بیداری

بیداری بے یقینی توڑ دو اندھے پن سے نکل آؤ صاف آنکھوں سے راستے تکنا زیادہ اچھا لگتا ہے چاہے دھندلے اور تاریک ہی کیوں…

ادامه مطلب

بے قراری کے وار کے ڈر سے

بے قراری کے وار کے ڈر سے بن بلائے نکل پڑے گھر سے اک تو کچھ دشت یاد آتے ہیں اور وہ ابر جو بہت…

ادامه مطلب

بے سبب آرزوئے خاک کی ویرانی سہو

بے سبب آرزوئے خاک کی ویرانی سہو کچھ نہ کہو اور ہمیشہ اسی بے شکل سی دیوار سے لگ کر یونہی چپ چاپ رہو کس…

ادامه مطلب

بے بسی

بے بسی محبت رنگتی ہے محبت رنگ دیتی ہے تمہیں رنگوں سے اور مجھے لہو سے میں تمہاری محبت میں ہر وقت اپنے دل کے…

ادامه مطلب

بوڑھا اور صدیوں پرانا لڑکا

بوڑھا اور صدیوں پرانا لڑکا بس سوچتا رہتا کبھی کہہ نہ پاتا انا جیت جاتی وہ ہار جاتا ہمیشہ ہار جاتا یہ ہار۔ یہ شکست…

ادامه مطلب

بہت مدت ہوئی فرحت

بہت مدت ہوئی فرحت کبھی ملنے چلے آؤ فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

بنا رسولؐ تو کوئی بھی بات کچھ بھی نہیں

بنا رسولؐ تو کوئی بھی بات کچھ بھی نہیں مری نظر میں یہ سب کائنات کچھ بھی نہیں فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

بڑھتا ہے تری یاد سے غم اور زیادہ

بڑھتا ہے تری یاد سے غم اور زیادہ روتے ہیں کہیں بیٹھ کے ہم اور زیادہ یوں چھوڑ کے جاتے نہ مجھے بے سرو ساماں…

ادامه مطلب

بچھڑ کر آزمانے آگئے ہیں

بچھڑ کر آزمانے آگئے ہیں اسے کتنے بہانے آگئے ہیں اداسی میں گھرے رہتے تھے جب ہم وہ سارے دن پرانے آگئے ہیں نہیں ہیں…

ادامه مطلب

باغ خاموش صبا آزردہ

باغ خاموش صبا آزردہ کون اس جا سے گیا آزردہ تم نہیں ہو تو بھری بستی میں پھرتی رہتی ہے ہوا آزردہ کون کہتا ہے…

ادامه مطلب

بارش آگ لگائے

بارش آگ لگائے سوئے درد جگائے چھوڑ آیا ہوں دل کون یہ بوجھ اٹھائے میں آیا ہوں دیکھ کتنے زخم سجائے فرحت عباس شاہ (کتاب…

ادامه مطلب

ایمان ہے میرا مری توقیر تمہیؐ سے

ایمان ہے میرا مری توقیر تمہیؐ سے گر میری سنورنی ہے تو تقدیر تمہیؐ سے انسان کو انسان بنا دینے پہ قادر کس ذات کی…

ادامه مطلب

ایک سے ایک کاروبار میں گم

ایک سے ایک کاروبار میں گم ساری امت ہے انتشار میں گم آپؐ ہی اب تو راہ دکھلائیں ورنہ ہم تو ہیں بس غبار میں…

ادامه مطلب

ایک بے نام نظم

ایک بے نام نظم خوشی کے ایک خواب سے نکلتا ہوں دکھ کے ایک خواب میں آ پڑتا ہوں یہیں کہیں اپنی بہت ساری تعبیریں…

ادامه مطلب

ایسے کملایا ہوا رہتا ہے مَن شام کے بعد

ایسے کملایا ہوا رہتا ہے مَن شام کے بعد جیسے اکثر کوئی ہوتا ہے چمن شام کے بعد ہم کہیں بھی کبھی آباد نہیں ہو…

ادامه مطلب

اے عشق مجھے آزاد کرو

اے عشق مجھے آزاد کرو کتنی ہی زنجیری دل میں نوکیلے تپتے آہن سے بھی کہیں زیادہ چبھتی ہیں اور گھٹن کی بوجھل دیواریں تو…

ادامه مطلب

اے امریکہ

اے امریکہ میں دنیا کے مہذب ترین امریکہ کو مبارکباد دیتا ہوں اور نفرت کا ایک گیت لکھتا ہوں اے امریکہ تمہیں لاشوں میں آگ…

