بے نوا قوتِ اظہار پڑی رہتی ہے

بے نوا قوتِ اظہار پڑی رہتی ہے دستِ مفلوج میں تلوار پڑی رہتی ہے موت اور ظلم کی خبروں سے تو یہ لگتا ہے میز…

ادامه مطلب

بے فیض

بے فیض اپنے پیر جلیں تو دنیا پیڑ کی مانگے خیر فرحت عباس شاہ (کتاب – من پنچھی بے چین)

ادامه مطلب

بے خیالی کی آڑ میں اکثر

بے خیالی کی آڑ میں اکثر ہم نے نظریں چرائی ہیں دکھ سے فرحت عباس شاہ (کتاب – شام کے بعد – دوم)

ادامه مطلب

بے بسی آخری حدوں پر ہے

بے بسی آخری حدوں پر ہے زندگی آخری حدوں پر ہے جانے اب دل کا کیا بنے یارو بے کلی آخری حدوں پر ہے سنگ…

ادامه مطلب

بھنور میں تھا کنارا مل گیا ہے

بھنور میں تھا کنارا مل گیا ہے مجھے انؐ کا سہارا مل گیا ہے نظر آتا ہے گنبد ہر جگہ سے ریاضت کو اشارہ مل…

ادامه مطلب

بہت اندھیرا تھا

بہت اندھیرا تھا ہر طرف ہر سمت اندر بھی اور باہر بھی ہم نے سوچا آنکھیں کھولیں ہم نے اندھیرے میں سوچا اور بات اندھیرے…

ادامه مطلب

بسترِ آب کے خیال میں ہوں

بسترِ آب کے خیال میں ہوں میں بھی کس خواب کے خیال میں ہوں چل رہا ہوں اندھیری راتوں میں ایک مہتاب کے خیال میں…

ادامه مطلب

بدنصیبی

بدنصیبی باوردی محافظ نے بادشاہ کو آ کر بتایا کہ شہر بھر میں زہریلا دھواں پھیل رہا ہے وجہ معلوم نہیں ہو سکی اور نہ…

ادامه مطلب

بجھ گئی آس تو پھر کوئی اُجالا نہ رہا

بجھ گئی آس تو پھر کوئی اُجالا نہ رہا شام کے بعد کوئی لوٹنے والا نہ رہا بس گیا جا کے کہیں دُور وہ آوارہ…

ادامه مطلب

بازو زندہ ہوں تو پھر پتوارے سو

بازو زندہ ہوں تو پھر پتوارے سو بندہ کچھ ہمت تو کرے سہارے سو پار اترنا ہو تو دریا ہی دریا دور سے دیکھو تو…

ادامه مطلب

بات کی رو میں بہہ گیا ہوں میں

بات کی رو میں بہہ گیا ہوں میں بے خیالی میں کہہ گیا ہوں میں سوچتا ہوں کہ دنیا داری میں کس قدر پیچھے رہ…

ادامه مطلب

ایک معصوم انتقام کے کنارے

ایک معصوم انتقام کے کنارے رات مہمان ہوا وادیِ دل میں کوئی بعدمدت اسے دیکھا ہم نے وہ جو آنکھوں میں رہا کرتا تھا وہ…

ادامه مطلب

ایک سادہ سی نظم

ایک سادہ سی نظم جب تم مسکراتے ہو ہم زندگی کو دوبارہ دیکھتے ہیں تمہاری اس سے پہلے کی مسکراہٹ کی دی ہوئی زندگی کے…

ادامه مطلب

ایک اک نقش مرے غم کی کی نشانی نکلا

ایک اک نقش مرے غم کی کی نشانی نکلا تیرا چہرہ مرے ماضی کی کہانی نکلا فرحت عباس شاہ (کتاب – ہم جیسے آوارہ دل)

ادامه مطلب

ایسا لگتا ہے جیسے ہر گھر میں

ایسا لگتا ہے جیسے ہر گھر میں اپنے عارض بھگو رہا ہے کوئی فرحت عباس شاہ (کتاب – شام کے بعد – دوم)

ادامه مطلب

اے دل ماہی بے آب کہاں

اے دل ماہی بے آب کہاں ہجر کی رات میں مہتاب کہاں ساتھ مت دو مرا تم رونے میں تم کہاں اور یہ سیلاب کہاں…

ادامه مطلب

اونچے دروازوں پہ مت جا کہ خود پانے گھر میں

اونچے دروازوں پہ مت جا کہ خود پانے گھر میں یہ بڑے لوگ شناسائی سے محروم بھی ہیں ہم ترے شہر میں رہنے کی سند…

