شاہد رضوی
ہم قافلہ خوشبوئے ایوانِ وفا ہیں
ہم قافلہ خوشبوئے ایوانِ وفا ہیں پہچان ہماری ہے کہ ہم بادِ صبا ہیں شب کلفت افروز میں گزرے تو گزر جائے ہر صبح کی…
ہم نے اس شہر میں جینے کا ہنر ضائع کیا
ہم نے اس شہر میں جینے کا ہنر ضائع کیا منزلیں ایسی ملی ہیں کہ سفر ضائع کیا شعر بے ربطی افکار سے بوجھل ٹھہرے…
جب سے یہ زندگی ملی ہے ہمیں
جب سے یہ زندگی ملی ہے ہمیں چبھ رہا ہے غبار آنکھوں میں آئینہ دل میں ٹوٹ جاتا ہے کرچیوں کا شمار آنکھوں میں بے…
رند کو مے چاہیے واعظ کو ایماں چاہیے
رند کو مے چاہیے واعظ کو ایماں چاہیے اپنی اپنی خواہشوں کا سب کو زنداں چاہیے دو عناصر ہوں تو بنتا ہے غزالاں کا مزاج…
دل رنجیدہ کو اکثر یہی سمجھاتے ہیں
دل رنجیدہ کو اکثر یہی سمجھاتے ہیں جو بھلا کرتے ہیں کب اس کا صلہ پاتے ہیں کہتے ہیں دشت کا سناٹا یہاں پر بھی…
دنیا میں ہنگامہ برپا لگتا ہے
دنیا میں ہنگامہ برپا لگتا ہے بچے شور کریں تو اچھا لگتا ہے اب تو سفر کی عادت ایسی ہو گئی ہے کبھی کبھی تو…
ٹھر گیا ہے کہیں دل ، سمٹ گئی ہے نظر
ٹھر گیا ہے کہیں دل ، سمٹ گئی ہے نظر نہ جانے کیسے ترا انتظار رک سا گیا غریب شہر نے جب سے یہاں صدا…
درد سے دل نے آشنائی کی
درد سے دل نے آشنائی کی اپنے دشمن کی پذیرائی کی لہجہ رکھتے ہیں اجنبی کا سا بات کرتے ہیں شناسائی کی پر شکستہ کا…
بے اثر ٹھہری مسیحا کی دعا میرے بعد
بے اثر ٹھہری مسیحا کی دعا میرے بعد زخم کو باقی نہیں کوئی گلہ میرے بعد میں ہی آیا ہوں سر دشت تمنائے وصال ہے…
ایسی تاریکی ہے کہ نام بجھے جاتے ہیں
ایسی تاریکی ہے کہ نام بجھے جاتے ہیں شام ہی سے یہ در و بام بجھے جاتے ہیں روشنی داغ جگر میں نہیں اب باقی…
اس شہر تجارت میں ہر چیز میسر ہے
اس شہر تجارت میں ہر چیز میسر ہے کتنے کا نبی لو گے کتنے کا خدا لو گے انصاف تو ہوتا ہے معیار الگ ہوں…
اس سے وفا کی آس نہیں ہم بھی کیا کریں
اس سے وفا کی آس نہیں ہم بھی کیا کریں ایک عمر تو گزر گئی کب تک وفا کریں بزم خیال کھوئی گئی کوئے یار…
ہم جس سے ڈر رہے تھے وہی بات ہو گئی
ہم جس سے ڈر رہے تھے وہی بات ہو گئی اس کی نظر کی چال سے شہ مات ہو گئی کیا میکدہ وہ کوچہ جاناں…
آزردگئی جاں کا ہنر سیکھ رہے ہیں
آزردگئی جاں کا ہنر سیکھ رہے ہیں سیکھا نہیں جاتا ہے مگر سیکھ رہے ہیں کل ہم کو بھی اس بزم سے کچھ کام پڑا…
عشق کا تجربہ ضروری ہے
عشق کا تجربہ ضروری ہے ورنہ یہ زندگی ادھوری ہے اک ترے حسن کی جھلک مل جائے اور یہ کائنات پوری ہے تجربے زندگی کا…
نام آوروں کے شہر میں گمنام گھومنا
نام آوروں کے شہر میں گمنام گھومنا اپنا تو اک شعار ہے ناکام گھومنا ہاتھوں میں خالی جام لیے میکدے کے پاس معمول بن گیا…
نزر نامہ مہ و شانِ شوخ پیکر کیجیے
نزر نامہ مہ و شانِ شوخ پیکر کیجیے زندگی نعمت ہے اس کو صرف بہتر کیجیے عشق ومستی کی سزا اگر عشق ومستی سے ملے…