چاند اور تیری آنکھ کے مابین

چاند اور تیری آنکھ کے مابین کون ہے وہ جو رات بھر جاگے پھیل جاتا ہے دور تک صحرا تیری آنکھوں کی جھیل سے آگے…

ادامه مطلب

جوگی

جوگی ساجن کہیں نہ پائے جوگی نگر نگر منڈلائے جوگی روگی ہو بیٹھا دیوانہ چین کہاں سے لائے جوگی چاہ کی بھول بھلیّاں اندر اپنا…

ادامه مطلب

جہاں صرف میرے دکھ نہیں تھے

جہاں صرف میرے دکھ نہیں تھے ہم جو دکھی ہیں کہیں نہ کہیں کسی نہ کسی کے لیے خود بھی دکھ کا باعث بن جاتے…

ادامه مطلب

جن سے ہوتی ہے روح کو تکلیف

جن سے ہوتی ہے روح کو تکلیف بے شمار اس طرح کی باتیں ہیں فرحت عباس شاہ (کتاب – تیرے کچھ خواب)

ادامه مطلب

جس طرح ساعتیں ہوں سال میں گم

جس طرح ساعتیں ہوں سال میں گم راحتیں ہو گئیں ملال میں گم ہم ترے ساتھ ساتھ تھے اور تو ہو چکا تھا کسی خیال…

ادامه مطلب

جذبہ و شوق کی روانی میں

جذبہ و شوق کی روانی میں غلطی ہو گئی جوانی میں زندگانی تو جیسے ڈوب گئی ہجر اور غم کی بے کرانی میں جانے کیا…

ادامه مطلب

جب سے دلوں سے درد شناسی اتر گئی

جب سے دلوں سے درد شناسی اتر گئی دریائے غم میں ذات پیاسی اتر گئی ایسا لگا کہ کوئی پرندوں کی ڈار ہے گھر میں…

ادامه مطلب

جب ادھورے چاند کو دیکھا

جب ادھورے چاند کو دیکھا جب ادھورے چاند کو دیکھا تو جیسے روح پر ایک بے وجہ اداسی کُہر بن کر چھا گئی سانس کے…

ادامه مطلب

جا بچھڑ جا وصل کے موسم

جا بچھڑ جا وصل کے موسم جا بچھڑ جا وصل کے موسم بچھڑ جا یہ اچنبھا تو نہیں ہے اور نہ انہونی کوئی اس میں…

ادامه مطلب

تیرے آنے سے پہلے

تیرے آنے سے پہلے بے چینی آ جاتی ہے چشم نم آوارہ ہے ساون ساون پھرتی ہے جیون اور ہمارے بیچ ایسی کوئی بات نہیں…

ادامه مطلب

اب کئی بار سوچتا ہوں میں

اب کئی بار سوچتا ہوں میں آپ کے ساتھ بھی رہا ہوں میں کس قدر خوشگوار رشتہ ہے آپ ہیں پھول اور صبا ہوں میں…

ادامه مطلب

آ کسی شام کسی یاد کی دہلیز پہ آ

آ کسی شام کسی یاد کی دہلیز پہ آ عمر گزری تجھے دیکھے ہوئے بہلائے ہوئے یاد ہے؟ ہم تجھے دل مانتے تھے اپنے سینے…

ادامه مطلب

تو بھی کر کے دیکھ سفر ویرانوں میں

تو بھی کر کے دیکھ سفر ویرانوں میں دل دروازہ کھول اُتر ویرانوں میں پھیلتی جا تنہائی میرے تن من میں ویرانی کچھ اور بکھر…

ادامه مطلب

تمہیں یاد ہے؟

تمہیں یاد ہے؟ تمہیں یاد ہے ہم دونوں آپس میں کتنا لڑتے تھے میں تمہیں کہتا اپنی آزادی سے ڈرا کرو اور لوگوں کے چھپے…

ادامه مطلب

تمہاری فطرت اپنی جگہ

تمہاری فطرت اپنی جگہ میں نے کہا تمہاری فطرت اپنی جگہ مجھے بتاؤ میں تمہارے لیے کیا کروں کہنے لگے اپنی سماعت ہمیں دے دو…

ادامه مطلب

تمام سال بدلتا نہیں کوئی موسم

تمام سال بدلتا نہیں کوئی موسم تمام سال جدائی کا سال رہتا ہے فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

