سانول سانول بول جیارا

سانول سانول بول جیارا بس اک تسبیح رول جیارا من مندر کے شاہ نرالے جانے کہاں جا ڈیرے ڈالے آن بسو میرے کول جیارا سانول…

ادامه مطلب

سادگی

سادگی امریکی صدر بہت سادہ اور صاف گو ہیں انھوں نے بغیر کسی جنگی طیارے اور ہیلی کاپٹر والے ملک کے خلاف برطانیہ اور جرمنی…

ادامه مطلب

زندگی ہے کوئی بھنور غم کا

زندگی ہے کوئی بھنور غم کا ختم ہوتا نہیں سفر غم کا ایک سادہ سی روح ہے جس پر ہو چکا ہے بہت اثر غم…

ادامه مطلب

زندگی ادھاری ہے

زندگی ادھاری ہے اپنی تو تیاری ہے رک بھی تو نہیں سکتے راستوں سے یاری ہے دل پہ تیری دوری کا وار بھی تو کاری…

ادامه مطلب

زخم

زخم عجیب بوجھ بوجھ ہی ہوتا ہے چاہے شبنم کا ہی کیوں نہ ہو میرے دل پر تمہاری محبت کا بوجھ بڑھتا جا رہا ہے…

ادامه مطلب

روزنِ تمنا سے

روزنِ تمنا سے آج مجھے ایک شخص نے راستہ بتایا ہے ایک نے غلط وقت پر سڑک پار کرنے سے روکا ہے بھرے بازار میں…

ادامه مطلب

روح پہ اب افتاد کوئی آئے تو گبھرا جاتی ہے

روح پہ اب افتاد کوئی آئے تو گبھرا جاتی ہے رہ رہ کر جب یاد کوئی آئے تو گبھرا جاتی ہے آنکھ نے اتنے شہر…

ادامه مطلب

رکھا جو نام محمدؐ تو نام بھی اعلیٰ

رکھا جو نام محمدؐ تو نام بھی اعلیٰ خدا نے آپؐ کو بخشا مقام بھی اعلیٰ بس اس لیے ہی کہ بھیجا ہے آپؐ پر…

ادامه مطلب

رتجگا

رتجگا () آنکھ جلتی ہے مری نیند میں بھی فرحت عباس شاہ (کتاب – شام کے بعد – دوم)

ادامه مطلب

راتاں تے اکھّیں

راتاں تے اکھّیں رات گزاری خاباں دی کنڈیاری دے وِچ نیندر ہوئی پَروُن اکھ کھولاں تے کھول نا سکّاں پِپڑیں جمیا خون فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

رات کی راکھ میں ہم انگلیاں پھیریں تو ستارے مل جائیں

رات کی راکھ میں ہم انگلیاں پھیریں تو ستارے مل جائیں کسی اوقات کے بے پایاں تصرف میں ہے پر نور دیار اس طرح چاند…

ادامه مطلب

رات شعلوں میں گھرے

رات شعلوں میں گھرے تیرا پتہ پوچھتے ہم جلتے رہے جستجو آگ تھی بھڑکی ہوئی شریانوں میں اپنے انگاروں پہ ہم چلتے رہے چلتے رہے…

ادامه مطلب

رات انوکھے خواب آئے ہیں شہر کے مجھ کو

رات انوکھے خواب آئے ہیں شہر کے مجھ کو خون آلود اور کٹا، پھٹا اک ویرانہ تم تو اپنے پاؤں سلامت لے آئے ہو لیکن…

ادامه مطلب

دیواریں سب جان گئی ہیں

دیواریں سب جان گئی ہیں دیواریں سب جان گئی ہیں موری پریت کا حال دیواریں جاسوس کہیں کی اک نمبر کی نٹ کھٹ کھچری تنہائی…

ادامه مطلب

دیر نہ کرنا

دیر نہ کرنا فرحت اتنی مدت بعد تو گھر آیا ہے اس کے پیروں کے چھالوں کی کچھ نہ پوچھو ہاتھوں کے زخموں کی بات…

ادامه مطلب

دو اور دو چار

دو اور دو چار جس طرح دن راتوں کے اندر ہوتے ہیں اور باتیں دنوں کے اندر اسی طرح اداسیاں خوشیوں میں اور ڈر بہادری…

ادامه مطلب

دنیا ایک کہانی مورکھ دنیا ایک کہانی

دنیا ایک کہانی مورکھ دنیا ایک کہانی ہر پل چھوڑ کے جائیں یہاں پر کوئی نہ کوئی نشانی سکھ کی سانجھ سبھی کو بھائے دکھ…

