فرحت عباس شاه
بے کیف و بے قرار نے سونے نہیں دیا
بے کیف و بے قرار نے سونے نہیں دیا شب بھر دلِ فگار نے سونے نہیں دیا بستی میں بے یقینی کا عالم تھا اس…
بے سہاروں کا سہارا کون ہے
بے سہاروں کا سہارا کون ہے ان دیاروں میں ہمارا کون ہے تک رہا ہے جو تمہیں اک عمر سے جانتے ہو یہ ستارہ کون…
بے چینی بھی ایک عجیب سی بیماری ہے
بے چینی بھی ایک عجیب سی بیماری ہے اندر اندر زنگ لگا دیتی ہے دل کو تیرے ساتھ زمانہ ہے اور میرے ساتھ کبھی کبھی…
بولو اے مستقل مزاج
بولو اے مستقل مزاج تم جھوٹ بھی بولو تو میں سب جانتے بوجھتے اُسے سچ سمجھوں تم کوئی بھی وعدہ ایفا نہ کرو تو میں…
بہتے رہنے کی کہانی سے ملی
بہتے رہنے کی کہانی سے ملی یہ ریاضت مجھے پانی سے ملی اشک ہوتی ہے عبادت یارو اور یہ مجھ کو جوانی سے ملی موت…
بہار ختم ہوئی انتظار ختم ہوا
بہار ختم ہوئی انتظار ختم ہوا تمھارا کھیل دل بے قرار ختم ہوا اب سے آگے نہ جیون نہ کوئی خوف نہ غم یہاں پہنچ…
بُزدلی
بُزدلی اپنے نمناک خیالات چھپا لو اُن سے جسم پہ اُن کے بنائے ہوئے معیار کی تختی ٹانگو وہ جو ہر قافلہِ صبح کی نفی…
بچھڑے یوں کہ ریت پہ گم سُم بیٹھے بیٹھے
بچھڑے یوں کہ ریت پہ گم سُم بیٹھے بیٹھے اُس نے میرا میں نے اُس کا جُرم لکھا فرحت عباس شاہ (کتاب – شام کے…
باہر بھی اپنے جیسی خدائی لگی مجھے
باہر بھی اپنے جیسی خدائی لگی مجھے ہر چیز میں تمہاری جدائی لگی مجھے جیون میں آج تیرے لیے رو نہیں سکا جیون میں آج…
بارُود
بارُود قدم قدم پر اونچی دیواریں کھڑی کرتے ہو اور احساس دلاتے ہو بیساکھیاں توڑ کے ہنستے ہو چھتوں پہ چڑھ کے سیڑھیاں کھینچ لی…
آئے ہیں چلو کچھ تو مرے کام کنارے
آئے ہیں چلو کچھ تو مرے کام کنارے میں آج سے کرتا ہوں ترے نام کنارے بڑھنے نہیں دیتے اسے اک گام کنارے دریا کے…
ایک عجیب نظم
ایک عجیب نظم تیری خواہش کی قسم مستقل دکھ نے طبیعت ہی بدل ڈالی ہے جھوٹے موٹے کسی بہلاوے سے ہم بھلا کب تھے بہلنے…
ایک دکھ سے دوسرے دکھ
ایک دکھ سے دوسرے دکھ تک پھٹی ہوئی آنکھوں فالج زدہ زبان اور مفلوج بازوؤں کا یہ سفر جو جانے کتنی صدیوں سے مجھے طے…
ایف بی آئی کے کتے
ایف بی آئی کے کتے ایف بی آئی کے ہزاروں کتوں نے القائدہ اور ہر اس شخص کے درمیان ان رابطوں کو سونگھ نکالا جو…
اے محبت، اے مری راہِ حیات
اے محبت، اے مری راہِ حیات کھینچ لو واپس مجھے ان بے حس و پتھر قبیلہ راستوں سے کھینچ لو اب مرے کانوں میں میرے…
اے خدا مجھ کو بتا
اے خدا مجھ کو بتا مضمحل ہم ہیں تو کیوں چاند بھلا سر کو دیے گھٹنوں میں سو رہا ہے کہ کبھی جاگنے والا ہی…
آوارہ پھرتے لوگوں کے دکھ
آوارہ پھرتے لوگوں کے دکھ گلی گلی آوارہ پھرتے لوگوں کے دکھ دہلیزوں کے اندر بیٹھے مورکھ کیسے جان سکیں فرحت عباس شاہ
