جون ایلیا
وہ جو کیا کچھ نہ کرنے والے تھے
وہ جو کیا کچھ نہ کرنے والے تھے بس کوئی دم نہ بھرنے واے تھے تھے گلے اور گرد باد کی شام اور ہم سب…
ہے عجیب رنگ کی داستاں، گئی پل کا تو، گئی پل کا میں
ہے عجیب رنگ کی داستاں، گئی پل کا تو، گئی پل کا میں سو ہیں اب کہاں؟ مگر اب کہاں، گئی پل کا تو، گئی…
ہم غزال اک ختن زمیں کے ہیں
ہم غزال اک ختن زمیں کے ہیں زخم خوردہ کسی حسیں کے ہیں اے شکنجِ غمِ جاں، ہم لوگ شکنِ زلفِ عنبریں کے ہیں اشک…
نہ کر قبول تماشائی چمن ہونا
نہ کر قبول تماشائی چمن ہونا ہے تجھ کو نازش نسرین و نسترن ہونا ابھی تو زور پہ سودا ہے بت پرستی کا خدا دکھائے…
میں اپنے سینے میں جل رہا ہوں
میں اپنے سینے میں جل رہا ہوں میں اپنی آنکھوں میں بجھ رہا ہوں جون ایلیا (راموز)
مظلوم حسرتوں کے سہاروں کا ساتھ دو
مظلوم حسرتوں کے سہاروں کا ساتھ دو باہر نکل کے سینہ فگاروں کا ساتھ دو اک معرکہ بہار و خزاں میں ہے ان دنوں سب…
مجھے غرض ہے مری جان غُل مچانے سے
مجھے غرض ہے مری جان غُل مچانے سے نہ تیرے آنے سے مطلب، نہ تیرے جانے سے عجیب ہے مری فطرت کے آج ہی مثلاََ…
لَوحِ شر بے سر چشمہِ تر
لَوحِ شر بے سر چشمہِ تر مزبلے پر پڑا حیض کا ایک لتّا جو شہوت کے سب سے نفاست پسند آدمی ایک شاعر کا سب…
گہے وصال تھا جس سے تو گاہ فرقت تھی
گہے وصال تھا جس سے تو گاہ فرقت تھی وہ کوئی شخص نہیں تھا، وہ ایک حالت تھی وہ بات جس کا گلہ تک نہیں…
کوئی گماں بھی نہیں درمیاں گماں ہے یہی
کوئی گماں بھی نہیں درمیاں گماں ہے یہی اسی گماں کو بچا لوں کہ درمیاں ہے یہی یہ آدمی کے ہیں انفاس جس کے زہر…
کچھ دشت اہل دل کے حوالے ہوئے تو ہیں
کچھ دشت اہل دل کے حوالے ہوئے تو ہیں ہمراہ کچھ جنوں کے رسالے ہوئے تو ہیں مانا بجھے ہیں تیر سخن زہر طنز میں…
فریبِ آرزو
فریبِ آرزو صندلیں پیکر، تمہارے بازؤں کے درمیان فارہہ کا غم بھلانے کے لیے آیا ہوں زندگی کی اک حقیقت کو تمہارے رو برو ایک…
عبث
عبث دل کے داغوں کا چراغاں کیا کہوں رونقِ شبِ ہاے ہجراں کیا کہوں ہو گئے تاریک میرے سارے خواب اُن کی تعبیرِ درخشاں کیا…
شرابی بھول جاتے ہیں سبھی کچھ
شرابی بھول جاتے ہیں سبھی کچھ پھر اس پر خود سے اک بیگانگی بھی تو کیا تم تھیں مرا سرمایہء جاں؟ تو کیا میں نے تمہیں…
سر میں تکمیل کا تھا اک سودا
سر میں تکمیل کا تھا اک سودا ذات میں اپنی تھا ادھورا میں کیا کہوں تم سے کتنا نادم ہوں تم سے مل کر ہوا…
سارے رشتے بھلائے جائیں گے
سارے رشتے بھلائے جائیں گے اب تو غم بھی گنوائے جائیں گے جانیے کس قدر بچے گا وہ اس سے جب ہم گھٹائے جائیں گے…
رہن سرشاریِ فضا کے ہیں
