ہم آندھیوں کے بَن میں کسی کارواں کے تھے

ہم آندھیوں کے بَن میں کسی کارواں کے تھے جانے کہاں سے آئے ہیں جانے کہاں کے تھے اے جانِ داستاں! تجھے آیا کبھی خیال…

ادامه مطلب

نہ دیر و زود، نہ بود و نبود کا آشوب

نہ دیر و زود، نہ بود و نبود کا آشوب یہ شام ہرزہ خرامی ہے کیا بلا آشوب مراد مند حضوری میں سینہ کوب یہ…

ادامه مطلب

میری عقل و ہوش کی سب حالتیں

میری عقل و ہوش کی سب حالتیں تم نے سانچے میں جنوں کے ڈھال دیں کر لیا تھا میں نے عہد ترک عشق تم نے…

ادامه مطلب

مستیء حال کبھی تھی ، کہ نہ تھی ، بھول گئے

مستیء حال کبھی تھی ، کہ نہ تھی ، بھول گئے یاد اپنی کوئی حالت نہ رہی ، بھول گئے حرم ناز و ادا تجھ…

ادامه مطلب

مجھ کو تو گِر کے مرنا ہے

مجھ کو تو گِر کے مرنا ہے باقی کو کیا کرنا ہے شہر ہے چہروں کی تمثیل سب کا رنگ اترنا ہے وقت ہے وہ…

ادامه مطلب

لَوحِ جہت

لَوحِ جہت ایک دو اور پھر تین اور پھر چار، پھر پانچ اور چھے یہ روزینہ ساری نگاہوں کا روزینہ ہے اس کو تم میرے…

ادامه مطلب

گلوںپہ حسن رقم کاگماںگزرتاہے

گلوںپہ حسن رقم کاگماںگزرتاہے تیرے نقوش قدم کاگماںگزرتاہے شباب دوست کی خلوت عجیب ہے کہ جہاں سپردگی پہ بھی رم کا گماں گزرتا ہے ہم…

ادامه مطلب

کوئی بھی کیوں مجھ سے شرمندہ ہوا

کوئی بھی کیوں مجھ سے شرمندہ ہوا میں ہوں اپنے طور کا ہارا ہوا دل میں ہے میرے کئی چہروں کی یاد جانیے میں کِس…

ادامه مطلب

کتنے ظالم ہیں جو یہ کہتے ہیں

کتنے ظالم ہیں جو یہ کہتے ہیں توڑ لو پھول، پھول چھوڑو مت باغباں ہم تو اس خیال کے ہیں دیکھ لو پھول، پھول توڑو…

ادامه مطلب

فراق کیا ہے اگر ، یادِ یار دل میں رہے

فراق کیا ہے اگر ، یادِ یار دل میں رہے خزاں سے کچھ نہیں ہوتا ، بہار دل میں رہے گزار روز و شبِ وصل…

ادامه مطلب

شوق کا رنگ بُجھ گیا یاد کے زخم بھر گئے

شوق کا رنگ بُجھ گیا یاد کے زخم بھر گئے کیا میری فصل ہو چُکی کیا میرے دن گُزر گئے راہگُزرِ خیال میں دوش بدوش…

ادامه مطلب

سیر و سفر کریں ذرا، سلسلہِ گماں چلے

سیر و سفر کریں ذرا، سلسلہِ گماں چلے ہم تو چلے، کہاں چلے، بات یہ ہے کہاں چلے ہم ہیں یہاں سے جا رہے، جانے…

ادامه مطلب

سرِ شام ایسی ہوا چلی تری یاد، یار مہک اٹھی

سرِ شام ایسی ہوا چلی تری یاد، یار مہک اٹھی مری جو بہار خزاں ہوئی، مری وہ بہار مہک اٹھی کبھی سانس لی جو خیال…

ادامه مطلب

زندگی کیا ہے ، اک کہانی ہے

زندگی کیا ہے ، اک کہانی ہے یہ کہانی نہیں سنانی ہے ہے خدا بھی عجیب ، یعنی جو نہ زمینی ، نہ آسمانی ہے…

ادامه مطلب

رنگ لایا ہے عجب رنج خمار آخر شب

رنگ لایا ہے عجب رنج خمار آخر شب حالت آئی ہے ہم آغوش ہیں یار آخر شب حسرت رنگ بھی ہے خواہش نیرنگ بھی ہے…

ادامه مطلب

دید حیران اُس گلی میں ہے

دید حیران اُس گلی میں ہے کیا عجب شان اُس گلی میںہے بات میں جان سے گزر جانا کتنا آسان اُس گلی میں ہے اور…

ادامه مطلب

دل گماں تھا گمانیاں تھے ہم

دل گماں تھا گمانیاں تھے ہم ہاں میاں داستانیاں تھے ہم ہم سُنے اور سُنائے جاتے تھے رات بھرکی کہانیاں تھے ہم جانے ہم کِس…