ادامه مطلب

دل و نظر کو بہانہ طراز ہونا تھا

دل و نظر کو بہانہ طراز ہونا تھا اسی طرح سے کوئی کام راز ہونا تھا غموں کی بات ہے ماہ و برس کی بات…

ادامه مطلب

دل گزیدہ

دل گزیدہ جس طرح حد سے زیادہ درد اکثر خود دوا بن کے پلٹتا ہے اداسی حیلہ بنتی جا رہی ہے تیز نوکیلا کھٹکتا دن…

ادامه مطلب

دلِ غمزدہ

دلِ غمزدہ دل غمزدہ کسی خود فریبی کی آڑ میں بھلا کب تلک شبِ غم سے بھاگو گے دور، موسیٰ کے طور تک وہ جو…

ادامه مطلب

دل بھی آوارہ نظر آوارہ

دل بھی آوارہ نظر آوارہ کٹ گیا سارا سفر آوارہ زندگی بھٹکا ہوا جنگل ہے راہ بے چین شجر آوارہ روح کی کھڑکی سے ہم…

ادامه مطلب

دکھ دریا

دکھ دریا دل دنیا دکھ دریا لوگو لہر لہر بے تاب موج موج ان گنت جدائی ساحل ساحل خواب اک دریا پھر پیاسا دریا عجب…

ادامه مطلب

دسمبر

دسمبر خود سے بچھڑے ہوئے اک اور برس بیت گیا فرحت عباس شاہ (کتاب – دکھ بولتے ہیں)

ادامه مطلب

درد کی سلطنت کا تاج ملا

درد کی سلطنت کا تاج ملا بے قراری کا تخت و تاج ملا وقت اک شعبدہ سا ہے اور بس کل ملا ہے کبھی نہ…

ادامه مطلب

درد دریا کی طرح جاری ہے

درد دریا کی طرح جاری ہے رات پتھر کی طرح بھاری ہے آج اگر ہم ہیں مصیبت میں تو کیا اپنی اپنی مری جاں باری…

ادامه مطلب

دامن پھیل نہ جائے

دامن پھیل نہ جائے چاہے کوئی پھول بھرے یا بھر دے اس میں خار ہے دامن کی ہار دامن پھیل نہ جائے دامن کی مجبوری…

ادامه مطلب

خوشیوں کی بارات ادھوری چھوڑ گئے ہو

خوشیوں کی بارات ادھوری چھوڑ گئے ہو ساجن دل کی بات ادھوری چھوڑ گئے ہو تم تو خود تھے پیاس بجھانے والے بادل تم کیوں…

ادامه مطلب

خواہش و خواب ہیں اور سورج ہے

خواہش و خواب ہیں اور سورج ہے کتنے مہتاب ہیں اور سورج ہے اک جہاں گھوم رہا ہے کب سے تارے بے تاب ہیں اور…

ادامه مطلب

خلاؤں میں ستارے جاگتے ہیں

خلاؤں میں ستارے جاگتے ہیں زمیں پر دکھ ہمارے جاگتے ہیں کریدو نا ہماری راکھ لوگو ابھی غم کے شرارے جاگتے ہیں مقدر کس طرح…

ادامه مطلب

خاموشی۔۔۔

خاموشی۔۔۔ پھر وہی خاموشی۔۔۔ خاموشی اور بین۔۔۔ اور ورم آلود پپوٹے اور بھاری پن دکھ کی بھی جڑیں ہوتی ہیں اندر ہی اندر پھیلتی چلی…

ادامه مطلب

حقیقت

حقیقت خواب کہو اے رنگوں کی تہوں میں چھپے ہوئے اور خود ساختہ تاثرات سے سجے سجائے چہروں کے درمیان کیسے ہو بینائیاں قابل اعتبار…

ادامه مطلب

چودھویں رات کا چاند

چودھویں رات کا چاند بالکنی میں آن اترا ہے چودھویں رات کا چاند من ہی من میں شور مچائے تیری بات کا چاند کبھی بھی…

ادامه مطلب

چپ نہ رہو بے چین مسافر

چپ نہ رہو بے چین مسافر بیت چلی ہے رین مسافر اور نہیں تو دل کے بارے کچھ تو کہیں گے نین مسافر جنگل میں…

ادامه مطلب

چاند کو چھونے نکلی

چاند کو چھونے نکلی چاند کو چھونے نکلی پاگل سرد ہوا دل سے نکلا خوشبو بن کر ڈھولا پیار ترا راتوں کے سنگ کھیلی ہے…