آنگن میں آکے اترا نہ اوجھل ہوا کبھی
آنگن میں آکے اترا نہ اوجھل ہوا کبھی بن بن کے آرزو رہا آنکھوں کے پار چاند ہمراہ تھا تو ٹھہرا ہوا تھا یہیں کہیں…
آنکھ میں آنسو لائے کون
آنکھ میں آنسو لائے کون ایسا گیت سنائے کون اس کی یادیں بچھڑ گئیں پاگل من بہلائے کون اتنے صحرا موسم میں روئے اور رُلائے…
اندھے لوگ
اندھے لوگ یہ لوگ بھی کیسے لوگ ہیں کہ ہمیشہ پہلے والے بادشاہ کا تخت توڑ کے نیا تخت بناتے ہیں اور اس پہ ایک…
امن کمزور ہوتا جاتا ہے
امن کمزور ہوتا جاتا ہے جنگ نزدیک آتی جاتی ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – سوال درد کا ہے)
اگرچہ درد بھی کچھ کم نہیں ہے
اگرچہ درد بھی کچھ کم نہیں ہے ہمارے دل میں لیکن دم نہیں ہے جسے خود ہی کیا تاراج اس نے ہمیں اس سلطنت کا…
اک ویرانہ جس میں تصویریں نا پید
اک ویرانہ جس میں تصویریں نا پید اک خاموشی جس میں ساری باتیں گم بادل بھی آتے رہتے ہیں بارش بھی ہوتی رہتی ہے تنہائی…
اک رائیگاں ملال نے سونے نہیں دیا
اک رائیگاں ملال نے سونے نہیں دیا تنہائیوں کی چال نے سونے نہیں دیا شب بھر رہا ہے گردشِ خوں میں پُکارتا شب بھر ترے…
اک اک دل میں سو سو غم مہمان ہوئے
اک اک دل میں سو سو غم مہمان ہوئے چھوٹے چھوٹے شہر بھی کیا گنجان ہوئے جیون، میں اور تیری یادوں والی شام اچھے خاصے…
آشوب
آشوب راہگذر صاف نہیں بتدریج تہذیبی سلسلہ کئی جگہوں سے شکستہ ہو چکا ہے تاریخی شعور مجروح ہے بے قومیت راج، تخت اور تختہ محدودیت…
آسمان زمینیں اور ان کے درمیان
آسمان زمینیں اور ان کے درمیان آگ کے ہاتھ میں بازار تھما آئے ہیں کوٹ پر قرض کے کالر پہنے اور ملے خواب و خیالات…
اس میں بھی مجھ جیسا کوئی رہتا ہو گا
اس میں بھی مجھ جیسا کوئی رہتا ہو گا سورج کا پانا پامال ہے اپنے اندر چھا جاتی ہے یکدم اک خاموشی سی جنگل روتے…
اُس کو آتے ہیں بہانے کیسے
اُس کو آتے ہیں بہانے کیسے دور رہتا ہے نہ جانے کیسے فرحت عباس شاہ
اس طرح کا جیون میں حادثہ نہیں ملتا
اس طرح کا جیون میں حادثہ نہیں ملتا تم تلک پہنچنے کا واسطہ نہیں ملتا آرزو تو ملتی ہے جستجو نہیں ملتی منزلیں تو ملتی…
ازل کے دن سے خطا کی تخلیق ہو گئی ہے
ازل کے دن سے خطا کی تخلیق ہو گئی ہے خدا کے ہاتھوں خدا کی تخلیق ہو گئی ہے یہ معجزہ ہے یا مظہر موت…
آدھے غم اور آدھی خوشیاں
آدھے غم اور آدھی خوشیاں آدھے غم اور آدھی خوشیاں آدھے غم اور آدھی غم سے باہر آجانے کی سوچیں اک وقفہ اک رفتہ رفتہ…
اداسی تم اسے کہنا
اداسی تم اسے کہنا اکیلا تُو نہیں دکھ میں اداسی تم اسے کہنا ہوا کے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں ہے اور صدا ویران پھرتی…
آخر کار
