فرحت عباس شاه
زیست کا جبر مری آنکھوں میں
زیست کا جبر مری آنکھوں میں بن گیا صبر مری آنکھوں میں جانے کیوں پھیل گیا ہے آ کر موت کا ابر مری آنکھوں میں…
زندگی کو یونہی زوال میں کیا
زندگی کو یونہی زوال میں کیا کاٹ دو گے کسی ملال میں کیا بے بصیرت ہیں لوگ کیا جانیں دیکھتا ہوں ترے خیال میں کیا…
زمین
زمین زمین بھی کیسی عجیب شے ہے کھانے کے لیے اناج اور پینے کے لیے پانی دینے والی چھاؤں کے لیے درخت اور سائے کے…
تو مجھ کو خواب لگتا ہے
تو مجھ کو خواب لگتا ہے تو مجھ کو خواب لگتا ہے کوئی مدت پرانا خواب یادوں کی عنابی جھیل میں کنکر گراؤں تو تری…
ساون کی شامیں صحرا کے باسی
ساون کی شامیں صحرا کے باسی کیسے سہیں گے اتنی اداسی راتیں اکیلی ڈالیں پہیلی ہنس دے زمانہ رو دے سہیلی سانسیں ادھاری، دھڑکن ہے…
ساری امیدیں ترس جاتی ہیں
ساری امیدیں ترس جاتی ہیں بارشیں دل پہ برس جاتی ہیں فرحت عباس شاہ
زندہ رہ جانے کی خواہش
زندہ رہ جانے کی خواہش زندہ رہ جانے کی خواہش مر جانے کے احساس پر وقتی طور پر غالب آ گئی ہے اور دروازے بند…
زندگی سہمی ہوئی بوڑھی ہے
زندگی سہمی ہوئی بوڑھی ہے ہر کسی سے ہی ڈری رہتی ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – سوال درد کا ہے)
زمانہ جس طرح کا ہے خدایا
زمانہ جس طرح کا ہے خدایا مری بے چینیوں کو راز رکھنا فرحت عباس شاہ (کتاب – جدائی راستہ روکے کھڑی ہے)
رونے کی آزادی تھی
رونے کی آزادی تھی جی بھر بھر کے رویا ہوں مجھ جیسوں کو ویسے بھی ہنسنا مشکل لگتا ہے جتنا مشکل جینا ہے اتنا مشکل…
روز اک موت چلی آتی ہے ملنے کے لیے
روز اک موت چلی آتی ہے ملنے کے لیے روز اک قبر بہت ہنستی ہے ہم لوگوں پر بین سننے کی عجب عادت ہے لمحے…
رد عمل
رد عمل شور و غوغا میں گم تھے کرب و ملال مدتوں بعد بے خیالی میں خامشی پھٹ پڑی عداوت سے خامشی پھٹ پڑی تو…
راکھ اڑتی ہے اور آنکھوں میں جا پڑتی ہے
راکھ اڑتی ہے اور آنکھوں میں جا پڑتی ہے میں نے جب بھی بیماری کاٹی ہے بے وجہ نہیں کاٹی کوئی نہ کوئی باعث بنتا…
رات نے میرے آنگن میں
رات نے میرے آنگن میں جا جا زخم بکھیر دیے یادیں بھی تو آتی ہیں پرسہ دینے راتوں کو میری تنہائی کا غم تنہائی بھی…
رات ڈھل آئی ہے
رات ڈھل آئی ہے موت کی آمد کا پتہ موت کا آغاز ایک وہ موت جو روز آتی ہے ہر روز رات ڈھل آنے پر…
رات آنکھوں میں نمک گھول گئی
رات آنکھوں میں نمک گھول گئی رات آنکھوں میں نمک گھول گئی اشک ہو جائیں اگر خشک تو پھر دیر تلک رات آنکھوں میں بہت…
ڈال چکی ہے چُپ کر کے تقدیر ہمارے پیروں میں
ڈال چکی ہے چُپ کر کے تقدیر ہمارے پیروں میں اک مضبوط اور انجانی زنجیر ہمارے پیروں میں کیا بتلائیں کیسا دکھ ہے شہر بدر…
