چلتا پھرتا ہوا وہ تم نے

چلتا پھرتا ہوا وہ تم نے جو غم دیکھا تھا کون کہتا ہے کہ تم نے مجھے کم دیکھا تھا آئینہ آج اٹھایا تو بہت…

ادامه مطلب

خود ہنگامہ آرا ہے یا

خود ہنگامہ آرا ہے یا بد ہنگام محبت کیونکر ہے مدت سے یارو تشنہ کام محبت چاہ، خلوص، مروت، خدمت سارے روپ ہی تیرے دیکھو…

ادامه مطلب

درد کی اپنی ریت

درد کی اپنی ریت وچھوڑا آج گیا پھر جیت وچھوڑا ساز پِیا کے سنگ گئے سب رہ گیا لب پر گیت وچھوڑا دے گئی مجھ…

ادامه مطلب

دل و نگاہ میں جو اس کی

دل و نگاہ میں جو اس کی بال تھا تو کیا ہوا چلو اگر اسے کوئی ملال تھا تو کیا ہوا سخی تو جانتا تھا…

ادامه مطلب

ذرا سی دیر مِرے ساتھ تم

ذرا سی دیر مِرے ساتھ تم چلے آؤ! ابھی تو شہر کو میں نے جواب دینا ہے یہ اپنا طرزِ کرم اب کی بار بدلو…

ادامه مطلب

رہو نفرت سے محروم

رہو نفرت سے محروم پیا ہمیں لگتے ہو معصوم پیا مرے اندر دیپ جلاتے ہیں تری باتوں کے مفہوم پیا تو نے ہاتھ میں جب…

ادامه مطلب

ساڈی اکھیں اتھرو

ساڈی اکھیں اتھرو ،لال ساڈے سینے دکھ دے ،جال اسیں لبھدے پھرئیے سُکھ سانوں تھاں تھاں لبھے دُکھ ساڈے سفنے وی کنگال ساڈی اکھیں اتھرو،…

ادامه مطلب

سمندرِ غم کے پار ہو کر

سمندرِ غم کے پار ہو کر، اُداس ہو کر ملا بھی کیا ہے قرار کھو کر، اُداس ہو کر ابھی میں کیسے غمِ زمانہ کے…

ادامه مطلب

شام ہوتے کسی تعبیر کے

شام ہوتے کسی تعبیر کے پیچھے پیچھے میری آنکھیں بھی کہیں خواب ہوئی جاتی ہیں زین شکیل

ادامه مطلب

غم سے دوچار لگ رہی ہو

غم سے دوچار لگ رہی ہو ناں! تم جو اس بار لگ رہی ہو ناں! آج جانا بہت ضروری ہے؟ تھوڑی بیمار لگ رہی ہو…

ادامه مطلب

کبھی آلام میں تشریف

کبھی آلام میں تشریف لائیں انہی ایّام میں تشریف لائیں دنوں کی گتھیاں سلجھائیں گے ہم کسی بھی شام میں تشریف لائیں تخیّل کی لگامیں…

ادامه مطلب

کس طرح زین زمانے سے

کس طرح زین زمانے سے چھپاؤں اُس کو میرے لفظوں میں وہ اب صاف نظر آتا ہے زین شکیل

ادامه مطلب

کہو نا یاد کرتے

کہو نا یاد کرتے ہو! انا کے دیوتا ! اچھا چلو مرضی تمہاری پر میں اتنا جانتا تو ہوں کہ جب بھی شام ڈھلتی ہے…

ادامه مطلب

کوئی کسی کے واسطے نہیں

کوئی کسی کے واسطے نہیں مرا تو کیا ہوا ابھی تو دورِ ضبط ہے، ابھی بدن میں سانس ہے ہزار بار بھی اگر فرار ہو…

ادامه مطلب

لوکاں دا کیہ دوش وے

لوکاں دا کیہ دوش وے بیبا کھولا اپنے اندر سی! ہور کسے نوں کیہ کہنا اے رولا اپنے اندر سی! زین شکیل

ادامه مطلب

مجھے کچھ ادھوری محبتوں

مجھے کچھ ادھوری محبتوں کی سزا ملی مجھے آدھی آدھی اذیتوں کا بھی فیض ہے کوئی رات اجلی سی رات ہو کہ غزل کہوں کوئی…

ادامه مطلب

مرا محور اداسی

مرا محور اداسی ہے تمہاری روح کا عالم تمہی جانو زمانے بھر کے رسم و راہ کو جی جان سے مانو مرا کوئی دخل کیسے؟…

