فرحت عباس شاه
یہی تمہارے لئے بہتر ہے
یہی تمہارے لئے بہتر ہے کیا تمہیں یقین ہے؟ کہ جب تم واپس آؤ گے تو سب کچھ ویسا ہی ہوگا جیسا چھوڑ کے جا…
یہ نہ پوچھو کہ ضرورت کیا ہے
یہ نہ پوچھو کہ ضرورت کیا ہے تم کو پا لینے کی صورت کیا ہے وہ مرا دوست ہے اس کو فرحت آزمانے کی ضرورت…
یہ حق ادا بھی نہیں ہو سکا مرے مولا
یہ حق ادا بھی نہیں ہو سکا مرے مولا میں خاک پا بھی نہیں ہو سکا مرے مولا جو کٹ کے گرتا سر ذکر غم…
یہ تو سچ ہے چُپ رہنے سے پاگل پن بڑھ جاتا ہے
یہ تو سچ ہے چُپ رہنے سے پاگل پن بڑھ جاتا ہے لیکن پتھر کے اس شہر میں آخر کس سے بات کریں فرحت عباس…
یادیں ضدی ہوتی ہیں
یادیں ضدی ہوتی ہیں سوتے سوتے سوتی ہیں راتوں کو سمجھائے کون گھنٹوں بیٹھ کے روتی ہیں تیرا دامن بھر دوں گا آنسو بھی تو…
وے شام نراض نہ کر
وے شام نراض نہ کر وے شام نراض نہ کر شالا چن دا حُسن ہڈھاویں وے شام نراض نہ کر کسے ہتھّ وچ ونگ گلابی…
وہ کچھ اس طرح بھی تقدیر بنا دیتا ہے
وہ کچھ اس طرح بھی تقدیر بنا دیتا ہے درد کی روح کو جاگیر بنا دیتا ہے اک مسیحائی اتر آتی ہے شعروں میں مرے…
وہ بولی پھول پر شبنم نہیں، ہیں خون کے قطرے
وہ بولی پھول پر شبنم نہیں، ہیں خون کے قطرے ہوا میں جسم جلنے کی ہلاکت خیز بدبو ہے سڑک پر حادثوں کا رقص بھی…
وقت صرف کرتے ہو نام کے درختوں پر
وقت صرف کرتے ہو نام کے درختوں پر کیا اگے گا قریہءِ خام کے درختوں پر گاؤں کی زمینوں پر بارشیں ہوئی ہونگی بور آ…
ورنہ ہم کو تھا کہاں ہار کا غم
ورنہ ہم کو تھا کہاں ہار کا غم لگ گیا ہے ترے انکار کا غم گھلتے جاتے ہو جو رفتہ رفتہ کیسی بیماری ہے دلدار…
وابستگی
وابستگی میں اکثر بھول جاتا ہوں اسے مجھ کو اداسی یاد رکھتی ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – ملو ہم سے)
ہوا
ہوا ہوا آوارہ اور مسافر اس نے مجھے چھوا میرا چہرہ اس کی اپنائیت سے بھر گیا اس نے مجھے غصے سے دیکھا میرے پاس…
ہنیرے
ہنیرے راتاں دے کالے تے بیگانے ہنیریاں وِچ کولیاں نال ساڈی حیاتی لکھن آلیا اِنج تے غیراں نال وی نئیں کرِیندی بھیڑے نصیباں دی کدھ…
ہماری کچھ باتیں
ہماری کچھ باتیں ہماری کچھ باتیں ہمارے راستے ہمیں واپس نہیں کرتے اپنے پاس رکھ لیتے ہیں یہ ہمارے قدم اور ہماری تھکن بھی ہو…
ہم نے ہو کر بلند دیکھا ہے
ہم نے ہو کر بلند دیکھا ہے آدمیت بھی ایک فیشن ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – محبت گمشدہ میری)
ہم کو معلوم ہے اس بات پہ سر لگتا ہے
ہم کو معلوم ہے اس بات پہ سر لگتا ہے کوئی زنجیر ہلاتا ہے تو ڈر لگتا ہے کوئی خاموشی سے لپٹی ہوئی ویرانی میں…
ہم دونوں