دیکھو کیسے دل پھیلا پھیلا کر ہات
دیکھو کیسے دل پھیلا پھیلا کر ہات مانگ رہا ہے شہر سے چاہت کی خیرات ایک ہی شہر میں اتنی بارش ٹھیک نہیں آؤ ہم…
دور دل میں اترنا پڑتا ہے
دور دل میں اترنا پڑتا ہے روح کی خاک چھاننے کے لیے آپ کو خود نکلنا پڑتا ہے اپنی ہی ذات جاننے کے لیے سینکڑوں…
دنیا کو مرے دل سے شکایات عجب ہیں
دنیا کو مرے دل سے شکایات عجب ہیں میں کیسے بتاؤں مرے حالات عجب ہیں میں تو وہی کہتا ہوں کہ جو بیت رہا ہے…
دل
دل کیا تم نے کبھی دیکھا ہے آخری راتوں کا چاند رات بہ رات گھل گھل کے اندھیروں میں تحلیل ہوتا ہوا کبھی سوچا ہے…
دل میں اک گوشہ ترے غم کا ہے اب بھی آباد
دل میں اک گوشہ ترے غم کا ہے اب بھی آباد ہو گیا ہے وہاں اس واسطے رب بھی آباد کوئی نا کوئی جدائی مجھے…
دل کسی خواب میں کھویا ہوا اک بچہ ہے
دل کسی خواب میں کھویا ہوا اک بچہ ہے رات کی گود میں سویا ہوا اک بچہ ہے شہر کی بھیڑ سے سہما ہوا بوڑھا…
دل جلا یا مرا دماغ جلا
دل جلا یا مرا دماغ جلا اے خدا کوئی تو چراغ جلا روشنی بھر گئی لہو میں بھی اتنی شدت سے داغ داغ جلا یاد…
دکھائی بھی نہیں دیتا
دکھائی بھی نہیں دیتا سنائی بھی نہیں دیتا اندھیرا بھی نہیں لیکن سجھائی بھی نہیں دیتا نہیں رکھتا اسیری میں رہائی بھی نہیں دیتا جُدا…
دشمن
دشمن خون آشام درندوں سے اور زہریلے کیڑے مکوڑوں سے مار ڈالنے والے راستوں سے اور قید کر ڈالنے والی دیواروں سے جلا ڈالنے والی…
درد نہ جانے رِیت نی مائے
درد نہ جانے رِیت نی مائے اس کے اپنے گیت نی مائے گڑیا سے اب دل نہ بہلے چاند گیا ہے جیت نی مائے وقت…
درد عجیب سمندر ہے
درد عجیب سمندر ہے چاند بنا بے چین رہے عشق ہتھیلی بھول آیا آج دعا کی چوکھٹ پر بے چینی کی بات نہ کر دل…
درد ایجاد ہی نہیں کرتا
درد ایجاد ہی نہیں کرتا وقت برباد ہی نہیں کرتا سب کو معلوم ہے ترا سو اب کوئی فریاد ہی نہیں کرتا یہ زمانہ کسی…
خوف ہجرت کا بن رہا ہے سبب
خوف ہجرت کا بن رہا ہے سبب ہو رہے ہیں کئی مکاں خالی آرزوؤں کی زرد بستی میں سو رہے ہیں کئی مکاں خالی کوئی…
خود ہی سمجھ سکو تو ہے کوئی تمہیں بتائے کیوں
خود ہی سمجھ سکو تو ہے کوئی تمہیں بتائے کیوں ہونٹوں پہ قفل لگ چکے پھر بھی یہ ہائے ہائے کیوں حیرت سے سوچتا ہوں…
خواب زادی
خواب زادی خواب زادی مرے شہرِ ویران سے لوٹ جا رتجگوں کی قسم شہرِ ویران کا کوئی بازار، کوئی گلی، کوئی گھر سبز رنگوں کے…
خدا ہے اور خدا کے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں ہے
