فرحت عباس شاه
نامعلوم
نامعلوم ہم دیوانے بھول بھلیّاں کب تک کھیلیں آخر کب تک انجانے رستوں میں بھٹکیں جانے کس کی خاطر گھر سے نکل پڑے تھے جتنا…
میں یہی سمجھوں گا میری محبت جھوٹی تھی
میں یہی سمجھوں گا میری محبت جھوٹی تھی تم اگر کہیں بھی مجھے نظر انداز کر کے آگے بڑھ سکتے ہو تو بڑھ جاؤ مجھے…
میں نظر نظر پہ ہزار گریہ فدا کروں
میں نظر نظر پہ ہزار گریہ فدا کروں مجھے رونے والے نظر تو آئیں کسی جگہ وہ جو گھیر لیتا ہے دائروں میں وہ کیا…
میں شاعری سے روٹھ جاتا ہوں
میں شاعری سے روٹھ جاتا ہوں میں شاعری سے روٹھ جاتا ہوں شاعری مجھے منا لیتی ہے میں اسے سمجھاتا ہوں! تم اتنا زیادہ مت…
میں تمہیں جان بھی دے سکتا ہوں
میں تمہیں جان بھی دے سکتا ہوں تم اگر چاہو ، مگر کیوں چاہو مجھ کو سناٹے سے وحشت ہے بہت تم اگر بولو ،…
میں بھاگ رہا ہوں
میں بھاگ رہا ہوں مسلسل بھاگ رہا ہوں ہزار مونہا خوف میری ٹانگیں اور میرے پاؤں بن گیا ہے اور مجھے کہیں رکنے نہیں دے…
میری تکمیل میں حصہ ہے تمہارا بھی بہت
میری تکمیل میں حصہ ہے تمہارا بھی بہت میں اگر تم سے نہ ملتا تو ادھورا رہتا فرحت عباس شاہ (کتاب – جم گیا صبر…
موم کا چہرہ پہن لیا ہے
موم کا چہرہ پہن لیا ہے پتھر کے انسانوں نے دنیا نے جب بھی چھوڑا ہے اک نازک سا دل توڑا ہے ہمیں سمیٹ لیا…
موت دھیرے سے مرے کان میں کچھ بولی ہے
موت دھیرے سے مرے کان میں کچھ بولی ہے ہجر نے آنکھ کہیں روح میں جا کھولی ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – چاند پر…
من کو دور کہیں لے جائیں
من کو دور کہیں لے جائیں نین پرائی چیز سہیلی فرحت عباس شاہ (کتاب – اک بار کہو تم میرے ہو)
معذرت کیسی
معذرت کیسی تم کو کیا حق تھا مری بستی جلا دو اور مرے پانی لگے کھیتوں پہ بجلی پھینک دو رستہ نما پتھر اکھاڑو، توڑ…
مستقل ورنہ سفر کرتے ہیں
مستقل ورنہ سفر کرتے ہیں دل نظر آئے تو گھر کرتے ہیں خوف کے مارے پرندوں کی طرح جاگ کر رات بسر کرتے ہیں کیا…
مری سانسوں میں کوئی آبسا ہے
مری سانسوں میں کوئی آبسا ہے یہ خوشبو ہے کہ جنگل کی ہوا ہے یہ غم ہے عشق ہے یا پھر خدا ہے مرے چاروں…
مری بات پر کوئی چپ گری
مری بات پر کوئی چپ گری کھٹا کھٹ کھٹک دھنا دھن دھڑن کھٹا کھٹ کھٹک بڑا خوفناک سا شور ہے کوئی زلزلہ مری سمت بڑھتا…
مرا بادشاہ غلام ہے
مرا بادشاہ غلام ہے مرابادشاہ غلام ہوتے ہوئے بھی لگتا ہے بادشاہ کہ سر پہ جھوٹ کا تاج، آنکھوں پہ پٹّیاں ہیں فریب کی کبھی…
محبوب
محبوب من کے اندر تاڑ لگا کر بیٹھ گیا ہے دھوکا کیسے دوں؟ فرحت عباس شاہ (کتاب – من پنچھی بے چین)
محبت کی دو ادھوری نظمیں
