آرزوؤں نے رفتہ رفتہ آگ لگائی

آرزوؤں نے رفتہ رفتہ آگ لگائی مجبوری نے دھیرے دھیرے پانی ڈالا ہم نے جیسے جیسے ہجر سہے جیون میں تم ہوتے تو پہلے قدم…

ادامه مطلب

اداسی کا کیا پتہ

اداسی کا کیا پتہ کسی دن یہ نہ ہو کہ پھر کوئی وحشت خرید لائیں بہت زیادہ جھنجھلاہٹ میں کچھ بھی ہو سکتا ہے محبت…

ادامه مطلب

آخر کب تک

آخر کب تک شام ڈھلی ہے یاد کے غیر آباد نگر سے دُور ہزاروں گزرے لمحے سوچ رہے ہیں آتی جاتی دھوپ کے ڈر سے…

ادامه مطلب

اجنبیت قبول کیا کرتے

اجنبیت قبول کیا کرتے ہم تمہارے اصول کیا کرتے اپنے آنسو چھپا لیے ہم نے دوسروں کو ملول کیا کرتے ہم وہاں تھے نہیں تو…

ادامه مطلب

اتنے سارے کاموں میں یہ بھی کام کرنا ہے

اتنے سارے کاموں میں یہ بھی کام کرنا ہے تیرے بعد خود کو بھی ہم نے رام کرنا ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – ہم…

ادامه مطلب

اپنی گمشدگی کے تختے پر سوچ

اپنی گمشدگی کے تختے پر سوچ کیا ہم نے کسی کو اختیار دے رکھا ہے؟ کہ وہ ہمیں ہماری بے خبری میں تھوڑا تھوڑا کر…

ادامه مطلب

اپنی اپنی ہے نظر کی صورت

اپنی اپنی ہے نظر کی صورت دھوپ اگ آئی شجر کی صورت ساری بستی میں صدائیں دوں گا جب بھی نکلی کوئی در کی صورت…

ادامه مطلب

آپؐ کی ذات باصفا کے بغیر

آپؐ کی ذات باصفا کے بغیر پھر رہے تھے سبھی خدا کے بغیر دین ہو، دل ہو، دنیا داری ہو کام چلتا نہیں دعا کے…

ادامه مطلب

ابھی ابھی

ابھی ابھی ابھی کچھ ہی دیر پہلے میں نے اپنی انگلیوں سے تمہارے ہونٹوں کو چھوا ہے تمہارے بال اپنے چہرے پہ بکھرائے اور تمہاری…

ادامه مطلب

یوں تری یاد گزر جاتی ہے

یوں تری یاد گزر جاتی ہے جس طرح آنکھ سے بارش گزرے صبح کی شوخ ہنسی کے پیچھے رات کے رونے کی آواز سنو تم…

ادامه مطلب

یہاں بارش نہیں ہوتی

یہاں بارش نہیں ہوتی یہاں ایک مست سے ساون نہیں آیا میں وہاں گیا جہاں دھوپ کم کم نکلتی ہے اور منظر سبزے میں لپٹے…

ادامه مطلب

یہ رنگ لائی ہیں من مانیاں بہت جلدی

یہ رنگ لائی ہیں من مانیاں بہت جلدی تمام ہو گئیں آسانیاں بہت جلدی پرائے دیس کی عادی نہ ہو سکیں آنکھیں اداس ہو گئیں…

ادامه مطلب

یہ جو دن ہے پیڑ کے شاخچے پہ اگا ہوا

یہ جو دن ہے پیڑ کے شاخچے پہ اگا ہوا اسے شام آ کے اتار جائے گی ریت پر وہ جو زندگانی کے دن تھے…

ادامه مطلب

یار تو یار ہوا کرتے ہیں

یار تو یار ہوا کرتے ہیں آزمانے کی ضرورت کیا ہے یہ بتا دل میں تمہارے آخر میرے بارے میں کدورت کیا ہے اس قدر…

ادامه مطلب

ویلا

ویلا سُنجیاں سڑکاں، سُتّے رستے تے بھَڑ بھُنجیا گلیاں ویکھ کے اَکھ پروُن بنائی سجن اسیں اکھ پروُن بنائی اسیں اَکھ پروُن بنا کے بیٹھے…

ادامه مطلب

وہ کہتی ہے ستارہ ہے

وہ کہتی ہے ستارہ ہے میں کہتا ہوں گوارہ ہے وہ کہتی ہے کہ کیسے ہو میں کہتا ہوں گزارا ہے وہ کہتی ہے کہ…

ادامه مطلب

وہ بولی رات کے ماتھے پہ اک گھاؤ سلگتا ہے

وہ بولی رات کے ماتھے پہ اک گھاؤ سلگتا ہے میں بولا چاند سے اتنی شکایت کیوں ہوئی تم کو وہ بولی بے سبب ویرانیاں…