خدا ہے اور خدا کے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں ہے کسی بھی انتہا کے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں ہے مری جاں یہ زمانہ…
حیرت
حیرت یقین تحیّر کے عنابی رنگوں میں لپٹی ہوئی آنکھیں دوست نہیں ہوتی جب تک تحیّر سے باہر نہ آجائیں بے اعتباری کا رنگ بھی…
حرص
حرص دوغلے بتوں کی پوجا کرنے والے آج پتھر سے آنکھیں ہی نہیں اٹھاتے سورج کی پرستش سے روکنے والے آگ پر ایمان لے آئے…
چلو تمہارے کھوج میں کچھ تو کام ہوا
چلو تمہارے کھوج میں کچھ تو کام ہوا منزل کھوئی اور سفر گمنام ہوا ایسے میرے دل میں آن اترتا ہے جیسے درد نہیں تیرا…
چاہ احسان کر گئی ہو گی
چاہ احسان کر گئی ہو گی آپ ہی آپ مر گئی ہو گی اس کا آنا خوشی کی بات کہاں کوئی الزام دھر گئی ہو…
جیون ساتھ بتا آئے ہیں لیکن یہ نہ جانا
جیون ساتھ بتا آئے ہیں لیکن یہ نہ جانا تیرا درد پرانا ہے یا میرا درد پرانا اک مدت سے گھری ہوئی ہیں آنکھیں اشکوں…
جو سجھائی دے تو کہیں دکھائی بھی دے ہمیں
جو سجھائی دے تو کہیں دکھائی بھی دے ہمیں وہ عدم، وہ زخم وجود وذات، وہ ماورا صلح غروب و طلوع کے ہیں معاملے یہ…
جلتی بجھتی دھوپ میں سرد ہوا میں رہنا سیکھ لیا
جلتی بجھتی دھوپ میں سرد ہوا میں رہنا سیکھ لیا اُس سے بچھڑ کے ہجر کا اِک اِک موسم سہنا سیکھ لیا ساحل ساحل ٹکرا…
جس طرح کوئی کہے کر جائیے
جس طرح کوئی کہے کر جائیے مصلحت یہ ہے کہ بس ڈر جائیے آنکھ ہو، دل ہو، یا جاں ہو آپ کی لوگ چاہیں گے…
جتنی بھی مشکلیں پڑیں فرحت
جتنی بھی مشکلیں پڑیں فرحت تم نے بے حوصلہ نہیں ہونا فرحت عباس شاہ (کتاب – ہم اکیلے ہیں بہت)
جب چاند ستارے بھی اجالا نہیں دیتے
جب چاند ستارے بھی اجالا نہیں دیتے ایسے میں بھی ہم دل کو سنبھالا نہیں دیتے نازک ہوں مسائل تو مری جان کبھی بھی ٹوٹی…
جان بھی لے گا مگر اس نے بتانی تو نہیں
جان بھی لے گا مگر اس نے بتانی تو نہیں ناگہانی مری جانب کہیں آنی تو نہیں میں نے سمجھایا ہے دل کو ترے بارے…
تیری ہر چال کاٹ سکتا ہوں
تیری ہر چال کاٹ سکتا ہوں میں ترا جال کاٹ سکتا ہوں بات کرتی ہو ایک لمحے کی درد کے سال کاٹ سکتا ہوں زندگی…
تو ہوا اور تیرے سنگ اداس
تو ہوا اور تیرے سنگ اداس ہو گئے میرے سارے رنگ اداس چھیڑتی ہے کبھی کبھی تاریں دل میں رہتی ہے اک امنگ اداس رو…
اب تک میں جتنی بھی لڑکیوں سے ملا ہوں
اب تک میں جتنی بھی لڑکیوں سے ملا ہوں رنگ برنگے لباس پہن کر تتلیوں کی طرح گلشن گلشن اڑنے پھرنے والی لڑکیاں اور چلچلاتی…
آ سانول مل دکھڑے کھیلیں
آ سانول مل دکھڑے کھیلیں آسانول مل دکھڑے کھیلیں رو رو حال کہیں جیون کی اک ایک مصیبت گن گن رات گزاریں اِدھر اُدھر کی…