غلام مرتضیٰ راہی
کہاں تک اس کی مسیحائی کا شمار کروں
کہاں تک اس کی مسیحائی کا شمار کروں جہاں ہے زخم وہیں اندمال ہے اس کا غلام مرتضیٰ راہی
میری پہچان بتانے کا سوال آیا جب
میری پہچان بتانے کا سوال آیا جب آئنوں نے بھی حقیقت سے مکرنا چاہا غلام مرتضیٰ راہی
کوئی اک ذائقہ نہیں ملتا
کوئی اک ذائقہ نہیں ملتا غم میں شامل خوشی سی رہتی ہے غلام مرتضیٰ راہی
میری کشتی کو ڈبو کر چین سے بیٹھے نہ تو
میری کشتی کو ڈبو کر چین سے بیٹھے نہ تو اے مرے دریا ہمیشہ تجھ میں طغیانی رہے غلام مرتضیٰ راہی
یاروں نے میری راہ میں دیوار کھینچ کر
یاروں نے میری راہ میں دیوار کھینچ کر مشہور کر دیا کہ مجھے سایہ چاہئے غلام مرتضیٰ راہی
ہر ایک سانس مجھے کھینچتی ہے اس کی طرف
ہر ایک سانس مجھے کھینچتی ہے اس کی طرف یہ کون میرے لیے بے قرار رہتا ہے غلام مرتضیٰ راہی
جو مجھ پہ بھاری ہوئی ایک رات اچھی طرح
جو مجھ پہ بھاری ہوئی ایک رات اچھی طرح تو پھر گزر بھی گئے سانحات اچھی طرح میں بار بار گرایا گیا بلندی سے مجھے…
پہلے اس نے مجھے چنوا دیا دیوار کے ساتھ
پہلے اس نے مجھے چنوا دیا دیوار کے ساتھ پھر عمارت کو مرے نام سے موسوم کیا غلام مرتضیٰ راہی
جھلکتی ہے مری آنکھوں میں بیداری سی کوئی
جھلکتی ہے مری آنکھوں میں بیداری سی کوئی دبی ہے جیسے خاکستر میں چنگاری سی کوئی تڑپتا تلملاتا رہتا ہوں دریا کی مانند پڑی ہے…
رکھ دیا وقت نے آئینہ بنا کر مجھ کو
رکھ دیا وقت نے آئینہ بنا کر مجھ کو رو بہ رو ہوتے ہوئے بھی میں فراموش رہا غلام مرتضیٰ راہی
اب مرے گرد ٹھہرتی نہیں دیوار کوئی
اب مرے گرد ٹھہرتی نہیں دیوار کوئی بندشیں ہار گئیں بے سر و سامانی سے غلام مرتضیٰ راہی
اب اور دیر نہ کر حشر برپا کرنے میں
اب اور دیر نہ کر حشر برپا کرنے میں مری نظر ترے دیدار کو ترستی ہے غلام مرتضیٰ راہی
کسی نے بھیج کر کاغذ کی کشتی
کسی نے بھیج کر کاغذ کی کشتی بلایا ہے سمندر پار مجھ کو غلام مرتضیٰ راہی
شکل صحرا کی ہمیشہ جانی پہچانی رہے
شکل صحرا کی ہمیشہ جانی پہچانی رہے میرے آگے پیچھے دائیں بائیں ویرانی رہے ساری سمتیں آ کے جس مرکز پہ ہو جاتی ہیں ایک…
کتنا بھی رنگ و نسل میں رکھتے ہوں اختلاف
کتنا بھی رنگ و نسل میں رکھتے ہوں اختلاف پھر بھی کھڑے ہوئے ہیں شجر اک قطار میں غلام مرتضیٰ راہی