ادامه مطلب

درختِ زرد

درختِ زرد نہیں معلوم زریوں اب تمہاری عمر کیا ہوگی وہ کن خوابوں سے جانے آشنا، نہ آشنا ہوگی تمہارے دل کے اس دنیا سے…

ادامه مطلب

خواب

خواب کبھی اک خواب سا دیکھا تھا میں نے کہ تم میری ہو اور میرے لیے ہو تمھاری دلکشی میرے لیے ہے میں جو کچھ…

ادامه مطلب

چشمکِ انجم ( جشن آزادی کے موقع پر)

چشمکِ انجم ( جشن آزادی کے موقع پر) حیاتِ نو تری جیبِ اجل دریدہ میں کیا تھا رشتہء انفاس سے رفو ہم نے بتا صبیحہء…

ادامه مطلب

جب وہ ناز آفریں نظر آیا

جب وہ ناز آفریں نظر آیا سارا گھر احمریں نظر آیا میں نے جب بھی نگاہ کی تو مجھے اپنا گل شبنمیں نظر آیا حسبِ…

ادامه مطلب

تیری یادوں کے راستے کی طرف

تیری یادوں کے راستے کی طرف اک قدم بھی نہیں بڑھوں گا میں دل تڑپتا ہے تیرے خط پڑھ کر اب تیرے خط نہیں پڑھوں…

ادامه مطلب

تمہارے اور میرے درمیاں

تمہارے اور میرے درمیاں تمہارے اور میرے درمیاں اک بات ہونا تھی بِلا کا دن نکلنا تھا بَلا کی رات ہونا تھی بلا کا دن…

ادامه مطلب

تِرے خواب بھی ہُوں گنوارہا ، ترے رنگ بھی ہیں بکھررہے

تِرے خواب بھی ہُوں گنوارہا ، ترے رنگ بھی ہیں بکھررہے یہی روز و شب ہیں تو جانِ جاں یہ وظیفہ خوار تو مررہے وہی…

ادامه مطلب

بے انتہائی شیوہ ہمارا سدا سے ہے

بے انتہائی شیوہ ہمارا سدا سے ہے اک دم سے بھُولنا اسے پھر ابتدا سے ہے یہ شام جانے کتنے ہی رشتوں کی شام ہو…

ادامه مطلب

بخشش ہوا یقین، گماں بے لباس ہے

بخشش ہوا یقین، گماں بے لباس ہے ہے آگ جامہ زیب، دھواں بے لباس ہے ہے یہ فضا ہزار لباسوں کا اک لباس جو بے…

ادامه مطلب

ایذا دہی کی داد جو پاتا رہا ہوں میں

ایذا دہی کی داد جو پاتا رہا ہوں میں ہر ناز آفریں کو ستاتا رہا ہوں میں اے خوش خرام! پاؤں کے چھالے تو گن…

ادامه مطلب

اک ہنر ہے جو کر گیا ہوں میں

اک ہنر ہے جو کر گیا ہوں میں سب کے دل سے اُتر گیا ہوں میں کیسے اپنی ہنسی کو ضبط کروں سُن رہا ہوں…

ادامه مطلب

آدمی وقت پر گیا ہوگا

آدمی وقت پر گیا ہوگا وقت پہلے گزر گیا ہوگا خود سے مایوس ہو کر بیٹھا ہوں آج ہر شخص مر گیا ہوگا شام تیرے…

ادامه مطلب

اب ہمیں انقلاب چاہیے ہے

اب ہمیں انقلاب چاہیے ہے پاک و ہندوستان کے فنکارو عقل و دیوانگی کے دلدارو بن تمھارے ہے شوق کا رَمنا تم سے ہے آبِ…

ادامه مطلب

یاں ہیں سب اپنی اپنی حالت کے

یاں ہیں سب اپنی اپنی حالت کے شہر آباد دل کی وحشت کے اے خوشا حال جب کہ تھے معنی حالتِ حال بے نہایت کے…

ادامه مطلب

ولایت خائباں

ولایت خائباں بربیرابن سلامہ اور جندب ابن یاسر ساکنان شہر صیدا “خائبان: کے سب سے عالی شان شہرستاں “اسف آباد” میں وارد ہوئے تو وہ…

ادامه مطلب

ہے بکھرنے کو یہ محفلِرنگ و بو، تم کہاں جاؤگے، ہم کہاں جائیں گے

ہے بکھرنے کو یہ محفلِرنگ و بو، تم کہاں جاؤگے، ہم کہاں جائیں گے ہر طرف ہو رہی ہے یہی گفتگو، تم کہاں جاؤ گے،…