ادامه مطلب

وقت مہمان ہے انسان تو مہماں بھی نہیں

وقت مہمان ہے انسان تو مہماں بھی نہیں وقت انسان کا پروردہ نہیں ہے کہ مکافات یقینی ہو جائے سلسلے اور بھی ہیں وقت کے…

ادامه مطلب

وصل مہمان ہے

وصل مہمان ہے ہجر اور سوگ سدا رہتے ہیں فرحت عباس شاہ (کتاب – ملو ہم سے)

ادامه مطلب

واحد سہارا

واحد سہارا تمہیں کیا پتہ مجھے اب بھی پہلے کی طرح رات گئے تک نیند نہیں آتی لیکن اب بھی میں بے سہاروں کی طرح…

ادامه مطلب

ہوتی ہے ترے نام پہ اک بات انوکھی

ہوتی ہے ترے نام پہ اک بات انوکھی آنگن میں اتر آتی ہے اک رات انوکھی بس ہٹ کہ ذرا سوچنے والا ہی تو ہوں…

ادامه مطلب

ہو کے مجبور چلے جاتے ہیں

ہو کے مجبور چلے جاتے ہیں آپ سے دور چلے جاتے ہیں جس طرف بھی ہمیں لے جاتے ہو تیرے محصور چلے جاتے ہیں کوئی…

ادامه مطلب

ہمیں بھی شام ہی سے گھیر لیتی ہے پریشانی

ہمیں بھی شام ہی سے گھیر لیتی ہے پریشانی پرندوں کی طرح ہم بھی گھروں کو لوٹ آتے ہیں توقع تھی کہ کوئی لوٹ کر…

ادامه مطلب

ہم، تم اور پودے

ہم، تم اور پودے ایک شام جب پودوں کو پانی نہیں ملا تھا اور تمہاری عدم موجودگی میں ہم بھول گئے تھے تمہارے پودوں کو…

ادامه مطلب

ہم مسافر ہیں مری جان

ہم مسافر ہیں مری جان ہم مسافر ہیں مری جان مسافر تیرے ہم تو بارش سے بھی ڈر جاتے ہیں اور دھوپ سے بھی اپنے…

ادامه مطلب

ہم ستاروں کی طرح نیند سے بھاگ آئے ہیں

ہم ستاروں کی طرح نیند سے بھاگ آئے ہیں ہم ستاروں کی طرح نیند سے بھاگ آئے ہیں رات کا بخت ہے آنکھوں میں اتر…

ادامه مطلب

ہم جنم لینے سے پہلے

ہم جنم لینے سے پہلے کس بدلتے ہوئے موسم نے ہمیں کھینچ لیا ہے پھر سے سکھ کی دہلیز سے واپس در ویراں کی طرف…

ادامه مطلب

ہم بھی کچھ کم نہیں حجاب میں خوش

ہم بھی کچھ کم نہیں حجاب میں خوش کوئی رہتا ہے گر نقاب میں خوش ایک جیون کے بعد فرحت جی آج آئے نظر کتاب…

ادامه مطلب

ہر ہک دُکھ چاکیتا کٹھّا

ہر ہک دُکھ چاکیتا کٹھّا سینے دے وچ بلیا بھَٹھّا ٹُر وَ گِیم ہک دیس اولڑے گل وچ پائیُم کورا لَٹھٗا ایڈا نیڑے کون کھلوتَئی…

ادامه مطلب

ہر ایک خار پہ ہنس ہنس کے پاؤں دھرنا ہے

ہر ایک خار پہ ہنس ہنس کے پاؤں دھرنا ہے مسافتوں کے سمندر میں یوں اترنا ہے میں ریت ہوں کسی طوفاں کی زد پہ…

ادامه مطلب

ہجر جاری ہے اور جیون ہے

ہجر جاری ہے اور جیون ہے بے قراری ہے اور جیون ہے خواہشوں کے عجیب موسم میں آہ و زاری ہے اور جیون ہے مستقل…

ادامه مطلب

نیندیں چبھتی دُھوپ اور سپنے خار ہوئے

نیندیں چبھتی دُھوپ اور سپنے خار ہوئے یوں ہم رفتہ رفتہ شب بیدار ہوئے پہلے اُس دل کے دروازے بند ہوئے پھر اُن آنکھوں کے…

ادامه مطلب

نہ پوچھو زندگی کتنی کڑی ہے

نہ پوچھو زندگی کتنی کڑی ہے کسی کی یاد سینے میں گڑی ہے چلے آتے تمھارے پاس لیکن جدائی راستہ روکے کھڑی ہے لیے آتا…

