ساغر صدیقی
جنھیں فیضان گلشن ہے نہ عرفان بہاراں ہے
جنھیں فیضان گلشن ہے نہ عرفان بہاراں ہے وہ پھولوں کو نئے جذبات کی تعلیم دیتے ہیں یہاں کلیاں مہکتی ہیں مگر خوشبو نہیں ہوتی…
تری دنیا میں یا رب زیست کے سامان جلتے ہیں
تری دنیا میں یا رب زیست کے سامان جلتے ہیں فریب زندگی کی آگ میں انسان جلتے ہیں دلوں میں عظمت توحید کے دیپک فسردہ…
جو حادثے یہ جہاں میرے نام کرتا ہے
جو حادثے یہ جہاں میرے نام کرتا ہے بڑے خلوص سے دل نذر جام کرتا ہے ہم ہی سے قوس و قزح کو ملی ہے…
کس کو بھاتی رہی رات بھر چاندنی
کس کو بھاتی رہی رات بھر چاندنی جی جلاتی رہی رات بھر چاندنی ٹمٹماتے رہے حسرتوں کے دیے مسکراتی رہی رات بھر چاندنی اک حسیں…
دکھ بھری داستان ماضی کی
دکھ بھری داستان ماضی کی حال کی بے رخی کا قصہ ہوں اے حقیقت کے ڈھونڈنے والے میں تری جستجو کا حصہ ہوں ساغر صدیقی
دکھ بھری داستان ماضی کی
دکھ بھری داستان ماضی کی حال کی بے رخی کا قصّہ ہوں اے حقیقت کے ڈھونڈنے والے میں تری جستجو کا حصّہ ہوں ساغر صدیقی
آج روٹھے ہوئے ساجن کو بہت یاد کیا
آج روٹھے ہوئے ساجن کو بہت یاد کیا اپنے اجڑے ہوئے گلشن کو بہت یاد کیا جب کبھی تقدیر نے گھیرا ہے ہمیں گیسوئے یار…
کیا بتاؤں تجھے اسباب جئے جانے کے
کیا بتاؤں تجھے اسباب جئے جانے کے مجھ کو خود بھی نہیں معلوم کہ کیوں زندہ ہوں اپنے ہونے کی خبر کس کو سناؤں ساغر…
آنکھ روشن ہے جیب خالی ہے
آنکھ روشن ہے جیب خالی ہے ظلمتوں میں کرن سوالی ہے حادثوں نے رباب چھیڑے ہیں وقت کی آنکھ لگنے والی ہے حسن پتھر کی…
کوئی تازہ الم نہ دکھلائے
کوئی تازہ الم نہ دکھلائے آنے والے خوشی سے ڈرتے ہیں لوگ اب موت سے نہیں ڈرتے لوگ اب زندگی سے ڈرتے ہیں ساغر صدیقی
ایک وعدہ ہے کسی کا جو وفا ہوتا نہیں
ایک وعدہ ہے کسی کا جو وفا ہوتا نہیں ورنہ ان تاروں بھری راتوں میں کیا ہوتا نہیں جی میں آتا ہے الٹ دیں انکےچہرے…
ہم فقیروں کی صورتوں پہ نہ جا
ہم فقیروں کی صورتوں پہ نہ جا ہم کئی روپ دھار لیتے ہیں زندگی کے اداس لمحوں کو مسکرا کر گزار لیتے ہیں ساغر صدیقی
برگشتہء یزداں سے کچھ بھول ہوئی ہے
برگشتہء یزداں سے کچھ بھول ہوئی ہے بھٹکے ہوئے انساں سے کچھ بھول ہوئی ہے تاحّد نظر شعلے ہی شعلے ہیں چمن میں پھولوں کے…
وہ جن کے ہوتے ہیں خورشید آستینوں میں
وہ جن کے ہوتے ہیں خورشید آستینوں میں انھیں کہیں سے بلاؤ بڑا اندھیرا ہے فرازعرش سے ٹوٹا ہوا کوئی تارہ کہیں سے ڈھونڈ کے…
پھر امڈ آئے ہیں یادوں کے سہانے بادل
پھر امڈ آئے ہیں یادوں کے سہانے بادل پھر دل زار میں اک شعلۂ ارماں جاگا میرے افکار کے بجھتے ہوئے ریزے چونکے میرے حرماں…
اے دلِ بے قرار چپ ہو جا
اے دلِ بے قرار چپ ہو جا جا چکی ہے بہار چپ ہو جا اب نہ آئیں گے روٹھنے والے دیدہ اشکبار! چپ ہو جا…
پھول چاہے تھے مگر ہاتھ میں آئے پتھر
پھول چاہے تھے مگر ہاتھ میں آئے پتھر ہم نے آغوشِ محبت میں سلائے پتھر وحشتِ دل کے تکلف کی ضرورت کے لیے آج اُس…
جب کسی صورت نہ عنواں مل سکا
جب کسی صورت نہ عنواں مل سکا آرزو بے نام صحرا بن گئی زندگی کی بات ساغر کیا کہیں اک تمنا تھی تقاضا بن گئی…
جانے والے ہماری محفل سے
جانے والے ہماری محفل سے چاند تاروں کو ساتھ لیتا جا ہم خزاں سے نباہ کر لیں گے تو بہاروں کو ساتھ لیتا جا ساغر…
تمہارے دامن رنگیں کا آسرا لے کر
تمہارے دامن رنگیں کا آسرا لے کر چمن کے مست نظاروں سے کھیل سکتا ہوں کسی کے عہد محبت کی یاد باقی ہے بڑے حسین…