ادامه مطلب

ہم بصد ناز دل و جاں‌ میں بسائے بھی گئے

ہم بصد ناز دل و جاں‌ میں بسائے بھی گئے پھر گنوائے بھی گئے اور بھلائے بھی گئے ہم ترا ناز تھے ، پھر تیری…

ادامه مطلب

نکل آیا میں اپنے اندر سے

نکل آیا میں اپنے اندر سے اب کوئی ڈر نہیں ہے باہر سے صبح دفتر گیا تھا کیوں انسان اب یہ کیوں آ رہا ہے…

ادامه مطلب

منظر سا تھا کوئی کہ نظر اس میں گم ہوئی

منظر سا تھا کوئی کہ نظر اس میں گم ہوئی سمجھو کہ خواب تھا کہ سحر اس میں گم ہوئی سودائے رنگ وہ تھا کہ…

ادامه مطلب

مرہم جواب

مرہم جواب ہیں بزم شب میں پر افشاں گماں گماں لمحے گزر رہا ہے جو سال اس کے رایگاں لمحے متاع نیم شبی ہیں، دھوئیں…

ادامه مطلب

متاع زندگی لوٹا رہا ہوں

متاع زندگی لوٹا رہا ہوں میں تیرے نامہ ہائے شوق تجھ کو بہ صد آزردگی لوٹا رہا ہوں ترا راز دلی ہے ان میں پنہاں…

ادامه مطلب

لَوحِ خطاب

لَوحِ خطاب کانون اول کی اس سرما زدہ اور ویران شام کو شبیب چرواہا جب چراگاہ سے اپنی بھیڑیں لے کر پلٹا اور مغربی دروازے…

ادامه مطلب

گفتگو جب محال کی ہوگی

گفتگو جب محال کی ہوگی بات اسکی مثال کی ہوگی زندگی ہے خیال کی اک بات جو کسی بے خیال کی ہوگی تھی جو خوشبو…

ادامه مطلب

کون سے شوق کِس ہوس کا نہیں

کون سے شوق کِس ہوس کا نہیں دل میری جان تیرے بس کا نہیں راہ تم کارواں کی لو کہ مجھے شوق کچھ نغمۂ جرس…

ادامه مطلب

کتنے سوال اُٹھتے رہتے تھے، ان کے جوابوں کے تھے ہم

کتنے سوال اُٹھتے رہتے تھے، ان کے جوابوں کے تھے ہم کس کا دل، کیسی دل داری، اپنے حسابوں کے تھے ہم تھا وہ گماں…

ادامه مطلب

غم گساروں کو مجھ سے مطلب کیا

غم گساروں کو مجھ سے مطلب کیا جو بھی ہونا تھا ہو چکا، اب کیا پُرسشِ حال ہے، نہ رسمِ تپاک ہو گیا ہوں بہت…

ادامه مطلب

شہر کا کیا حال ہے پوچھو خبر

شہر کا کیا حال ہے پوچھو خبر آسماں کیوں لال ہے پوچھو خبر اب کے سینہ اس بدن افگار کا کس بدن کی ڈھال ہے…

ادامه مطلب

سینہ دہک رہا ہو تو کیا چُپ رہے کوئی

سینہ دہک رہا ہو تو کیا چُپ رہے کوئی کیوں چیخ چیخ کر نہ گلا چھیل لے کوئی ثابت ہُوا سکونِ دل و جاں نہیں…

ادامه مطلب

سر پر اک سچ مچ کی تلوار آئے تو

سر پر اک سچ مچ کی تلوار آئے تو کوئی قاتل برسرِ کار آئے تو سرخ رو ہو جاؤں میں تو یار ابھی دل سلیقے…

ادامه مطلب

زمیں تو کچھ بھی نہیں، آسماں تو کچھ بھی نہیں

زمیں تو کچھ بھی نہیں، آسماں تو کچھ بھی نہیں اگر گمان نہ ہو، درمیاں تو کچھ بھی نہیں حریم جاں میں ہے اک داستاں…

ادامه مطلب

رنج ہے حالت سفر حال قیام رنج ہے

رنج ہے حالت سفر حال قیام رنج ہے صبح بہ صبح رنج ہے شام بہ شام رنج ہے اس کی شمیم زلف کا کیسے ہو…

ادامه مطلب

دولتِ دہر سب لٹائی ہے

دولتِ دہر سب لٹائی ہے میں نے دل کی کمائی کھائی ہے ایک لمحے کو تیر کرنے میں میں نے اک زندگی گنوائی ہے وہ…

ادامه مطلب

دل کی تکلیف کم نہیں کرتے

دل کی تکلیف کم نہیں کرتے اب کوئی شکوہ ہم نہیں کرتے جانِ جاں تجھ کو اب تری خاطر یاد ہم کوئی دَم نہیں کرتے…

ادامه مطلب