ادامه مطلب

آؤ گے کون برس سائیں

آؤ گے کون برس سائیں مری دنیا گئی ترس سائیں جب ہر خواہش زنجیر ہوئی پھر روح بھی لیرو لیر ہوئی گیا اک اک خواب…

ادامه مطلب

آنکھوں میں برساتیں کرتا رہتا ہے

آنکھوں میں برساتیں کرتا رہتا ہے دل بس تیری باتیں کرتا رہتا ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – اک بار کہو تم میرے ہو)

ادامه مطلب

آنکھ بن جاتی ہے ساون کی گھٹا شام کے بعد

آنکھ بن جاتی ہے ساون کی گھٹا شام کے بعد لوٹ جاتا ہے اگر کوئی خفا شام کے بعد وہ جو ٹل جاتی رہی سر…

ادامه مطلب

ان کو گر شب میں چمکنے کے کمال آتے ہیں

ان کو گر شب میں چمکنے کے کمال آتے ہیں ہم بھی تاروں کی طرف درد اچھال آتے ہیں جب فقیروں پہ ہنسا کرتے ہیں…

ادامه مطلب

الفاظ تلخ بات کا انداز سرد ہے

الفاظ تلخ بات کا انداز سرد ہے پچھلا ملال آج بھی گویا نہیں گیا اب بھی کہیں کہیں پہ ہے کالک لگی ہوئی رنجش کا…

ادامه مطلب

اگر تُو خدا نہیں

اگر تُو خدا نہیں اگر تُو خدا ہے تو ہمارے اندر دہکتی ہوئی آگ بجھا ہماری پیاس ختم کر اور بھوک مٹا دے اور اگر…

ادامه مطلب

اک قطرہِ ملال بھی بویا نہیں گیا

اک قطرہِ ملال بھی بویا نہیں گیا وہ خوف تھا کہ لوگوں سے رویا نہیں گیا یہ ٹھیک ہے کہ تیری بھی نیندیں اجڑ گئیں…

ادامه مطلب

اک جھیل ہے آنکھوں میں جو آباد بہت ہے

اک جھیل ہے آنکھوں میں جو آباد بہت ہے صدیوں یونہی رونے کو تری یاد بہت ہے پھرتا ہے تو پھرنے دے اسے شہرِ وفا…

ادامه مطلب

اَفشا

اَفشا راز محدود نہیں سوچ کے جلتے ہوئے پر کسی مفلوک کی دانائی کا انجام بنے راکھ ہوئے عقل اک دائرہ ارض و سما، اور…

ادامه مطلب

اسے بلاتا، اگر وہ ہوتا

اسے بلاتا، اگر وہ ہوتا کمرے میں دو چار، دس بیس، بتیاں اور ہوتیں تو وہ بھی جلا لیتا اور اسے بلاتا اور اپنے نصیب…

ادامه مطلب

اس نے گردن تان کے جھمکے لہرائے

اس نے گردن تان کے جھمکے لہرائے چاند نے جھک کر کانوں میں سرگوشی کی چھو لیتا ہوں خوشبو کو آسانی سے پھولوں کی آوازیں…

ادامه مطلب

اُس کی میری چاہت بس کچھ ایسے ہی پروان چڑھی

اُس کی میری چاہت بس کچھ ایسے ہی پروان چڑھی جیسے باہم ہمدردی بڑھ جاتی ہے بیماروں میں فرحت عباس شاہ (کتاب – آنکھوں کے…

ادامه مطلب

اس قدر مل گئی ہے غم کو جِلا

اس قدر مل گئی ہے غم کو جِلا زندگی سے نہیں ہے کوئی گلہ دھوپ سے تھا بھرا ہوا جیون اک تری چھاؤں میں سکون…

ادامه مطلب

اس تعلق کا کوئی نام نہیں

اس تعلق کا کوئی نام نہیں اس تعلق کو کوئی نام نہ دو شام کے ڈوبتے سورج کے سوا میری آنکھوں میں کوئی رت ہی…

ادامه مطلب

اڑتے اڑتے آخر چاند

اڑتے اڑتے آخر چاند دل کی شاخ سے الجھا ہے ہم تھک ہار کے سوئے ہیں درد بھلا کب سویا ہے سرد مزاجی کا موسم…

ادامه مطلب

اداسی

اداسی دل کا دکھا ہوا عالم اور غمزدہ فضا جب آنکھیں رونا چاہتی ہیں اور رو نہیں سکتیں جب ہم لمبی لمبی سانسیں کھینچتے ہیں…

ادامه مطلب

آخری وقت

آخری وقت بہت ہو چکا اور ہم نے اپنے اپنے اندر مردوں کے اوپر بہت مردے دفن کر لیے لیکن اب وہ وقت آن پہنچا…