ادامه مطلب

آؤ ہم حسبِ معمول

آؤ ہم حسبِ معمول تنہا بیٹھ کے روتے ہیں اک گونگا ویرانہ ہے سنتا ہے آواز مری لوگوں سے بھی پوچھیں گے خوشیاں کیسی لگتی…

ادامه مطلب

آنکھیں دھواں دھواں سائیں

آنکھیں دھواں دھواں سائیں جیون اندھا کنواں سائیں ست رنگے رنگ گھول دے ڈھولا بھید کبھی کوئی کھول دے ڈھولا بول کبھی کچھ بول دے…

ادامه مطلب

آنکھ سے روح کا غم ظاہر ہے

آنکھ سے روح کا غم ظاہر ہے اس کا ایک ایک ستم ظاہر ہے بے خیالی میں تمھاری ہی طرف میرے اٹھیں گے قدم ظاہر…

ادامه مطلب

اَندر بھکھدے سورج

اَندر بھکھدے سورج ساوے رُکھ تے پکیاں چھتّاں ڈک نا سکیاں اَندر والی دُھپ فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

امّاں نی

امّاں نی امّاں نی میری آنکھیں ترسیں سانول آس نہ پاس امّاں نی میری نیندیں بھاگیں مجھ سے کوسوں دور امّاں نی مِرے سپنے ٹوٹے…

ادامه مطلب

اگر ممکن ہو تو اپنے ہی اندر دفن کر دینا

اگر ممکن ہو تو اپنے ہی اندر دفن کر دینا یہ آہوں اور اشکوں کا سمندر دفن کر دینا فرحت عباس شاہ (کتاب – ہم…

ادامه مطلب

اک محبت کے سوا کوئی نہیں کوئی نہیں

اک محبت کے سوا کوئی نہیں کوئی نہیں میں اکیلا ہوں مرا کوئی نہیں کوئی نہیں میں نے پوچھا کہ ترا کون ہے اس دنیا…

ادامه مطلب

اک دنیا

اک دنیا بھول بھلیاں سی اک گونگا، بہرا، اندھا دل فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

اقوام متحدہ

اقوام متحدہ دکھ کے جھنڈے تلے کتنے لوگ ہیں چلو چل کر دیکھتے ہیں خوشی کی معلق رسی پر چلتا ہوا ہجوم مذاق اڑاتی ہوا…

ادامه مطلب

اسیرِ حیرت و غم ہے تعجبات کا دِل

اسیرِ حیرت و غم ہے تعجبات کا دِل بدل کے رکھ دیا کیسے علیؑ نے رات کا دِل میں ایک شاعرِ غم جب بھی سوچتا…

ادامه مطلب

اسرافیل سے پہلے

اسرافیل سے پہلے موت مرتی نہیں ہے مری آنکھ میں دور تک اَدھ سُنے گیت کی خامشی میرے چہرے کی پت جھڑ مرے پیرہن کی…

ادامه مطلب

اس لیے اتنا ہے غرور مجھے

اس لیے اتنا ہے غرور مجھے عشق ہے آپؐ سے حضورؐ مجھے آپؐ کا ذکر کرتا رہتا ہوں گھیرے رکھتا ہے ایک نور مجھے آپؐ…

ادامه مطلب

اس کو کیوں دیکھتا ہے سارے جہاں سے پہلے

اس کو کیوں دیکھتا ہے سارے جہاں سے پہلے میرے آنسو بھی تو سن اس کے بیاں سے پہلے روز اک اور نیا غم غم…

ادامه مطلب

اس سے پہلے کہ اب ستم ٹوٹے

اس سے پہلے کہ اب ستم ٹوٹے شہر بھر میں ترا بھرم ٹوٹے پہلے تم توڑتے رہے پیماں شاید اب کے مری قسم ٹوٹے اب…

ادامه مطلب

آزادی

آزادی من پنچھی بے چین سمجھ سینے اور فضا میں کوئی فرق نہیں پنجروں کے مابین سمجھ پنچھی کی آزادی اور سکون تو اس کی…

ادامه مطلب

ادھر مت آنا

ادھر مت آنا اگر تم بھوکے ہو تو سچ کھا کے زندہ رہ لو اور اگر پیاسے ہو تو صبر پی کے پیاس بجھا لو…

ادامه مطلب

اُداس شامیں اُجاڑ رستے کبھی بلائیں تو لوٹ آنا

اُداس شامیں اُجاڑ رستے کبھی بلائیں تو لوٹ آنا کسی کی آنکھوں میں رتجگوں کے عذاب آئیں تو لوٹ آنا فرحت عباس شاہ (کتاب –…

