عزیز لکھنوی
پیدا وہ بات کر کہ تجھے روئیں دوسرے_
پیدا وہ بات کر کہ تجھے روئیں دوسرے رونا خود اپنے حال پہ یہ زار زار کیا عزیز لکھنوی
آئینہ چھوڑ کے دیکھا کئے صورت میری
آئینہ چھوڑ کے دیکھا کئے صورت میری دل مضطر نے مرے ان کو سنورنے نہ دیا عزیز لکھنوی
دل نہیں جب تو خاک ہے دنیا
دل نہیں جب تو خاک ہے دنیا اصل جو چیز تھی وہی نہ رہی عزیز لکھنوی
مانا کہ بزم حسن کے آداب ہیں بہت
مانا کہ بزم حسن کے آداب ہیں بہت جب دل پہ اختیار نہ ہو کیا کرے کوئی عزیز لکھنوی
ہمیشہ تنکے ہی چنتے گزر گئی اپنی
ہمیشہ تنکے ہی چنتے گزر گئی اپنی مگر چمن میں کہیں آشیاں بنا نہ سکے عزیز لکھنوی
زبان دل کی حقیقت کو کیا بیاں کرتی
زبان دل کی حقیقت کو کیا بیاں کرتی کسی کا حال کسی سے کہا نہیں جاتا عزیز لکھنوی
اپنے مرکز کی طرف مائل پرواز تھا حسن
اپنے مرکز کی طرف مائل پرواز تھا حسن بھولتا ہی نہیں عالم تری انگڑائی کا عزیز لکھنوی
تہ میں دریائے محبت کے تھی کیا چیز عزیز
تہ میں دریائے محبت کے تھی کیا چیز عزیز جو کوئی ڈوب گیا اس کو ابھرنے نہ دیا عزیز لکھنوی
اطلاعیه برای شاعران و نویسندگان
پایگاه اینترنتی شعرستان از همکاری همه شاعران و نویسندگان آماتور و حرفه ای از سراسر جهان استقبال میکند و مشارکت فعال آنها را خیر مقدم میگوید. شما میتوانید اشعار، مطالب معلوماتی و مقالات خویش را از طریق ایمیل و یا فرم تماس ارسال نماید. مطالب ارسالی در اولین فرصت مناسب منتشر خواهند شد