاریک سہی من تو ہے روشن اپنا جس طرح چاہا بسر کر لیں گے ہم جو چاہیں گے تو پھر…

ادامه مطلب

عالمِ انتظار ہے دنیا

عالمِ انتظار ہے دنیا تیرے بن بے قرار ہے دنیا ایک تم ہی نہیں زمانے میں دیکھ لو بے شمار ہے دنیا بے کلی ہی…

ادامه مطلب

صلہ فراق بھی کیا عجب ہے کہ زندگی

صلہ فراق بھی کیا عجب ہے کہ زندگی کسی بے گنہ کی طرح سزاؤں میں کٹ گئی خلش مراد کے اضطراب نے رات دن کسی…

ادامه مطلب

صحرا صحرا بھاگے

صحرا صحرا بھاگے دیوانوں کے بھاگ نہ جاگے صحرا صحرا بھاگے گلی گلی کی خاک بھی چھانی دُکھ اور سُکھ کی ایک نہ مانی رات…

ادامه مطلب

شہر والوں میں مرے ہونے کے

شہر والوں میں مرے ہونے کے تذکرے ہوتے رہیں اچھا ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – بارشوں کے موسم میں)

ادامه مطلب

شکوہ مسافر ہے

شکوہ مسافر ہے اسے مجھ سے یہ شکوہ تھا سفر کیوں مختصر ہے راستے کیونکر سمٹ جاتے ہیں لمحوں میں تمہارے ساتھ چلنے میں یہ…

ادامه مطلب

شب تنہائی ڈراتی ہے

شب تنہائی ڈراتی ہے شبِ تنہا ڈراتی ہے تری یادیں دیے ہاتھوں میں تھامے دور سے آواز دیتی ہیں ترا چہرہ سمے کی دھند سے…

ادامه مطلب

شام غریباں

شام غریباں دل کا عالم ہے کسی شام غریباں کی طرح اڑ رہی ہے جو فضاؤں میں مری خیمہ یاد کی راکھ چشم صحرا میں…

ادامه مطلب

سونے لگتا ہوں میں جب بھی رات کو

سونے لگتا ہوں میں جب بھی رات کو یاد کرتا ہوں تری ہر بات کو لوگ رکھتے ہیں تعلق بیشتر سامنے رکھ کر مرے حالات…

ادامه مطلب

سوچا تو مرا عکس تھا آنکھوں میں تمہاری

سوچا تو مرا عکس تھا آنکھوں میں تمہاری دیکھا تو بہت خالی نظر آئیں وہ جھیلیں ہر روز کسی غم کی خلش کھینچ کے لائے…

ادامه مطلب

سمندر کو بلاؤں تو ہوائیں روٹھ جاتی ہیں

سمندر کو بلاؤں تو ہوائیں روٹھ جاتی ہیں خموشی کو مناتا ہوں صدائیں روٹھ جاتی ہیں نہ جانے مجھ سے میرا آسماں کیونکر نہیں کھلتا…

ادامه مطلب

سکھ بھی کبھی کبھی ہی اچھے لگتے ہیں

سکھ بھی کبھی کبھی ہی اچھے لگتے ہیں پیچھے رہ جانے کا دکھ بھی ہوتا ہے آگے آجانے کا بھی دور نکل آنے کا دکھ…

ادامه مطلب

سزاؤں میں اثر باقی نہیں ہے

سزاؤں میں اثر باقی نہیں ہے خداؤں میں اثر باقی نہیں ہے کوئی بھی لوٹ کر آئے گا کیسے صداؤں میں اثر باقی نہیں ہے…

ادامه مطلب

سجّاد بری کے لیے نظم

سجّاد بری کے لیے نظم بے قراری تری فطرت میں نہ ہوتی تو سفر ختم تھا کب کا تری بیماری کا مجھ کو معلوم ہے…

ادامه مطلب

سانوں پئے گئی عشق دی جھَسّ

سانوں پئے گئی عشق دی جھَسّ اسیں آپ وَنجا لئی چَسّ کُجھ جگ نوں واری دے نہ آپ اپنے تے ہَسّ کدیں آپ وی پَکھُّو…