ادامه مطلب

ملنے ولنے بھی نہیں وہ

ملنے ولنے بھی نہیں وہ ہمیں آیا شایا ہم نے تو خط بھی نہیں اُس کا جلایا شایا جی نہیں اب بھی مِرا دل یہ…

ادامه مطلب

میرے چہرے پہ لگے زخم یہ

میرے چہرے پہ لگے زخم یہ بتلاتے ہیں میرے چہرے سے رعایت نہیں کی جاسکتی زین شکیل

ادامه مطلب

میں گُن جو عشق کے گانے

میں گُن جو عشق کے گانے لگا ہوں جنوں کا فیض اب پانے لگا ہوں بڑا مضبوط ہوں اندر سے لیکن تمہیں دیکھا تو گھبرانے…

ادامه مطلب

نہیں ملے ناں!تمہیں

نہیں ملے ناں! تمہیں کہا تھا کہ پاس رہنا کوئی بھی رُت ہو ،کوئی بھی موسم اگر فلک سے کبھی جو مجھ پر ان آفتوں…

ادامه مطلب

ہم تجھے کر نہیں سکتے

ہم تجھے کر نہیں سکتے کبھی انکار پیا تُو پکارے تو چلے آئیں سرِ دار پیا کون اب تیرے سوا دل کو تسلی دے گا…

ادامه مطلب

وارننگابھی جو وقت ہے

وارننگ ابھی جو وقت ہے ہنس کر گزار لو تم بھی کہ بعدِ مرگ کبھی اشک چُن نہ پائیں گے ہماری قبر پہ رونے کو…

ادامه مطلب

وہ بولی ایک آنسو

وہ بولی ایک آنسو تھا میں بولا چُن لیا ہوتا وہ بولی سَر بھی بھاری تھا میں بولا دُھن لیا ہوتا وہ بولی پھر بہانہ…

ادامه مطلب

وہ جو لگتا ہے ہمیں جان

وہ جو لگتا ہے ہمیں جان سے پیارا پاگل وہ ہے لاکھوں میں فقط ایک ہمارا پاگل تیری دریاؤں سی عادت ہی تجھے لے ڈوبی…

ادامه مطلب

وہ کہہ رہی تھی یہ

وہ کہہ رہی تھی یہ زندگانی عجیب دھوکا سا لگ رہی ہے تو میں یہ بولا کہ زندگی کی حقیقتیں موت سے جڑی ہیں وہ…

ادامه مطلب

یہ جو اب آس پاس موسم

یہ جو اب آس پاس موسم ہے ہائے کتنا اداس موسم ہے ہیں فسردہ تمام تر چہرے جانے اب کس کو راس موسم ہے یار،…

ادامه مطلب

اب کہانی تو سنانی نہیں

اب کہانی تو سنانی نہیں آتی مجھ کو کیا کروں بات گھمانی نہیں آتی مجھ کو کر دیا کرتے ہیں آنسو مرے غم کو ظاہر…

ادامه مطلب

آج بدلا ہے راستہ ہم

آج بدلا ہے راستہ ہم نے آج اُس کا غرور ٹوٹا ہے ہم کہاں اس کو ٹوٹنے دیتے ہم سے ہو کر وہ دور ٹوٹا…

ادامه مطلب

آزاد غزلاُس نے اتنا

آزاد غزل اُس نے اتنا تو کر لیا ہوتا بات بڑھنے سے روک لی ہوتی تیری زلفیں نصیب تھیں ورنہ میں کہیں اور الجھ گیا…

ادامه مطلب

آزاد غزلمیں تھک گیا

آزاد غزل میں تھک گیا ہوں اجالوں میں ڈھونڈ کر اُس کو اُسے کہو کہ مقدر میں کوئی شام لکھے تمہارے بعد محبت نے حوصلہ…

ادامه مطلب

اُس کے ہاتھوں میں آ

اُس کے ہاتھوں میں آ گیا ہو گا دل بھی آرام سے دکھا ہو گا آپ کو کچھ بُرا نہیں لگتا؟ آپ کا دل بہت…

ادامه مطلب

اکھیاں وچوں ڈلھیا

اکھیاں وچوں ڈلھیا کاجل نین ملے تاں رُلیا کاجل لعلاں ورگےنیناں دا وی کوڈی دے مُل تُلیا کاجل وانگ چنا دے ہوئیاں اکھیاں پانی اندر…