رہن سرشاریِ فضا کے ہیں آج کے بعد ہم ہوا کے ہیں ہم کو ہر گز نہیں خدا منظور یعنی ہم بے طرح خدا کے…
دیکھنے چلو
دیکھنے چلو وہ کہکشاں، وہ راہگزر ‘ دیکھنے چلو جون اک عمر ہو گئ ‘ گھر دیکھنے چلو رقصاں تھیں زندگی کی طرحداریاں جہاں دنیائے…
دل نے وحشت گلی گلی کر لی
دل نے وحشت گلی گلی کر لی اب گلہ کیا، بہت خوشی کر لی یار! دل تو بلا کا تھا عیاش اس نے کس طرح…
دل جو ہے آگ لگا دوں اس کو
دل جو ہے آگ لگا دوں اس کو اور پھر خود ہی ہوا دوں اس کو جو بھی ہے اس کو گنوا بیٹھا ہے میں…
خود سے رشتے رہے کہاں اُن کے
خود سے رشتے رہے کہاں اُن کے غم تو جانے تھے رائیگاں اُن کے مست اُن کو گماں میں رہنے دے خانہ برباد ہیں گماں…
حال یہ ہے اب تم سے بچھڑے ہم کو ماہ و سال ہوئے
حال یہ ہے اب تم سے بچھڑے ہم کو ماہ و سال ہوئے ہم تو ہیں بسمل سے تڑپتے، تم بھی کچھ بے حال ہوئے…
جو رنج بھی مری جاں کو پہونچا
جو رنج بھی مری جاں کو پہونچا وہ میرے تئیں جہاں کو پہونچا آواز سی کان میں اک آئی نقصان کسی زیاں کو پہونچا ہا…
جانِ نگاہ و روحِ تمنّا چلی گئی
جانِ نگاہ و روحِ تمنّا چلی گئی اے نجدِ آرزو! مری لیلیٰ چلی گئی رخصت ہوئی دیار سے اک نازشِ دیار صحرا سے اک غزالہِ…
تھی جو وہ اک تمثیلِ ماضی آخری منظر اس کا یہ تھا
تھی جو وہ اک تمثیلِ ماضی آخری منظر اس کا یہ تھا پہلے اک سایہ سا نکل کے گھر سے باہر آتا ہے اس کے…
تعاقُب
تعاقُب مجھ سے پہلے کے دن اب بہت یاد آنے لگے ہیں تمہیں خواب و تعمیر کے گم شدہ سلسلے بار بار اب ستانے لگے…
بیمار پڑوں تو پوچھیو مت
بیمار پڑوں تو پوچھیو مت دل خون کروں تو پوچھیو مت میں شدتِ غم سے حال اپنا کہہ بھی نہ سکوں تو پوچھیو مت ڈر…
بزم سے جب نگار اٹھتا ہے
بزم سے جب نگار اٹھتا ہے میرے دل سے غبار اٹھتا ہے میں جو بیٹھا ہوں تو وہ خوش قامت دیکھ لو! بار بار اٹھتا…
ایک سایہ مرا مسیحا تھا
ایک سایہ مرا مسیحا تھا کون جانے، وہ کون تھا، کیا تھا وہ فقط صحن تک ہی آتی تھی میں بھی حُجرے سے کم نکلتا…
انبوہ
انبوہ ایک بستی ہے آدمی ہیں دو ایک تو میں ہوں، اور دوسرا میں گھر سے نکلا ہوں، دیکھیے کیا ہو محترم! دیکھ کر چلا…
اُس گلی کچھ بھی کر نہیں اُٹھتے
اُس گلی کچھ بھی کر نہیں اُٹھتے بیٹھ کر! عُمر بھر نہیں اُٹھتے شہر سے جبر اٹھے گا کیسے بھلا اٹھتے ہیں لوگ، پر نہیں…
اپنا خاکہ لگتا ہوں
اپنا خاکہ لگتا ہوں ایک تماشا لگتاہوں آئینوں کو زنگ لگا اب میں کیسا لگتا ہوں اب میں کوئی شخص نہیں اس کا سایا لگتا…
یہ تیرے خط تری خوشبو یہ تیرے خواب و خیال
یہ تیرے خط تری خوشبو یہ تیرے خواب و خیال متاع جاں ہیں تیرے قول اور قسم کی طرح گزشتہ سال انھیں میں نے گن…
وہ جو تھے رنگ میں سرشار کہاں ہیں جانے