تم سے پیار نہیں تھا تو ڈر کوئی نہ تھا

تم سے پیار نہیں تھا تو ڈر کوئی نہ تھا سب کچھ دیواریں ہی تھیں در کوئی نہ تھا گردن اٹھنے ہی نہ دیتے تھے…

ادامه مطلب

تم اور چاند

تم اور چاند میں اور چکوری چکوری سب سنتی ہے جنگل کی بھی سرگوشیاں اور ہماری پرچھائیوں کی آہٹ چکوری سب سنتی ہے میری اور…

ادامه مطلب

تضاد

تضاد بھولی بھالی شکلوں والے سو سو کریں فریب فرحت عباس شاہ (کتاب – من پنچھی بے چین)

ادامه مطلب

ترے خیال کے آتے ہی پھول کھلنے لگے

ترے خیال کے آتے ہی پھول کھلنے لگے ہمارے ساتھ رُتوں کے بھی زخم سلنے لگے فرحت عباس شاہ (کتاب – شام کے بعد –…

ادامه مطلب

تحریک

تحریک اگر دل میں نہ کوئی کھینچ پڑتی ہو سفر ممکن نہیں رہتا فرحت عباس شاہ (کتاب – ملو ہم سے)

ادامه مطلب

پیش آئے ہو احترام سے کیوں

پیش آئے ہو احترام سے کیوں ڈر گئے ہو مرے مقام سے کیوں اے دل بے قرار ساحل پر بیٹھ جاتے ہو روز شام سے…

ادامه مطلب

پوچھتا ہوں دلِ مجبور سے اب

پوچھتا ہوں دلِ مجبور سے اب تم کو کیا ہے کسی مسرور سے اب کوئی بھی درد پڑوسی نہ رہا ہوک اٹھتی ہے کہیں دور…

ادامه مطلب

پھر ترا ذکر دل سنبھال گیا

پھر ترا ذکر دل سنبھال گیا ایک ہی پل میں سب ملال گیا ہو لیے ہم بھی اس طرف جاناں جس طرف بھی ترا خیال…

ادامه مطلب

پرائے پن کی وسیع و عریض دنیا میں

پرائے پن کی وسیع و عریض دنیا میں یہ اک خوشی ہی بہت ہے کہ درد اپنا ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – شام کے…

ادامه مطلب

پاداش

پاداش آسماں دیکھ لے آشنا راستوں کی نگاہوں میں نا آشنائی کے لہراتے سائے وہی راستے جن پہ چل چل کے ہم نے سہارے گنوائے،…

ادامه مطلب

بے لگام

بے لگام تمہاری محبت کے دیوانہ وار اور اندھا دھند دوڑتے گھوڑے کی پشت سے بندھا میں ایک مدت سے گھسٹتا جا رہا ہوں نہ…

ادامه مطلب

بے شمار باتوں کی تلخیوں سے بہتر ہے

بے شمار باتوں کی تلخیوں سے بہتر ہے ایک ہی شکایت ہو بے شمار راتوں کی بے کلی سے بہتر ہے ایک ہی اذیت ہو…

ادامه مطلب

بے چینی کا باعث ہو گی

بے چینی کا باعث ہو گی آسائش خواہش کے اندر پیلے پتوں والے پودے جانے کس سے بچھڑ چکے ہیں وقت کے تیور دیکھ رہا…

ادامه مطلب

بے آسرا تھے بحر سے نہیں ڈرے

بے آسرا تھے بحر سے نہیں ڈرے کہیں کسی بھی لہر سے نہیں ڈرے ترے لئے تو کفر تک کو چھُو لیا کہ ہم خدا…

ادامه مطلب

بھوک اور ننگ میں سب جائز ہے

بھوک اور ننگ میں سب جائز ہے حالت جنگ میں سب جائز ہے اور پھر میں نے اسے چھوڑ دیا اب ترے جھنگ میں سب…

ادامه مطلب

بھاگ خرید کے لائی نی میں

بھاگ خرید کے لائی نی میں آگ خرید کے لائی نی میں آگ خرید کے لائی دنیا داری، قسمت ماری شکلیں بدلےروز دل کی ایک…

ادامه مطلب

بس اک چراغ یہ روشن دل تباہ میں ہے

بس اک چراغ یہ روشن دل تباہ میں ہے کہ اُس کی میری جدائی ابھی نباہ میں ہے تمہارا ہجر صدی دو صدی تو پالیں…