ادامه مطلب

ساری امیدیں ترس جاتی ہیں

ساری امیدیں ترس جاتی ہیں بارشیں دل پہ برس جاتی ہیں فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

زندگی

زندگی غم کی عُمر طویل فرحت عباس شاہ (کتاب – دکھ بولتے ہیں)

ادامه مطلب

زندگی ادھاری ہے

زندگی ادھاری ہے اپنی تو تیاری ہے رک بھی تو نہیں سکتے راستوں سے یاری ہے دل پہ تیری دوری کا وار بھی تو کاری…

ادامه مطلب

زخمی اور تھکا ہوا پرندہ

زخمی اور تھکا ہوا پرندہ کہاں ہو تم؟ تم کہاں ہو؟ میں نے کہا تھا میں نے تمہیں کہا تھا اس پہاڑی سلسلے کو اتنا…

ادامه مطلب

سب اپنی ذات کے کرب و بلا کی قید میں ہیں

سب اپنی ذات کے کرب و بلا کی قید میں ہیں اور ایک ہم کہ جو اب تک وفا کی قید میں ہیں کوئی خبر…

ادامه مطلب

سالخوردہ صحراؤں کے بیچ

سالخوردہ صحراؤں کے بیچ مرے اندر کا بے مہار انسان وہ کہ جس کے ہاتھ میری تمام مہاریں ہیں اور جو میری منزلوں تک کو…

ادامه مطلب

زیست کا جبر مری آنکھوں میں

زیست کا جبر مری آنکھوں میں بن گیا صبر مری آنکھوں میں جانے کیوں پھیل گیا ہے آ کر موت کا ابر مری آنکھوں میں…

ادامه مطلب

زندگی کا فشار بھی کم ہے

زندگی کا فشار بھی کم ہے آج دل بے قرار بھی کم ہے آگیا ہے بہت ہی یاد کوئی آج تو انتشار بھی کم ہے…

ادامه مطلب

زمین

زمین زمین بھی کیسی عجیب شے ہے کھانے کے لیے اناج اور پینے کے لیے پانی دینے والی چھاؤں کے لیے درخت اور سائے کے…

ادامه مطلب

ریاضتیں

ریاضتیں  مسافتیں تم نے ٹھیک کہا خاموشی کی اپنی زبان ہوتی ہے لیکن اگر گفتگو کی بھی اپنی خاموشی ہو تو پھر کبھی کبھی ہم…

ادامه مطلب

روز ہر بات پہ دیتا ہے حوالہ دل کا

روز ہر بات پہ دیتا ہے حوالہ دل کا پھوٹ جائے گا کسی روز یہ چھالا دل کا باندھ جاتا ہے کوئی پٹی میری آنکھوں…

ادامه مطلب

روٹھ جائیں گے خدا سے میرے

روٹھ جائیں گے خدا سے میرے عمر سے نین ہیں پیاسے میرے مجھ سے بچھڑو گے تو اکثر دکھ میں یاد آئیں گے دلاسے میرے…

ادامه مطلب

رکھوں گا نعتیں اپنی علیحدہ سنبھال کر

رکھوں گا نعتیں اپنی علیحدہ سنبھال کر لایا سمندروں سے ہوں موتی نکال کر فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

ربط پیہم سمیٹ لیتے ہیں

ربط پیہم سمیٹ لیتے ہیں چشم پرنم سمیٹ لیتے ہیں ہجر تو دل لپیٹ لیتا ہے درد تو دم سمیٹ لیتے ہیں تم کہو تو…

ادامه مطلب

رات

رات بعض چیزوں سے دل لگ جاتا ہے آپ ہی آپ چاہے ہم نا بھی لگانا چاہیں رات میرے لیے اجنبی نہیں رہی نا پہلے…

ادامه مطلب

رات کسی طرح کٹی

رات کسی طرح کٹی نیند بے سود ہی ٹکراتی رہی آنکھ کی بے خوابی سے سانس رہ رہ کے الجھتی رہی بے تابی سے کوئی…

ادامه مطلب