وہ جو تھے رنگ میں سرشار کہاں ہیں جانے زخم داران رہ دار کہاں ہیں جانے ہر طرف شہر غم یار میں سناٹا ہے شور…
ہے عجب حال یہ زمانے کا
ہے عجب حال یہ زمانے کا یاد بھی طور ہے بھُلانے کا پسند آیا ہمیں بہت پیشہ خود ہی اپنے گھروں کو ڈھانے کا کاش…
ہم جو گاتے چلے گئے ہوں گے
ہم جو گاتے چلے گئے ہوں گے زخم کھاتے چلے گئے ہوں گے تھا ستم بار بار کا ملنا لوگ بھاتے چلے گئے ہوں گے…
نہیں نباہی خوشی سے غمی کو چھوڑ دیا
نہیں نباہی خوشی سے غمی کو چھوڑ دیا تمہارے بعد بھی میں نے کئی کو چھوڑ دیا ہوں جو بھی جان کی جاں وہ گمان…
میرے مطلوب و مدعا، تو جا
میرے مطلوب و مدعا، تو جا تجھ سے مطلب نہیں ہے جا، تو جا اب شہادت ہوس ہے یاروں کو ہوش معزول ہو رہا ،…
مسکنِ ماہ و سال چھوڑ گیا
مسکنِ ماہ و سال چھوڑ گیا دِل کو اُس کا خیال چھوڑگیا تازہ دم جسم و جاں تھے فرقت میں وصل، اُس کا نِڈھال چھوڑ…
مجھ کو شبِ وجود میں تابشِ خواب چاہیے
مجھ کو شبِ وجود میں تابشِ خواب چاہیے شوقِ خیال تازہ ہے یعنی عذاب چاہیے آج شکستِ ذات کی شام ہے مجھ کو آج شام…
لَوحِ رجز
لَوحِ رجز دوام ! ژولیدہ سوہولیوں کی سرکشی رقص کر رہی ہے جگر کو خوں کر کے محنتوں کی خود آگہی رقص کر رہی ہے…
گنوائی کس کی تمنا میں زندگی میں نے
گنوائی کس کی تمنا میں زندگی میں نے وہ کون ہے جسے دیکھا نہیں کبھی میں نے ترا خیال تو ہے پر ترا وجود نہیں…
کوئی حالت نہیں یہ حالت ہے
کوئی حالت نہیں یہ حالت ہے یہ تو آشوب ناک صورت ہے انجمن میں یہ میری خاموشی بُردباری نہیں ہے وحشت ہے طنز پیرایہء تبسم…
کچھ کہوں، کچھ سنوں، ذرا ٹھہرو
کچھ کہوں، کچھ سنوں، ذرا ٹھہرو ابھی زندوں میں ہوں، ذرا ٹھہرو منظرِ جشنِ قتلِ عام کو میں جھانک کر دیکھ لوں، ذرا ٹھہرو مت…
قطعہ
قطعہ ہے ضرورت بہت توجہ کی یاد آؤ تو کم نہ یاد آؤ چاہیے مجھ کو جان و دل کا سکوں میرے حق میں عذاب…
طفلانِ کوچہ گرد کے پتھر بھی کچھ نہیں
طفلانِ کوچہ گرد کے پتھر بھی کچھ نہیں سودا بھی ایک وہم ہے اور سَر بھی کچھ نہیں میں اور خود کو تجھ سے چھپاؤں…
شاخِ اُمید جل گئی ہو گی
شاخِ اُمید جل گئی ہو گی دل کی حالت سنبھل گئی ہو گی جونؔ! اس آن تک بخیر ہوں میں ہوں میں زندگی داؤ چَل…
سرکار! اب جنوں کی ہے سرکار کچھ سُنا
سرکار! اب جنوں کی ہے سرکار کچھ سُنا ہیں بند سارے شہر کے بازار کچھ سُنا شہر قلندراں کا ہوا ہے عجیب طور سب ہیں…
زندگی سے بہت بدظن ہیں
زندگی سے بہت بدظن ہیں کاش! اک بار مر گئے ہوتے مرہم یاس یاد ہی نہ رہا اب تلک زخم بھر گئے ہوتے اجتہاد ِ…
رنگ ہے رنگ سے تہی، اس کا شمار کیا بھلا
رنگ ہے رنگ سے تہی، اس کا شمار کیا بھلا سب یہ ہنر ہے دید کا، نقش و نگار کیا بھلا دائرہ ءِ نگاہ میں…