ہم دونوں وسیع و عریض بے کنار گہرے اتھاہ اور گم سم چپ چاپ کبھی کبھی ایک اکیلی رات اور بھولا بھٹکا میں فرحت عباس…
ہم جدائی میں بھی شفاف رہے
ہم جدائی میں بھی شفاف رہے صاف شیشے کی طرح اجلے ضمیروں کی طرح کالکیں گرتی ہیں ویران مساجد سے گنہگاروں کی داغ اڑتے ہیں…
ہم اسے اضطراب میں کیا کیا
ہم اسے اضطراب میں کیا کیا کہہ گئے ہیں جواب میں کیا کیا دیکھنے والے اک ترے باعث دیکھتے ہیں گلاب میں کیا کیا اس…
ہر گھڑی دھڑکا لگا رہتا ہے
ہر گھڑی دھڑکا لگا رہتا ہے دل کی بستی سے کوئی اور جنازہ نہ اُٹھے شہر کو دکھ کے تسلط میں بہت دیر ہوئی آسماں…
ہجومِ بے کراں ہو گا مگر تم
ہجومِ بے کراں ہو گا مگر تم دلِ بیمار کو پہچان لینا فرحت عباس شاہ (کتاب – جدائی راستہ روکے کھڑی ہے)
ہٹ جائے گا سینے سے ترے بوجھ ذرا سا
ہٹ جائے گا سینے سے ترے بوجھ ذرا سا کچھ دیر کہیں چھپ کے کبھی رو بھی لیا کر فرحت عباس شاہ (کتاب – ہم…
نیند کا میرے ساتھ وعدہ تھا
نیند کا میرے ساتھ وعدہ تھا تیرے سپنے دکھائے گی مجھ کو رات نے بند کر دیے کب سے استراحت کے سارے دروازے دل نے…
نعت
نعت آپکی ذاتِ با صفا کے بغیر پھر رہے تھے سبھی خدا کے بغیر دل دھڑکتا ہے نام سے تیرے سانس لیتا ہوں میں ہوا…
ناراض
ناراض رات ہم سے دیر دیر تک ناراض رہتی ہے ہمیں غصہ آتا ہے بہت سہارتے ہیں تو جنجھلا جاتے ہیں اور بے بسی سے…
میں
میں اک تصویر ہے جس میں میرے سارے شہر کا منظر ہے منظر میں اک ویرانہ ہے اور اس ویرانے میں دل فرحت عباس شاہ…
میں نے چھپا لیا اور محبت نے ظاہر کر دیا
میں نے چھپا لیا اور محبت نے ظاہر کر دیا میں اس کے بالوں کو چھوتا محبت زنجیر بن جاتی اور زنجیر بن کے اس…
میں دانستہ نہیں بچھڑا
میں دانستہ نہیں بچھڑا ستم دیکھو ابھی پوری طرح سنبھلے نہیں تھے اور ابھی سے جسم وجاں کا قرض ناکردہ گناہوں کی سزا بن کے…
میں تم میں فنا ہوتا ہوں ایمان کے بدلے
میں تم میں فنا ہوتا ہوں ایمان کے بدلے تم دو گے مجھے کیا مری پہچان کے بدلے یہ ہنستے ہوئے لوگوں کا بازار ہے…
میں اکثر آوازیں دینے لگتا ہوں
میں اکثر آوازیں دینے لگتا ہوں اپنے اندر اک گھر کے دروازے پر کان تو ہوتے تھے پہلے دیواروں کے اب دروازوں کی بھی آنکھیں…
میرے تو آنسوؤں پہ بھی نیل ہیں
میرے تو آنسوؤں پہ بھی نیل ہیں ابھی خواب ہے یہ طویل خواب محیط سینکڑوں کائناتوں کے عہد پر یہ طویل سرد عذاب جس میں…
موسموں کا تشّدد تو جاری رہا ، زندگی تھک گئی
موسموں کا تشّدد تو جاری رہا ، زندگی تھک گئی سرد راتیں بدن جھولتا چیتھڑا ، زندگی تھک گئی آنگنوں میں اُگی وحشتوں میں گھرے…
موت بھی کیا عجیب ہستی ہے
موت بھی کیا عجیب ہستی ہے زندگی کے لیے ترستی ہے دل تو اک شہر ہے جدائی کا آنکھ تو آنسوؤں کی بستی ہے عشق…