ادامه مطلب

اور تم یاد آ گئے پھر

’’اور تم یاد آ گئے پھر سے‘‘ آج میں نے سیاہ کپڑوں کو زیب تن کر کے آئینہ دیکھا اور تم یاد آ گئے پھر…

ادامه مطلب

ایک شعرپھر مجھے چین

ایک شعر پھر مجھے چین ہی نہیں آتا ایسی نظروں سے دیکھتے کیوں ہو؟ زین شکیل

ادامه مطلب

ایک شعروہ کبھی لوٹ کر

ایک شعر وہ کبھی لوٹ کر چلا آئے یہ میں اب فرض بھی نہیں کرتا زین شکیل

ادامه مطلب

بھولے ہماری ذات کو؟ تم

بھولے ہماری ذات کو؟ تم کیوں چلے گئے؟ چھوڑو ہر ایک بات کو، تم کیوں چلے گئے؟ دنیا ہے میرے دوست یہ آتی ہے درمیاں…

ادامه مطلب

پھٹے ہوئے لباس سے تو

پھٹے ہوئے لباس سے تو شخصیت نہ تولیے خدا کا خوف کھائیے ، نہ بد کسی کو بولیے کوئی دلیل معتبر نہیں ہے عشق سامنے…

ادامه مطلب

تجھ کو ہر شعر میں تجسیم

تجھ کو ہر شعر میں تجسیم نہیں کرنا ناں میں نے ہر بات کو تسلیم نہیں کرنا ناں داغ ہیں پھر بھی ترا حسن مکمل…

ادامه مطلب

تم چلے آؤیاد کے

تم چلے آؤ یاد کے سارے دریچے بھیگتے ہیں بے بسی کرلا رہی ہے راستوں پر پھیلتی جاتی اداسی بین کرتی اور بڑی معدوم سی…

ادامه مطلب

تن تنہا جو سنگ

MISTAKE تن تنہا جو سنگ چلے تھے دنیا کے تم نے پیچھے مڑ کر دیکھا ہی کب تھا لہجوں میں بھی اکتاہٹ چھوڑ آئے تھے…

ادامه مطلب

توسیعی غزلدعا کے نام

توسیعی غزل دعا کے نام پر دھوکا ہوا ہے وفا کے نام پر دھوکا ہوا ہے کوئی اب ٹوٹ کے بکھرا ہوا ہے گھٹن ساری…

ادامه مطلب

جانے کیوں!الجھے بالوں

جانے کیوں! الجھے بالوں والی لڑکی سلجھی سلجھی باتیں کر کے کیوں مجھ کو الجھا دیتی ہے؟ زین شکیل

ادامه مطلب

جنم دن مبارکآج پھر

جنم دن مبارک آج پھر یہ تمہارا جنم دن مرے دل کے محراب پر آ کھڑا ہے مجھے یاد ہے بھول سکتا نہیں بھولتا کس…

ادامه مطلب

جیون جیون روگہم سے دور

جیون جیون روگ ہم سے دور ہوئے سونے جیسے لوگ ساون ساون نین دل کے اندر تھل ہونٹوں پر ہیں بین کیسی کیسی بات تیری…

ادامه مطلب

چلو اداسی کے پار

چلو اداسی کے پار جائیں بکھر رہا ہے خیال کوئی سوال کوئی، ملال کوئی کہاں کسی کی؟ مجال کوئی! کہ آنکھ جھپکے ترے تصور سے…

ادامه مطلب

خود کو برباد کر کے

خود کو برباد کر کے دیکھنا ہے پھر تمہیں یاد کر کے دیکھنا ہے وسعتِ درد جانچنی ہے مجھے ہجر آباد کر کے دیکھنا ہے…

ادامه مطلب

دعا کرو گے تو حرفِ دعا

دعا کرو گے تو حرفِ دعا نہیں ملنا محبتوں کا اگر سلسلہ نہیں ملنا تمھیں دِکھانے ہیں کچھ زخم جو نہیں بھرنے یقیں کرو کہ…

ادامه مطلب

دلِ ویراں میں تیرا درد

دلِ ویراں میں تیرا درد ہی مہمان، کافی تھا ہمیں بس اِک ترا ہجرِ بلائے جان کافی تھا تجھے بالوں کو لہرانے کی ایسی کیا…

ادامه مطلب

دیکھا ایک تعلق کیسے کچا

دیکھا ایک تعلق کیسے کچا ہو کر ٹوٹا ہے بن سوچے بن سمجھے تم جو پکے وعدے کرتے تھ زین شکیل

ادامه مطلب