محبت کی دو ادھوری نظمیں () پیار بھی عجیب شے ہے اضطرار میں مضمر انتشار سے آگے اختیار سے باہر فرحت عباس شاہ (کتاب –…
محبت سے بھلا کوئی کہاں تک بھاگ سکتا ہے
محبت سے بھلا کوئی کہاں تک بھاگ سکتا ہے کبھی پلو چھڑا کر بھاگ لو تو سامنے سے آن لیتی ہے اچانک اور کبھی چھپ…
مجھے معلوم ہے جاناں
مجھے معلوم ہے جاناں مری تم سے محبت۔۔۔ مری تم سے محبت۔۔۔ کس طرح تم کو بتا پاؤں مری تم سے محبت خوف کے سرطان…
مجھے تم سے محبت اب بھی ہے لیکن
مجھے تم سے محبت اب بھی ہے لیکن اگر خوشبو بکھر جائے تو خواہش میں نہیں رہتی میں ایسی ریت ہوں جس کو کوئی مٹھی…
مجھ کو سوتے میں بھی اس بات کا ڈر کاٹتا ہے
مجھ کو سوتے میں بھی اس بات کا ڈر کاٹتا ہے دشمن اب جسم نہیں میرا نگر کاٹتا ہے ہم سے کہتا ہے کہ مہلک…
مانا کہ ترا درد زیادہ بھی نہیں ہے
مانا کہ ترا درد زیادہ بھی نہیں ہے دل وقف کروں ایسا ارادہ بھی نہیں ہے یہ اور کہ کچھ سیدھا طبیعت کا ہے ورنہ…
لہر اور محبت میں
لہر اور محبت میں شہر اور محبت میں قہر اور محبت میں زہر اور محبت میں درد ساتھ رہتا ہے فرحت عباس شاہ
لبوں پر آخری دم ہے کبھی ملنے چلے آؤ
لبوں پر آخری دم ہے کبھی ملنے چلے آؤ ہمیں اب بھی ترا غم ہے کبھی ملنے چلے آؤ فرحت عباس شاہ (کتاب – اداس…
گوری گجرے باندھ کے نکلی
گوری گجرے باندھ کے نکلی پھولوں کے ہاتھوں میں ڈالے شاخوں جیسے ہاتھ گوری گجرے باندھ کے نکلی بادصبا کے ساتھ شرمائی شرمائی سڑکیں بل…
گھٹن
گھٹن کسی جھکی ہوئی شاخ کو پکڑ کے درخت سے نوچ لوں جہاں جہاں ننھی منی چیونٹیاں رزق تلاش کرتی پھرتی ہیں کیا وہاں وہاں…
گلا آنسوؤں سے بھر گیا
گلا آنسوؤں سے بھر گیا کبھی بھی کہہ نہ پاتا ایک جھجھک ایک ضد ایک انا آڑے آجاتی شاید اس بچے کا احساس جس کے…
گردشِ کوئے ملامت نہیں دیکھی جاتی
گردشِ کوئے ملامت نہیں دیکھی جاتی بدنصیبی کی امامت نہیں دیکھی جاتی میری سچائی سے گھبرائی ہوئی ہے دنیا شہر سے میری کرامت نہیں دیکھی…
کیسی باتیں کر جاتے ہو
کیسی باتیں کر جاتے ہو دل زخموں سے بھر جاتے ہو فرحت جی یہ کیسا ڈر ہے اپنے آپ سے ڈر جاتے ہو فرحت عباس…
کیا ایک ہی دل بوجھ اٹھانے کے لیے ہے
کیا ایک ہی دل بوجھ اٹھانے کے لیے ہے کیا درد فقط میرے گھرانے کے لیے ہے میرا تو بہانہ ہیں یہ سب لشکری ورنہ…
کوئی دھڑکنوں کو بھی لے اڑا
کوئی دھڑکنوں کو بھی لے اڑا مری نبض نبض پہ ہاتھ ہے کسی اور کا مجھے کائنات کی دھڑکنوں میں سنائی دیتی ہیں چاہتیں مرا…
کون ہے؟
کون ہے؟ کون ہے۔۔۔؟ کون ہے جس نے پکارا ہے ہمیں ہم تو دنیا میں اکیلے ہیں بہت فرحت عباس شاہ (کتاب – ہم اکیلے…
کہیں سے بھی گزر ممکن نہیں ہے
کہیں سے بھی گزر ممکن نہیں ہے محبت بن سفر ممکن نہیں ہے خدا جیسی ہے کچھ اس میں بھی خوبی وہ آجائے نظر ممکن…