آخر کار مبہم اور دھندلے راستوں پہ گھسٹتے ہوئے اور (بظاہر لایعنی) جبس کی گردت میں پھڑ پھڑاتے ہوئے ایک مدت بِتا دی ہے اور…
اُجڑے ہوئے لوگوں کے حوالے نہ دیا کر
اُجڑے ہوئے لوگوں کے حوالے نہ دیا کر جاتے ہوئے دروازوں پہ تا لے نہ دیا کر آ جائے گی خوابوں میں ترے بھیس بدل…
اتنا مرکوز ہوں کہانی پر
اتنا مرکوز ہوں کہانی پر چونک جاتا ہوں ہر نشانی پر میں نہیں چاہتا کہ دنیا کو رحم آئے مری جوانی پر میرے بس میں…
اپنی عادت بدل نہیں سکتا
اپنی عادت بدل نہیں سکتا غم کا سورج ہوں ڈھل نہیں سکتا ہجر کی رات کا مسافر ہوں میں ترے ساتھ چل نہیں سکتا عمر…
اپنا تو یہی ہے سہارا دل
اپنا تو یہی ہے سہارا دل بھولا بھٹکا آوارہ دل چلتے چلتے روتے روتے تھک جاتا ہے بے چارہ دل جانے کس موڑ پہ رک…
ابھی واپس لوٹ جاؤ
ابھی واپس لوٹ جاؤ پتھروں کے شہر سے میرے احساس کی تاروں سے بندھے تو لوٹ تو آئے ہو لیکن ابھی تمھیں ایک بار پھر…
اب مرے دل کی بات کرتے ہو
اب مرے دل کی بات کرتے ہو اب مرے اختیار میں کب ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – محبت گمشدہ میری)
یوں سجے تیرے خواب چہرے پر
یوں سجے تیرے خواب چہرے پر آ گیا انقلاب چہرے پر آنکھ میں شام سی کوئی چمکی اور اک ماہتاب چہرے پر روح میں اک…
یہاں
یہاں اکثر کسی چولہے کے ساحل پر بھوک سے نڈھال پھرتے ہو یہاں روٹیاں صرف تالی بجانے کے لئے پکائی جاتی ہیں البتہ آگ سے…
یہ کوئی بات نہیں زندگی سے ڈر جانا
یہ کوئی بات نہیں زندگی سے ڈر جانا یہ کوئی کام نہیں خامشی سے مر جانا تو میرے ساتھ اگر اڑتے اڑتے تھک جائے تو…
یہ دل اداس رتوں سے ملا ہوا تو نہیں
یہ دل اداس رتوں سے ملا ہوا تو نہیں فضا میں دور کہیں کچھ جلا ہوا تو نہیں قدم قدم پہ لرزتے ہو پیاس کے…
یہ تو جھوٹ ہے
یہ تو جھوٹ ہے مری بات سن! مرے ساتھ چل یہ جو شوخ رنگ ہیں ارد گرد فضاؤں میں یہ ہیں عارضی یہ جو سُر…
یاد پیا کی
یاد پیا کی ایک عجیب سہانا خواب اور یاد پیا کی موسم پیلا زرد، خراب اور یاد پیا کی رات نے ایک عجیب اداسی کے…
وہاں اتنے جبر میں تھے خدا کہ نہ پوچھیے
وہاں اتنے جبر میں تھے خدا کہ نہ پوچھیے چلا آیا بوسہِ ہجر خاک لپیٹ کر وہاں مندروں میں جگہ نہ تھی وہاں پوجا پاٹ…
وہ شکوک بھی تو عجب تھے لاحق جان و دل
وہ شکوک بھی تو عجب تھے لاحق جان و دل جو خدا کی ہستی و نیستی کا مدار تھے کہیں بچپنے کے کسی سبق کا…
وہ اگر دل میں سمانے لگ جائیں
وہ اگر دل میں سمانے لگ جائیں راستے صاف نظر آنے لگ جائیں پھر عبادات کے میلے ہر سو ایک سے ایک سہانے لگ جائیں…
وفا کو مات بھی ہو گی، خیال میں بھی نہ تھا
وفا کو مات بھی ہو گی، خیال میں بھی نہ تھا کچھ ایسی بات بھی ہو گی، خیال میں بھی نہ تھا میں دشمنوں میں…