ادامه مطلب

بخش دے مجھ کو اے غفور و رحیم

بخش دے مجھ کو اے غفور و رحیم اپنے پیارےؐ کی آل کے صدقے فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

بتائیں

بتائیں سب جائز کا ڈھنڈورا پیٹنے والے بتائیں کہ کیا ہم بھوک اور پیاس کے ایسے مقام پر کھڑے ہیں جہاں زندہ رہنے کے لیے…

ادامه مطلب

بازار مصر

بازار مصر رہن تھا پہلے ہی اپنا غم نگر والوں کے پاس اور غصہ سرد خانے میں کہیں پابند تھا سرد خانہ جو کہ شاید…

ادامه مطلب

آئے دن اک بدگمانی اور ہے

آئے دن اک بدگمانی اور ہے اب کے شاید دل نے ٹھانی اور ہے نت نیا پہلو بدلتے ہیں نصیب نت نئے دن ناگہانی اور…

ادامه مطلب

ایک کے بعد ایک ہار میں ہے

ایک کے بعد ایک ہار میں ہے دل مسلسل ترے دیار میں ہے جانے اب زندگی رہے نہ رہے روح سن ہے بدن قرار میں…

ادامه مطلب

ایک دل ہے اور ہزاروں زخم ہیں

ایک دل ہے اور ہزاروں زخم ہیں بھیڑ میں کُچلا ہوا ہے راہ رو زرد ہیں آنسو کہ جیسے دیر سے آنکھ کے پیچھے خزاں…

ادامه مطلب

ایک اور زندگی کی خواہش

ایک اور زندگی کی خواہش اگر کوئی مجھ سے پوچھے گا کہ میری سب سے بڑی خواہش کیا ہے؟ تو میں اسے بتاؤں گا کہ…

ادامه مطلب

اے مرے دکھ اے مرے ارض و سماء

اے مرے دکھ اے مرے ارض و سماء رینگ اے کرب و اذیت روح پر پر لگا کر اڑنے والے وقت کو کاش کوئی تو…

ادامه مطلب

اے دل درد منش

اے دل درد منش اے دل درد منش ہم تجھے شہر تسلی میں لیے چلتے ہیں دھند میں لپٹے ہوئے جھوٹ کی گلیوں کا سفر…

ادامه مطلب

آوارہ

آوارہ محبت تو ہزاروں راستے تبدیل کرتی ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – ملو ہم سے)

ادامه مطلب

آہ اک شخص تھا مرا اپنا

آہ اک شخص تھا مرا اپنا اب جسے ڈھونڈ بھی نہیں سکتا فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

آنکھ ویراں ہے ہاتھ خالی ہیں

آنکھ ویراں ہے ہاتھ خالی ہیں اب سبھی رابطے خیالی ہیں بے دھڑک ہو کے آئیے ہم نے ساری بے چینیاں اٹھا لی ہیں بیٹھ…

ادامه مطلب

آنسو ہیں تو آنکھوں سے نکل کیوں نہیں پڑتے

آنسو ہیں تو آنکھوں سے نکل کیوں نہیں پڑتے ہم لوگ مسافر ہیں تو چل کیوں نہیں پڑتے فرحت عباس شاہ (کتاب – سوال درد…

ادامه مطلب

امیر شہر بتاؤ ثبوت دیکھ لیا

امیر شہر بتاؤ ثبوت دیکھ لیا گلی گلی پہ مسلط سکوت دیکھ لیا ڈرا ہوا ہے ہر اک فرد اس طرح سے یہاں کہ جیسے…

ادامه مطلب

اللہ کے دوست، نبیوں کے سردار یانبیؐ

اللہ کے دوست، نبیوں کے سردار یانبیؐ ہم پر کرم ہو آپؐ کا اک بار یا نبیؐ ہم نے بھلایا اسوہء حسنہ، اور اس کے…

ادامه مطلب

اکیسویں صدی

اکیسویں صدی حیرت ہے دنیا آج بھی بارود کے پھول کھلانے والوں کے نرغے میں ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – ہم اکیلے ہیں بہت)

ادامه مطلب

اک شہر تھا اور شہر بھی اُجڑا کیا آباد

اک شہر تھا اور شہر بھی اُجڑا کیا آباد اے والی یثرب تو نے تنہا کیا آباد اب جس کے جو لکھا ہے نصیبوں میں…

ادامه مطلب