کہاں سے ہو کے گزرے ہو مسافر
کہاں سے ہو کے گزرے ہو مسافر تمہارا نقش پا دل پر نہیں ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – جدائی راستہ روکے کھڑی ہے)
کمال ہجر بھی دیکھا ہے وصل بھی دیکھا
کمال ہجر بھی دیکھا ہے وصل بھی دیکھا ہمیں لگا کہ کوئی تیسرا بھی عالم ہے یہ تیرا وصف سہی بات کو چھپا جانا یہ…
کسی کو بھی مجرم ٹھہرایا جا سکتا ہے
کسی کو بھی مجرم ٹھہرایا جا سکتا ہے گر ماضی کا منصف لایا جا سکتا ہے اس کے احسانات کی بات چلے گی تو دل…
کسمسائی ہے تیری یاد کہیں
کسمسائی ہے تیری یاد کہیں ہجر کی بے کراں خموشی میں فرحت عباس شاہ (کتاب – جدائی راستہ روکے کھڑی ہے)
کچھ بھی نہیں
کچھ بھی نہیں میں نے کہا کیا میں اچھا ہونے کی بنیاد پر لمحہ بہ لمحہ جلتا مرتا رہوں گا۔۔۔؟ اس نے کہا اچھائی اور…
کبھی یوں کریں
کبھی یوں کریں سنو! کبھی یوں کریں کہ کہیں مل بیٹھ کے کوئی اداس اور سوگوار شام دہرائیں اور بیتنے نہ دیں خود کو بھولی…
کبھی تو بھی تھوڑا سا وقت دے
کبھی تو بھی تھوڑا سا وقت دے مری الجھنوں کو شمار کر مری رائیگانی کی خیر ہے ترا کاروبار تو چل پڑا ترے سوچ سوچ…
کاٹی وہ جو ہجراں میں ریاضت نہیں جاتی
کاٹی وہ جو ہجراں میں ریاضت نہیں جاتی بے چین لب و لہجے کی عادت نہیں جاتی رستوں سے تو میں خود کو چھڑا لایا…
قرب کے بعد
قرب کے بعد بہت کچھ سوچتے ہوئے تم نے پوچھا تھا اور کہا تھا میں تمہیں اپنے دکھ سکھ بتاؤں مجھے تم پہ بہت پیار…
فصلِ نماز دشت میں بونا سکھا دیا
فصلِ نماز دشت میں بونا سکھا دیا کرب و بلا میں شان سے ہونا سکھا دیا صبرِ حسینؑ تو نے بدل دی عبارتیں پتھر کی…
غموں سے یاری تھی ہمت بحال رکھتے تھے
غموں سے یاری تھی ہمت بحال رکھتے تھے ذرا ذرا سی کسک بھی سنبھال رکھتے تھے عجیب طرز کے شدت پسند تھے ہم بھی خوشی…
غریبی
غریبی درد کی بارہ دری دل پرندوں کی طرح اڑتا پھرے شہ نشینوں میں پڑے ہجر کے تنکے کسی ویران نشیمن کے مکیں لگتے ہیں…
عشق کے ساتھ جدائی بھی لگی رہتی ہے
عشق کے ساتھ جدائی بھی لگی رہتی ہے چاند کے ساتھ سمندر بھی سفر کرتا ہے ہم تجھے چاہنے نکلے تو محبت کے سمندر بھی…
عذاب ناک
عذاب ناک ننھے منے کومل اور معصوم الفاظ اب ضرورت پوری نہیں کرتے بوجھ بڑھ گیا ہے اور تشدد کم نہیں ہوا اور باتیں گونگی…
ظلم کی کچھار سے
ظلم کی کچھار سے گریبان میں منہ ڈالے بغیر استحصال، استحصال، استحسال روٹی، روٹی، روٹی کپڑا، کپڑا، کپڑا مکان،مکان، مکان ظلم، ظلم، ظلم انصاف ،…
صنم کچھ بات بھی کرتے
صنم کچھ بات بھی کرتے بہم کچھ بات بھی کرتے اداسی سامنے آتی تو ہم کچھ بات بھی کرتے یہ غم جو اتنے گم سم…