معذرت
معذرت سنو! مجھے یاد نہ آیا کرو جب میں اپنے دوستوں کے درمیان بیٹھا بول رہا ہوتا ہوں کسی امتحان کی تیاری میں مصروف نظر…
مستقل دل سے ہے ڈر وابستہ
مستقل دل سے ہے ڈر وابستہ جس گھڑی سے ہوا گھر وابستہ ہم فقیروں کا حوالہ دکھ ہے آپ کی ذات سے زر وابستہ اس…
مرے دل میں بسو
مرے دل میں بسو میں داسی ڈھولن یار دی مری پوری ہوئی مراد اک آ کے یار کی قید میں ہوا تَن ، مَن، دَھن…
مرے آس پاس ہیں زندگی کی علامتیں
مرے آس پاس ہیں زندگی کی علامتیں اجلِ عجب کا گزر ہے زیادہ اسی لیے کبھی اضطراب کے رتھ سے اترا نہیں گیا خضر خیال…
مرا اور آپؐ کا رشتہ حضورؐ ایسا تھا
مرا اور آپؐ کا رشتہ حضورؐ ایسا تھا میں یاد بھی نہ کبھی آیا دور ایسا تھا گناہ گار ہوں لیکن بتا کہاں جاؤں کبھی…
محبت، ادھورا خط
محبت، ادھورا خط بچپن کتابیں اور کھلونے تمہاری دی ہوئی کتابوں اور تمہارے لیے خریدے ہوئے کھلونوں میں کیسی کیسی داستانیں بیت گئیں معصومیت میں…
محبت کھینچتی رہتی ہے دل کو
محبت کھینچتی رہتی ہے دل کو جدائی راستہ روکے کھڑی ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – جدائی راستہ روکے کھڑی ہے)
محبت ذات ہوتی ہے
محبت ذات ہوتی ہے محبت ذات ہوتی ہے محبت ذات کی تکمیل ہوتی ہے کوئی جنگل میں جا ٹھہرے، کسی بستی میں بس جائے محبت…
مجھے لگتا ہے یہ دل بھی پرایا مال ہو جیسے
مجھے لگتا ہے یہ دل بھی پرایا مال ہو جیسے کہ جب بھی جس کا جی چاہے بہت پامال کرتا ہے اداسی بڑھ گئی ہے…
مجھے تم یاد آتے ہو
مجھے تم یاد آتے ہو مجھے تم یاد آتے ہو کسی سنسان سپنے میں چھپی خواہش کی حدت میں کسی مصروفیت کے موڑ پر تنہائی…
مجھ سے ناراض نہ ہو
مجھ سے ناراض نہ ہو مجھ سے ناراض نہ ہو تجھ سے بے چینی کو ٹکرانے کی نیت تو نہیں تجھ سے گھبرائے ہوئے دن…
مادیّت
مادیّت سر خانے میں تھے آلامِ جہاں یہ بھلا کون ہمیں لے آیا روح سے جسم کے ویرانے میں اب ہمیں دھوپ سے ڈر لگتا…
لمحے امتحانوں کے
لمحے امتحانوں کے تیر ہیں کمانوں کے بستیاں خداؤں کی رنج سائبانوں کے اس طرح ہی ہوتے ہیں طور لامکانوں کے کشتیاں نصیبوں کی روگ…
لبوں پہ گیت تو آنکھوں میں خواب رکھتے تھے
لبوں پہ گیت تو آنکھوں میں خواب رکھتے تھے کبھی کتابوں میں ہم بھی گلاب رکھتے تھے کبھی کسی کا جو ہوتا تھا انتظار ہمیں…
گیت صرف ایک آنسو ہوتا ہے
گیت صرف ایک آنسو ہوتا ہے اتنی پوری اور مکمل باتیں شہر کے ٹوٹے پھوٹے لوگوں سے کیسے کی جائیں انہیں کیسے بتایا جائے آنکھوں…
گھُپ، انھیرا گھُپ
گھُپ، انھیرا گھُپ جیبھ ہلا کے بات گنوائی، چنگی ہاموں چُپ سُتا سَئیں کے رات گنوائی، سِر تے آ گئی دُھپ فرحت شاہ انہاں لوکاں…