رند لکھنوی
آ عندلیب مل کے کریں آہ و زاریاں
آ عندلیب مل کے کریں آہ و زاریاں تو ہائے گل پکار میں چلاؤں ہائے دل رند لکھنوی
پھیر لاتا ہے خط شوق مرا ہو کے تباہ
پھیر لاتا ہے خط شوق مرا ہو کے تباہ ذبح کر ڈالوں گا اب کی جو کبوتر بہکا رند لکھنوی
بس اب آپ تشریف لے جائیے
بس اب آپ تشریف لے جائیے جو گزرے گی مجھ پر گزر جائے گی طبیعت کو ہوگا قلق چند روز ٹھہرتے ٹھہرتے ٹھہر جائے گی…
دید لیلیٰ کے لیے دیدۂ مجنوں ہے ضرور
دید لیلیٰ کے لیے دیدۂ مجنوں ہے ضرور میری آنکھوں سے کوئی دیکھے تماشا تیرا رند لکھنوی
مجھ بلانوش کو تلچھٹ بھی ہے کافی ساقی
مجھ بلانوش کو تلچھٹ بھی ہے کافی ساقی بھر دے چلو میں جو ہو شیشے میں باقی ساقی بھر کے پلواتا نہیں ایک پیالی ساقی…
دل کس سے لگاؤں کہیں دلبر نہیں ملتا
دل کس سے لگاؤں کہیں دلبر نہیں ملتا کیا ظلم سہوں کوئی ستم گر نہیں ملتا خط لے کے گیا جو وہ کبوتر نہیں ملتا…
اطلاعیه برای شاعران و نویسندگان
پایگاه اینترنتی شعرستان از همکاری همه شاعران و نویسندگان آماتور و حرفه ای از سراسر جهان استقبال میکند و مشارکت فعال آنها را خیر مقدم میگوید. شما میتوانید اشعار، مطالب معلوماتی و مقالات خویش را از طریق ایمیل و یا فرم تماس ارسال نماید. مطالب ارسالی در اولین فرصت مناسب منتشر خواهند شد