ادامه مطلب

نام آیا بھی تو کن ناموں میں

نام آیا بھی تو کن ناموں میں جا ملے عشق کے ناکاموں میں اب تو رونا بھی ہوا ہے شامل روز مرّہ کے کئی کاموں…

ادامه مطلب

میں یہاں اور تُو وہاں جاناں

میں یہاں اور تُو وہاں جاناں درمیاں سات آسماں جاناں ہم نہیں ہوں گے اور دنیا کو تُو سنائے گا داستاں جاناں دیکھنے میں تو…

ادامه مطلب

میں نے تو کہا تھا

میں نے تو کہا تھا میں نے تو کہا تھا کہ ابھی چاند راتیں ہیں جتنی چاہو آنکھوں میں چاندنی اور روح میں ٹھنڈک بھر…

ادامه مطلب

میں سفر پر تھا جب سمندر کے

میں سفر پر تھا جب سمندر کے وہ مرے ساتھ تھا ہوا کی طرح المیہ ہے کہ سطح غم پہ کہیں شہر کا مجھ سے…

ادامه مطلب

میں تو گم تھا کسی کے دھیان پڑا

میں تو گم تھا کسی کے دھیان پڑا آکے اک شور میرے کان پڑا بچ کے نکلو گے کس طرح غم سے راستے میں ہے…

ادامه مطلب

میں بولا ٹوٹ جاتی ہے اگر ہر آس آنکھوں میں

میں بولا ٹوٹ جاتی ہے اگر ہر آس آنکھوں میں تو پھر یہ بولتا کیونکر نہیں احساس آنکھوں میں وہ بولی رات تیرے غم کی…

ادامه مطلب

میری قسمت تھی ستارے بن بھی

میری قسمت تھی ستارے بن بھی جی لیا میں نے سہارے بن بھی ساتھ دینا ہے تو دے تنہائی ورنہ ہم خوش ہیں تمہارے بن…

ادامه مطلب

موم

موم برف پگھلی ہوئی زندگی جمی ہوئی برف سے بہتر ہوئی جمی ہوئی زندگی سے بھی یہ بتانا کہ کونسی زندگی سب سے بہتر ہے…

ادامه مطلب

موت کو کس نے دیکھا ہے

موت کو کس نے دیکھا ہے موت بھی رنگوں کی طرح ہوتی ہے کسی نہ کسی شے کا رنگ کسی نہ کسی شے کے موت…

ادامه مطلب

من مندر

من مندر چَنچل چال چلا چنّدِرما سو سو جتن کریں جل پریاں جی بھر دیکھ نہ پائیں آنکھوں کی جل پریاں جس کو جی بھر…

ادامه مطلب

مفلسی میں وہ دن بھی آئے ہیں

مفلسی میں وہ دن بھی آئے ہیں ہم نے اپنا ملال بیچ دیا فرحت عباس شاہ (کتاب – محبت گمشدہ میری)

ادامه مطلب

مسکراہٹ

مسکراہٹ مسکراہٹ کسی بادل کی طرح کھلکھلاتے ہوئے پتوں کی طرح گنگناتے ہوئے چشموں کی طرح لہلہاتی ہوئی فصلوں کی طرح جھلملاتے ہوئے رنگوں کی…

ادامه مطلب

مرے من میں دیپ جلا سائیں

مرے من میں دیپ جلا سائیں کبھی رات اندھیری بھی ٹوٹے کبھی صبح صادق بھی پھوٹے کبھی چمکے تری ضیا سائیں مرے من میں دیپ…

ادامه مطلب

مری جاں تم سے اپنا آپ پیارا کون کرتا ہے

مری جاں تم سے اپنا آپ پیارا کون کرتا ہے مرض دینے لگے تسکیں تو چارا کون کرتا ہے کئی گمنام خوشیاں پھوٹتی ہیں رات…

ادامه مطلب

مرا دل بگولہ بنا ہوا

مرا دل بگولہ بنا ہوا مرا دل بگولہ بنا ہوا اڑا دشت دشت میں گھومتا کبھی بھاگتا، کبھی جھومتا کہیں کاغذوں کی قطار اُڑائی وَرَق…

ادامه مطلب

محسوسات

محسوسات حادثات آؤ آنکھیں تلاش کریں اپنے اپنے چہرے اور پیشانیاں ٹٹولیں ہاتھ لگا لگا کر محسوس کریں اگر کر سکیں تو ورنہ۔۔۔ ورنہ اچھا…

ادامه مطلب

محبت کی کہانی

محبت کی کہانی میری محبت کی کہانی انگلیوں سے ٹپکتے ہوئے لہو کی کہانی ہے جو آنکھوں کے سامنے قطرہ قطرہ کر کے ٹپکتا ہے…

ادامه مطلب