ادامه مطلب

جیسے ہی پاس آیا مہینہ رسولؐ کا

جیسے ہی پاس آیا مہینہ رسولؐ کا آنکھوں میں بس گیا ہے مدینہ رسولؐ کا ہے گرد میرے آقاؐ کی خاکِ شفائے پاک چشمہ ہے…

ادامه مطلب

جو چاہا سو وہی ہوا انکار میں گم

جو چاہا سو وہی ہوا انکار میں گم گردن گردن ہم قسمت کے وار میں گم اپنا کیا ہے جب بھی کچھ گھبرائے ہیں گھر…

ادامه مطلب

جنہیں روشنی کی طلب تھی دھوپ میں چل دئیے

جنہیں روشنی کی طلب تھی دھوپ میں چل دئیے جنہیں سیاہ شب میں قرار تھا وہیں رک گئے تجھے پھر پلٹ کے وفا کے زخموں…

ادامه مطلب

جسم لہرا کے خواب میں آیا

جسم لہرا کے خواب میں آیا کوئی اٹھلا کے خواب میں آیا اپنے اجلے بدن کی خوشبو کو خوب مہکا کے خواب میں آیا اس…

ادامه مطلب

جرم ضعیفی

جرم ضعیفی یہاں اب جہاں جہاں بیچارگی دیکھی جاتی ہے وہیں اس کے ہونٹ سی دیے جاتے ہیں اور بازو کاٹ ڈالے جاتے ہیں اور…

ادامه مطلب

جب نگاہوں میں مدینہ آیا

جب نگاہوں میں مدینہ آیا زندگانی کا قرینہ آیا اُسؐ نے تقوے کو فضیلت دی تو میرے جیسوں کو بھی جینا آیا دیکھ کر اُنؐ…

ادامه مطلب

جب ترا راہگزر یاد آیا

جب ترا راہگزر یاد آیا اک قیامت کا سفر یاد آیا چپ کہیں دور لیے جاتی ہے تیری آنکھوں کا اثر یاد آیا ہم کہ…

ادامه مطلب

جا کے میں تیرے ساتھ لے آؤں

جا کے میں تیرے ساتھ لے آؤں وصل کی چاند رات لے آؤں بیٹھ جاؤں کسی دوارے پر مانگ کر تیرا ہاتھ لے آؤں کتنی…

ادامه مطلب

تیرے جاتے ہی

تیرے جاتے ہی تیرے جاتے ہی یہ دل کانٹوں سے بھر جائے گا بے قراری کسی آری کی طرح میری اس پھولی ہوئی سانس سے…

ادامه مطلب

تو نے دیکھا ہے کبھی ایک نظر شام کے بعد

تو نے دیکھا ہے کبھی ایک نظر شام کے بعد کتنے چپ چاپ سے لگتے ہیں شجر شام کے بعد اتنے چپ چاپ کے رستے…

ادامه مطلب

آ لگا جنگل در و دیوار

آ لگا جنگل در و دیوار سے اپنے آپ کو ایک شعلہ بیاں مقرر سے بمشکل بچاتے ہوئے لوگوں اور جھانسوں کی بھیڑ سے نکل…

ادامه مطلب

آ آ کے ہوتے جاتے ہیں ارمان منسلک

آ آ کے ہوتے جاتے ہیں ارمان منسلک اس عشق سے یہی تو ہے سامان منسلک جیون کے ساتھ ساتھ اجل ہے لگی ہوئی اک…

ادامه مطلب

تھے عجیب بسمل رائیگانی دو جہاں

تھے عجیب بسمل رائیگانی دو جہاں نہ عقیدہ ہائے دگر میں سکھ تھا نہ عشق میں ہے اسی لیے ہمیں بے کلی کہ گیا کہاں…

ادامه مطلب

تمہارے نام پہ ہم نے ہزاروں مرتبہ فرحت

تمہارے نام پہ ہم نے ہزاروں مرتبہ فرحت خود اپنے آپ کو دھوکے دیے ہیں ہار کے دل سے محبت میں مقاماتِ جنوں ایسے بھی…

ادامه مطلب

تمہارا پیار مرے چار سُو ابھی تک ہے

تمہارا پیار مرے چار سُو ابھی تک ہے کوئی حصارمرے چار سُو ابھی تک ہے بچھڑتے وقت جو تم سونپ کر گئے تھے مجھے وہ…

ادامه مطلب

تم نہیں آتے تو سب رستوں پر

تم نہیں آتے تو سب رستوں پر شام کچھ اور بھی ڈھل آتی ہے ۔۔۔۔ پہلے میں اس میں اترتا تھا مگر رات اب مجھ…

ادامه مطلب