ادامه مطلب

اختیار

اختیار ایک ستارہ ماتھے پر ہے ایک ستارہ دور فرحت عباس شاہ (کتاب – من پنچھی بے چین)

ادامه مطلب

آج پھر پچھلی اداسی نے ہمیں گھیر لیا

آج پھر پچھلی اداسی نے ہمیں گھیر لیا آج پھر پچھلی اداسی نے ہمیں گھیر لیا ہم کو حیرت ہے کہ یوں فوراً ہی کس…

ادامه مطلب

اپنی وابستگیِ نو سے بھی کٹ کر آتے

اپنی وابستگیِ نو سے بھی کٹ کر آتے ہم کو کیا ایسی پڑی تھی کہ پلٹ کر آتے چھوٹی سے چھوٹی پریشانی بھی یاد آئے…

ادامه مطلب

اپنی تمام تر دانش سمیت

اپنی تمام تر دانش سمیت پہلی سڑک، پہلی گلی، پہلا گھر، ایک دانش کدہ تھا جس میں ایک دھیمے لہجے میں بات کرنے والا اپنی…

ادامه مطلب

آپ ہی اپنا سب بھرم رکھنا

آپ ہی اپنا سب بھرم رکھنا دل کو آ ہی گیا ہے غم رکھنا زندگی کوئی ایسی بات نہیں یا خدا بس ذرا کرم رکھنا…

ادامه مطلب

ابھی جنگ ہے

ابھی جنگ ہے ابھی جنگ ہے ابھی جنگ ہے مرے کونے کونے چھڑی ہوئی کسی آدھی لاش پہ ہنس رہا ہے دھواں کوئی کسی سر…

ادامه مطلب

یوں عقیدت کے قرینے آگئے

یوں عقیدت کے قرینے آگئے بند کی آنکھیں مدینے آگئے یوں لگا پا کر مجھے خاکِ نبیؐ ہاتھ میں جیسے نگینے آگئے ڈوبتے لمحے پکارا…

ادامه مطلب

یہاں تو کچھ بھی ممکن ہے

یہاں تو کچھ بھی ممکن ہے یہاں تو کچھ بھی ممکن ہے ہم اتنی دیر سے بچھڑے کبھی ملنے ملانے کو چلیں تو بھاگ کر…

ادامه مطلب

یہ کس گمان کے سائے میں

یہ کس گمان کے سائے میں یہ خواہشیں ہیں جو معصوم لڑکیوں کی طرح بھٹکتی رہتی ہیں افسردہ دل کی گلیوں میں کہیں سے کوئی…

ادامه مطلب

یہ جو مرنے والے ہیں کب کسی کے ہوئے بھلا

یہ جو مرنے والے ہیں کب کسی کے ہوئے بھلا یہ تو مر گئے تھے کہاں سے آ گئے لوٹ کر انہیں کیسے چھوڑا ہے…

ادامه مطلب

یک گو نہ طمانیت احساس کی خاطر

یک گو نہ طمانیت احساس کی خاطر کیا کیا نہ کیا اس دل بن باس کی خاطر کچھ ایسے بھی پھرتے ہیں یہاں گھات لگائے…

ادامه مطلب

یاد اچانک کوئی کام آجاتا ہے

یاد اچانک کوئی کام آجاتا ہے روتے روتے اب آرام آ جاتا ہے بل آجاتا ہے لوگوں کے ماتھے پر جہاں بھی فرحت تیرا نام…

ادامه مطلب

وہ مجھ سے پوچھتی تھی زخم کب جائیں گے تن من سے

وہ مجھ سے پوچھتی تھی زخم کب جائیں گے تن من سے میں کہتا تھا مرا مولا کرم فرمائے گا جلدی وہ کہتی تھی کہ…

ادامه مطلب

وہ تو اک رازِ نہاں ساتھ دیا کرتا ہے

وہ تو اک رازِ نہاں ساتھ دیا کرتا ہے دل محبت میں کہاں ساتھ دیا کرتا ہے جو نہیں کرتے ہیں پرواہ جہاں والوں کی…

ادامه مطلب

وقفِ املاک ہو گئے آخر

وقفِ املاک ہو گئے آخر خاک میں خاک ہو گئے آخر کس قدر سر بلند تھے لیکن پیڑ خاشاک ہو گئے آخر اس کی چالاکیوں…

ادامه مطلب

وعدے

وعدے جس طرح بہت سارے وعدے ہم کرتے ہیں لیکن پھر بھول جاتے ہیں بہت سارے وعدے ہم کو پورے کرنا چاہتے ہیں لیکن نہیں…

ادامه مطلب