ادامه مطلب

احساس شکر ہے کہ سکھ کی

احساس شکر ہے کہ سکھ کی ساری دعائیں قبول نہیں ہو جاتی ورنہ نہ تو کبھی ہم اپنے آپ کو دیکھ سکیں نہ سُن سکیں…

ادامه مطلب

اتنے گنجل ہیں ہر اک انسان میں

اتنے گنجل ہیں ہر اک انسان میں کوئی آتا ہی نہیں پہچان میں وقت کی تخصیص ہی جاتی رہی دن گزرتا ہے شبِ ویران میں…

ادامه مطلب

اپنی گمشدگی کے تختے پر

اپنی گمشدگی کے تختے پر سوچ کیا ہم نے کسی کو اختیار دے رکھا ہے؟ کہ وہ ہمیں ہماری بے خبری میں تھوڑا تھوڑا کر…

ادامه مطلب

اپنی اپنی ظاہری اناؤں کی خاطر

اپنی اپنی ظاہری اناؤں کی خاطر اکثر سوچتا ہوں کہ تمہارے پاس جائے بغیر تم سے مل آؤں اور منہ سے کچھ بولے بغیر بہت…

ادامه مطلب

آپ کی شال میں اداس رہے

آپ کی شال میں اداس رہے ہم تو ہر حال میں اداس رہے اس نے پھینکا تھا ہم پہ پیار کا جال پیار کے جال…

ادامه مطلب

ابھی تک سنگ ریزے زخم سے نکلے نہیں

ابھی تک سنگ ریزے زخم سے نکلے نہیں ابھی تک سنگ ریزے زخم سے نکلے نہیں اور لرزش ناتوانی پر سراپا احتجاج بے زباں ہے…

ادامه مطلب

یوں آگیا ہوں اُس کے اصولوں کے درمیاں

یوں آگیا ہوں اُس کے اصولوں کے درمیاں کاغذ اُڑے ہے جیسے بگولوں کے درمیاں آپس میں شوخیاں نہ اُلجھ جائیں بے سبب رکھا ہے…

ادامه مطلب

یہ ورود ہے یا خروج ہے یا نزول ہے

یہ ورود ہے یا خروج ہے یا نزول ہے یہ عذاب جو بھی ہے، انتہا ہے عذاب کی اسے سرزنش بھی نہ کر سکا میں…

ادامه مطلب

یہ زمیں اور آسماں مل کر

یہ زمیں اور آسماں مل کر اب منائیں مرا نشاں مل کر تاک میں کشتیوں کی رہتے ہیں یہ ہوا اور یہ بادباں مل کر…

ادامه مطلب

یہ جو زندگی ہے یہ کون ہے

یہ جو زندگی ہے یہ کون ہے یہ جو بے بسی ہے یہ کون ہے یہ تمہارے لمس کو کیا ہوا یہ جو بے حسی…

ادامه مطلب

یہ الگ کہ ٹھہرا ہے عزمِ بے کراں اپنا

یہ الگ کہ ٹھہرا ہے عزمِ بے کراں اپنا اب تو وقت لیتا ہے روز امتحاں اپنا ہم بھی غم کی چادر کو سر پہ…

ادامه مطلب

یا پھر

یا پھر۔۔ خون روتی ہوئی آنکھوں کی دنیا میں تم بہت بہادر ہو مسکرا لیتے ہو ہنس لیتے ہو قہقہے لگا لیتے ہو تم بہت…

ادامه مطلب

وہ کہتی ہے کہ در کھٹکا

وہ کہتی ہے کہ در کھٹکا میں کہتا ہوں ہوا ہو گی وہ کہتی ہے کوئی بولا میں کہتا ہوں قضا ہو گی وہ کہتی…

ادامه مطلب

وہ بولی کیا چھپا ہے ان تری ویران آنکھوں میں

وہ بولی کیا چھپا ہے ان تری ویران آنکھوں میں میں بولا غم ہی غم ہے ان مری بے جان آنکھوں میں وہ بولی مجھ…

ادامه مطلب

وقتی طور پر آؤ! ہم

وقتی طور پر آؤ! ہم اپنے دلوں کو اپنی اپنی مٹھیوں میں اتنی زور سے جکڑ لیں کہ شریانوں سے پھوٹنے والا کرب یہیں گم…

ادامه مطلب

وطن میں رہ کے بھی سبھی ہیں کو بہ کو جلا وطن

وطن میں رہ کے بھی سبھی ہیں کو بہ کو جلا وطن کسی کا دل ہے تو کسی کی آرزو جلا وطن میں تیری بستیوں…

ادامه مطلب